محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
عذاب قبر۔
صحیح بخاری میں عائشہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کی ۔ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی اور عذاب قبر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا اللہ تمہیں عذاب قبر سے بچائے عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ﴿ اس کے بعد ﴾ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ہاں عذاب قبر ہوگا ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا عذاب قبر برحق ہے حضرت عائشہ کہتی ہیں اس کے بعد جب بھی میں نے آپ کو نماز پڑھتے دیکھا آپ کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے پایا۔ حدیث 1372 ۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ کہتی ہیں ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے ہوئے تو آپ نے اس آزمائش کا ذکر کیا جو آدمی کو قبر میں ہوتی ہے جب آپ نے اس آزمائش کو ذکر کیاتو لوگ زور چیخ اٹھے ۔ صحیح بخاری حدیث 1373 ۔
اور سنن نسائی میں حضرت اسماء کا یہ قول زیادہ ہے کہ مسلمانوں نے اتنے زور سے چیخ ماری کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات سمجھ نہ سکی جب ان کی چیخ بند ہوئی تو میں نے ایک شخص سے کہا جو میرے قریب تھا اللہ تجھ کو برکت دے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر میں کیا فرمایا ؟ اس نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ پر وحی آئی تم قبر میں آزمائے جاو گے قریب قریب اس آزمائش کے جو دجال کے سامنے ہوگی۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی للہ علیہ وسلم بنو نجار کے ایک باغ میں اپنے خچر پر جارہے تھے اور ہم آپ کے ساتھ تھے اتنے میں آپ کا خچر چند قبروں کے پاس جنکی تعداد چھ یا پانچ یا چار تھی اتنے زور سے بدکا کہ قریب تھا کہ آپ کو گرا دے آپ نے فرمایا ان قبر والوں کو کوئی جانتا ہے ؟ ایک شخص بولا میں جانتا ہوں آپ نے فرمایا یہ کب مرے ہیں ؟ اس نے کہا شرک کے زمانے میں آپ نے فرمایا اس امت کو قبر میں آزمایا جاتا ہے اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ تم اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ تم کو بھی عذاب قبر سنادے جو میں سنتا ہوں پھر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا پناہ مانگو اللہ تعالیٰ کی عذاب جہنم سے ۔
لوگوں نے کہا ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ کی عذاب جہنم سے پھر آپ نے فرمایا پناہ مانگو اللہ کی عذاب قبر سے لوگوں نے کہ ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ کی عذاب قبر سے پھر آپ نے فرمایا ہر ظاہر و پوشیدہ آزمائش سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگو لوگوں نے کہا ہم فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ صحیح مسلم حدیث نمبر 6728 ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر مکہ یا مدینہ کے ایک باغ سے ہوا آپ نے دو آدمیوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبر میں عذاب ہو ر ہا تھا آپ نے فرمایا ۔ ان دونوں قبروالوں پر عذاب ہورہا ہے اور کچھ بڑے گنا ہ نہیں ﴿ جن سے بچنا مشکل ہو ﴾ پھر آپ نے فرمایا لیکن یہ اللہ کے نزدیک بڑے ہیں ایک تو ان میں سے اپنے پیشا ب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا پھر آپ نے ایک ٹہنی منگوائی اور اسے توڑ کر دو ٹکڑے کیا اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑے کو گاڑ دیا جب آپ نے ایسا کرنے کی وجہ دریافت کی گئی تو آپ نے فرمایا شاید جب تک یہ ٹہنیاں نہ سوکھیں ان کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 216
صحیح بخاری میں عائشہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کی ۔ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی اور عذاب قبر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا اللہ تمہیں عذاب قبر سے بچائے عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ﴿ اس کے بعد ﴾ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ہاں عذاب قبر ہوگا ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا عذاب قبر برحق ہے حضرت عائشہ کہتی ہیں اس کے بعد جب بھی میں نے آپ کو نماز پڑھتے دیکھا آپ کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے پایا۔ حدیث 1372 ۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ کہتی ہیں ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے ہوئے تو آپ نے اس آزمائش کا ذکر کیا جو آدمی کو قبر میں ہوتی ہے جب آپ نے اس آزمائش کو ذکر کیاتو لوگ زور چیخ اٹھے ۔ صحیح بخاری حدیث 1373 ۔
اور سنن نسائی میں حضرت اسماء کا یہ قول زیادہ ہے کہ مسلمانوں نے اتنے زور سے چیخ ماری کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات سمجھ نہ سکی جب ان کی چیخ بند ہوئی تو میں نے ایک شخص سے کہا جو میرے قریب تھا اللہ تجھ کو برکت دے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر میں کیا فرمایا ؟ اس نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ پر وحی آئی تم قبر میں آزمائے جاو گے قریب قریب اس آزمائش کے جو دجال کے سامنے ہوگی۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی للہ علیہ وسلم بنو نجار کے ایک باغ میں اپنے خچر پر جارہے تھے اور ہم آپ کے ساتھ تھے اتنے میں آپ کا خچر چند قبروں کے پاس جنکی تعداد چھ یا پانچ یا چار تھی اتنے زور سے بدکا کہ قریب تھا کہ آپ کو گرا دے آپ نے فرمایا ان قبر والوں کو کوئی جانتا ہے ؟ ایک شخص بولا میں جانتا ہوں آپ نے فرمایا یہ کب مرے ہیں ؟ اس نے کہا شرک کے زمانے میں آپ نے فرمایا اس امت کو قبر میں آزمایا جاتا ہے اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ تم اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ تم کو بھی عذاب قبر سنادے جو میں سنتا ہوں پھر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا پناہ مانگو اللہ تعالیٰ کی عذاب جہنم سے ۔
لوگوں نے کہا ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ کی عذاب جہنم سے پھر آپ نے فرمایا پناہ مانگو اللہ کی عذاب قبر سے لوگوں نے کہ ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ کی عذاب قبر سے پھر آپ نے فرمایا ہر ظاہر و پوشیدہ آزمائش سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگو لوگوں نے کہا ہم فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ صحیح مسلم حدیث نمبر 6728 ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر مکہ یا مدینہ کے ایک باغ سے ہوا آپ نے دو آدمیوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبر میں عذاب ہو ر ہا تھا آپ نے فرمایا ۔ ان دونوں قبروالوں پر عذاب ہورہا ہے اور کچھ بڑے گنا ہ نہیں ﴿ جن سے بچنا مشکل ہو ﴾ پھر آپ نے فرمایا لیکن یہ اللہ کے نزدیک بڑے ہیں ایک تو ان میں سے اپنے پیشا ب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا پھر آپ نے ایک ٹہنی منگوائی اور اسے توڑ کر دو ٹکڑے کیا اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑے کو گاڑ دیا جب آپ نے ایسا کرنے کی وجہ دریافت کی گئی تو آپ نے فرمایا شاید جب تک یہ ٹہنیاں نہ سوکھیں ان کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 216