• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عاشوراء کی رات کی فضیلت میں وارد احادیث کی تحقیق

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
عاشوراء کی رات کی فضیلت میں وارد احادیث کی تحقیق

الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الامین ، اما بعد :
محترم قارئین ! عاشوراء کی رات کی فضیلت میں میرے علم کی حد تک کوئی صحیح یا حسن روایت مروی نہیں ہے اور جو روایتیں مروی ہیں ، وہ سب کی سب سخت ضعیف اور موضوع ہیں۔ تفصیل پیش خدمت ہے:
عاشوراء کی رات کی فضیلت میں دو (2) صحابہ کرام اور ایک (1) تابعی سے روایتیں مروی ہیں:
(1) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ۔
(2) سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ۔
(3) جناب خالد بن معدان رحمہ اللہ۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت :
امام ابو الفرج عبد الرحمن بن علی الجوزی رحمہ اللہ (المتوفی:597ھ) فرماتے ہیں:
”حَدَّثنا مُحَمَّدُ بْنُ نَاصِرٍ، قَالَ: أَنبَأَنا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ قُرَيْشٍ، قَالَ: أَنبَأَنا الْعُشَارِيُّ، قَالَ: أَنبَأَنا أَبُو بَكْر النُّوشَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثنا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ، قَالَ: حَدَّثنا إِبْرَاهِيمُ الْحَرْبِيُّ، قَالَ: حَدَّثنا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثنا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله ﷺ:”مَنْ أَحْيَا لَيْلَةَ عَاشُورَاءَ فَكَأَنَّمَا عَبَدَ اللَّهَ تَعَالَى بِمِثْلِ عِبَادَةِ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ“.
[ترجمہ] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے عاشوراء کی رات شب بیداری کی تو گویا اس نے آسمان والوں کی عبادت کی مثل اللہ کی عبادت کی ۔
[تخریج] الموضوعات بتحقیق نور الدین شکری :2/432، ح:1004و 2/567، ح:1140.
[حکم حدیث] ہذا حدیث موضوع (یہ موضوع حدیث ہے)۔
امام عبد الرحمن بن علی الجوزی رحمہ اللہ (المتوفی:597ھ):
”هذا حديث لا يصح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم“”یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ہے“(الموضوعات)
اور مذکورہ کتاب میں ہی دوسری جگہ فرمایا:
”هذا حديث لا يشك عاقل في وضعه“ ”اس حدیث کے موضوع ہونے میں کوئی عقلمند شک نہیں کر سکتا ہے“۔
امام محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:748ھ) : ”حديث موضوع“.(لسان المیزان للحافظ بتحقیق ابی غدۃ :7/375، ت:7211)
[سبب] اس کے لئے دیکھیں ، راقم کا مضمون :” کیا عاشوراء کے دن یا رات میں کوئی خاص کیفیت والی نماز ثابت ہے ؟“۔
نوٹ => یہ مضمون محدث فورم پر مل جائے گا ۔

سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی روایت :
امام محمد بن ابو بکر عبد اللہ ، المعروف بابن ناصر الدین الدمشقی رحمہ اللہ (المتوفی :842ھ) رقمطراز ہیں:
”وقال سفیان بن زیاد البلدی ، حدثنا عبد اللہ بن ابی علاج ، حدثنا ہشام بن الغاز ، عن عبادۃ بن نسی ، عن ابن غنم ، عن معاذ بن جبل - رضی اللہ عنہ- قال رسول اللہ ﷺ : الخیر یفرغ فی لیلۃ الاضحی و لیلۃ الفطر و لیلۃ النصف من شعبان و لیلۃ عاشوراء“.
[ترجمہ] سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عید الاضحی کی رات، عید الفطر کی رات ، نصف شعبان کی رات اور عاشوراء کی رات میں بھلائی انڈیلی جاتی ہے۔
[حوالہ] مجموع فیہ رسائل للحافظ ابن ناصر الدین الدمشقی بتحقیق مشعل المطیری ،ص:65،اللفظ المکرم بفضل عاشوراء المحرم .
[حکم حدیث] ہذا حدیث موضوع (یہ موضوع حدیث ہے ) ۔
شیخ مشعل المطیری حفظہ اللہ :”اسنادہ موضوع‘‘ ”اس کی سند موضوع ہے“۔
[سبب] روایت ہذا کی سند میں : ”عبد الله بن أيوب بن أبي علاج الموصلي“ ہے جو کہ کذاب اور وضاع راوی ہے۔
ائمہ کرام کے اقوال پیش خدمت ہیں:
امام ابو حاتم محمد بن حبان البستی ،المعروف بابن حبان رحمہ اللہ (المتوفی:354ھ) :
”يروي عَن يُونُس بن يزِيد وَمَالك بن أنس مَا لَيْسَ من أَحَادِيثهم لَا يشك المستمع لَهَا إِذا كَانَ ذَلِك صناعته أَنه كَانَ يَضَعهَا“ ”اس نے یونس بن یزید اور امام مالک رحمہ اللہ سے ایسی چیزیں روایت کی ہیں جو ان کی احادیث میں سے نہیں ہیں ۔ جب فن حدیث کا ماہر ان کو سنے گا تو وہ شک نہیں کرے گا کہ ان کو اس نے گھڑا تھا“۔ (المجروحين بتحقیق محمود إبراهيم:2/37، ت:570)
امام ابو الحسن علی بن عمر البغدادی الدارقطنی رحمہ اللہ (المتوفی:385ھ):
”يضع الحديث“ ” یہ حدیث گھڑتا تھا“۔ (لسان المیزان للحافظ بتحقیق ابی غدۃ:4/438، ت :4167 وقد نقلہ المؤلف من کتابہ)
امام ابو الفضل محمد بن طاہر الشیبانی ،المعروف بابن قیسرانی رحمہ اللہ (المتوفی : 507ھ) :
”وَعَبْدُ اللَّهِ هَذَا كَذَّابٌ“ ”یہ عبد اللہ کذاب ہے“ ۔ (تذكرة الحفاظ بتحقیق حمدی السلفی ،ص:140، ح:327)
امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:748ھ):
”متهم بالوضع كذاب، مع أنه من كبار الصالحين“”یہ کبار صالحین میں سے ہونے کے باوجود متہم بالوضع اور کذاب ہے“۔ (ميزان الاعتدال بتحقیق البجاوی :2/394، ت:4217)
مزید اقوال کے لئے دیکھیں : لسان المیزان للحافظ بتحقیق ابی غدۃ:4/438، ت :4167 وغیرہ.
[فائدہ] شیخ مشعل المطیری حفظہ اللہ زیر بحث روایت پر حاشیہ لگاتے ہوئے رقمطراز ہیں:
”لم اقف علی من اخرجہ “ ”میں اس شخص سے واقف نہیں ہو سکا جس نے اس حدیث کی تخریج کی ہو“۔
جناب خالد بن معدان رحمہ اللہ کی روایت :
امام ابو محمد الحسن بن محمد البغدادی الخلال رحمہ اللہ (المتوفی :439ھ) فرماتے ہیں:
”حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ هارون المقرئ، ثنا أَحْمَد بْن الْحَسَن الفقيه، ثنا الْحَسَن بْن عليّ، ثنا سويد بْن سَعِيد، ثنا سَلَمة بْن مُوسَى الْأَنْصَارِيّ بالشام ،عن أَبِي مُوسَى الهلالي،عن خَالِد بْن معدان قَالَ:خمس ليالٍ فِي السنة من واظب عليهن رجاء ثوابهن و تصديقًا بوعدهن أدخله الله الجنة: أول ليلة من رجب يقوم ليلها ويصوم نهارها وليلة النصف من شعبان يقوم ليلها ويصوم نهارها، وليلة الفطر يقوم ليلها ويصوم نهارها،وليلة الأضحى يقوم ليلها ويصوم نهارها، وليلة عاشوراء يقوم ليلها ويصوم نهارها “.
[ترجمہ] جناب خالد بن معدان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سال میں پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جو شخص ثواب کی امیداور وعدے کی تصدیق کرتے ہوئے ان پر (عبادت کرتے ہوئے) مداومت کریگا تو اللہ تعالی اس کو جنت میں داخل کرے گا :
(1) رجب کی پہلی رات میں قیام کرے اور اس کے دن میں روزہ رکھے۔
(2) نصف شعبان کی رات میں قیام کرے اور اس کے دن میں روزہ رکھے ۔
(3) عید الفطر کی رات میں قیام کرے اور اس کے دن میں روزہ رکھے۔
(4) عید الاضحی کی رات میں قیام کرے اور اس کے دن میں روزہ رکھے ۔
(5) عاشوراء کی رات میں قیام کرے اور اس کے دن میں روزہ رکھے ۔
[تخریج] فضائل شهر رجب بتحقیق أبی يوسف عبد الرحمن ،ص:75، ح:17.
[حکم حدیث] اسنادہ ضعیف جدا (اس کی سند سخت ضعیف ہے)۔
[وجہ ضعف] روایت ہذا کی سند میں دو علتیں ہیں:
(1) سلمة بن موسى الأنصاري: ان کی بابت جرح و تعدیل کا کوئی کلمہ مجھے نہیں مل سکا ۔
ان کے ترجمے کے لئے دیکھیں:
تاريخ دمشق لابن عساکر بتحقیق عمرو العمروي :22/132، ت :2626، تعجيل المنفعة بزوائد رجال الأئمة الأربعة لابن حجر بتحقیق الدکتور إكرام الله :1/605، ت:408وغیرہ.
(2) أبو موسى الهلالي : یہ مجہول ہیں۔
ائمہ کرام کے اقوال پیش خدمت ہیں:
امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ (المتوفی:277ھ): ”مجہول“. (الجرح والتعديل لابن ابی حاتم بتحقیق المعلمی :9/438، ت: 2197)
امام محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:748ھ): ”مجہول“. ( المغني في الضعفاء بتحقیق الدكتور نور الدين:2/810، ت: 7763)
[تنبیہ بلیغ] ایک حنفی عالم نے اپنے ایک مضمون میں سلمہ بن موسی کو ثقہ اور ابو موسی الہلالی کو مقبول راوی قرار دیا ہے لیکن راقم نے اپنی کتاب :”شفاء العینین فی رد احیاء لیلۃ العیدین“ کے نئے ایڈیشن میں اس کا تفصیل سے جواب دیا ہے۔ الحمد للہ، یسر اللہ لنا طبعہ.
[خلاصۃ التحقیق] عاشوراء کی رات کی فضیلت میں وارد تمام احادیث ناقابل التفات ہیں لہذا اس رات میں کسی خاص عبادت کا اہتمام یا اس رات کو عبادت کے لئے خاص کرکے پوری رات عبادت کرنا صحیح نہیں ہے۔ واللہ اعلم .
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
حافظ اکبر علی اختر علی سلفی/ عفا اللہ عنہ
صدر البلاغ اسلامک سینٹر
1440ھ-ذو الحجہ -20
22-AUG-2019

Pdf کے لئے کلک کریں
https://drive.google.com/file/d/13alItBYOCFDrNY8ls43oDWzN6Mke2Zyw/view?usp=drivesdk
 
Top