• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدقہ کے پیسے سے مسجد تعمیر کرنا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
اکثر علماء کا اس بات پہ اتفاق ہے کہ زکوۃ کے مال سے مسجد کی تعمیر نہیں کی جاسکتی ہےان میں ائمہ اربعہ بھی شامل ہیں مگر نفلی صدقات(زکوۃ کے علاوہ ) کا پیسہ مسجد کی تعمیر یا اس کے دوسرے مصارف میں لگاسکتے ہیں ۔ چونکہ زکوۃ کے آٹھ مصارف متعین ہیں ، مال زکوۃ ان کے علاوہ کسی دوسرے مصرف میں نہیں لگایا جاسکتا ہے جبکہ صدقہ کا مصرف خاص نہیں ہے اس لئے یہ مال فقراء ومساکین سے لیکر اللہ کے تمام راستے میں خرچ کرسکتے ہیں۔ جب آدمی اللہ کے راستے میں مال خرچ کرتا ہے تو یہ صدقہ کے ہی زمرے میں آتا ہےبلکہ ہر قسم کی بھلائی کو صدقہ کہا گیا ہے ۔متفق علیہ روایت میں نبی ﷺ کا فرمان ہے :
كلُّ مَعروفٍ صَدَقةٌ(صحيح البخاري:6021,صحيح مسلم:1005)
ترجمہ: ہربھلائی کاکام صدقہ ہے۔
کچھ صدقات کا ثواب صدقہ کرتے وقت ہی مل جاتا ہے اور کچھ صدقات کا ثواب مرنےکے بعد بھی ملتا رہتا ہے جیساکہ مسلم شریف میں نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إذا مات الإنسانُ انقطع عنه عملُه إلا من ثلاثةٍ : إلا من صدقةٍ جاريةٍ . أو علمٍ ينتفعُ به . أو ولدٍ صالحٍ يدعو له(صحيح مسلم:1631)
ترجمہ: جب انسان مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے ، سوائے تین چیزوں کے :صدقہ جاریہ یا وہ علم جس کے ذریعے فائدہ حاصل ہو یا اس کے لئے دعا کر نے والا نیک لڑکا۔
اس حدیث کی رو سے مسجد میں نفلی صدعات لگانا صدقہ جاریہ ہوگا یعنی ایسا صدقہ جس کا ثواب مرنے کے بعد تک ملتا رہے گا۔ جس طرح ایک زندہ آدمی اپنی طرف سے صدقات کرسکتا ہے اسی طرح میت کی طرف سے بھی مالی صدقہ کرسکتا ہے خواہ تعمیر مساجدومدارس ہو یا فقراء ومساکین پر صرف کرنا ہو۔ اس کا ثواب میت کو پہنچے گا۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمدسلفی
 
Top