• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عربی عبارت کا ترجمہ چاہیے۔

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
برائے مہربانی اس عربی عبارت کا سلیس اردو میں ترجمہ کر دیجئیے۔ شائد مستدرک حاکم کی یہ حدیث ہے۔
جزاک اللہ خیرا
t.png
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
برائے مہربانی اس عربی عبارت کا سلیس اردو میں ترجمہ کر دیجئیے۔ شائد مستدرک حاکم کی یہ حدیث ہے۔
جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عبارت دراصل مستدرک حاکم (2812 ) اور المعجم الکبیر اور المعجم الاوسط کی ایک طویل حدیث کی ہے
اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کا واقعہ بیان کیا گیاہے ، اس روایت کے آخر میں یہ عبارت ہے :
"۔۔۔
فبلغ ذلك علي بن الحسين، فانطلق إلى عروة فقال: ما حديث بلغني عنك تحدثه تنتقص فيه حق فاطمة؟ فقال: «والله ما أحب أن لي ما بين المشرق والمغرب، وإني أنتقص فاطمة حقا هو لها، وأما بعد فلك أن لا أحدث به أبدا» . قال عروة: " وإنما كان هذا قبل نزول آية: {ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله} [الأحزاب: 5] «هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه» (المستدرك 2812 )
ترجمہ :
۔ ۔۔یہ بات جب سیدناعلی بن حسین رضی اللہ عنہ (زین العابدین ) تک پہنچی تو وہ جناب عروہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور بولے: مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ کوئی ایسی حدیث بیان کر رہے ہو جس میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حق میں کمی کر رہے ہو تو عروہ بولے: اگر مجھے سیدہ فاطمہ کا حق کم کرنے کے عوض ساری دنیا کے خزانے بھی دیئے جائیں میں تب بھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تنقیص نہیں کرسکتا۔ اس پر سیدنا علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہا ٹھیک ہے لیکن آئندہ سے یہ حدیث بیان مت کرنا، جناب عروہ فرماتے ہیں: واقعہ اس آیت:
ادعوهم لآبائهم هو أقسط عند الله (الاحزاب:5)
انہیں ان کے باپ ہی کا کہہ کر پکارو ،یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے "
اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے " انتہیٰ
ــــــــــــــــــــــــــــ
اس حدیث کے مکمل متن و ترجمہ اور تخریج میں میں نے مفصل مضمون ترتیب دیا ہے
ملاحظہ فرمائیں :
سیدہ زینب بنت رسول کی ہجرت.pdf
 

اٹیچمنٹس

Top