• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدقہ سے علاج۔ ۔ ایک سچا واقعہ

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ​
اس کا نام ڈاکٹر عیسٰی مرزوقی تھا۔شام کا رہنے والا عیسٰی پیشے کے اعتبار سے طبیب تھا اور دمشق کے ایک ہسپتال میں کام کرتا تھا۔اچانک اس کی طبعیت خراب ہو گئی اور اس کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا۔چیک اپ کے دوران معلوم ہوا کہ اسے کینسر کا موذی مرض لگ چکا ہے۔اس کے ساتھی ڈاکٹروں نے علاج شروع کیا۔ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اس کیس پر پوری توجہ دی۔​
اس کی طبی رپوٹیں ان کے سامنے تھیں،مرض مسلسل بڑھ رہا تھا۔بورڈ کی رائے کے مطابق وہ محض چند ہفتوں کا مہمان تھا۔ڈاکٹر عیسٰی خود نوجوان تھا۔اس کی ابھی شادی بھی نہیں ہوئی تھی،تاہم منگنی ہو چکی تھی۔اس کی منگیتر سے لوگوں نے کہا’’تمہیں منگنی توڑ دینی چاہیے،کیوں کہ تمہارا ہونے والا خاوند کینسر کا مریض ہے‘‘۔مگر اس نے سختی سے انکار کر دیا۔ادھر ڈاکٹر عیسٰی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پڑھ رکھی تھی:​
دَاوُوا مَرْضَا کُمْ بِالصَّدَقَۃِ
’’اپنے مریضوں کا علاج صدقہ سے کرو‘‘
ایک دن وہ مایوسی کے عالم میں بیٹھا تھا کہ اسے اچانک مذکورہ حدیث یاد آ گئی۔وہ اس کے الفاظ پر غور کرتا رہا،سوچتا رہا،پھر اچانک اس نے سر ہلایا اور بول اٹھا:کیا یہ حدیث صحیح ہے؟اگر صحیح ہے تو پھر مجھے اپنے مرض کا علاج صدقے کے ذریعے ہی کرنا چاہیے،کیونکہ دنیاوی علاج بہت کر چکا اور بہت ہو چکا۔
اس کو ایک ایسے گھرانے کا علم تھا جس کا سربراہ وفات پا چکا تھا اور وہ نہایت کسمپرسی کی زندگی گزار رہے تھے۔بیماری کے دوران اس کی جمع شدہ پونجی بھی خرچ ہو چکی تھی۔تا ہم جو معمولی رقم موجود تھی اس نے اپنے ایک قریبی دوست کی وساطت سے اس گھرانے کو ارسال کر دی۔ان پر سارے قصے کو واضح کر دیا کہ وہ اس صدقے کے ذریعے اپنے مرض کا علاج کرنا چاہتا ہے لہذٰا مریض کے لیے شفا کی دعا کریں۔چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ کی حدیث سچ ثابت ہوئی اور وہ بتدریج تندرست ہوتا گیا۔
ایک دن وہ ڈاکٹروں کے بورڈ کے سامنے دوبارہ پیش ہوا۔اس کے علاج پر مامور ڈاکٹر حیران و ششدر رہ گئے کہ اس کی رپوٹیں اس کی مکممل صحت یابی کا اعلان کر رہی تھیں۔اس نے بورڈ کا بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق علاج کیا ہے۔وہ اب مکمل طور پر تندرست تھا۔اس نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ بلاشبہ میں تقدیر پر یقین رکھتا ہون اور اس کا یہ مفہوم نہیں کہ ظاہری اسباب اختیار نہ کیے جائیں اور ڈاکٹروں سے بیماری کی صورت میں رجوع نہ کیا جائے۔مگر حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم درست ہے۔بلاشبہ ایک ایسی ذات موجود ہے جو بغیر کسی دوا کے بھی بیماروں کو صحت عطا کر سکتی ہے۔از :سنہرے اوراق
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عام طور پر ہمارے معاشرے میں یہ کہا جاتا ہے کہ صدقہ کی بہترین قسم خون دینا ہے۔ جب ایک آدمی یا عورت کوئی براخواب دیکھتے ہیں۔ یا ان کے ساتھ کوئی اچھوتا واقعہ پیش آتا ہے تووہ اس پر بکرا صدقہ کردیتے ہیں۔ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں صدقہ کی بہترین قسم کو واضح کرتے ہوئے سات بار صدقہ کے گوشت کو سر پر پھیرنے کی بھی شرعی حیثیت کو واضح کریں۔جزاکم اللہ خیرا
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض صورتوں میں ذبیحہ، صدقہ کی بہترین صورت ہوتی ہے جیسا کہ کتاب وسنت میں کھانا کھلانے کی بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے اور مصائب ومشکلات اور بیماریوں کی دوا کے طور پر صدقہ کا حکم دیا گیا ہے۔ جیسا کہ ایک روایت کے الفاظ ہیں :
داووا مرضاكم بالصدقة. (السنن الکبریٰ للبیہقی ، کتاب الجنائز، باب وضع الید علی المریض...:ج3 ص382)
اپنے مریضوں کی دوا صدقہ سے کرو۔
علامہ البانی نے اسے حسن کہا ہے۔ (صحیح و ضعیف جامع الصغیر : 13/41)
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/552/184/
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم
کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1۔داوُوا مرضاكم بالصدقةِ
الراوي: الحسن البصري المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الترغيب - الصفحة أو الرقم: 744
خلاصة حكم المحدث: حسن لغيره
2۔دَاوُوا مَرضاكُمْ بِالصَّدقةِ
الراوي: أبو أمامة الباهلي المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 3358
خلاصة حكم المحدث: حسن

دیکھئے: الدرر السنية
 

تاج چوھان

مبتدی
شمولیت
ستمبر 13، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
13
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1۔داوُوا مرضاكم بالصدقةِ
الراوي: الحسن البصري المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الترغيب - الصفحة أو الرقم: 744
خلاصة حكم المحدث: حسن لغيره
2۔دَاوُوا مَرضاكُمْ بِالصَّدقةِ
الراوي: أبو أمامة الباهلي المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 3358
خلاصة حكم المحدث: حسن

دیکھئے: الدرر السنية
السلام علیک و رحمہ اللہ و برکہ بھائی یہ "حسن لغیرہ " کی تعریف کر دیں حدیث کی کونسی قسم ہے ۔ جزاک اللہ خیرا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155

تاج چوھان

مبتدی
شمولیت
ستمبر 13، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
13
یوں


۔۔۔۔۔۔۔۔

انس
6251 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ المَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ المَسْجِدِ، فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ، فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَقَالَ فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا: عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا» وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ، فِي الأَخِيرِ: «حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا»،
---------------------------------------------------------------------------
6265 - حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ، التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ القُرْآنِ: «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» وَهُوَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْنَا، فَلَمَّا قُبِضَ قُلْنَا: السَّلاَمُ - يَعْنِي - عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
--------------------------------------------------------------------------
6358 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا السَّلاَمُ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي؟ قَالَ: " قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ "
صحيح البخاري
السلم عليكم جمع کا صیغہ ہے اور السلام علیک مفرد کا۔ علیک السلام و رحمۃاللہ و برکہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
6251 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ المَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ المَسْجِدِ، فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ، فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَقَالَ فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا: عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا» وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ، فِي الأَخِيرِ: «حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا»،
---------------------------------------------------------------------------
6265 - حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ، التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ القُرْآنِ: «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» وَهُوَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْنَا، فَلَمَّا قُبِضَ قُلْنَا: السَّلاَمُ - يَعْنِي - عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
--------------------------------------------------------------------------
6358 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا السَّلاَمُ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي؟ قَالَ: " قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ "
صحيح البخاري
السلم عليكم جمع کا صیغہ ہے اور السلام علیک مفرد کا۔ علیک السلام و رحمہ اللہ و برکہ
اچھا بھائی لفظ "برکاتہ" تو ٹھیک لکھیں
یوں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 
Top