عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 292
- پوائنٹ
- 165
محترم! چونکہ اس مسئلہ میں” شدت“ نہ تھی اس لئے میں نے بھی اس کے دلائل تلاش نہیں کیئے صرف علماء کی کتب میں لکھا دیکھا ہے۔دلیل پیش کریں
محترم! چونکہ اس مسئلہ میں” شدت“ نہ تھی اس لئے میں نے بھی اس کے دلائل تلاش نہیں کیئے صرف علماء کی کتب میں لکھا دیکھا ہے۔دلیل پیش کریں
آمین یا رب العالمین@عبدالرحمن بھٹی
قابل عزیز، کیا دین اسلام کسی متاخر امتی کے زعم سے لینے کا نام ہے ؟
صحابہ اکرم رضوان اللہ علیہم اجمعین کی کوالٹی تھی کہ جب وہ حدیث سن لیتے تو سمعنا و اطعنا ہو جاتے، لیکن آج کے دور میں سمعنا و عصینا نظر آتا ہے۔
اللہ کے بندے جیسے صحابہ کر گئے ویسے کرنے سے ہی کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ صراط الذین انعمتَ علیہم۔ اور صحابہ نے پاؤں سے پاؤں ملایا کندھے سے کندھے ملا کر صف بندی کی۔
اتنی طویل بحث میں مخالف کی طرف سے دلیل نہ آنا اسی بات کی طرف نشاندہی ہے کہ پوسٹ اپنے مطلب میں وزنی اور واضح ہے۔
اللہ مجھے بھی اور سبھی کو صحیح معنوں میں دین سمجھ کر پہنچانے کی توفیق دے۔
محترم! کسی ایسے امتی سے لیا جاسکتا ہے جس کا مجتہد اور فقیہ ہونا روزِ روشن کی طرح عیاں ہو۔ یہ ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ ہر کسی کا مجتہد فقیہ بننا ممکن نہیں۔قابل عزیز، کیا دین اسلام کسی متاخر امتی کے زعم سے لینے کا نام ہے ؟
محترم! وہ کس ہستی سے سنتے تھے؟ وہاں اگر سمعنا و اطعنا نہ ہوتا تو پھر کفر یا منافقت ہی ہوتی۔ آج کے دور میں بھی سمعنا و اطعنا والے مخلصیں ہیں۔ اس پر فتن زمانہ میں کچھ اس قسم کے لوگ پیدا ہو چکے ہیں جو اپنے فہم کو حدیث کے طور پر پیش کرتے اور ان کے فہم کو نہ ماننے والوں کو قرآن و حدیث کے مخالف کے طور پر پیش کرتے ہیں۔صحابہ اکرم رضوان اللہ علیہم اجمعین کی کوالٹی تھی کہ جب وہ حدیث سن لیتے تو سمعنا و اطعنا ہو جاتے، لیکن آج کے دور میں سمعنا و عصینا نظر آتا ہے۔
محترم!آپ نے بڑی سمجھداری کی بات کی ہے ’’جیسے صحابہ کرگئے ویسے کرنے سے ہی کامیابی حاصل ہوسکتی ہے‘‘۔ یقیناً ایسا ہی ہے۔ قرآن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمجھنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ کرام سے سمجھنا ہے۔ اہلِ قرآن کہلانے والے قرآن کو نبی کے واسطہ کے بغیر سمجھنے کی کوشش میں خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی کیا۔ اہلحدیث کہلانے والے احادیث کو صحابہ کے بغیر سمجھنا چاہتے ہیں اور سیدھی راہ سے بھٹک گئے اور دوسروں کو بھی بھٹکا رہے ہیں اور ’’فَرَآَهُ حَسَنًا‘‘ کے مصداق ہورہے ہیں۔جیسے صحابہ کر گئے ویسے کرنے سے ہی کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ صراط الذین انعمتَ علیہم۔
محترم!صف بندی کا طریقہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمایا وہ کچھ اس طرح ہے؛صحابہ نے پاؤں سے پاؤں ملایا کندھے سے کندھے ملا کر صف بندی کی۔