• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صرف لا الہ الا اللہ کہہ لینا کافی ہے؟؟ نواقض اسلام۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
مسلمان کہلوانے والے وہ لوگ جو کفر اکبر یا شرکِ اکبر میں ملوث ہیں۔ یعنی جو فوت شدہ بزرگوں کو توحید وسنت کا علم پہنچ جانے کے بعد اپنی مشکلات کے حل کے لیے پکارتے ہیں (یعنی معاندین) یا رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں یا دین کی بنیادی باتوں کا انکار کرتے ہیں وہ کافر ومشرک ہیں۔ ان کے کفر میں شک کرنا یا انہیں بھی نجات پانے والا سمجھنا، ان کے مذہب کی سچائی کا اقرار کرنے کے برابر ہے جس سے آدمی مرتد ہو جاتا ہے۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:

من قال لاالٰہ الا اﷲ ، وکفر بما یعبد من دون اﷲ ، حرم مالہ ودمہ وحسابہ علی اﷲ۔ (صحیح مسلم:۲۳)
'' جو شخص کلمہ توحید پڑھے اور اﷲکے علاوہ دیگر معبودوں کا کفر کرے ۔اس کا مال اوراس کی جان حرمت وعزت والی ہے ۔اس کا حساب وکتاب اﷲتعالیٰ پرہوگا۔''

اس حدیث میں مسلمانوں کے خون کو حرمت والا قرار دیا گیا ہے ۔اور صرف یہ نہیں کہا گیا کہ وہ لاالٰہ الااﷲپڑھتا ہو،بلکہ اس پر لازم ہے کہ وہ اﷲکے علاوہ دیگر معبودوں کا انکارکرے ۔اگر انکارنہ کرے گا تو اس کا خون ومال حرام نہ ہوگا۔اس کے خلاف لڑائی جاری رہے گی۔کیونکہ اس شخص نے ملتِ ابراہیم کے بنیادی قواعدکو ضائع کر دیا ہے۔ اور ملتِ ابراہیم کی اتباع کرنے کا مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے ۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی خواہشات کی اتباع کرتے ہوئے اﷲکے دشمنوں کے سامنے کمزور نہ پڑیں ۔ کافر ومشرک سے دشمنی، بغض، نفرت اور دوری رکھنا اہلِ ایمان پر لازم ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْٓ اِبْرَاھِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِھِمْ اِنَّا بُرَئٰٓ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اﷲِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ الْعَدَوَۃُ وَالْبَغْضَآءُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوا بِاﷲِ وَحْدَہ} (الممتحنہ:۴)
''مسلمانو! تمہارے لئے ابراہیم اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے۔ جبکہ انہوں نے اپنی قوموں سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اﷲکے سوا عبادت کرتے ہو، بالکل بیزارہیں۔ہم تمہارے (عقائد ومنہج حیاۃ) کے منکر ہیں ۔جب تک تم اﷲکی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ ہم میں اور تم میں، ہمیشہ کے لئے بغض وعداوت ظاہر ہو گئی۔''
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اس آیت میں دین ابراہیمی کے اصول واضح نظر آتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے اہل کفر و شرک سے محبت حرام قرار دی:

{یَا أَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا آبَائَ کُمْ وَإِخْوَانَکُمْ أَوْلِیَائَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْکُفْرَ عَلَی الإِْیْمَانِ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِنْکُمْ فَأُوْلَئِکَ ھُمُ الظَّالِمُوْنَ} (التوبہ:۲۳)
''اے ایمان والو! اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ اگر وہ کفر کو ایمان سے زیادہ عزیز رکھیں ۔ تم میں سے جو بھی ان سے محبت کرے گا وہی ظالم ہو گا ۔''

اﷲتعالیٰ نے مسلمان و کافر کے درمیان تمام تر دلی محبت اور اس پر دلالت کرنے والے اقوال واعمال پر مبنی تعلقات کو ختم کردیا ہے ۔اگرچہ کوئی قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔

اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے:
{ لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ یُوَادُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ھُمْ أَوْ أَبْنَائَ ھُمْ أَوْ إِخْوَانَھُمْ أَوْ عَشِیْرَتَہُمْ} (المجادلہ: ۲۲)
''اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے گو وہ ان کے باپ ، بیٹے ، بھائی یا قبیلے کے (عزیز )ہی کیوں نہ ہوں۔''

گویا اللہ پر ایمان اور اللہ کے رسول کے دشمنوں کی محبت ایک دل میں جمع نہیں ہو سکتی۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ملتِ ابراہیم کا منہج چھوڑ دیا گیا ہے اب یہ منہج دنیا میں بہت کم پایا جاتا ہے ۔ اسلام کا دعویٰ کرنے والے بہت سے حکام وعوام مشرکوں سے محبت اور دوستی کرتے ہیں۔ مشرکوں سے بھائی چارگی قائم کرتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ دین داروں کے دشمن ہیں اوران کو جیلوں میں ڈالتے اور انہیں سخت سزائیں دیتے ہیں کیا اب بھی ان میں اسلام کی کوئی رمق باقی ہے؟؟؟ اسلام کا دعویٰ کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ مشرکوں کو کافر قرار دے ۔ان سے دشمنی رکھے اور جو ان مشرکوں سے محبت کرے اور ان کا دفاع کرے۔ ان سے بھی بغض رکھنا چاہیے۔ اسی طرح مسلمانوں کو چاہیے کہ کہ وہ اپنے دین کی طرف لوٹ آئیں۔ دین کی وجہ سے ہی عزت ملتی ہے، نصرت الٰہی کاحصول ہوتا ہے۔ فرمان الٰہی ہے :

{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا الْیَھُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ اِنَّ اﷲَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ} (مائدۃ:۵۱)
''اے ایمان والو!تم یہود ونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ ۔یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے۔ وہ بے شک انہی میں سے ہے۔ظالموں کو اﷲتعالیٰ ہرگزراہِ ہدایت نہیں دکھاتا۔''

{لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اﷲِ فِیْ شَیْئٍ} (آل عمران:۲۸)
''مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اﷲتعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں ہوگا۔''
 
Top