• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالم بشار عواد معروف کا امام ذہبی کا ناصبی کو ثقہ کہنے پر تنقید کرنا-

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45

عالم بشار عواد معروف کا امام ذہبی کا ناصبی کو ثقہ کہنے پر تنقید کرنا


امام ذہبی کا شمار اہلسنت کے علم الرجال کے اونچے درجے کے علماء میں ہوتا ہے

ان کی کئی کتابیں محققین کے زیر مطالعہ ہوتی ہیں جیسا کہ میزان الاعتدال، سیر اعلام نبلاء، تذکرۃ الحفاظ وغیرہ

علامہ بشار عواد معروف نے تہذیب الکمال فی اسماء الرجال کی تحقیق کی ہے۔ یہ کتاب علم الرجال کے مشہور کتب میں سے ایک ہے

ایک راوی ہیں، حریز بن عثمان۔ بشار عواد اس کتاب کے ج 5، ص 579 کے حاشیے میں پہلے امام ذہبی کا قول لکھتے ہیں اس کے بارے میں، پھر اپنی تنقید کرتے ہیں

وَقَال الذهبي في “الميزان”: كان متقنا ثبتا، لكنه مبتدع”، وَقَال في “الكاشف”: ثقة..وهو ناصبي”، وَقَال في “المغني”: ثبت لكنه ناصبي”، وَقَال في “الديوان”: ثقة لكنه ناصبي مبغض”
قال أفقر العباد أبو محمد بشار بن عواد محقق هذا الكتاب: لا نقبل هذا الكلام من شيخ النقاد أبي عَبد الله الذهبي، إذ كيف يكون الناصبي ثقة، وكيف يكون”المبغض”ثقة؟ فهل النصب وبغض أمير المؤمنين علي بن أَبي طالب بدعة صغرى أم كبرى؟ والذهبي نفسه يقول في “الميزان: 1 / 6″في وصف البدعة الكبرى: الرفض الكامل والغلو فيه، والحط على أبي بكر وعُمَر رضي الله عنهما، والدعاء إلى ذلك، فهذا النوع لا يحتج بهم ولا كرامة”أو ليس الحط على علي و”النصب”من هذا القبيل؟ وقد ثبت من نقل الثقات أن هذا الرجل كان يبغض عليا، وقد قيل: إنه رجع عن ذلك فإن صح رجوعه فما الذي يدرينا إنه ما حدث في حال بغضه وقبل توبته؟ وعندي أن حريز بن عثمان لا يحتج به ومثله مثل الذي يحط على الشيخين، والله أعلم.


الذہبی نے میزان الاعتدال میں کہا کہ یہ ثقہ و ثابت ہے، مگر بدعتی ہے۔ اور اپنی کتاب الکاشف میں کہا کہ یہ ثقہ ہے، اور ناصبی ہے۔ اور المغنی میں کہا کہ ثقہ ہے مگر ناصبی ہے۔ اور الدیوان یں کہا کہ ثقہ ہے مگر ناصبی اور بغض رکھتا ہے یعنی امام علی سے

میں فقیر بندہ ابو محمد بشار بن عواد، اس کتاب کا محقق، یہ کہتا ہوں: ناقدین کے شیخ الذہبی کا یہ کلام قابل قبول نہیں۔ کیسے ایک ناصبی ثقہ ہو سکتا ہے اور کیسے ایک بغض رکھنے والا ثقہ ہو سکتا ہے؟ کیا ناصبیت اور امام علی سے بغض رکھنا بدعۃ صغری ہے یا کبری (یعنی چھوٹی بدعت ہے یا بڑی) ؟ خود علامہ ذہبی نے المیزان میں لکھا ہے کہ بدعت کبری کیا ہے:

وہ یہ ہے کہ کامل رفض اور اور اس میں غلو کرنا، اور ابو بکر اور عمر کی توہین کرنا، اور اس کی طرف بلانا۔ اس قسم کے لوگوں سے آپ استدلال قائم نہیں کر سکتے اور ان کے لیے کوئی عزت نہیں

کیا امام علی کی توہین کرنا، اور اس میں ناصبی بن جانا اس قسم سے نہیں؟ یہ بات تو ثقہ لوگوں سے ثابت ہے کہ یہ شخص امام علی سے بغض رکھتا تھا۔ اور اگر یہ کہا جائے کہ اس نے اس سے رجوع کر لیا تھا، اور بالفرض ہم یہ مان لیں، تو ان روایات کا کیا جو اس نے بغض کی حالت میں توبہ سے پہلے روایت کی تھیں؟ میری نظر میں اس شخص سے استدلال قائم نہیں کیا جا سکتا، اور یہ اسی شخص کی طرح ہے جو کہ ابو بکر اور عمر کی توہین کرے
یعنی علامہ بشار نے امام ذہبی کی یہ بات آشکار کی کہ اگر کوئی ابو بکر رضی الله و عمر رضی الله کو برا کہے، تو وہ بدعت کبری میں ہے، اور اس سے روایت نہیں لینی، مگر جب یہی معاملہ علی رضی الله کے ساتھ ہو، تو وہ ثقہ ہے، بس یہ کہ ناصبی ہے

------------------------------------------

کیاعلماء بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں کہا علامہ بشار نے اور کیا ان کا یہ کہنا صحیح ہے


 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حافظ ذہبی کی بات ہی درست ہے ۔
ذہبی نے شیعہ اور رافضیوں کے متعلق جو گفتگو کی ہے ، پھر اس کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے ، اس کودقت نظری سے دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے ، کہ یہ علماء کرام نظری گفتگو کی بجائے ، علمی مثالیں سامنے رکھ کر گفتگو کیا کرتے تھے ۔
دوسری تیسری صدی کے ائمہ و محدثین نے جن راویوں کی روایات کو قبول کیا ہے ، پانچویں صدی یا پندرھویں صدی والا کوئی اصول بنا کر انہیں رد نہیں کرسکتا ۔
ذہبی اور ابن حجر وغیرہ نے تشیع اور نصب اور رافضیوں اور ناصبیوں میں جو فرق کیا ہے ، وہ متقدمین ائمہ کرام کا طرز عمل ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ جو بدعتی ہو وہ عادل نہیں ہوتا ، ایک کلی اور عمومی قاعدہ یہی ہے ۔ لیکن ہر قاعدے سے استثناءات ہوتے ہیں ۔ اسی لیے علماء کرام نے کئی ایک بدعتیوں کی روایات کو ان کے صدق و راست بازی کے سبب قبول کیا ہے اور فرمایا : لنا صدقہ و علیہ بدعتہ ۔
 
Top