• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عام مسلمان قرآن و حدیث سے استنباط کیسے کرے ؟ ؟

رامش راقم

مبتدی
شمولیت
فروری 16، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
22
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اول تو یہی بات عامی کو یہ بات سمجھنی چاہیئے کہ مقلدین کو کہ جنہوں نے قرآن و حدیث کو محض اپنے امام کے لئے دلیل وحجت قرار دیتے ہوئے، خود پر اس کی حجت سے آزادی اختیار کرتے ہوئے اپنے امام کے قول کو خود پر حجت قرار دیا!
تو ایسے لوگوں سے سوال ہی کیوں کیا جائے؟ کہ وہ تو بہر صورت اپنے تقلیدی مؤقف پر فتوی دینے کے قائل ہیں!
دوم کہ عامی کو سمجھنا چاہیئے کہ کہ جو خود مقلد ہے، اور تقلید یہ کہہ کر کرتا ہے کہ وہ قرآن و حدیث سے مسائل اخذ کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا، اور نہ ہی مجتہدین کے بیان کردہ مسائل میں صحیح و غلط کو پرکھنے کی لیاقت رکھتا ہے، اس لیئے اس نے خود پر تقلیدی شخصی کو لاز م قرار دے دیا!
اب ایسے شخص سے قرآن و حدیث کے موافق فتوی طلب کرنا ہی نامعقول بات ہے! کہ اس نے خود کو مقلد قرار دے دیا ہے!
اب جب کوئی عامی ایسے مقلد کے پاس جائے گا، تو اس مقلد مفتی نے جو خود قرآن و حدیث نہ قرآن و حدیث سے استدلال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور نہ ہی مجتہدین کے استدلال میں صحیح و غلط پرکھنے کی لیاقت رکھتا ہے، اپنے تقلیدی مذہب کے موافق بتلانا ہے، اور اس واسطے لوگوں کو دھوکہ میں بھی مبتلا کرتے ہیں، جس دھوکہ میں وہ خود مبتلا ہیں!
اور عامی کا مقلد مفتی کی طرف رجوع کرنا ہی غلط ہے! جو عامی اپنی کم علمی یا غلط فہمی یا کسی دھوکہ میں مبتلا ہو کر کرتے ہیں!
لہٰذا ایک معقول عامی مقلد مفتی کی طرف رجوع نہیں کرے گا!
اور مقلدین کے بیان کردہ شبہات کے ازالہ کے لئے بھی علمائے اہل الحدیث سے رجوع کرے!
جب عامی کو یہ بات سمجھ آجائے گی، کہ مقلد کی دلیل قرآن و حدیث نہیں، بلکہ اس کے امام کا قول ہے، تو معقول عامی کو یہ سمجھ آجائے گی کہ مقلدین کی طرف رجوع نہیں کرے گا!

اگر آپ بھی اس طرح عامی ہیں، جیسا کہ آپ کے سوال میں مذکور ہے، تو معقول ہونے کی صورت میں آپ کو یہ سمجھ آجائے گی، کہ عامی کو کیا کرنا چاہئے!
اگر عامی قرآن و حدیث سے مسئلہ کے جواب کا قائل ہے تو اہل الحدیث علماء سے رجوع کرے!
یعنی کہ علمائے اہل الحدیث سےرجوع کرنا چاہیئے! نہ کہ مقلدین سے !
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ خیراً۔
 
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
83
میں بھی ایک عام آدمی ہوں، البتہ میرے ذہن میں @رامش راقم صاحب کے سوال کا بڑا مختصر جواب ہے، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے:
وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ​
ترجمہ: اور جو لوگ ہماری راه میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے۔
 
Last edited:
Top