• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طاغوت کے معنی اور مراد

شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
جو لفظ طاغوت ہے اس سے مراد یہ ہے کہ طاغوت شیاطین ہیں چاہے انسانوں میں سے ہوں یا جنات میں سے جو غیر اللہ کی عبادت کی طرف دعوت دیتے ہیں او رجو بھی خود کو لوگوں کے لیے حاکم وقانون ساز بناتا ہے جو اللہ کو چھوڑ کر اپنی عبادت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے اور جس کی بھی رغبت یا ڈر کی وجہ سے لوگ اطاعت مطلق کریں یا لوگوں کو اس کی دعوت دیں جبکہ طاغوتوں کا سرغنہ وہ ہے جو لوگوں کو توحید واللہ کی اطاعت کے بجائے شرک اور معصیت کی دعوت دیتا ہے ۔یہ شیاطین کبھی انسانوں میں سے ہوتے ہیں کبھی جنات میں سے طاغوت میں وہ بھی شامل ہے اللہ کے علاوہ جس کی عبادت کی جاتی ہے چاہے وہ درخت ہو ،پتھرہو یا قبر ومزار ہو اور قبر یا مزار والا اپنی عبادت پر راضی ہویا اپنی عبادت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہوں ۔

طاغوت کے معنی سے متعلق طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
میرے نزدیک طاغوت کے بارے میں سب سے بہتر قول یہ ہے کہ اللہ کے احکام سے ہر سرکشی کرنے والا جس کی عبادت زبردستی کروائی جائے یا کوئی کسی کی اطاعت کرے وہ معبود چاہے کوئی انسان ہو یا شیطان ہو،بت ہو یا کوئی بھی چیز ہو۔(تفسیر طبری:۳/۲۱)
ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کے ذریعے سے انسان اپنی حد سے تجاوز کرلے چاہے کسی کو معبود مان کر یا اطاعت کرکے ۔ہر قوم کا طاغوت وہ ہے جس کے پاس وہ اللہ ورسول ﷺکو چھوڑ کر فیصلے لیجاتے ہیں یا اللہ ورسول کو چھوڑ کر اس کی عبادت کرتے ہیں یا اس کااتباع کرتے ہیں اللہ کی طرف سے بصیرت کے بغیر یا اس کی اطاعت کرتے ہیں ایسے امور میں کہ جانتے نہیں کہ یہ اللہ کی اطاعت ہے ۔یہ ہیں دنیا کے طاغوت جن ان پر اور لوگوں کی حالت پرغورکیا جائے تو اکثریت ایسی ہے جو اللہ کی عبادت چھوڑ کر طاغوت کی عبادت کررہی ہے ۔اللہ ورسول ﷺکے پاس فیصلے لیجانے کے بجائے طاغوت کے پاس لیجاتے ہیں اللہ کی اطاعت اور رسول ﷺکی اتباع چھوڑ کر طاغوت کی اطاعت وتابعداری کررہی ہے ۔(اعلام الموقعین:۱/۵۰)
محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں :
طاغوت بہت سارے ہیں ان کے سرغنہ پانچ ہیں جن میں سے ایک ظالم حکمران ہے جو اللہ کے احکام کو تبدیل کرتا ہے دلیل ہے :
اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ ٰامَنُوْا بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْآ اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْآ اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّہُمْ ضَلٰلاً بَعِیْدًا۔(النساء:۶۱)
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اس پر ایمان لائے ہیں جو آپ ﷺپر اور آپ ﷺسے قبل انبیاء پر نازل ہوا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ فیصلہ طاغوت کے پاس لیجائیں حالانکہ انہیں طاغوت کے انکار کا حکم کیا گیا ہے شیطان چاہتا ہے کہ انہیں دور کی گمراہی میں ڈال دے ۔
جو اللہ کے نازل کردہ دین کے بجائے کسی اور طریقے سے فیصلہ کرتا ہو وہ بھی طاغوت ہے دلیل ہے :وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اﷲُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ(مائدہ:۴۴)۔یاد رکھنا چاہیے کہ انسان تبھی مومن بنتا ہے جب وہ طاغوت کا انکار کردے دلیل ہے:
فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ بِاﷲِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لاَ انْفِصَامَ لَہَا وَ اﷲُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔(البقرہ:۲۵۶)
جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ پرایمان لایا اس نے مضبوط کڑا تھام لیا جو ٹوٹتا نہیں اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔ (الجامع الفرید:۲۵-۲۶)
سید قطب شہیدرحمہ اللہ فرماتے ہیں :
طاغوت ہر وہ حکمران ہے جو حکمرانی میں اللہ کے دین سے مدد نہ لیتا ہواور ہر وہ فیصلہ کرنے والا طاغوت ہے جو حق سے تجاوز کرتا ہے اور اللہ کی بادشاہت کی مخالفت کرتا ہے اس کی الوہیت وحاکمیت کی مخالفت اور اس سے سرکشی سب سے بڑی سرکشی ہے۔(الظلال:۱/۲۹۲)
شیخ محمد حامدالفقی طاغوت کے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
سلف کے اقوال کا خلاصہ اس بارے میں یہ ہے کہ طاغوت ہر وہ چیز ہے جو بندے کو اللہ کی عبادت دین اور اللہ ورسول ﷺکی اطاعت سے روک دے چاہے یہ شیطان جنات میں سے ہو یا انسانوں میں سے چاہے یہ درخت ہو یا پتھر۔اس میں وہ داخل ہے جو اسلام کے بجائے کسی اور قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہویہ قوانین جو انسانوں کے بنائے ہوئے ہوتے ہیں مال وجان اور عزتوں کے فیصلے ان کے مطابق کیے جاتے ہیں ان کے ذریعے سے اللہ کے احکام وقوانین کو باطل کیا جاتا ہے مثلاً حدود کا قیام ۔شراب وسود کی حرمت وغیرہ جنہیں یہ قوانین جائز قرار دیتے ہیں اور ان کا تحفظ کرتے ہیں ۔یہ قوانین خود بھی طاغوت ہیں ان کے بنانے والے ان کو نافذ کرنے والے سب طاغوت ہیں یہ اس حق سے لوگوں کو ہٹانا چاہتے ہیں جو رسول ﷺلے کر آئے ہیں چاہے اس کا قصد ہویا نہ ہویہ طاغوت ہیں ۔(ھامش فتح المجید:۲۸۷)
شیخ حمودالتویجری مشرکین کی مشابہت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ :
سب سے بری مشابہت جس میں اکثریت مبتلا ہے وہ ہے احکام شرعیہ کو ترک کردینا ہے اور ان کے بدلے میں طاغوتی نظام اور انگریزوں کے قوانین کو اپنانا یا انگریزوں کی مشابہت جو کہ ہرلحاظ سے شریعت محمدیہ کے خلاف ہے۔اللہ کافرمان ہے:
اَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُوْنَ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اﷲِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۔(مائدہ:۵۰)
کیا یہ جاہلیت کا حکم تلاش کرتے ہیں جبکہ یقین کرنے والی قوم کے لیے اللہ سے بہتر قوانین بنانے والاکون ہے؟
دوسری جگہ ارشاد ہے:
اَمْ لَہُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْ بِہِ اﷲُ ۔
کیا ان کے ایسے شریک ہیں جو ان کے لیے ایسے قوانین بناتے ہیں جن کی اجازت اللہ نے نہیں دی ہے۔
اس مشابہت کی وجہ سے بہت سے لوگ دین سے منحرف ہوچکے ہیں کچھ کم زیادہ انحراف کے مرتکب ہیں بلکہ اب تو بہت سو کے مرتد ہونے اوردین سے مکمل طور پر خارج ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔(الایضاح والتبیین:۲۸)
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
طاغوت کے پجاری وہ ہیں جو طاغوت کی عبادت کرتے ہیں۔
جی ہاں
اور اس عبادت کی وضاحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدی بن حاتم والی حدیث سے ہو جاتی ہے۔
اور ان تمام طاغوت کی اقسام اور ان کے پجاریوں کا ذکر کتاب میں موجود ہے۔
اگر اعتراض ہے تو پیش فرمائیں۔نہیں تو فضول کی سعی لاحاصل کرنے کی کوشش فائدہ نہیں دینے والی۔
 
Top