• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبداللہ بن سلام کا قبول اسلام

شمولیت
اپریل 21، 2011
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
71
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
مجھے اپنے فا ضل شیوخ سے اس کالم میں درج عبداللہ بن سلام کے قبول اسلام کے واقعے کی تحقیق درکار ہے۔

جزاءک اللہ

Daily Express News Story
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
حضرت عبداﷲ بن سلام رضی ﷲ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ - URDU MAJLIS FORUM

بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

حضرت عبدﷲ بن سلام رضی ﷲ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ​


عبداﷲ بن سلام رضی ﷲ عنہ یہود کے جلیل القدر عالم اور حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد سے تھے. ان کا اصل نام حصین تھا اور وہ یہود بنی قینقاع سے تعلق رکھتے تھے. ایک دن انہوں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے یہ کلمات سنے:'' افشو السلام واطعموا الطعام وصلوالارحام وصلو بالیل والناس نیام''ترجمہ:''اپنے بیگانے سب کوسلام کیا کرو، بھوکوں ، محتاجوں کو، کھانا کھلایا کرو اور خونی رشتوں کو جوڑے رکھو، قطع رحمی نہ کرو، اور رات کو نماز پڑھو جب لو گ سو رہے ہو''.یہ ہدایت آموز کلمات سن کر حضرت عبد ﷲ بن سلام کا دل نورایمان سے جگمگا اٹھا. انہیں یقین ہوگیا کہ یہ وہی نبی آخر الزمان صلی ﷲ علیہ وسلم ہیں جن کی بعثت کی پیشین گوئی صحائف قدیمہ میں درج ہیں. دوسرے دن رسول اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپۖ سے چند پیچیدہ مسائل دریافت کیے. حضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان کا اطمینان بخش جواب دیا، تو عرض کی: یا رسول ﷲۖ ! میں شہادت دیتا ہوں کہ آپۖ ﷲ کے سچے رسول ہیں.حضور صلی ﷲ علیہ وسم نے ان کے قبول اسلام پر مسرت کا اظہار فرمایا اور ان کا اسلامی نام عبدﷲ رکھا. حضرت عبد ﷲ نے عرض کی. یا رسول ﷲ میری قوم بڑی بدطینت ہے . انھوں نے یہ سن لیا کہ حلقہ بگوش اسلام ہوگیاہوں تو مجھ پر طرح طرح کے بہتان باندھیں گے. اس لیے میرے اسلام کی خبر کے اظہار سے پہلے ان سے دریافت کرلیں کہ ان کی میرے متعلق کیا رائے ہے. حضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے یہود کے اکابر کو بلابھیجا. جب وہ آئے تو حضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: تم توریت میں نبی آخر الزمان ۖ کی نشانیاں پڑھتے ہو اور جانتے ہو کہ میں خدا کا رسول ہوں. میں تمہارے سامنے دین حق پیش کرتا ہوں. اسے قبول کرکے فلاح دارین حاصل کرو. یہودیوں نے جواب دیا ہم نہیں جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں. سرور عالم نے فرمایا :'' حصین بن سلام تمہاری قوم میں کیسے ہیں ؟''. سب یہودیوں نے بیک آواز جواب دیا :'' وہ ہمارے سردار اور سردار کے بیٹے ہیں. وہ ہمارے عالم کے بیٹے ہیں وہ ہم میں سب سے اچھے اور سب سے اچھے کے فرند ہیں''. حضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اسلام قبول کرلیں تو کیا تم بھی مسلمان ہوجاؤ گے. یہودی ناک بھوں چڑھا کر بولے ﷲ انہیں آپ کی حلقہ بگوشی سے محفوظ رکھے. ایسا ہونا ناممکن ہے. اب حضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے حضرت عبدﷲ بن سلام کو سامنے آنے کا حکم دیا. وہ کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے باہر نکلے اور یہودیوں سے مخاطب ہوکر فرمایا:'' اے اعیان قوم ! ﷲ واحد سے ڈرو اور محمدۖ پر ایمان لاؤ ، بلاشبہ وہ ﷲ کے سچے رسول ہیں''.
حضرت عبد ﷲ کا قبول اسلام یہود پر برق خاطف بن کر گرا اور غم وغصہ سے دیوانے ہوگئے. اور چیخ چیخ کر کہنے لگے. یہ شخص (عبدﷲ بن سلام)ہم میں سب سے برا اور سب سے برے کا بیٹا ہے. ذلیل بن ذلیل اور جاہل بن جاہل ہے. حضرت عبدﷲ نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم آپ نے یہود کی اخلاقی پستی دیکھ لی مجھے ان سے اسی افتراء پردازی کا اندیشہ تھا.
(سیرت ابن ہشام ، جلد 2)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا الفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَلَغَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلاَمٍ مَقْدَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلاَثٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ قَالَ: مَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ؟ وَمَا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الجَنَّةِ؟ وَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَنْزِعُ الوَلَدُ إِلَى أَبِيهِ؟ وَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَنْزِعُ إِلَى أَخْوَالِهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «خَبَّرَنِي بِهِنَّ آنِفًا جِبْرِيلُ» قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ ذَاكَ عَدُوُّ اليَهُودِ مِنَ المَلاَئِكَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ المَشْرِقِ إِلَى المَغْرِبِ، وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الجَنَّةِ فَزِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ، وَأَمَّا الشَّبَهُ فِي الوَلَدِ: فَإِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَشِيَ المَرْأَةَ فَسَبَقَهَا مَاؤُهُ كَانَ الشَّبَهُ لَهُ، وَإِذَا سَبَقَ مَاؤُهَا كَانَ الشَّبَهُ لَهَا " قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اليَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ، إِنْ عَلِمُوا بِإِسْلاَمِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ بَهَتُونِي عِنْدَكَ، فَجَاءَتِ اليَهُودُ وَدَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ البَيْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَيُّ رَجُلٍ فِيكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ» قَالُوا أَعْلَمُنَا، وَابْنُ أَعْلَمِنَا، وَأَخْيَرُنَا، وَابْنُ أَخْيَرِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ» قَالُوا: أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: شَرُّنَا، وَابْنُ شَرِّنَا، وَوَقَعُوا فِيهِ [صحيح البخاري: 4/ 132رقم 3329 ]۔

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو مروان فزاری نے خبر دی۔ انہیں حمید نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کی خبر ملی تو وہ آپ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں آپ سے تین چیزوں کے بارے میں پوچھوں گا۔ جنہیں نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے؟ وہ کون سا کھانا ہے جو سب سے پہلے جنتیوں کو کھانے کے لیے دیا جائے گا؟ اور کس چیز کی وجہ سے بچہ اپنے باپ کے مشابہ ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے آ کر اس کی خبر دی ہے۔ اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ملائکہ میں تو یہی تو یہودیوں کے دشمن ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قیامت کی سب سے پہلی علامت ایک آگ کی صورت میں ظاہر ہو گی جو لوگوں کو مشرق سے مغرب کی طرف ہانک لے جائے گی، سب سے پہلا کھانا جو اہل جنت کی دعوت کے لیے پیش کیا جائے گا، وہ مچھلی کی کلیجی پر جو ٹکڑا ٹکا رہتا ہے وہ ہو گا اور بچے کی مشابہت کا جہاں تک تعلق ہے تو جب مرد عورت کے قریب جاتا ہے اس وقت اگر مرد کی منی پہل کر جاتی ہے تو بچہ اسی کی شکل و صورت پر ہوتا ہے۔ اگر عورت کی منی پہل کر جاتی ہے تو پھر بچہ عورت کی شکل و صورت پر ہوتا ہے (یہ سن کر) حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بول اٹھے ”میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔“ پھر عرض کیا، یا رسول اللہ! یہود انتہا کی جھوٹی قوم ہے۔ اگر آپ کے دریافت کرنے سے پہلے میرے اسلام قبول کرنے کے بارے میں انہیں علم ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مجھ پر ہر طرح کی تہمتیں دھرنی شروع کر دیں گے۔ چنانچہ کچھ یہودی آئے اور حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے گھر کے اندر چھپ کر بیٹھ گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا تم لوگوں میں عبداللہ بن سلام کون صاحب ہیں؟ سارے یہودی کہنے لگے وہ ہم میں سب سے بڑے عالم اور سب سے بڑے عالم کے صاحب زادے ہیں۔ ہم میں سب سے زیادہ بہتر اور ہم میں سب سے بہتر کے صاحب زادے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا، اگر عبداللہ مسلمان ہو جائیں تو پھر تمہارا کیا خیال ہو گا؟ انہوں نے کہا، اللہ تعالیٰ انہیں اس سے محفوظ رکھے۔ اتنے میں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور کہا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں۔ اب وہ سب ان کے متعلق کہنے لگے کہ ہم میں سب سے بدترین اور سب سے بدترین کا بیٹا ہے، وہیں وہ ان کی برائی کرنے لگے(ترجمہ داؤد راز رحمہ اللہ)
 
Top