- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
عذر پیش کرنا
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( لَیْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَیْہِ الْمَدْحُ مِنَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَجْلِ ذٰلِکَ مَدَحَ نَفْسَہٗ وَلَیْسَ أَحَدٌ اَغْیَرُ مِنَ اللّٰہِ مِنْ أَجْلِ ذٰلِکَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ وَلَیْسَ اَحَدٌ أَحَبَّ إِلَیْہِ الْعُذْرُ مِنَ اللّٰہِ مِنْ أَجْلِ ذٰلِکَ أَنْزَلَ الْکِتَابَ وَأَرْسَلَ الرُّسُلَ۔ ))1
'' اللہ تعالیٰ کو اپنی ذاتِ اقدس سے زیادہ کسی کو بھی اپنی مدح و تعریف پسند نہیں۔ اسی وجہ سے اللہ عزوجل نے اپنی تعریف خود فرمائی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے زیادہ کوئی بھی غیرت مند نہیں۔ اسی لیے اللہ کریم نے بے حیائی کو حرام کر دیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو بھی عذر پسند نہیں۔ اسی وجہ سے اس نے کتاب کو نازل کیا اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا۔ ''
شرح...: اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پکڑنے سے پہلے ان کو ڈرانے اور ان کے عذر کو ختم کرنے کے لیے انبیاء کو بھیجا کیونکہ رب تعالیٰ کسی قوم کو اس وقت ہلاک کرتا ہے جب ان کی طرف ڈرانے اور خوشخبری دینے والے آجائیں چنانچہ جو اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے ہیں انہیں نوید مسرت سناتے ہیں اور نافرمانوں اور باغیوں کو عذاب کی بشارت سناتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا o} [الاسراء:۱۵]
'' اور نہیں ہیں ہم عذاب دینے والے یہاں تک کہ ہم رسول بھیج دیں۔ ''
دوسرے مقام پر فرمایا:
{رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلاَّ یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا o} [النساء:۱۶۵]
'' رسول (بھیجے) خوشخبری دینے اور ڈرانے والے تاکہ اللہ کے خلاف لوگوں کے لیے رسولوں کے بعد حجت نہ ہو۔ ''
اہل دنیا یہ نہ کہہ سکیں کہ ہمارے پاس تو نہ کوئی رسول آیا اور نہ ہی کتاب آئی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ عذر پیش کرنے کو پسند فرماتا ہے اوراس کے عدل و احسان کے اکمل ہونے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس نے اپنے بندوں سے عذروں کو پسند کیا چنانچہ ظالم کو اس وقت ہی پکڑتا ہے جس وقت مکمل طور پر عذر ختم کردیا جائے اور کسی کو عذاب سے اسی وقت دو چار کرتا ہے جب رسولوں کے بھیجنے سے حجت قائم ہوجائے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابیں نازل فرمائیں اور رسولوں کو بشارت اور نذارت (خوش خبریاں اور ڈراوے) والے دے کر بھیجا اور ناپسندیدہ اشیاء سے اپنی محبوب چیزیں بالکل واضح کردیں تاکہ کسی عذر پیش کرنے والے کے لیے کوئی عذر باقی نہ رہے۔2
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ مسلم في کتاب التوبۃ، باب: غیرۃ اللّٰہ تعالیٰ وتحریم الفواحش، رقم: ۶۹۹۳۔
2 تفسیر ابن کثیر، ص: ۶۰۲ ؍ ۱، ص: ۳۱ ؍ ۳۔ قرطبی، ص: ۱۴ ؍ ۶۔ مدارج السالکین لابن القیم، ص: ۲۰۱ ؍ ۱۔
اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند