• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے۔۔۔۔۔

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
بسم اللہ الرحمان الرحیم۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
اللہ کی بے شمار حمد و ثناء کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور نبی رحمت محمدِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر لاکھوں درود و سلام کہ جنہوں نے اللہ کا دین اس کے بندوں تک پہنچانے کے لیے ہر قسم کے دکھ اٹھائے اور تکلیفیں برداشت کیں۔
اللہ اپنی خاص رحمتیں نچھاور کرے امت کے ان علماء حق کی قبروں پر کہ جن کی محنتوں کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریبا 1450 سال کے زمانی فاصلے اور تقریبا 3000 میل کے مکانی فاصلے کے باوجود آج ہم اللہ کے دین کو جانتے ہیں ۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس سارے عرصے کے دوران کچھ ایسے لوگ بھی پیدا ہوئے جنہوں نے امت کے عام اکثریت کے دنیا داری میں پڑجانے اور دین کے علم سے غافل ہو جانے کا فائدہ اٹھایا اور انہیں کچھ ایسے کاموں پر لگا دیا جو نہ صرف یہ کہ دین نہیں تھا الٹا وہ دین کی تعلیمات کے خلاف بھی تھا، امت میں جاری شرک و بدعات اسکی ایک بہترین مثال ہیں اسکے علاوہ تقلید بھی انہی تحفوں میں سے ایک تحفہ ہے۔

مثال کے طور پر جب سنتِ نبوی پر عمل کرتے ہوئے کوئی بندہ رفع الیدین کرنے لگتا ہے اور یہ معاملہ کسی مقلد مولوی کے پاس پہنچتا ہے تو وہ اسے پہلی فرصت میں ایک ناجائز، منسوخ عمل اور پتا نہیں کیا کچھ کہہ دیتا ہے۔
دوسری طرف
اگر کوئی بندہ یہ کہے کہ میں فلاں امام کا مقلد ہوں اور رفع الیدین کرنے لگے اور یہ معاملہ کسی مقلد مولوی کے پاس پہنچتا ہے تو وہ ایسے شخص کو دین پر عمل کرنے والا بتائے گا۔۔۔
میرے لیے یہ بات انتہائی ناقابلِ فہم ہے کہ ایک کام سنت سمجھ کر عمل کرنے سے غلط اور وہی کام کسی امام کی تقلید کرتے ہوئے کرنے سے کیسے "صحیح اور دین پر عمل" ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔

نوٹ: رفع الیدین کا مسئلہ ایک مثال کے طور پر پیش کیا گیا ہے ورنہ "غیر مقلدین" کا ہر ہر عمل اسی قسم کے فتاویٰ کی زد میں ہے۔

اسکے ساتھ ساتھ تقلید کے معاملے میں عامی و عالم مقلدین کے قول و فعل کا تضاد بھی ایک لطیفے سے کم نہیں۔۔۔۔۔۔۔ مثال کے طور پر
مقلد تو کسی بھی فرقے کو غلط کہہ ہی نہیں سکتے (لیکن وہ یہ کام ہر فورم پر بڑے دھڑلے سے کر رہے ہوتے ہیں) کیونکہ جس طرح وہ کسی مخصوص شخص (امام) کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کر رہے ہوتے بعینہ اسی طرح دوسرے عوام بھی اپنے متعلقہ امام کی بات پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب بلا دلیل کسی کی بات پر عمل کرنا ہی دین ٹھہرا اور جو شخص انہی کی طرح آنکھیں بند کرکے کسی کے پیچھے چل رہا ہے تو اس میں اور ان میں وہ کیا فرق ہے جس کی وجہ سے یہ صحیح ہیں اور دوسرا گروہ غلط؟
یہ بات بھی ایک لطیفہ ہی ہے کہ بعض مقلد تقلید کی اہمیت و ضرورت جاننے کیلیے مختلف کتابیں پڑھنے کا مشورہ دیتے ہوئے بھی ملتے ہیں، یعنی دوسرے لفظوں میں وہ اس بات کی تحقیق کرنے کی دعوت دے رہے ہوتے ہیں کہ" آپ تحقیق کرلیں کہ تحقیق کرنا ایک فضول کام ہے اور آپ کو آنکھیں بند کرکے کسی مخصوص فرقہ کے مولوی کے پیچھا ہی چلنا چاہیے"۔
آخری لطیفہ یہ ہے کہ جب ایک عامی کو اس لیے مجبور کیا جاتا ہے کہ اسے ضرور بالضرور کسی کی تقلید کرنی چاہیے کیونکہ وہ قرآن و حدیث نہیں سمجھ سکتے کیونکہ وہ عربی سے نابلد ہے یا دین کی اصطلاحات کا فہم نہیں رکھتا تو یہی مجبوری تو متعلقہ امام کی فقہ سمجھنے میں بھی حائل ہے کیونکہ فقہ کی زبان اور پیچیدگیاں سمجھنا تو شاید "قرآن و حدیث" سمجھنے سے بھی مشکل تر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔



نوٹ: یہ تحریر ایک غیر مقلد عامی کے خیالات ہیں جس کی اوقات "مقلد مولویوں" کی نظر میں کیا ہوگی اسکا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ "مقلد عامی" (جو انِ کے بتائے ہوئے رستے پر چل رہا ہے) ان کی نظر میں اندھا ہے، غبی (جاہل) ہے، اس کے اعصاب خراب ہیں۔۔۔۔۔
 
Top