السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
برائے مہربانی اس عربی عبارت کا سلیس اردو میں ترجمہ کر دیجئیے۔ شائد مستدرک حاکم کی یہ حدیث ہے۔
جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عبارت دراصل مستدرک حاکم (2812 ) اور المعجم الکبیر اور المعجم الاوسط کی ایک طویل حدیث کی ہے
اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کا واقعہ بیان کیا گیاہے ، اس روایت کے آخر میں یہ عبارت ہے :
"۔۔۔
فبلغ ذلك علي بن الحسين، فانطلق إلى عروة فقال: ما حديث بلغني عنك تحدثه تنتقص فيه حق فاطمة؟ فقال: «والله ما أحب أن لي ما بين المشرق والمغرب، وإني أنتقص فاطمة حقا هو لها، وأما بعد فلك أن لا أحدث به أبدا» . قال عروة: " وإنما كان هذا قبل نزول آية: {ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله} [الأحزاب: 5] «هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه» (المستدرك 2812 )
ترجمہ :
۔ ۔۔یہ بات جب سیدناعلی بن حسین رضی اللہ عنہ (زین العابدین ) تک پہنچی تو وہ جناب عروہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور بولے: مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ کوئی ایسی حدیث بیان کر رہے ہو جس میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حق میں کمی کر رہے ہو تو عروہ بولے: اگر مجھے سیدہ فاطمہ کا حق کم کرنے کے عوض ساری دنیا کے خزانے بھی دیئے جائیں میں تب بھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تنقیص نہیں کرسکتا۔ اس پر سیدنا علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہا ٹھیک ہے لیکن آئندہ سے یہ حدیث بیان مت کرنا، جناب عروہ فرماتے ہیں: واقعہ اس آیت:
ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله (الاحزاب:5)
انہیں ان کے باپ ہی کا کہہ کر پکارو ،یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے "
اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے " انتہیٰ
ــــــــــــــــــــــــــــ
اس حدیث کے مکمل متن و ترجمہ اور تخریج میں میں نے مفصل مضمون ترتیب دیا ہے
ملاحظہ فرمائیں :
سیدہ زینب بنت رسول کی ہجرت.pdf