• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عام آدمی کے لیے صحیح احادیث کی تلاش کا طریقہ کار؟

شمولیت
مئی 15، 2015
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
43
السلام علیکم!
گزارش ہے کہ آج کل تفرقہ بازی، دین سے دوری اور علماء سوء کی لالچ نے ایک عام آدمی کو دین سے بہت دور کردیا ہے۔ اگر کوئی فرد کسی ایک فرقہ یا ایک شخص کی اندھی تقلید کیے جائے تو ان نامنہاد علماء کے نزدیک درست ہے ورنہ وہ دین سے خارج ہوجاتا ہے۔یہ ایک الگ موضوع ہے تاہم آج کے دور میں دین کے حقیقی علم سے روشناس ہونے کے لیے دوچیزیں موجود ہیں۔ 1۔ قرآن 2۔حدیث
اب قرآن کی حفاظت کا ذمہ چونکہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے لہٰذا اس پر کوئی مولوی قدغن لگانے کی جرات نہیں کرسکتا البتہ شیطان صفت لوگوں کے لیے علم الاحادیث سے کھیلنا اور اپنی مرضی ومنشاء کامدعا نکالنا عام سی بات۔ مدارس جوکہ دین کے منبع کہلاتے ہیں بھی اپنے اپنے مسلک کی احادیث،فقہ اور مسائل کے علمبردار ہیں۔
میرا سوال یہ ہے کہ حقیقی علم دین کی جستجو رکھنے والا ایک عام شخص دکانداری کا ذہن رکھنے والے علماء سوء سے بچ کر ڈائریکٹ قرآن سے رہنمائی تو لے سکتا ہے مگر صحیح احادیث کی رہنمائی لینے سے اس لیے قاصر نظر آتاہے کہ اس نہ ہی اسماء الرجال کا پتہ ہے، نہ ہی وہ صحیح احادیث کی تعریف جانتا ہے۔ مشکوٰۃ ،بخاری،مسلم ودیگر احادیث کے اندر احسن اور ضعیف دونوں قسم کی حدیثیں موجود ہیں۔ ایک عام فرد کو صحیح علم حدیث سمجھنے کے لیے کیا کرنا چاہیے اور اس مقصد کے لیے وہ کیا طریقہ اختیار کرے کہ کسی ایک مسلک کے عالم یا احادیث کے مجموعہ کو لے کر بیٹھنے کی بجائے ازخود صحیح احادیث کی تلاش کرے ۔ اس جستجو میں اگرچہ بعض مسائل میں اس کی ناقص عقل کام چھوڑسکتی ہے تاہم پھر بھی وہ اتنا علم جانتا ہو کہ دین کے بنیادی احکام پر عمل پیرا ہوسکے تھوڑی بہت مددکی ضرورت ہو تو کسی مستند عالم سے رابطہ کرسکے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اب قرآن کی حفاظت کا ذمہ چونکہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے لہٰذا اس پر کوئی مولوی قدغن لگانے کی جرات نہیں کرسکتا البتہ شیطان صفت لوگوں کے لیے علم الاحادیث سے کھیلنا اور اپنی مرضی ومنشاء کامدعا نکالنا عام سی بات۔ مدارس جوکہ دین کے منبع کہلاتے ہیں بھی اپنے اپنے مسلک کی احادیث،فقہ اور مسائل کے علمبردار ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے صرف قرآن کی حفاظت کا نہیں بلکہ ذکر (مکمل دین اسلام یعنی قرآن اور اس کی تشریح حدیث، دونوں) کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ فرمانِ باری ہے:إنا نحن نزلنا الذكر وإنا له لحفظون

میرا سوال یہ ہے کہ حقیقی علم دین کی جستجو رکھنے والا ایک عام شخص دکانداری کا ذہن رکھنے والے علماء سوء سے بچ کر ڈائریکٹ قرآن سے رہنمائی تو لے سکتا ہے مگر صحیح احادیث کی رہنمائی لینے سے اس لیے قاصر نظر آتاہے کہ اس نہ ہی اسماء الرجال کا پتہ ہے، نہ ہی وہ صحیح احادیث کی تعریف جانتا ہے۔ مشکوٰۃ ،بخاری،مسلم ودیگر احادیث کے اندر احسن اور ضعیف دونوں قسم کی حدیثیں موجود ہیں۔ ایک عام فرد کو صحیح علم حدیث سمجھنے کے لیے کیا کرنا چاہیے اور اس مقصد کے لیے وہ کیا طریقہ اختیار کرے کہ کسی ایک مسلک کے عالم یا احادیث کے مجموعہ کو لے کر بیٹھنے کی بجائے ازخود صحیح احادیث کی تلاش کرے ۔ اس جستجو میں اگرچہ بعض مسائل میں اس کی ناقص عقل کام چھوڑسکتی ہے تاہم پھر بھی وہ اتنا علم جانتا ہو کہ دین کے بنیادی احکام پر عمل پیرا ہوسکے تھوڑی بہت مددکی ضرورت ہو تو کسی مستند عالم سے رابطہ کرسکے۔
اس کے لئے کبار محدثین نے احادیث مبارکہ کی جو تخریج کی ہے اس پر اعتماد کیا جائے تو بہتر ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم!
 
Top