• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عجیب لوگ ھیں!

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيم​

عجیب لوگ ھیں!

سوشل میڈیا دین کو پھیلانے کا اک بہت ہی بہترین ذریعہ ہے . لیکن کیا شیئر کیا جائے لوگ سمجھتے ہی نہیں . شیئر کرنے سے پہلے لوگ سوچتے بھی نہیں کی کیا یہ حقیقت میں صحیح بات ہے بھی کہ نہیں . بس لوگ دیکھتے ہیں کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بات کی نسبت کی گئی ہے تو صحیح ہوگی اور اسکو شیئر کر دیتے ہیں .

یہ افسوس کا مقام ہے لوگ سمجھتے ھیں کی یہ اچھی بات ہے اور شیئر کر دیتے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ہم جو بات شیئر کر رہے ہیں کیا وہ حقیقت میں ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ؟

کیا ہم انجانے میں کوئی غلط بات تو شیئر نہیں کر رہے ہیں ؟
لوگ بالکل بھی نھیں سوچتے.

کچھ دن پہلے ایک فوٹو نظر سے گزرا جس میں سورۃ یسین کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ جس نے دن کی ابتداء میں سورۃ یسین کی تلاوت کی اسکی ضروریات پوری کر دی جاتی ہیں . اس کے بعد یہ بھی لکھا تھا کہ اس بات کو شیئر کرنے سے آپکو شیطان روکےگا.

استغفراللہ! عجیب لوگ ہیں بنا سوچے سمجھے کیسی کیسی باتیں بول دیتے ہیں . ان کو خود نہیں پتہ ہوتا کہ وہ بول کیا رہے ہیں .

اب آیۓ ہم دیکھتے ہیں کی ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ ‏" ‏.‏
ترجمہ: رسول اللہ ﷺنے فرمایا : کہ آدمی کے جھوٹے ہونے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرے۔
(صحیح مسلم:٥)

ذرا غور کیجئے کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا اور اس فوٹو میں کیا بات کہی گئی تھی ؟

اب آپ ہی بتائے کی ہم کسی بھی بات کو ایسے ہی کیوں شیئر کر دیں جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اِس سے روکا ہے ؟
اب کوئی یہ کہے کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کی یہ صحیح ہے یا غلط تو میں بتا دوں کہ آپ اسکا حوالہ دیکھیں اور پھر اس کے بعد ھی شیئر کریں .
اب آئیں ذرا اس روایت کو دیکھ لیں جس کو فوٹو کی شکل میں شیئر کیا گیا تھا .
بلغَني أنَّ رسولَ اللَّهِ - صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ - قالَ : مَن قرأَ يس في صدرِ النَّهارِ ؛ قُضِيَت حوائجُهُ
ترجمہ :عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے دن کی ابتدا میں سورۃ یٰسین تلاوت کی اسکی حاجتیں پوری کر دی جاتی ہیں .
(سنن الدارمی: ۲/٤٥٧، کشف الخفاء: ۲/٣۹۰)
یہ روایت ضعیف ہے . علامہ البانی نےمشکاۃ کی تخریج میں اسکو ضعیف کہا ہے : ۲١٧٧.

اب آپ خود سوچۓ کہ بنا سوچے سمجھے ہم کسی بات کو شیئر کیوں کریں ؟
کبھی کبھار تو ایسا ہوتا ہے کی حوالہ بخاری اور مسلم کا ہوتا ہے لیکن وہ حدیث بخاری اور مسلم میں نہیں ہوتی ہے .
اسلئے آپ سب سے یہ گزارش ہے کہ پلیز سوچ سمجھ کر شیئر کریں اور معتبر گروپس اور ویب سائٹس سے احادیث وغیرہ کاپی کریں .
اللہ رب العالمین ھم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے
آمین .


عمر اثری (ابن اثر)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
صرف سوشل میڈیا پر ہی نہیں ،بلکہ ابلاغ کے ہر ذریعہ پر بغیر تحقیق سنی سنائی بات پھیلانا ،بلکہ اس سنی سنائی کی بنیاد پر اپنے علم کی دھاک بٹھانا
بہت سارے لوگوں کا وطیرہ ہے
ہم نے کئی خطباء و مقررین بلکہ مدرسین کو اس دھندے میں ملوث پایا ہے ،
کئی دوست اور واقف حضرات میرے پاس ایسی روایات کا پتہ پوچھنے آتے ہیں کہ ان کی تھکا دینے والی طویل کھوج بھی مطلوب تک نہیں پہنچاتی؛
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔۔ القرآن اور الحدیث کے نام پر لوگ دنیا جہان کا مواد پھیلا دیتے ہیں۔۔ہر دوسرا قول سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے۔اور ہم انہیں شئیر کر کے شیطان کو خوب رسوا کرتے ہیں۔۔حتی کہ یہ دیکھے بغیر کہ قرآن مجید کی کون سی آیت ہے۔۔آئمہ اور عام اقوال" القرآن" لکھ کر شئیر کیے جا رہے ہیں اور نیچے عوام الناس کا ہجوم "واہ! سبحان اللہ "
جہاں ایسا دیکھیں۔۔احسن انداز میں ضرور سمجھائیں۔۔وہ نہیں تو کوئی اور ضرور سمجھے گا۔
 
Top