• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالم بشار عواد معروف کا امام ابن حجر کا ناصبی کو ثقہ کہنے پر تنقید کرنا-

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
عالم بشار عواد معروف کا امام ابن حجر کا ناصبی کو ثقہ کہنے پر تنقید کرنا-


ابن حجر کا شمار اہلسنت کے جید ترین علماء میں ہوتا ہے۔ ایک طرف تو ان کی کتاب، فتح الباری کا شمار صحیح بخاری کی مستند ترین شرح میں ہوتا ہے، تو دوسری طرف ان کی تہذیب التہذیب اور تقریب التہذیب اہلسنت کے علم الرجال کی مشہور ترین کتب ہیں

ابن حجر اپنی کتاب، تہذیب التہذیب، ج 8، ص 457 پر ایک راوی بنام لمازۃ بن زبار الأزدي الجهضمي کے بارے میں درج کرتے ہیں کہ یہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرتا تھا، سب و شتم کرتا تھا، مگر یہ تھا معتبر۔ اس بات کو واضح کرنے کے لیے اپنی کتاب کے اگلے صفحے پر لکھتے ہیں

فأكثر من يوصف بالنصب يكون مشهورا بصدق اللهجة والتمسك بأمور الديانة بخلاف من يوصف بالرفض فإن غالبهم كاذب ولا يتورع في الإخبار والأصل فيه أن الناصبة اعتقدوا أن عليا رضي الله عنه قتل عثمان أو كان أعان عليه فكان بغضهم له ديانة بزعمهم ثم انضاف إلى ذلك أن منهم من قتلت أقاربه في حروب علي


اکثر یہ ہوتا ہے کہ جو لوگ ناصبیت کے ساتھ مشہور ہیں، وہ اپنی سچائی اور دینی امور کے ساتھ تمسک کے لیے بھی مشہور ہیں۔ اس کے برخلاف جو لوگ رافضی مشہور ہیں، ان کی اکثریت کذاب اور احادیث میں احتیاط نہ کرے پر مشہور ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ناصبی یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ حضرت علی نے عثمان کو قتل کیا،یا اس کی اعانت کی۔ اس لیے ان سے بغض رکھنا ان کے گمان میں دین ہے۔ اور اس پر اضافہ یہ کہ ان کے کچھ رشتہ دار حضرت علی سے لڑتے ہوئے قتل ہوئے

اپنی کتاب تقریب التہذیب ،ج 1، ص 464 پر یوں درج کرتے ہیں


5681- لمازة بكسر اللام وتخفيف الميم وبالزاي ابن زباد بفتح الزاي وتثقيل الموحدة وآخره راء الأزدي الجهضمي أبو لبيد البصري صدوق ناصبي من الثالثة د ت ق


یعنی یہ صدوق تھے اور ناصبی تھے


بشار عواد مشہور محقیقین میں سے ہیں۔ کئی کتابوں پر تحقیق بھی کی۔ ان میں سے ایک کا نام ہے، تهذيب الكمال في أسماء الرجال۔ اس کتاب کے ج 24، ص 252 پر اسی راوی کے بارے میں اپنے حاشیہ میں تحریر کرتے ہیں

"قلت: كيف يكون من ينصب العداء ويشتم علي بن أَبي طالب رضي الله عنه متدينا ومتمسكا بإمور الديانة وكيف يكون بغض علي بن أَبي طالب وسبه ديانة، هذا كلام لا يليق بالحافظ ابن حجر، إن كل من سب أحدا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم
فهو مبتدع ضال لا يحتج به ولا كرامة


میں یہ کہتا ہوں: کہ ایک شخص جو حضرت علی کی عداوت میں گھڑا ہوا ہو، اور ان کا سب و شتم کرے، وہ کیسے دینی امور کے ساتھ تمسک رکھ رہا ہے؟ کیسے ہو سکتا ہے کہ حضرت علی سے بغض رکھنا اور ان کی سب و شتم کرتا دین ہو؟ یہ کلام حافظ ابن حجر کے ساتھ جچتا نہیں۔ جو کسی ایک بھی صحابی کی توہین کرے، وہ بدعتی اور گمراہ ہے۔ اس سے دلیل نہیں لی جا سکتی اور نہ ہی اس کی کوئی عزت ہے

آگے اسی صفحے پر ہے

وَقَال ابن حجر في "التقريب": صدوق ناصبي. قال بشار: لا يكون الناصبي صدوقا، بل هو ضعيف إن شاء الله.


ابن حجر نے اسے تقریب میں صدوق اور ناصبی کہا۔ بشار کہتے ہیں کہ ناصبی صدوق/سچے نہیں، بلکہ ضعیف ہیں

--------------------------


کیاعلماء بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں کہا علامہ بشار نے اور کیا ان کا یہ کہنا صحیح ہے



 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی بات ہی درست محسوس ہوتی ہے ، کیونکہ انہوں نے اس کے ’ صدق ‘ پر اعتماد کیا ہے ۔ نصب کو انہوں نے بھی بدعت ہی کہا ہے نہ کہ کوئی اچھی چیز ۔
علماء کرام شیعہ راویوں کی بھی روایات لیتے ہیں کچھ شروط کے ساتھ ، بالخصوص جب معلوم ہوجائے کہ وہ جھوٹا نہیں ہے ۔
یہ تو ہے روایت میں حجت ہونے نہ ہونے کی حد تک ۔
اس سے اگلی بات جو ہے، حافظ ابن حجر نے شیعہ اور ناصبی رویوں کے متعلق بیان کی ہے ، وہ ان کا مشاہدہ ، تجربہ اور علم ہوگا ۔ اس سے اختلاف کیا جاسکتا ہے ، جیسا کہ دکتور بشار عواد نے کیا ہے ۔
راوی کے ثقہ و ضعیف ہونے کے حوالے سے حافظ ابن حجر کے مقابلے میں بشار عواد صاحب کی رائے کی کوئی اہمیت نہیں ، ہاں البتہ وہ اس راوی کے ضعف کو دلائل سے واضح کریں تو الگ بات ہے ۔
 
Top