حافظ عبدالکریم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 01، 2016
- پیغامات
- 141
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 71
شاعر:اظہرؔ پاشاہ
اسلام کی تعلیم بھلانے لگیں ہیں وہ
تہذیبِ نَو کو دل میں بسانے لگیں ہیں وہ
نبوی عہد میں شرم و حیا کی نشان تھیں
کیوں آج اپنا نقش مٹانے لگیں ہیں
اسکرٹ اور چھوٹے لباسوں میں گھوم کر
کیوں بے حیائی آج بڑھانے لگیں ہیں وہ
فٹ پاتھ پہ چل چھرے اڑاتے ہوے کیسے
اس دور کے لڑکوں کو پٹانے لگیں ہیں وہ
شوہر تو زباں سے نہ کبھی حرف نکالا
کیوں آج زباں اپنی لڑانے لگیں ہیں وہ
بچوں کو کیسے قوم کا رہبر بنائیں گی
دنیا کی محفلوں کو سجانے لگیں ہیں وہ
اظہرؔ نے ان کو تلخ حقیقت سنا دیا
تو شرم سے چہرے کو چھپانے لگیں ہیں وہ
اسلام کی تعلیم بھلانے لگیں ہیں وہ
تہذیبِ نَو کو دل میں بسانے لگیں ہیں وہ
نبوی عہد میں شرم و حیا کی نشان تھیں
کیوں آج اپنا نقش مٹانے لگیں ہیں
اسکرٹ اور چھوٹے لباسوں میں گھوم کر
کیوں بے حیائی آج بڑھانے لگیں ہیں وہ
فٹ پاتھ پہ چل چھرے اڑاتے ہوے کیسے
اس دور کے لڑکوں کو پٹانے لگیں ہیں وہ
شوہر تو زباں سے نہ کبھی حرف نکالا
کیوں آج زباں اپنی لڑانے لگیں ہیں وہ
بچوں کو کیسے قوم کا رہبر بنائیں گی
دنیا کی محفلوں کو سجانے لگیں ہیں وہ
اظہرؔ نے ان کو تلخ حقیقت سنا دیا
تو شرم سے چہرے کو چھپانے لگیں ہیں وہ