محمدسمیرخان
مبتدی
- شمولیت
- فروری 07، 2013
- پیغامات
- 453
- ری ایکشن اسکور
- 924
- پوائنٹ
- 26
جو لفظ طاغوت ہے اس سے مراد یہ ہے کہ طاغوت شیاطین ہیں چاہے انسانوں میں سے ہوں یا جنات میں سے جو غیر اللہ کی عبادت کی طرف دعوت دیتے ہیں او رجو بھی خود کو لوگوں کے لیے حاکم وقانون ساز بناتا ہے جو اللہ کو چھوڑ کر اپنی عبادت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے اور جس کی بھی رغبت یا ڈر کی وجہ سے لوگ اطاعت مطلق کریں یا لوگوں کو اس کی دعوت دیں جبکہ طاغوتوں کا سرغنہ وہ ہے جو لوگوں کو توحید واللہ کی اطاعت کے بجائے شرک اور معصیت کی دعوت دیتا ہے ۔یہ شیاطین کبھی انسانوں میں سے ہوتے ہیں کبھی جنات میں سے طاغوت میں وہ بھی شامل ہے اللہ کے علاوہ جس کی عبادت کی جاتی ہے چاہے وہ درخت ہو ،پتھرہو یا قبر ومزار ہو اور قبر یا مزار والا اپنی عبادت پر راضی ہویا اپنی عبادت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہوں ۔
طاغوت کے معنی سے متعلق طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
طاغوت کے معنی سے متعلق طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :میرے نزدیک طاغوت کے بارے میں سب سے بہتر قول یہ ہے کہ اللہ کے احکام سے ہر سرکشی کرنے والا جس کی عبادت زبردستی کروائی جائے یا کوئی کسی کی اطاعت کرے وہ معبود چاہے کوئی انسان ہو یا شیطان ہو،بت ہو یا کوئی بھی چیز ہو۔(تفسیر طبری:۳/۲۱)
محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں :طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کے ذریعے سے انسان اپنی حد سے تجاوز کرلے چاہے کسی کو معبود مان کر یا اطاعت کرکے ۔ہر قوم کا طاغوت وہ ہے جس کے پاس وہ اللہ ورسول ﷺکو چھوڑ کر فیصلے لیجاتے ہیں یا اللہ ورسول کو چھوڑ کر اس کی عبادت کرتے ہیں یا اس کااتباع کرتے ہیں اللہ کی طرف سے بصیرت کے بغیر یا اس کی اطاعت کرتے ہیں ایسے امور میں کہ جانتے نہیں کہ یہ اللہ کی اطاعت ہے ۔یہ ہیں دنیا کے طاغوت جن ان پر اور لوگوں کی حالت پرغورکیا جائے تو اکثریت ایسی ہے جو اللہ کی عبادت چھوڑ کر طاغوت کی عبادت کررہی ہے ۔اللہ ورسول ﷺکے پاس فیصلے لیجانے کے بجائے طاغوت کے پاس لیجاتے ہیں اللہ کی اطاعت اور رسول ﷺکی اتباع چھوڑ کر طاغوت کی اطاعت وتابعداری کررہی ہے ۔(اعلام الموقعین:۱/۵۰)
سید قطب شہیدرحمہ اللہ فرماتے ہیں :طاغوت بہت سارے ہیں ان کے سرغنہ پانچ ہیں جن میں سے ایک ظالم حکمران ہے جو اللہ کے احکام کو تبدیل کرتا ہے دلیل ہے :
اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ ٰامَنُوْا بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْآ اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْآ اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّہُمْ ضَلٰلاً بَعِیْدًا۔(النساء:۶۱)
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اس پر ایمان لائے ہیں جو آپ ﷺپر اور آپ ﷺسے قبل انبیاء پر نازل ہوا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ فیصلہ طاغوت کے پاس لیجائیں حالانکہ انہیں طاغوت کے انکار کا حکم کیا گیا ہے شیطان چاہتا ہے کہ انہیں دور کی گمراہی میں ڈال دے ۔
جو اللہ کے نازل کردہ دین کے بجائے کسی اور طریقے سے فیصلہ کرتا ہو وہ بھی طاغوت ہے دلیل ہے :وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اﷲُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ(مائدہ:۴۴)۔یاد رکھنا چاہیے کہ انسان تبھی مومن بنتا ہے جب وہ طاغوت کا انکار کردے دلیل ہے:
فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ بِاﷲِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لاَ انْفِصَامَ لَہَا وَ اﷲُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔(البقرہ:۲۵۶)
جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ پرایمان لایا اس نے مضبوط کڑا تھام لیا جو ٹوٹتا نہیں اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔ (الجامع الفرید:۲۵-۲۶)
شیخ محمد حامدالفقی طاغوت کے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :طاغوت ہر وہ حکمران ہے جو حکمرانی میں اللہ کے دین سے مدد نہ لیتا ہواور ہر وہ فیصلہ کرنے والا طاغوت ہے جو حق سے تجاوز کرتا ہے اور اللہ کی بادشاہت کی مخالفت کرتا ہے اس کی الوہیت وحاکمیت کی مخالفت اور اس سے سرکشی سب سے بڑی سرکشی ہے۔(الظلال:۱/۲۹۲)
شیخ حمودالتویجری مشرکین کی مشابہت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ :سلف کے اقوال کا خلاصہ اس بارے میں یہ ہے کہ طاغوت ہر وہ چیز ہے جو بندے کو اللہ کی عبادت دین اور اللہ ورسول ﷺکی اطاعت سے روک دے چاہے یہ شیطان جنات میں سے ہو یا انسانوں میں سے چاہے یہ درخت ہو یا پتھر۔اس میں وہ داخل ہے جو اسلام کے بجائے کسی اور قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہویہ قوانین جو انسانوں کے بنائے ہوئے ہوتے ہیں مال وجان اور عزتوں کے فیصلے ان کے مطابق کیے جاتے ہیں ان کے ذریعے سے اللہ کے احکام وقوانین کو باطل کیا جاتا ہے مثلاً حدود کا قیام ۔شراب وسود کی حرمت وغیرہ جنہیں یہ قوانین جائز قرار دیتے ہیں اور ان کا تحفظ کرتے ہیں ۔یہ قوانین خود بھی طاغوت ہیں ان کے بنانے والے ان کو نافذ کرنے والے سب طاغوت ہیں یہ اس حق سے لوگوں کو ہٹانا چاہتے ہیں جو رسول ﷺلے کر آئے ہیں چاہے اس کا قصد ہویا نہ ہویہ طاغوت ہیں ۔(ھامش فتح المجید:۲۸۷)
سب سے بری مشابہت جس میں اکثریت مبتلا ہے وہ ہے احکام شرعیہ کو ترک کردینا ہے اور ان کے بدلے میں طاغوتی نظام اور انگریزوں کے قوانین کو اپنانا یا انگریزوں کی مشابہت جو کہ ہرلحاظ سے شریعت محمدیہ کے خلاف ہے۔اللہ کافرمان ہے:
اَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُوْنَ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اﷲِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۔(مائدہ:۵۰)
کیا یہ جاہلیت کا حکم تلاش کرتے ہیں جبکہ یقین کرنے والی قوم کے لیے اللہ سے بہتر قوانین بنانے والاکون ہے؟
دوسری جگہ ارشاد ہے:
اَمْ لَہُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْ بِہِ اﷲُ ۔
کیا ان کے ایسے شریک ہیں جو ان کے لیے ایسے قوانین بناتے ہیں جن کی اجازت اللہ نے نہیں دی ہے۔
اس مشابہت کی وجہ سے بہت سے لوگ دین سے منحرف ہوچکے ہیں کچھ کم زیادہ انحراف کے مرتکب ہیں بلکہ اب تو بہت سو کے مرتد ہونے اوردین سے مکمل طور پر خارج ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔(الایضاح والتبیین:۲۸)