محمود حمید
رکن
- شمولیت
- جنوری 17، 2018
- پیغامات
- 26
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 36
غم کا مہینہ
تحریر: محمود حمید پاکوڑی
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ
موت ایک اٹل حقیقت ہے جس کا ہر کسی کو سامنا کرنا ہے، وہ ایسا دشمن ہے جس سے شکست کھانا ضروری ہے، کوئ اس پر فتح حاصل نہیں کر سکتا ـ انسان دنیا میں آتا ہے اور چند برس کی زندگی گزار کر اپنے دوست و احباب اور رشتہ داروں کو پرنم آنکھوں سے الوداع کہہ دیتا ہے ؛یہاں کسی کو ہمیشگی کی زندگی نصیب نہیں ہوتی؛ یہی اس عارضی زندگی کی اصلیت ہے ـ
بیس دن کے وقفے میں جامعہ مصباح العلوم السلفیہ، جھوم پورہ،کیونجھر،اڈیشا میں زیر تعلیم مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے تین طلبہ کے والد اور ایک کے بھائ اس دنیا کو چھوڑ کر مالک حقیقی سے جا ملے(انا للہ وانا الیہ راجعون)ـ یقینا موت کی خبر کسی کے لیے بھی کافی تکلیف دہ اور صبرآزما ہوا کرتی ہے ـ پے در پے ان چار حادثات کی خبریں موصول ہونے سے ایسا محسوس ہوا جیسے جامعہ کی آب و ہوا رک سی گئی ہو اور جامعہ کا پورا ماحول سوگوار نظر آرہا ہو ـ ان اندوہناک خبروں سے طلبہ سمیت اساتذہ اور ذمہ داران کا فکرمند ہونا ایک لازمی شیئ ہے ـ اطلاع ملتے ہی والد اور بھائ کو کھونے والے ان طلبہ کو گھر بھیجنے کا بندوبست کیا گیا اور وہ باآسانی گھر پہنچ کر تدفین و تکفین میں شامل ہو کر ہفتہ بھر میں جامعہ واپس آگیے ـ
جن طلبہ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ گیا ہے وہ یہ ہیں: (۱) محمد غفران انصاری قدامی انصاری (ثانویہ ثانیہ) چمپوا، کیونجھر، اڈیشا (۲) عبد الکریم سراج الدین (ثانویہ اولی)جامتاڑا، جھارکھنڈ (۳) محمد امتیاز شفیع محمد (متوسطہ اخیرہ) مدھوبنی، بہار ـ جبکہ بڑے بھائ کو کھونے والا طالب علم وسیم اکرم صفی الرحمان (متوسطہ اخیرہ) ہے جو پاکوڑ، جھارکھنڈ سے تعلق رکھتا ہے ـ
اس مشکل گھڑی میں ہم ان بچوں کو داد تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی تعلیم کو برقرار رکھا اور صبر جمیل سے کام لیا ؛ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے والدین کے حق میں اولاد صالح ثابت ہوں گے ـ
اللہ تعالی ان کے والدوں کے گناہوں سے درگزر فرمایے، انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمایے، ان کے درجات کو بلند فرمایے اور پسماندہ گان کو صبر جمیل عطا فرمایے ؛آمین ـ
تحریر: محمود حمید پاکوڑی
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ
موت ایک اٹل حقیقت ہے جس کا ہر کسی کو سامنا کرنا ہے، وہ ایسا دشمن ہے جس سے شکست کھانا ضروری ہے، کوئ اس پر فتح حاصل نہیں کر سکتا ـ انسان دنیا میں آتا ہے اور چند برس کی زندگی گزار کر اپنے دوست و احباب اور رشتہ داروں کو پرنم آنکھوں سے الوداع کہہ دیتا ہے ؛یہاں کسی کو ہمیشگی کی زندگی نصیب نہیں ہوتی؛ یہی اس عارضی زندگی کی اصلیت ہے ـ
بیس دن کے وقفے میں جامعہ مصباح العلوم السلفیہ، جھوم پورہ،کیونجھر،اڈیشا میں زیر تعلیم مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے تین طلبہ کے والد اور ایک کے بھائ اس دنیا کو چھوڑ کر مالک حقیقی سے جا ملے(انا للہ وانا الیہ راجعون)ـ یقینا موت کی خبر کسی کے لیے بھی کافی تکلیف دہ اور صبرآزما ہوا کرتی ہے ـ پے در پے ان چار حادثات کی خبریں موصول ہونے سے ایسا محسوس ہوا جیسے جامعہ کی آب و ہوا رک سی گئی ہو اور جامعہ کا پورا ماحول سوگوار نظر آرہا ہو ـ ان اندوہناک خبروں سے طلبہ سمیت اساتذہ اور ذمہ داران کا فکرمند ہونا ایک لازمی شیئ ہے ـ اطلاع ملتے ہی والد اور بھائ کو کھونے والے ان طلبہ کو گھر بھیجنے کا بندوبست کیا گیا اور وہ باآسانی گھر پہنچ کر تدفین و تکفین میں شامل ہو کر ہفتہ بھر میں جامعہ واپس آگیے ـ
جن طلبہ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ گیا ہے وہ یہ ہیں: (۱) محمد غفران انصاری قدامی انصاری (ثانویہ ثانیہ) چمپوا، کیونجھر، اڈیشا (۲) عبد الکریم سراج الدین (ثانویہ اولی)جامتاڑا، جھارکھنڈ (۳) محمد امتیاز شفیع محمد (متوسطہ اخیرہ) مدھوبنی، بہار ـ جبکہ بڑے بھائ کو کھونے والا طالب علم وسیم اکرم صفی الرحمان (متوسطہ اخیرہ) ہے جو پاکوڑ، جھارکھنڈ سے تعلق رکھتا ہے ـ
اس مشکل گھڑی میں ہم ان بچوں کو داد تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی تعلیم کو برقرار رکھا اور صبر جمیل سے کام لیا ؛ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے والدین کے حق میں اولاد صالح ثابت ہوں گے ـ
اللہ تعالی ان کے والدوں کے گناہوں سے درگزر فرمایے، انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمایے، ان کے درجات کو بلند فرمایے اور پسماندہ گان کو صبر جمیل عطا فرمایے ؛آمین ـ