• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ضعیف حدیث میں ایک دعا پر سوال؟؟

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
ایک حدیث ھے کہ:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْلَةً حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَکِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ کُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ کُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ کَرَامَتِکَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ وَعَيْشَ السُّعَدَائِ وَالنَّصْرَ عَلَی الْأَعْدَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِکَ حَاجَتِي وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَی رَحْمَتِکَ فَأَسْأَلُکَ يَا قَاضِيَ الْأُمُورِ وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ کَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِکَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْکَ فِيهِ وَأَسْأَلُکَهُ بِرَحْمَتِکَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالْأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُکَ الْأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّکَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّکَ رَحِيمٌ وَدُودٌ وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلَا مُضِلِّينَ سِلْمًا لِأَوْلِيَائِکَ وَعَدُوًّا لِأَعْدَائِکَ نُحِبُّ بِحُبِّکَ مَنْ أَحَبَّکَ وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِکَ مَنْ خَالَفَکَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ وَعَلَيْکَ الْإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْکَ التُّکْلَانُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي وَنُورًا فِي قَبْرِي وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُورًا مِنْ خَلْفِي وَنُورًا عَنْ يَمِينِي وَنُورًا عَنْ شِمَالِي وَنُورًا مِنْ فَوْقِي وَنُورًا مِنْ تَحْتِي وَنُورًا فِي سَمْعِي وَنُورًا فِي بَصَرِي وَنُورًا فِي شَعْرِي وَنُورًا فِي بَشَرِي وَنُورًا فِي لَحْمِي وَنُورًا فِي دَمِي وَنُورًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَکَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَا يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلَّا لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْکَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَی إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْکُرْهُ بِطُولِهِ

اردو ترجمہ:
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن عمران بن ابی لیلی، داؤد بن علی بن عبداللہ بن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز تہجد سے فراغت کے بعد یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا۔
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَکِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ کُلِّ سُوئٍ
ترجمہ۔
اے اللہ میں تجھ سے ایسی رحمت کا سوال کرتا ہوں کہ جس سے تو میرے دل کو ہدایت دے، میرے کام کو جامع بنادے، اسکی برکت سے میری پریشانی کو دور کر دے، میرے غیبی کاموں کو اس سے سنوار دے، میرے موجودہ درجات کو بلند کر دے، مجھے اس سے سیدھی راہ سکھا، میری الفت لوٹا دے اور مجھے ہر برائی سے بچا، اے اللہ مجھے ایسا ایمان و یقین عطا فرما جس کے بعد کفر نہ ہو اور ایسی رحمت عطا فرما کہ اس سے میں دنیا آخرت میں تیری کرامت کے شرف کو پہنچوں۔ اے اللہ میں تجھ سے قضاء میں کامیابی، شہداء کے مرتبے، نیک لوگوں کی زندگی اور دشمنوں پر تیری مدد کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ میں تیرے سامنے اپنی حاجت پیش کر رہا ہوں اگرچہ میری عقل کم اور میرا عمل ضعیف ہے۔ میں تیری رحمت کا محتاج ہوں۔ اے امور کو درست کرنے والے، اے سینوں کو شفاء عطا کرنے والے میں تجھ ہی سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے دوزخ کے عذاب سے اسی طرح بچا جس طرح تو سمندروں کو آپس میں ملنے سے بچاتا ہے اور بلاک کرنے والی دعا قبر کے فتنے سے بھی اسی طرح بچا۔ اے اللہ جو بھلائی میری عقل میں نہ آئے میری نیت اور سوال بھی اس وقت تک نہ پہنچا ہو لیکن تو نے اسکا اپنی کسی مخلوق سے وعدہ کیا ہو یا اپنے کسی بندے کو دینے والا ہو تو میں بھی تجھ سے اس بھلائی کو طلب کرتا ہوں اور تجھ سے تیری رحمت کے وسیلے سے مانگتا ہوں اے تمام جہانوں کے پروردگار، اے اللہ اے سخت قوت والے اور اے اچھے کام والے میں تجھ سے قیامت کے دن کے چین اور ہمیشگی کے دن مقربین کے ساتھ جنت کا سوال کرتا ہوں۔ جو گواہی دینے الے، رکوع و سجود کرنے والے اور وعدوں کو پورا کرنے والے ہیں۔ بے شک تو بڑا مہربان اور محبت کرنے والا ہے۔ تو جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔ اے اللہ ہمیں ہدایت یافتہ ہدایت دینے والے بنا، گمراہ ہونے اور گمراہ کرنے والے نہ بنا تو ہمیں اپنے دوستوں سے صلح کرنے والا اور دشمنوں کا دشمن بنا۔ ہم تیری محبت کے سبب ان سے محبت کریں جو تجھ سے محبت کریں اور تیری مخالفت کرنے والے سے دشمنی کریں کہ وہ تیرے دشمنی ہیں۔ اے اللہ یہ دعا ہے اب قبول کرنا تیرا کام ہے اور یہ کوشش ہے بھروسہ تو تجھ ہی پر ہے۔ یا اللہ میرے دل میں، میری قبر میں، میرے سامنے، میرے پیچھے، میرے دائیں بائیں۔ میرے اوپر نیچے، میرے کانوں میری آنکھوں، میرے بالوں میں، میرے بدن میں، میرے گوشت میں، میرے خون میں اور میری ہڈیوں میں میرے لیے نور ڈال دے۔ اے اللہ میرا نور بڑھا دے، مجھے نور عطا فرما اور میرے لیے نور بنا دے، وہ ذات پاک ہے جس نے عزت کی چادر اوڑھی اور اسے اپنی ذات سے مخصوص کر دیا، پاک ہے وہ ذات جس نے بزرگی کا لباس پہنا اور مکرم ہوا۔ پاک ہے وہ ذات جس کے علاوہ کوئی تسبیح کے لائق نہیں۔ پاک ہے وہ فضل اور نعمتوں والا، پاک ہے وہ بزرگی اور کرم والا اور پاک ہے وہ جلال اور برزگی والا۔
یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو ابن ابی لیلی کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ شعبہ اور سفیان ثوری اسے سلمہ بن کہیل سے وہ کریب سے وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس حدیث کا بعض حصہ نقل کرتے ہیں۔ لیکن پوری روایت نقل نہیں کرتے۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1372
میں جانتا ھوں کے یہ حدیث ضعیف ھے، لیکن سوال یہ ھے کہ کیا، جو دعاء اس حدیث میں ھے، ان الفاط کو دعاء کے طور پر پڑھا جا سکتا ھے؟ ان الفاظ میں کوئ کراہت تو نہیں نہ؟؟
جزاک اللہ خیر
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
بھائ جان میں ھر بار سلام کرتا ھوں، سرف اس بار سوال کی جلدی میں بھول گیا، جس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں۔ کوئ بھائ سوال کا جواب دے دیں تو بھت خوشی ھو گی۔
اسلام علیکم و جزاک اللہ خیر
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام
1۔ آپ کے لیے اپنی زبان میں کوئی بھی دعا مانگنا جائز ہے اور اس پر اہل علم کا اتفاق ہے لہذا جب اپنی زبان میں اپنے الفاظ سے دعا کی جا سکتی ہے تو یہ دعا بھی مانگی جا سکتی ہے۔
2۔ اس دعا کو اس نیت سے نہ مانگا جائے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دعا ہے بلکہ ایک اچھی دعا کی نیت سے یہ دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
3۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کی دعاوں پر ان کی تعریف کی ہے حالانکہ وہ دعائیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہیں سکھائی تھیں بلکہ وہ انہوں نے خود سے کی تھیں لیکن ان کے الفاظ اس قدر خوبصورت اور پیارے تھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی تقریر سے سنت کا درجہ عطا فرما دیا جیسا کہ ’حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ‘ والی دعا ہے۔واللہ اعلم بالصواب
 
Top