• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طبی ماہرین کا میڈیکل ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بایوٹکس کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
طبی ماہرین کا میڈیکل ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بایوٹکس کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ

ویب ڈیسک جمعـء 20 مئ 2016



اینٹی بایوٹکس بیماری کے جراثیم کو طاقتور بنارہی ہے جو 2050 تک ایک وبا بن جائیں گے۔ تحقیق، فوٹو؛ فائل

لندن: عالمی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کسی ٹیسٹ کے بغیر اینٹی بایوٹکس دوائیں دینے کا رحجان بالکل ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا بھر کے مریضوں میں بیکٹیریا، وائرس اور جراثیم ان کے سامنے مزید سخت جان بن کر ان دواؤں کو بے اثر کررہے ہیں۔

ڈاکٹروں اور ماہرین نے پوری دنیا میں اینٹی بایوٹک ادویات کے خلاف مریضوں میں پیدا ہونے والی مزاحمت کے 2 سالہ سروے کے بعد کہا ہے کہ 2050 تک ان دواؤں کی بے اثری کینسر سے زائد اموات کی وجہ بن سکتی ہے کیونکہ اینٹی بایوٹکس کے اندھا دھند استعمال سے مریضوں کے جراثیم بہت تیزی سے بدل کر مہنگی اور مؤثر ترین ادویات کو بھی بے کار بنارہے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اینٹی بایوٹکس ادویات صرف مناسب طبی ٹیسٹ کے بعد ہی دی جائیں۔

سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت یورپ اور امریکا میں سالانہ 50 ہزار لوگ صرف اس لیے ہلاک ہورہے ہیں کہ ان کا انفیکشن کسی بھی اینٹی بایوٹکس سے قابو نہیں آرہا۔ رپورٹ میں ڈاکٹروں سے کہا گیا ہے کہ وہ محض اپنے قیاس کی بنا پر اینٹی بایوٹکس دینے سے گریز کریں۔ اس کے علاوہ انفیکشن کے لئے نئے اور تیز رفتار ٹیسٹ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے پوری دنیا کے ڈاکٹر مریضوں میں اینٹی بایوٹکس ادویات ’’مٹھائیوں‘‘ کی طرح بانٹ رہے ہیں اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کئی آپریشن مثلاً سیزرین عمل، کولہے کی ہڈیوں کی منتقلی اور کیموتھراپی جیسے کاموں کے بعد انفیکشن روکنا ناممکن ہوجائے گا اور مریضوں کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق اس صدی کے وسط تک ناقابلِ علاج جراثیم اور انفیکشن سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک کروڑ سالانہ تک پہنچ سکے گی۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یہاں نہ تو اینٹی بائیوٹکس نہ انجکشن اور نہ ہی گلوکوز ڈرپ۔
بروفن، کالپول، پیراسٹامول، پیناڈول، بچوں کے لئے سیرپ اور بڑوں کے لئے ٹیبلٹس۔ 3 دن کے استعمال کے بعد ڈاکٹر کے پاس جانا ہے، کیونکہ ان 3 دنوں میں بچہ ہو یا بڑا ٹھیک ہو جاتا ہے وجہ یہ کہ قدرتی نظام ہے کہ جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج ضروری ہے اس لئے اسے اینٹی بائیوٹک سے روکنے پر شدید نقصانات کا اندیشہ ہے، اگر ان 3 دنوں میں اگر بیماری شدت اختیار کرے تب ڈاکٹر کے پاس جانا ہوتا ہے جس پر وہ چاہے تو وہی پیٹنٹ دوائی استعمال کرنے کا کہے یا پاؤڈر نما اینٹی بائیوٹکس استعمال کے لئے لکھے، یہ اینٹی بائیوٹکس پاؤڈر میں پانی ڈالنا ہوتا ہے اور 3 دن کے بعد یہ بھی ضائع ہو جاتی ہے، تاکہ بعد میں اسے استعمال نہ کیا سکے۔ یہاں کوئی بھی اینٹی بائیوٹکس ڈاکٹری نسخہ کے بغیر نہیں ملتی کیونکہ ہر میڈیسن ریکارڈ میں ہوتی ہے۔

ہم جب چھوٹے ہوتے تھے اس وقت بھی پاکستان میں پروفیشنل ڈاکٹر کے پاس کسی بھی بیماری پر علاج کے لئے 7 دن جانا پڑتا تھا اس سے پہلے بیماری ٹھیک نہیں ہوتی تھی کیونکہ ڈاکٹر بھی ایسا ہی فارمولہ استعمال میں لاتے ہوئے دو رنگوں کا سیرپ اور کم "ملی گرام" ٹیبلٹس یا پاؤڈر استعمال میں لاتے تھے، پھر بڑے ہوئے تو ایک وقت آیا جب فارمیسی والوں نے ڈسپنسر پریکٹس شروع کیں جس سے ان کی بنائی ہوئی دوائی سے اسی دن بندہ ٹھیک ہو جاتا تھا کیونکہ ان کی دوائی 500 ملی گرام سے کم نہیں ہوتی تھی، مگر یہ نقصان دہ اور مزید بیماروں کا موجد ہوتا تھا، اب وقت ہے کہ ہر جگہ ہسپتال بن گئے ہوئے ہیں، پہلے تو فضول قسمم کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں پھر دوائی دی جاتی ہے ایک اچھا کاروبار ہے، اور اگر مریض پارٹی پیسہ والی ہے تو کسی بھی بیماری کے اندیشہ ڈال کر ڈرایا جاتا ہے اور رقم بٹوری جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر فارمیسی والا کوئی بھی دوائی منہ سے بتانے پر دے دیتا ہے چاہے زہر ہی کیوں نہ ہو، جعلی ادویات کی بھرمار ہے، یہاں تک کی کینسر تک کی ادویات جو بہت مہنگی ملتی ہیں جس کی قیمت 1 لاکھ سے کم نہیں۔ وہ بھی مارکیٹ میں جعلی مل رہی ہیں، یورپ کا ایک ہی ملک کینسر پر ادویات بناتا ہے اور کینسر پر جعلی ادویات انڈیا سے ایکسپورٹ ہو رہی ہیں جو 10 ہزار والی دوائی ایک لاکھ میں ہی بیچی جا رہی ہے، ایف آئی اے کو بھی حصہ جاتا ہے، کوالٹی کنٹرول نام کی کوئی چیز نہیں! اللہ سبحان تعالی رحم فرمائے آمین!


والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکمورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
معاملہ ذرا پیچیدہ ہے! یہ بات درست ہے کہ بعض ڈاکٹر اینٹی بائیوٹکس کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں، لیکن اگر میڈیکل ٹیسٹ کی شرط لگا دی جائے، تو ہمارے ملک پاکستان شریف میں غریب کے لئے نزلہ زکام کا علاج کروانا بھی اس کی پہنچ سے باہر ہو جائے گا، اور میڈکل ٹیسٹ کروانے والے اداروں کی دکانداری دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گی!
اس معاملہ میں ڈاکٹروں کی ٹرینگ کی ضرورت ہے!
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

نزلہ زکام یا اس کے علاوہ اور بھی کوئی بیماری اگر تو موسم کے مطابق ہے پھر تو کوئی بات نہیں اور اگر لمبے عرصہ تک صحت یابی نہ ہو تب اس پر ٹیسٹ ہی لئے جائیں گے تاکہ بیماری کی وجہ معلوم کی جا سکتے اور اس کے علاج پر اسی کے مطابق ادویات استعمال میں لائی جائیں۔

والسلام
 
Top