• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

. صدقہ نیکی اور اصلاح کا حکم دینے والا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
صدقہ نیکی اور اصلاح کا حکم دینے والا

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{لَا خَیْرَ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰھُمْ إِلاَّ مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَۃٍ أَوْ مَعْرُوْفٍ أَوْ اِصْلَاحٍ بَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ أَجْرًا عَظِیْمًا o}[النساء: ۱۱۴]
'' ان کے اکثر مصالحتی مشورے بے خیر ہیں، ہاں! بھلائی اس مشورے میں ہے جو خیرات کا یا نیک بات کا یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم کرے، اور جو بھی یہ کام اللہ کی رضا چاہتے ہوئے کرے گا تو اسے ہم جلد ہی بہت بڑا ثواب دیں گے۔''
شرح...: (صدقہ کا حکم دینے والا:) وہ شخص مراد ہے جو دوسرے سے مل کر کسی محتاج کی مدد کرنے کا مشورہ کرے۔ ایسی سرگوشی پسندیدہ اور بھلی ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ مشورہ کرنے والے کی نیت اللہ کی رضا مندی اور ثواب کی ہو خواہش نفس کی پیروی اور اپنی تعریف کروانا مقصود نہ ہو۔
(نیکی کا حکم دینے والا) ہر اس کام کو نیکی کہتے ہیں جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا یا مندوب (مستحب، پسندیدہ) قرار دیا اور نیکی کا حکم دینے والے سے وہ انسان مراد ہے جو نیکی کرنے پر ابھارتا اور غیر سے مشورہ کرتا ہے۔ ایسی سرگوشی کی شرط بھی وہی ہے جو پچھلی کی ہے۔
چنانچہ جو انسان نیکی مکمل کرنے کی طاقت رکھتا ہے اسے چاہیے کہ نیکی فوت ہونے سے پہلے یا عاجز آنے سے پہلے پہلے اسے کر گزرے کیونکہ نیکی پر طاقت رکھنے کے باوجود اس سے ہاتھ دھو بیٹھنا مصیبت ہے لہٰذا جو انسان وقت کی قدر نہیں کرتا اور موقعہ ضائع کر بیٹھتا ہے تو وہ نیکی کے فوت ہونے کی پکی امید رکھے۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ نیکی صرف تین کاموں سے پایہ تکمیل تک پہنچتی ہے۔
(۱) جلدی کرنا
(۲) نیکی کو چھوٹا سمجھنا
(۳) چھپانا، کیونکہ جب اسے جلدی کرے گا تو سمجھو اس کو محفوظ کرلیا اور جب اسے چھوٹا سمجھے گا تو اسے بڑا کرلے گا اور جب لوگوں سے چھپائے گا تو پورا کرلے گا۔
نیکی کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ احسان نہ جتلایا جائے اور اس کے کرنے کی وجہ سے اللہ کے سوا کسی کی خوشی کو ملحوظ خاطر نہ رکھا جائے کیونکہ ان دونوں کاموں کی وجہ سے اجر ضائع ہوجاتا ہے۔
(لوگوں میں صلح کا حکم دینے والا) یہ عام ہے خواہ خون سے اس کا تعلق ہو یا مال یا عزت سے، کیونکہ مسلمانوں کے مابین ہر چیز میں اختلاف ہوسکتا ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ صلح کی کئی اقسام ہیں:
(۱) مسلمان کی کافر سے صلح
(۲) میاں بیوی کے درمیان صلح
(۳) باغی جماعت اور عادل جماعت کی صلح
(۴) زخموں میں صلح جیسے مال کے عوض معافی ہے۔
(۵) املاک یا مشترک چیز مثلاً سڑک وغیرہ میں جھگڑا ہوجائے تو اسے ختم کروانے کے لیے صلح۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِأَفْضَلَ مِنْ دَرَجَۃِ الصِّیَامِ وَالصَّلَاۃِ وَالصَّدَقَۃِ؟ )) قَالُوْا: بَلیٰ، قَالَ: (( إِصْلَاحُ ذَاتِ الْبَیْنِ، وَفَسَادُ ذَاتِ الْبَیْنِ الْحَالِقَۃُ۔ ))1
'' کیا میں تمہیں روزہ، نماز اور صدقہ سے افضل درجہ کی خبر نہ دوں؟ (صحابہ نے عرض کی:) کیوں نہیں؟ فرمایا: آپس میں صلح کروانا اور آپس میں فساد کروانا حالقہ (مونڈنے والی) ہے۔ '' 2
نیز یہ بھی فرمایا:
(( لَیْسَ الْکَذَّابُ اَلَّذِيْ یُصْلِحُ بَیْنَ النَّاسِ، فَیَنْمِيْ خَیْرًا أَوْ یَقُوْلُ خَیْرًا۔))3
'' جو انسان لوگوں کے درمیان صلح کرواتا ہے وہ جھوٹا نہیں کہ (میل ملاپ کے لیے) اچھی بات پہنچائے یا کہے۔ ''
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ جو انسان جھگڑے ہوئے اور ناراض آدمیوں میں صلح کرواتا ہے تو اسے ہر بات کے بدلے میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: '' اللہ تعالیٰ کو وہ قدم سب قدموں سے زیادہ محبوب ہے جو آپس میں صلح کی خاطر اٹھے اور جس نے دو انسانوں کی آپس میں صلح کروائی تو اللہ تعالیٰ جہنم سے اس کا چھٹکارا لکھ لیتے ہیں۔ ''4
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۴۱۱۱۔
2 صحیح ابوداود رقم : ۴۱۱۱
3 أخرجہ البخاري في کتاب الصلح، باب: لیس الکاذب الذي یصلح بین الناس، رقم: ۲۶۹۲۔
4تفسیر قرطبی، ص: ۲۴۶ ، ۲۴۷ ؍ ۵۔ فتح الباری، ص: ۲۹۸ ؍ ۵۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top