• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عفراء قربانی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
عفراء قربانی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( دَمُ عَفْرَائَ أَحَبُّ إِلٰی اللّٰہِ مِنْ سَوْدَاوَیْنَ۔))1
’’ عفراء کا خون اللہ تعالیٰ کے ہاں دو سیاہ بکریوں (کے ذبح کرنے) سے زیادہ محبو ب ہے۔ ‘‘
عفراء…: ایسی بکری کو کہتے ہیں جو بالکل سفید نہیں بلکہ سفیدی کی طرف مائل ہے نیز عفرۃ بمعنی مٹیالا رنگ بھی ہے۔
یعنی ایسی بکری کی قربانی اللہ تعالیٰ کے ہاں دو سیاہ بکریوں کی قربانی سے بھی زیادہ محبوب اور زیادہ پاکیزہ ہے۔ عید الاضحی کے دن اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کی یاد تازہ کرنے اور لوگوں پر فراخی کے لیے قربانی مشروع کی۔
چار ایسی خصلتیں ہیں کہ ان میں سے کوئی خصلت بھی جانور میں ہو تو وہ قربانی کے لیے جائز نہیں۔ (۱) بھینگا جانور جس کا بھینگا پن ظاہر ہو۔ (۲) واضح بیماری والا جانور (۳) واضح طور پر سینگ ٹوٹا جانور (۴) ایسا بوڑھا جانور جو سخت لاغر ہونے کی وجہ سے مخ نہیں بنا سکتا اور پہلی مخ ختم ہوچکی ہو۔ ان کے ساتھ درج ذیل

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- صحیح الجامع الصغیر، رقم : ۳۳۹۱۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
صفات والے جانور بھی ہیں۔ جس کے ثنایا 1 دانت جڑ سے ٹوٹ چکے ہوں ایسا جانور جس کے سینگ کا غلاف ٹوٹ چکا ہو۔
اندھا: ایسا جانور جو چراگاہ تو جاتا ہے مگر چرتا نہیں، زیادہ خارش زدہ جانور۔
قربانی میں یہ شرط بھی ہے کہ عید کے دن سورج طلوع ہونے کے بعد اس وقت قربانی کی جائے جب اتنا وقت گزر جائے کہ نمازی نماز عید پڑھ لیں۔ عید کے دن کے بعد والے تینوں دنوں میں سے کسی دن میں بھی جانور ذبح کرنا، خواہ دن ہو یا رات جائز اور درست ہے اور ان دنوں کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔ مسلمان جب ایک بکری یا بھیڑ ذبح کرے گا تو اس کی طرف سے اور اس کے گھر والوں کی طرف سے کفایت کرجائے گی۔ قربانی کرنے والے کے لیے اپنی قربانی کا گوشت کھانا، رشتہ داروں کو تحفہ دینا اور فقراء پر صدقہ کرنا مسنون ہے۔ علماء کا قول ہے کہ افضل یہ ہے کہ گوشت کا تیسرا حصہ کھالے اور باقی دو حصوـں میں سے ایک صدقہ کردے اور ایک ذخیرہ کرلے۔ جو انسان صحیح طریقہ سے خود ذبح کرسکتا ہو اس کے لیے خود ذبح کرنا مسنون ہے اور بسم اللہ واللہ اکبر کہہ کر ذبح کرے اور یہ بھی کہے یا اللہ یہ قربانی فلاں کی طرف سے ہے اس کا نام لے اور جو صحیح ذبح نہیں کرسکتا وہ ذبح کے وقت ضرور موجود ہو۔2
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- سامنے والے دو دانت خواہ اوپر والے ہوں یا نیچے والے۔
2- فقہ السنہ سید سابق، ص: ۳۱۹، ۳۲۵؍۳۔ فیض القدیر، ص: ۵۳۴؍۳۔
 
Top