- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
عامر بن عبدقیس رحمہ اللہ کی کرامات
عامر بن عبد قیس رحمہ اللہ دو ہزار درہم بطور مالِ خیرات اپنی آستین میں لے کر نکلتے تھے اور جو سائل بھی ملتا تھا، اسے گنے بغیر خیرات دیتے جاتے تھے پھر وہ گھر واپس آتے تھے۔ تو نہ اس مال کی تعداد کم ہوتی تھی اور نہ وزن۔ آپ ایک ایسے قافلہ کے پاس سے گزرے جسے شیر نے محبوس کر رکھا تھا۔ آپ آئے اور شیر کے منہ کو اپنے کپڑوں سے چھوا، پھر اپنا پائوں اس کی گردن پر رکھا اور فرمایا تو رحمن کے کتوں میں سے ایک کتا ہے اور مجھے اس سے حیا آتی ہے کہ اس کے سوا کسی اور چیز سے ڈروں۔ اس اثنا میں قافلہ صحیح سلامت گزر گیا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ جاڑے کے موسم میں ان کے لیے وضو آسان کر دیا جائے۔ چنانچہ آپ کو ایسا پانی ملنے لگا، جس سے بخارات اٹھ رہے ہوتے۔ آپ نے پروردگارِ عالم سے دعا کی کہ جب میں نماز میں ہوں تو شیطان میرے دل میں داخل نہ ہوسکے۔ چنانچہ شیطان کا ان کے دل پر قابو نہ چلتا تھا۔
(حلیة الاولیاء: ۲/۸۷۔۹۴)
حسن بصری رحمہ اللہ حجاج سے رُوپوش ہوئے اور دعا کی کہ انہیں کوئی دیکھ نہ سکے۔ چنانچہ لوگ تلاش کرتے ہوئے چھ مرتبہ ان کے پاس آئے اور انہیں نہ دیکھ سکے۔ ایک خارجی آپ کو ایذا پہنچایا کرتا تھا، آپ نے اس کے خلاف بددعا کی اور وہ گر کر ہلاک ہوگیا۔
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ