• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبداللہ عزام رحمہ اللہ سے فتح مبین تک

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
مجدد جہاد ڈاکٹر عبداللہ عزام شہید رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ افغان جہاد کے آخری دور میں صدر ریگن نے اسلام آباد سے فرمائش کی کہ وہ پشاور کا دورہ کر کے خود افغانوں سے ملنا چاہتا ہے، اس پر پاکستانیوں نے صاد کیا۔ اب صدر صاحب پشاور تشریف لائے تو ناصر باغ مہاجر کیمپ میں ان کی ملاقات افغان مہاجرین سے کروائی گئی۔ دو بزرگ بھی ہاتھ ملانے والی قطار میں لا کھڑے کیےگئے۔ جب صدر ان تک پہنچا تو ایک نے اپنا ہاتھ بڑھایا لیکن پھر کھینچ لیا! اس پر مترجم نے یاد دلایا کہ یہ امریکہ کا صدر ہے ، بابا جی نے نے کہا "صدر ہو گا لیکن میں کسی کافر سے مصافحہ نہیں کر سکتا!" باقی کسر ساتھ ہی کھڑے دوسرے بزرگ نے یہ سوال کر کے پوری کر دی کہا "جناب صدر! یہ بتاؤ کہ تم بیت المقدس پر قابض اسرائیل کی پشت پناہی کب ترک کر رہے ہو!"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب صدر ریگن ان کی شکلیں دیکھنے لگا کہ خیموں کے باسی اور فاقوں کے مارے ان افغانوں کو فکر کن دورپار کے "مسائل"کی ہے! اور اس حالت میں بھی یہ "اسلام اور کفر" کا "دقیانوسی" فرق اور سوچ کو اتنی سختی سے سینے سے لگائے بیٹھے ہیں۔

قصہ مختصر صدر ذی وقار واپس واشنگٹن پہنچے اور ذرائع ابلاغ کے سامنے پہلا جملہ یہ ادا کیا کہ :The problem is Islam.روس سے ہماری جنگ ختم ہو چکی ہے اور اب ہم مل کو اسلامی بنیاد پرستی سے نمٹیں گے!""

بالکل یہی ماٹو اس وقت تمام اسلامی ممالک کے ظاغوت اپنا چکے ہیں کہ امریکہ ، انڈیا سے ہماری کوئی دشمنی نہیں ، اور اب ہم مل کر اسلامی بنیاد پرستی کی ہر قسم سے نمٹیں گے! صرف جہادی ہی نہیں سیاسی اسلام بھی اکھاڑ پھینکا جائے گا اور اسلام کو مسجد کی چار دیواری تک قید "مذہب" کی صورت اپنا تقدس بچا کر روپوش ہونا پڑے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزہ کی موجودہ صورتحال اور عالم عرب کے "معتبر"ممالک کا اس تباہی میں شرمناک کردار اس کی تازہ ترین مثال ہے۔

شیخ عبداللہ عزام رحمہ اللہ تو اپنی زندگی میں وہ وقت نہ دیکھ سکے لیکن ان کے شاگردوں نے جہاد کی مشعلیں فلپائن سے الجزائر تک روشن رکھیں اور آج امریکہ ایسے طاغوت اکبر کے غرور کا سر ایمان و استقامت کی انہی چٹانوں سے ٹکرا کر پاش پاش ہوا۔ اور آج کے جہاد افغانستان کے بطن سے ایک نیا ولولہ اور قوت ایمانی کی فوقیت کا یقین کامل ہی جنم نہیں لے رہا ، سوچ و فکر کے دھارے بھی تبدیل ہو رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ پہلے افغان جہاد نے جہاں جہاد و شہادت، قربانی و ولولہ اور اخوت اسلامی اور جہاد کے نئے امکانات سامنے لائے تھے اور نئی راہیں کھولیں تھیں ، آج جہاد و اخوت کے انہی تصورات کے ساتھ جاہلیت جدید کے خداؤں کو توڑنے کے "آلات" کفر بالطاغوت، دوستی و دشمنی کے معیار اور نظاموں کی حقیقت بیان کرنے کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اوردھیرج سے آگے بڑھتی یہ نظریاتی تبدیلی ، جغرافیے کی عملی تبدیلی پر منتج ہو گی ان شاء اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نظریے کی دنیا میں تو طاغوت اور اس کے بغل بچے بھی تسلیم کر چکے کہ ہم اس کا پھیلاؤ روکنے سے عاجز ہیں ! اور عملی طور پر بھی فرعون کے لشکر کی طرح طاغوت اکبر امریکہ کے ساتھ ہی اس کے "فطری اتحادی" بھی غرق ہوں گے۔ ان شاء اللہ، یہ اللہ کا وعدہ ہے۔

إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ ﴿٥١﴾
یقین جانو کہ ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی مدد اِس دنیا کی زندگی میں بھی لازماً کرتے ہیں، اور اُس روز بھی کریں گے جب گواہ کھڑے ہوں گے۔( الزمر:51
 
Top