• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صرف اللہ وارث

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
حقیقی وارث تو اللہ تعالیٰ ہی ہے مگر کیا مجازی معنی میں کوئی اللہ کا بندہ وارث ہوسکتا ہے

شاید کل کو آپ یہ بھی کہنے لگ جائیں کہ حقیقی معنوں میں تو اللہ تعالیٰ ہی معبود ہے۔ لیکن مجازی معنوں میں تو کوئی بھی بندہ معبود ہو سکتا ہے ۔
حقیقی معنوں میں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی نبی اور رسول ہیں، لیکن مجازی معنوں میں تو کوئی بھی نبی اور رسول ہو سکتا ہے۔
آپ نے قرآن کی جو آیات پیش کی ہیں، ان سے مدعا ثابت نہیں ہوتا۔ کوئی ایسی قرآن کی آیت بتا دیجئے جس میں وارث بننے والا کوئی مردہ شخص ہو۔ یا بعد کے زمانے والا پچھلے زمانے والے کسی شخص کو وارث قرار دیتا ہو۔ جائیداد یا علم کی وراثت تو نسلاً بعد نسلٍ آگے کی جانب منتقل ہوتی ہے، ، اس میں تو کسی غیر مسلم سے بھی کوئی اختلاف نہیں۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
شاید کل کو آپ یہ بھی کہنے لگ جائیں کہ حقیقی معنوں میں تو اللہ تعالیٰ ہی معبود ہے۔ لیکن مجازی معنوں میں تو کوئی بھی بندہ معبود ہو سکتا ہے ۔
حقیقی معنوں میں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی نبی اور رسول ہیں، لیکن مجازی معنوں میں تو کوئی بھی نبی اور رسول ہو سکتا ہے۔
آپ نے قرآن کی جو آیات پیش کی ہیں، ان سے مدعا ثابت نہیں ہوتا۔ کوئی ایسی قرآن کی آیت بتا دیجئے جس میں وارث بننے والا کوئی مردہ شخص ہو۔ یا بعد کے زمانے والا پچھلے زمانے والے کسی شخص کو وارث قرار دیتا ہو۔ جائیداد یا علم کی وراثت تو نسلاً بعد نسلٍ آگے کی جانب منتقل ہوتی ہے، ، اس میں تو کسی غیر مسلم سے بھی کوئی اختلاف نہیں۔
یعنی مردہ وارث نہیں ہوسکتا لیکن زندہ وارث ہوسکتا ہے !!!
کیا آپ کی پوسٹ کا یہی مدعا ہے؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
یعنی مردہ وارث نہیں ہوسکتا لیکن زندہ وارث ہوسکتا ہے !!!
کیا آپ کی پوسٹ کا یہی مدعا ہے؟
آپ میری پوسٹ سے مخالف معنی مراد لے رہے ہیں۔
میں نے فقط یہ کہا ہے کہ اگر آپ اللہ تعالیٰ کے علاوہ علی وارث کا عقیدہ رکھتے ہیں، تو قرآن سے ایسی مثالیں پیش کیجئے جس میں مردے کو وارث قرار دیا گیا ہو یا بعد کےزمانے والے نے پچھلے زمانے والے کو وارث قرار دیا ہو۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یعنی مردہ وارث نہیں ہوسکتا لیکن زندہ وارث ہوسکتا ہے !!!
کیا آپ کی پوسٹ کا یہی مدعا ہے؟
حضرت یوسف علیہ سلام الله کے وہ واحد پیغمبر ہیں جن کے والد حضرت یعقوب علیہ سلام تھے آپ کے دادا حضرت اسحاق علیہ سلام تھے اور آپ کے پر دادا حضرت ابراہیم علیہ سلام تھے- لیکن آپ علیہ سلام نے کبھی مشکل گھڑی میں اپنے آبا واجداد کو نہیں پکارا - آپ علیہ سلام صرف الله رب العلمین سے دعا کرتے ہوے فرماتے ہیں؛

رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ سوره یوسف ١٠١
اے میرے رب تو نے مجھےکچھ حکومت دی ہے اور مجھے خوابوں کی تعبیر کا علم بھی سکھلایا ہے اے آسمانو ں اور زمین کے بنانے والے! دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا کارساز ہے تو مجھے اسلام پر موت دے اور مجھے نیک بختوں میں شامل کر دے -

جب کے ہم نام نہاد مسلمان غیر الله کو اپنا حجت روا ماننے میں فخر محسوس کرتے ہیں - اور اس صریح شرک کے دائمی عذاب سے خوف نہیں کھاتے-

اگر "علی وارث" کہنا شرک نہیں تو ان الفاظ کا استمعال حضرت حسین رضی الله عنہ نے کربلا کے میدان میں کیوں نہیں کیا ؟؟؟ جب کہ حضرت علی رضی الله عنہ تو آپ کے والد تھے- حضرت علی رضی الله عنہ نے اس وقت اپنے بیٹے کی مدد نا کی تو ہماری مدد کیسے کرنے پر قادر ہو سکتے ہیں ؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اور بیشک ہم نے زبور میں نصیحت کے بعد لکھ دیا کہ اس زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے

الانبیاء : 105
( مترجم : امام احمد رضا بریلوی )
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
میری ناقص رائے کے مطابق یہ دو زبانوں کے الفاظ کا مسلئہ ھے۔

اگر چہ لفظ ایک ھی ھے لیکن اسکے معانی و مفہوم دوںوں زبانوں میں

ایک جیسے نہیں ہیں۔اسی سے فائیدہ اٹھاتے ہوے گمراہ عقیدہ والے

سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرتے ھیں۔

ایسے بے شمار الفاظ ھیں جنکا عربی زبان میں معانی اور مفہوم

کچھ اور ہوتا ھے جبکہ یہی لفظ اگر اردو میں استعمال ہو تو معانی

کچھ اور نکل آتے ھیں۔

ارسلان بھائی نے وارث لفظ کا جو استعمال بتایا ھے ۔وہ ہمارے

معاشرے میں کچھ لوگ بلا سوچے سمجھے اور کچھ لوگ اپنے

عقیدہ کی وجہ سے استعمال کرتے ھیں ۔اور جب یہ ھمارے

معاشرے میں اللہ نبی وارث یا علی وارث لکھا یا بولا جاتا ھے

تو اسکا صاف مفہوم یہی ہوتا ھے کہ اللہ کے ساتھ نبی یا علی

بھی تمہارا نگھبان یا حفاظت کرنے والا ھو۔

یہ صریحا شرک کے جملے میں آتا ھے۔

جبکہ بہرام صاحب نے جو مثالیں دی ھیں وہ صاف مفہوم ظاہر

ھے کہ وہ نسل کا تذکرہ ھے جیسے داود علیہ الاسلام کے

سلیمان علیہ الاسلام ۔اسی طرح سیدنا ابراہیم علیہ الاسلام

کے حضرت اسماعیل اور اسحاق علیہ الاسلام۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اور بیشک ہم نے زبور میں نصیحت کے بعد لکھ دیا کہ اس زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے

الانبیاء : 105
( مترجم : امام احمد رضا بریلوی )
اگر مقصود دوسروں کو مغالطہ دینا ہی ہو اور ظاہری الفاظ کو غلط مقاصد اور غلط مفاہیم کا لباس پہنا کر مطلب برآوری مقصود ہو تو اس کا نتیجہ یہی ہوتا ہے جو بہرام صاحب نکال رہے ہیں۔
اگر ہر جگہ وارث کا معنیٰ وہی ہے جو ’اللہ وارث‘ کا معنیٰ ہے تو پھر بہرام کے مطابق حدیث مبارکہ العلماء ورثة الأنبياء کا معنیٰ ہوگا کہ جس طرح اللہ تمام لوگوں کے نگہبان، حاجت روا ہیں، اس طرح علماء انبیاء کے نگہبان، مشکل کشا اور حاجت روا ہیں۔ کیا بہرام صاحب کے نزدیک یہ معنیٰ صحیح ہے؟؟؟

حقیقت یہ ہے کہ لفظ وارث کے کئی معنی ہیں، جن میں بعض حسبِ ذیل ہیں:
1. ایک چیز ہے کہ اللہ وارث، نبی وارث، وغیرہ وغیرہ اس سے مراد نگہبان، مدد گار، مشکل کشا ہونا، خدائی اختیارات کے مطابق حامی وناصر ہونا ہے۔ اس کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کیلئے ثابت کرنا شرک اکبر ہے۔

2. دوسری چیز ہے کہ کسی کو فوت شدہ سے کوئی مال، صلاحیت یا منصب منتقل ہوجائے۔ جیسے اولاد ماں باپ سے مال وراثت میں لیتی ہے اور کئی مرتبہ اچھی عادات اور صلاحتیں بھی۔ وورث سليمان داؤد سے مراد نبوی وراثت ہے۔ العلماء ورثة الأنبياء سے مراد دعوتی فریضہ اور فریضۂ امر بالمعروف اور نہی المنکر کی وراثت ہے۔ وغیرہ وغیرہ

3. اس کا ایک تیسرا معنیٰ زمین کا وارث ہونا بمعنیٰ کسی جگہ پر غالب ہونا، فتح حاصل کرنا ہے۔ آيت کریمہ ﴿ ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر أن الأرض يرثها عبادي الصلحون میں یہ اسی معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ اسی معنیٰ میں اللہ تعالیٰ کے یہ ارشادات بھی ہیں: ﴿ كتب الله لأغلبن أنا ورسلي ﴾، ﴿ فأوحى إليهم ربهم لنهلكن الظلمين * ولنسكننكم الأرض من بعدهم ﴾ ، ﴿ وعد الله ءامنوا منكم وعملوا الصلحت ليستخلفنهم في الأرض كما استخلف الذين من قبلهم ... ﴾ وغيرها من الآيات
 
Top