• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدقہ كے فوائد و مقاصد

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
664
ری ایکشن اسکور
741
پوائنٹ
301
صدقات و زكوة كے فوائد


الحمدللّٰہ رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد ﷺ،وعلی آلہ وصحبہ ومن دعا بدعوتہ الی یوم الدین أما بعد :
اللہ رب العزت نے ہم پر اپنی سخاوت اور جود وکرم کے دروازے کھول دئیے ہیں۔پس جانوروں کے تھنوں کودودھ سے بھر دیا ،زراعت کو زیادہ کر دیا اور زمین کے خزانوں کو باہر نکال دیا ۔پس مال لوگوں کے ہاتھوں میں بہنے لگے اور لوگ پر تعیش زندگی گزارنے لگے۔
یہ مال ودولت جو ہمارے ہاتھوں میں گردش کررہا ہے ،سب عطیہ خدا وندی ہے تا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں مال دے کر آزمائے کہ ہم کہاں سے اس مال کو جمع کرتے ہیں ؟کہاں خرچ کرتے ہیں ؟اورکہاں کہاں سنبھال کر رکھتے ہیں؟
اللہ رب العزت نے اپنے متقی بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے ایک یہ صفت بھی بیان کی کہ ان کے مالوں میں سائل اور محروم لوگوں کا بھی حق ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((وَفِی أَمْوَالِھِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَالْمَحْرُوْمِ))[الذاریات:۱۹]
’’اور ان کے مال میں مانگنے والوں کا اور سوال سے بچنے والوں کا حق تھا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے خرچ کرنے والے ساتھ اچھے بدلے کا وعدہ کیا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((وَمَآ أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَیْ ئٍ فَھُوَ یُخْلِفُہٗ))[سبأ:۳۹]
’’اور جو بھی تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے خرچ کرنے والوں کو ایک اور عطیہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تم جتنا بھی خرچ کرو گے میں اس کوکئی گنا زیادہ کر کے دنیا وآخرت میں تمہیں دوں گا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضاً حَسَناً فَیُضٰعِفَہٗ لَہٗ أَضْعَافاً کَثِیْرَۃً))[البقرۃ:۲۴۵]
’’ایسا بھی کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دے پس اللہ تعالیٰ اس کو بہت بڑھا چڑھا کر عطا فرمائے۔‘‘
اللہ کی راہ میں خرچ کرنے پر رغبت دلانے والی آیات کثرت سے موجود ہیں۔
خرچ کرنا خیر وبھلائی کے عظیم ابواب میں سے ہے ۔اور اسلام میں مال خرچ کرنا جہاد فی سبیل اللہ شمار کیا جاتا ہے ۔بلکہ جہاد پر مشتمل تمام آیات میں مال کو جان پر مقدم کیا گیا ہے، سوائے ایک آیت:((اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنْفُسَھُمْ وَأَمْوَالَھُمْ ))[التوبۃ:۱۱۱] کے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ صدقہ کرنا اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ،اور یہ جہاد سے بھی افضل ہے خصوصی طور پرقحط سالی کے زمانہ میں اپنے اقرباء اور محتاجوں پر خرچ کرنا۔
نبی کریم ﷺ نے صدقہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
((اتقوا النار ولو بشق تمرۃ))[بخاری]
’’آگ سے بچ جاؤ اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((الصوم جنۃ،والصدقۃ تطفیء الخطیئۃ کما یطفیء الماء النار))[أحمد ،ترمذی]
’’روزہ ڈھال ہے ،اور صدقہ برائی کو اس طرح ختم کر دیتا ہے جیسے پانی آگ کو۔‘‘
حضرت ابو ہریرۃ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((سبعۃ یظلھم اللہ فی ظلہ یوم لا ظل الا ظلہ ))وذکر منھم:((رجلا تصدق بصدقۃ فأخفاھا حتی لا تعلم شمالہ ما تنفق یمینہ )) [بخاری]
’’سات قسم کے لوگ وہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے عرش کا سایہ عطا کریں گے ،جس دن عرش کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ان سات میں سے ایک وہ شخص بھی ہے جس نے خفیہ طور پر صدقہ کیا حتی کہ اس کا بایاں ہاتھ بھی نہیں جانتا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔‘‘
مسلم شریف میں نبی کریم ﷺ کی حدیث وارد ہے کہ آپ نے فرمایا:
((ما نقصت صدقۃ من مال))
’’صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((أنفق یا ابن آدم ینفق اللّٰہ علیک))[متفق علیہ]
’’اے ابن آدم! خرچ کر اللہ تجھ پر خرچ کرے گا۔‘‘
صحابہ کرام ثنے فی سبیل اللہ خرچ کرنے کے ہمارے لئے بہترین نمونے چھوڑے ہیں اور ان کے درمیان مسابقہ اور تنافس کی سی صورتحال پیدا ہو جاتی تھی۔
جیسا کہ حضرت عمر بن خطاب سے مروی ہے کہ:
((أمرنا رسول اللہ ﷺأن نتصدق ،ووافق ذلک مالا عندی فقلت:الیوم أسبق أبا بکر ان سبقتہ یوما قال:فجئت بنصف مالی،قال ،فقال لی رسول اللہ ﷺ :((ماأبقیت لأھلک؟))قلت : مثلہ ، وأتی أبو بکر بکل ما عندہ ،فقال لہ رسول اللہ ﷺ :((ماأبقیت لأھلک؟))قال:أبقیت لھم اللہ ورسولہ ،قلت:لاأسابقک الی شییء أبدا))[أبو داود، ترمذی]
’’ہمیں نبی کریم ﷺ نے صدقہ کرنے کا حکم دیا ،اور اس دن میرے پاس مال موجود تھا۔میں نے کہا:آج میں ابو بکر پر سبقت لے جا سکتا ہوں!چنانچہ میں اپنے گھر کا آدھا سامان لے کر آگیا۔نبی کریمﷺ نے پوچھا؟اپنے گھر والوں کے لئے کیا چھوڑ کر آئے ہو؟میں نے کہا اسی کی مثل!حضرت ابو بکر اپنے گھر کا سارا مال ہی اٹھا لائے۔نبی کریم ﷺ نے پوچھا ؟اپنے گھر والوں کے لئے کیا چھوڑ کر آئے ہو؟تو انہوں نے فرمایا:ان کے لئے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ آیا ہوں۔میں نے کہا:کہ میں ابو بکر پر کسی بھی چیز میں کبھی سبقت نہیں لے جا سکتا۔‘‘
صدقہ خواہ کم ہو یا زیادہ اس کی دس محمود خصلتیں ہیں ،پانچ دنیا میں اور پانچ آخرت میں۔
دنیوی پانچ یہ ہیں
۱۔مال کی صفائی:
۲۔بدن کی صفائی:
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((خُذْ مِنْ أَمْوَالِھِمْ صَدَقَۃً تُطَھِّرُھُمْ وَتُزَکِّیْھِمْ بِھَا))[التوبۃ:۱۰۳]
’’آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے،جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کر دیں۔‘‘
۳۔بیماریوں اور مصیبتوں سے نجات:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((داووا مرضاکم بالصدقۃ))[بیہقی]
’’اپنی بیماریوں کا علاج صدقہ کے ذریعہ کرو۔‘‘
۴۔غریبوں ،مسکینوں کوخوشی فراہم کرنا اور کی مصیبتوں کو دور کرنا:اور یہ افضل ترین عمل ہے۔
۵۔رزق میں برکت اور مال میں وسعت ہوتی ہے:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((وَمَآ أَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْیئٍ فَھُوَ یُخْلِفُہٗ))[سبا:۳۹]
’’تم جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ اس کا پورا پورا بدلہ دے گا۔‘‘
آخرت کی پانچ خصلتیں یہ ہیں۔
۱۔صدقہ اپنے صاحب کے لئے قیامت کی گرمی سے ڈھال بن جائے گا اور سایہ فراہم کرے گا۔
۲۔صدقہ سے حساب میں نرمی ہوگی۔
۳۔اس سے میزان بھاری ہو جائے گا۔
۴۔پل صراط سے گزرنے میں آسانی ہوگی۔
۵۔جنت میں درجات کی بلندی نصیب ہوگی۔
صدقہ میں اگر کوئی بھی فضیلت نہ ہوتی سوائے مسکین کی دعا کے تو یہ بھی کافی ہو جاتا۔لیکن صدقہ کرنے کے اثرات واضح ہیں،اس سے مال اور اولاد میں برکت ہوتی ہے،مصیبتں ٹل جاتی ہیں،آسانیاں پیدا ہوتی ہیں جیسا کہ صدقہ کرنے والے کا دل بھی کھلا ہو جاتا ہے۔
امام ابن القیم ؒ فرماتے ہیں کہ:
مصیبتوں کو ٹالنے میں صدقہ کی عجیب تاثیر ہے خواہ یہ صدقہ فاجر یا ظالم کی طرف ہو یا کافر کی طرف سے ۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے بہت ساری مصیبتوں کو دور فرماتے ہیں،اور یہ تمام عام وخاص لوگوں کو معلوم ہے کیونکہ لوگوں کو اس کا تجربہ ہے۔
 
Top