• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقاید شیعہ (یونیکوڈ کتاب)

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
مجھے شرک سے بچاؤ

حضرت انس رضی اللہ عنہ بنی امیہ کے زمانے میں رویا کرتے تھے کہ عہد اوّل کا دین باقی نہیں رہا ۔اگر وہ ہمارے اس زمانے کو دیکھتے تو کیا کہتے؟ کیا وہ ہمیں ’’مشرک‘‘ قرار نہ دیتے اور ہم انہیں کوئی برا نام نہ دیتے کیونکہ اس وقت اور اس وقت کے اسلام میں اب اگر کوئی مشترک چیز باقی رہ گئی ہے تو صرف لفظ اسلا م ہے یا چند ظاہری و رسمی عبادتیں ہیں اور وہ بھی بدعت کی آمیزش سے پاک نہیں ۔ کتاب اللہ جیسی آسمان سے اتری تھی اب تک بے غل و غش قائم ہے ۔ سنت رسول اللہﷺ بھی مدون و محفوظ مسلمانوں کے ہاتھوں میں موجود ہے مگرکتنی بڑی بدنصیبی ہے کہ دونوں مہجورومتروک ہیں ۔ طاقتوں اور الماریوں کی زینت ہیں یا گنڈوں ، تعویزوں میں مستعمل ہیں مسلمان اپنی عملی زندگی میں ان سے بالکل آزاد ہیں اورباوجود ادعائے اتباع ان سے مخالف چل رہے ہیں ۔ اجمیر کا عرس دیکھنے کے بعد کون کہہ سکتا ہے کہ یہ وہی مسلمان ہیں جو عامل قرآن اور علمبردار توحید تھے؟ اودھ کے ایک ہندو رہنما نے اجمیر کی کیفیت دیکھ کر کہا تھا ۔ اب تک مجھے شک تھا کہ ہندو مسلمانوں میں اتحاد ہو سکتا ہے ۔ مگرآج یقین ہوگیا ہے ’’ کیونکہ ہمارے اور مسلمانوں کے مذہب میں اگر کچھ فرق ہے تو صرف ناموں کا ہے ، حقیقت دونوں کی ایک ہی ہے‘‘۔ اوریہ اس نے سچ کہا۔ کیونکہ اس وقت ہندوؤں اور مسلمانوں کے شرک میں فرق ہے تو ناموں اورطریقوں ہی کا ہے ورنہ حقیقت تقریباً ایک ہے۔ ہندو بتوں کے سامنے جھکتے ہیں تو مسلمان قبروں کے سامنے ، ہندو رام کرشن کی پرستش کرتے ہیں تو مسلمان جیلانی اور اجمیری کی ۔ یہ کہنا کہ ہم پرستش نہیں کرتے ، انہیں اللہ نہیں سمجھتے ، محض بے معنی ہے کیونکہ ہندو بھی بجز اللہ واحد کے کسی کی بھی اللہ سمجھ کر پرستش نہیں کرتے اور نہ مشرکین عرب کرتے تھے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ تم اپنی پرستش کو ’’ پرستش و عبادت‘‘ نہیں کہتے کچھ اور نام دیتے ہو مگر ناموں کے اختلاف سے حقیقت تو نہیں بدل سکتی ۔ حساس آدمی کے لئے مسلمان مشرکوں کے حالات و خیالات معلوم کرنا ایک ناقابل برداشت مصیبت ہے اس قرفہ میں عقل و نقل دونوں کاکال ہے ایک طرف تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ علام الغیوب ہے سمیع وبصیر ہے ،آسمانوں اور زمینوں میں ایک ذرہ بھی اس سے اوجھل نہیں اور نہ اس کی مرضی کے بغیر حرکت کر سکتا ہے ، وہ ہم سے دور نہیں نزدیک ہے اور اتنا نزدیک کہ اس سے زیادہ نزدیکی ممکن نہیں ، پھر وہ رحمن رحیم ہے ، غفور وغفار ہے، سخی ہے ، بے حساب دیتا ہے ، جبار بادشاہ نہیں کہ کسی کو اپنے درپر نہ آنے دے ، ہر وقت اس کا لنگر جاری ہے ، یہ سب اس سے زیادہ مانتے ہیں مگر…… ’’مگر‘‘ کے آگے عقل و دانش کی موت ہے ، انسانیت اور انسانی شرافت کا ماتم ہے! مگر کے بعد یہ ہے کہ قبروں کے سامنے جھکنا ضروری ہے ، مردوں سے منتیں ماننا لازمی ہے ،سفارش وشفاعت کے بغیر اس دربارمیں رسائی ناممکن ہے ۔ یہ قبرغوث اعظم کی ہے جو مرجانے کے بعدبھی ’’غوث‘‘ ہیں اور ملک الموت سے قبض کی ہوئی روحوں کا تھیلا چھین سکتے ہیں ،یہ ’’محبوب سبحانی‘‘ ہیں ’’ عاشق جانثار‘‘ کو ضد کرکے محبور کر دیتے ہیں ، یہ ’’ غریب نواز‘‘ ہیں اور مرنے پربھی مٹھیاں بھربھر کے دیتے ہیں ۔ چنانچہ انسانیت اور اسلام کے یہ مدعی جوق در جوق قبروں پر جاتے ہیں ماتھے گھستے ہیں ، ناک رگڑتے ہیں اوروہ سب کچھ کرتے ہیں جو کوئی شریف النفس اور خوددارانسان کسی مخلوق کے سامنے نہیں کرسکتا انسان کے پاس سب سے بڑی دولت اسکی اپنی انسانیت ہے۔ یہ جاتے ہیں ا ور متاع عزیز کو چونے اوراینٹ کے چبوتروں پر بڑی بے دردی سے قربان کر آتے ہیں ۔ اگر کہا جاتا ہے کہ دیکھو کیا کرتے ہو شریعت نے منع کیا ہے ، شرک ٹھہرایا ہے ، جہنم سزا بتائی ہے، توجواب اعراض و انکار ہے ، تاویل و تحریف ہے ، شریعت و حقیقت کی بحث ہے ، ظاہر وباطن کی حجت ہے ، وہابی و حنفی کا فرق ہے۔ قرآن کی آیت اور حدیث کے مقابلہ حسن بصری، شبلی، جیلانی ، چشتی کے غوظات ہیں حالانکہ ان میں سے کسی نے بھی کوئی شرک جائز نہیں رکھا ۔مگرکس سے کہا جائے کان ہوں توسنیں ، آنکھیں ہوں تو دیکھیں ، دل ہوں تو سمجھیں ۔ یہ صرف عوام کا ہی حال نہیں کہ جہالت کی وجہ سے معذورکہے جائیں ، ان لوگوں کا بھی ہے جو اپنے تئیں منہ پھاڑ پھاڑ کر علماء وقت ’’ وارث علوم نبوت‘‘ اور ’’ انبیاء بنی اسرائیل ‘‘ کے مشابہ بتاتے ہیں ۔ ایک طرف اسفار شریعت کے حامل اور دوسری طرف حقیقت و طریقت کے رازداں ہونے کے مدعی ہیں دراصل یہی لوگ اس امت کے لئے ا صل فتنہ اور تمام تباہیوں اوربربادیوں کے باعث ہیں …… انہوں نے شریعت میں تحریف کی ہے اور کتاب و سنت کا دروازہ مسلمانوں پر بند کیا ہے، طریقت و بدعت کی تاریکی پھیلائی ہے، اسلام کا نام لے کراسلام کو مسلمانوں کے دلوں سے اکھاڑ پھینکا ہے۔ تیرہ سو برس کی پوری تاریخ ہمارے سامنے کھلی ہے ۔ و ہ کون سی مصیبت ہے جوان کے ہاتھوں نہیں آئی ، وہ کون سی گمراہی ہے جس کا جھنڈا انہوں نے اپنے کندھوں پرنہیں اٹھایا؟…… الفاظ سخت ضرور ہیں اور شاید قابل مواخذہ بھی ہیں ، مگر دل اور جگر میں جو گھاؤ پڑے ہیں اور زیادہ ماتم پر مجبور کرتے ہیں ۔ کون انسان ہے جو تیس کروڑ انسانوں کی بے درد انہ تباہی دیکھے اور خاموش رہے ؟ کون مسسلمان ہے جو امت مرحومہ پر یہ قزاقانہ تاخت اپنی آنکھوں سے دیکھے اورچپ رہے؟ کیا اس کے بعد بھی انسان دیوانہ ہوجائے گا کہ دن کورات بتایا جاتاہے اور آفتاب کو سیاہ ٹکیہ کہا جاتا ہے ،حق کو باطل اورباطل کو حق ٹھہرایا جاتا ہے، کون مسلمان ہے جس کے دل میں ذرہ بھی نور ایمان ہو اور شریعت کو ضلالت اور سنت کو بدعت ، ایمان کو کفر ، توحید کو شرک اور شرک کو توحید ہوتے دیکھے اور جوش سے ابل نہ پڑے ؟ مسلمانوں سے کہا جاتا ہے کہ قرآن اورسنت کا فہم ناممکن ہے لہٰذا اس سے دوررہو، اشخاص کی تقلید واجب ہے لہٰذا بے چون و چراں ہمارے پیچھے چلے آؤ، قبریں اونچی کرو ، قبے بناؤ ، اولیاء سے منتیں مانو ، اللہ تک مخلوق کو وسیلہ بناؤ ، جو چاہو کرو ، بخشے جاؤ گے ، کیونکہ شفیع المذنبین کی امت ہو، یہی دین ہے ، یہی شریعت ہے ، یہی سنت ہے۔ کیا ہم یہ سب سنیں اور خاموش بیٹھے رہیں ؟ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ مصلحین امت اٹھیں اورعلماء سوء کے اس ’’شرذمہ مشئومہ‘‘ کے چہر سے نقاب اُلٹیں تاکہ مسلمان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ ان بڑی بڑی پگڑیوں کے نیچے شیطان کو سجدہ کرنے والے سر ہیں اور ان لمبی گھنی داڑھیوں کی اوٹ میں کفر و ریا ء کی سیاہی چھپی ہوئی ہے ۔کیا مسلمان اپنے عالموں اوررہنماؤں کے اسلام و اصلاح کاحال سننا چاہتے ہیں ؟ سردست عبرت کے لئے یہ واقعہ نوٹ کرلیں کہ ان کے ایک’’ مستند عالم‘‘ نے صوفی اور شاید پیر بھی ہیں ، تحریک خلافت کے دوران یہ تجویز رکھی تھی کہ علماء و مشائخ کا ایک وفد ’’ اجمیر شریف ‘‘ جائے اورخواجہ صاحب کو امت کی ایک ایک مصیبت سنا کر فریاد کرے ۔ یہ صرف تجویز ہی نہ تھی بلکہ سنا ہے کہ عملاً یہ مولوی صاحب اپنے ہم مشربوں کے ساتھ شد رحال کرکے گئے اور مزار پرخوب روئے پیٹے ۔ مگر افسوس وہاں سے کوئی جواب نہ ملا اوربے مراد لوٹے چلے آئے ۔ کیا یہی توحید ہے جن کی بنیادیں قرآن نے قائم کی تھیں ، جس کی حفاظت کے علماء دین مدعی ہیں ، اور جس کے اتباع و تمسک پر مسلمانوں کو ناز ہے ۔ اگر خواجہ صاحب امت محمدیہ کو اس قسم کے مصائب سے نجات دلا سکتے تو رام وکرشن کی خدائی پرمسلمان کیوں منہ بناتے ہیں ؟ اس اجمیری وفد کی تحریک پرائیویٹ نہ تھی ۔ اخبارات کے کالموں میں علانیہ کی گئی تھی ۔ مگر کسی عالم نے بھی یہ اعلان کرنے والے کی زبان نہ پکڑی کہ یہ شرک ہے بلکہ بہت سے مولویوں نے تو اس کی تحریراً تائید کی جیسا کہ اخبارات کے پرانے فائل گواہ ہیں ۔ کیا یہی وہ حفاظت دین ہے جس کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں (۱)‘‘۔
اے کاش ! ضلالت و بدعت کی یہ حمایت علماء کے اسی گروہ میں محدود ہوتی جسے بدعتی کہا جاتا ہے اوراس گروہ میں منتقل نہ ہو تی جو اصلا ح و تجدد کا مدعی
(۱) اسی طرح کا ایک واقعہ الیکشن ۱۹۷۷ء کے دوران پیش آیا جبکہ تجدید و احیاء دین کی علمبرداری جماعت اسلامی کے لیڈر اور اس وقت کے قومی اتحاد کے رہنما پروفیسر غفور احمد نے امام بری کے مزار پر جاکر چادر چڑھائی ۔ ملاحظہ ہو فوٹو نوائے وقت ۱۹ فروری ۹۷۷؁۱ء
مسلمان مشرک کے نام سے یہ تحریر مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کی ہے جسے بطور مقدمہ پیش کیا گیا ۔
ہے ۔ یہ المناک واقعہ انتہائی رنج و اندوہ کے ساتھ تاریخ کے حوالے اور مسلمانوں کے گوش گزار کرتا ہوں کہ ابھی چند دن کی بات ہے کہ اس جماعت کے ایک تعلیمی مرکز کے شیخ اعظم اور دوسرے مشائخ نے تعزیہ جیسی صریح بدعت بلکہ شرک کے خلاف فتویٰ دینے سے یہ کہہ کر صاف انکار کر دیا کہ موجودہ حالات میں ایسا فتویٰ ’’ خلاف مصلحت ‘‘ ہے۔
کیا یہی طریقہ شریعت کی حفاظت کا ہے! کیا یہی نیابت انبیاء ہے جس کا فرض ہمارے علماء اس خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں ؟ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ مسلمان آنکھیں کھولیں ، اپنے مذہبی پیشواؤں کی حقیقت معلوم کریں اور دین کی حفاظت اورشرک و بدعت کے ازالہ کے لئے آگے بڑھیں ؟ اسلام میں نہ پاپائیت ہے نہ روحانی پیشوائیت ڈھادی جائے تاکہ اللہ کے بندوں کا تعلق اللہ کے دین سے براہ راست ہو جائے ۔

و صلی اﷲ تعالیٰ علیٰ نبییہٖ محمد وآلہٖ واصحابہٖ اجمعین۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
تعارف------------شیعہ مذہب​
توہین باری تعالیٰ
۱- اللہ کی عبادت کا حق یوں پورا ادا ہوتا ہے کہ اسے جاہل مان لیا جائے اور اللہ نے کوئی نبی نہیں بھیجا جس سے بدا کاقرار نہ لیا ہو ۔ یعنی وہ اللہ کے جاہل ہونے کا اقرار کرتا تب اسے نبی بنایا جاتا ہے ۔ (استغفراللہ) (اصول کافی ص ۸۴)
۲- نہ ہم اس رب کو مانتے ہیں نہ اس رب کے نبی کو مانتے ہیں جس کا خلیفہ ابوبکر ہو ۔ (انوار النعمانیہ، طبع ایران ص۲/۲۷۸)
۳- ہم اس خدا کی پرستش کرتے ہیں اور اسی کو مانتے ہیں جس کے کام پختہ عقل پر مبنی ہو اور وہ عقل کے خلاف کچھ نہ کرے ، نہ ایسے خدا کو جو خدا پرستی ، انصاف اور دینداری کی ایک اونچی عمارت بنوائے پھر خود ہی اسے برباد کرنے کی کوشش کرے اور یزید ، معاویہ وعثمان جیسے ظالموں اور بدقماشوں کو لوگوں کی سرداری دے۔ معاذ اللہ (کشف الاسرار خمینی ص۱۰۷)
۴- امام کو وہ مقام محمود اور وہ بلند درجہ اور ایسی تکوینی حکومت حاصل ہوتی ہے کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے حکم و اقتدار کے سامنے سرنگوں وتابع فرمان ہوتا ہے۔ (خمینی الحکومۃ اسلامیہ ص ۹۱)
۵- امیر المومنین حضرت علی کا ارشاد کہ تمام فرشتوں اور تمام پیغمبروں نے میرے لئے اسی طرح اقرار کیا جس طرح محمدﷺ کے لئے کیا تھا اور میں لوگوں کو جنت او ردوزخ میں بھیجنے والا ہوں ۔ (اصو ل کافی ص ۱۱۷)
۶- ائمہ پر بھی بندوں کی دن رات کے اعمال پیش ہوتے ہیں ۔
(اصول کافی ص ۱۴۲)
۷- ائمہ اپنی موت کا وقت بھی جانتے ہیں اور ان کی موت ان کے اختیار میں ہوتی ہے ۔ (اصول کافی ص ۱۵۹)
۸- ائمہ دنیا اور آخرت کے مالک ہیں وہ جس کو چاہیں دے دیں اور بخش دیں ۔ (اصول کافی ۲۵۹)
۹- امام کے بغیر یہ دنیا قائم نہیں رہ سکتی۔ (اصول کافی ص ۱۰۴)
۱۰۔ ’’ ائمہ کو اختیار ہے جس چیز کو چاہیں حلال یا حرام قرار دیں ۔‘‘
(اصول کافی ص ۲۷۸)
۱۱- ائمہ کو ماکان وما یکون کا علم حاصل تھا۔ (اصول کافی ص ۱۶۰)
۱۲- امام کو ماضی اور مستقبل کا پورا پورا علم ہوتا ہے اور دنیا کی کوئی چیز امام سے مخفی نہیں ہوتی ۔ (اصول کافی ص ۱۴۰)
تما م شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے بارہ اماموں کو سب کچھ معلوم ہے اور ان سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے ۔ وہ اپنے علاوہ تمام کائنات کے خالق و مالک و مختار کل ، عالم الغیب ، حاضر و ناظر اور حلال و حرام کا اخیتار رکھتے ہیں ، جنت دوزخ انکے قبضے میں ہے ۔ (اصول کافی کتاب الحجہ ص ۷)
اس وجہ سے ہر شیعہ ’’ یا علی مدد‘‘ کے نعرے لگاتا ہے اور مشکلات و مصائب میں ان کو پکارتا ہے۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
توہین رسالت مآبﷺ
۱- ایک عورت جونیہ کو حضرت رسول خداﷺ نے کسی تدبیر سے اس کے گھر سے منگوالیا اور شہر سے باہر درختوں کے پتوں کی آڑ میں لے کر اپنا مطلب پورا کرنا چاہا۔ اس پر وہ چیخنے اور دہائیاں دینے لگی ۔ جب کسی طرح راضی نہ ہوئی ، معاملہ طول پکڑ گیا ، پکڑ دھکڑ کا خوف ہوا ، راز فاش ہونے کی گھڑی پہنچ گئی ، انتہا درجے کی رسوائی ففتجیکا اندیشہ ہوگیا اور حضر ت رسولﷺ اس سے بالکل مایوس ہوگئے تو اس کو کچھ دے دلا کرواپس کردیا ۔ استغفراللہ (’’ عقدام کلثوم‘‘ مصنف السید علی حیدر مکتبہ کاظمیہ لاہور ص ۲۷)
۲- چار دفعہ متعہ یعنی زنا کرنے سے انسان حضور ﷺ کا درجہ پالیتا ہے ۔ شیعہ ثقہ عالم ملا فتح اللہ کا شانی شیعہ حدیث کے مطابق لکھتا ہے ’’ جس نے ایک دفعہ متعہ کیا اسے حسین کا درجہ مل گیا ، جس نے د و دفعہ متعہ کیا اسے حسن کا درجہ مل گیا ، اور جس نے تین دفعہ متعہ کیا اس نے حضرت علی کا درجہ پالیا، جس نے چار دفعہ متعہ کیا اس نے میرے برابر درجہ پالیا۔ (استغفراللہ ) (شیعہ تفیہ منج الصادقین ص ۳۵۶)
۳- جو نبی بھی آئے وہ انصاف کے نفاذ کے لئے آئے ۔ ان کا مقصد بھی یہی تھا کہ تمام دنیا میں انصاف کا نفاذ کریں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے یہاں تک کہ ختم المرسلین ﷺ جو انسان کی اصلاح کیلئے آئے تھے اور انصاف کا نفاذ کرنے کے لئے آئے تھے، انسان کی تربیت کیلئے آئے تھے ، لیکن وہ (بھی) اپنے زمانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ (خمینی بحوالہ روزنامہ تہران ٹائمز ۲۹ جون ۱۹۸۰ء و پمفلٹ ’’ اتحاد و یکجہتی خمین کی نظر میں ‘‘ مطبوع ’’ فرہنگ ایران ، بلتان)
۴- خمینی نوروز خانہ (جو کہ ایرانیوں کی عید ہے) کے موقعہ پر کہتا ہے … حضورﷺ اپنے دور میں آج سے زیادہ مظلوم تھے کہ لوگ (اصحابہ) ان کی اطاعت نہیں کرتے تھے۔ (۲۱مارچ ۱۹۸۲ء ایک تقریر) خمینی نے اپنے وصیت نامہ میں یہ بات دوہرائی ہے۔
۵- ’’ یہ چیز ہمارے شیعہ مذہب میں ضروریات میں سے ہے کہ ہمارے اماموں کا وہ درجہ ہے جسے کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل نہیں پاسکتا۔‘‘
(خمینی الحکومتہ اسلامیہ ص ۵۲)
۶- شیعوں کا بارہواں امام غائب جب ظاہرہوگا تو سب سے پہلے جو اس (ننگے مہدی) کی بیعت کریں گے محمد ہوں گے ۔ معاذ اللہ (حق الیقین ج ۲ ص ۳۴۷)
۷- جب حضرت فاطمہ کی شادی کی پہلی رات تھی تو حضور ﷺ نے فرمایا جب تک میں نہ آؤں کام نہ کرنا ۔ حضورﷺ تشریف لائے علی و فاطمہ کے پاؤں پکڑ کربستر پر دراز ہوئے ۔ (توبہ ۔ معاذ اللہ ) (جلاء العیون ص ۱۲۰)
۸- مکہ کی زلیخا بی بی عائشہ میں کیا رکھا تھا کہ حضور پاکﷺ نے اپنی ہم عمر بیویوں کے ہوتے ہوئے یا دوسری نوجوان عورتوں کے ملنے کے باوجود چھ سالہ ننھی اماں بی سے پچاس برس کے سن میں شادی رچائی۔
(غلام حسین نجفی ’’ حقیقت فقہ حنفیہ ‘‘ ص ۶۴)
۹- عائشہ کے حسن وجمال نے آنحضرتﷺ کو دیوانہ بنا رکھا ہے ۔ (کلید مناظرہ ص ۳۱۱)
۱۰- ائمہ اہل بیت (سوائے رسول خدا کے) انبیاء کے بھی امام ہیں ۔
(صرف ایک راستہ از عبدالکریم مشتاق ص ۲۰)
۱۱- اللہ تعالی نے حضرت جبرائیل کو حضرت محمد ﷺ کے پاس بھیجا کہ خلافت علی کا اعلان کردو ۔مگر حضرت نے کہا اصحاب ثلاثہ ابو بکر، عمر اورعثمان سے ڈرتا ہوں ایسا نہیں کرسکتا ، مدینہ منورہ ہی جاکر کروں گا ۔ اس پراللہ تعالیٰ محمدﷺ پر ناراض ہوا اور حساب کیا ۔ ( مجلسی از خلافت شیخین ص ۱۷)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
توہین ازواج مطہرات (امہات المؤمنین)​


(۱) جب امام غائب ظاہر ہوں گے تو عائشہ کو زندہ کرکے ا س پر حد جاری کریں گے ۔ (ملا باقر مجلسی ’’ حق یقین ص ۳۴۷)
(۲) حضرت عائشہ اور حفصہ منافقہ تھیں ، انہوں نے حضور کو زہر دے کر ختم کیا ۔ (مجلس حیات القلوب ص ۷۴۵)
(۳) بی بی حفصہ بدخلق تھیں ، اسی بدخلقی کے باعث حضور ﷺ نے انہیں طلاق دے دی تھی ۔ (غلام حسین نجفی ’’ مسہم مسموم ص ۶۰)
(۴) حضرت عائشہ و حفصہ حضرت نوح و لوط کی بیویوں کی طرح تھیں ۔؎۱ (العیاذ باللہ) (غلام حسین نجفی -حقیقت فقہ حنفیہ ص ۶۴)
(۵) عائشہ عورت ہے یا باندری (العیاذ باللہ ) (چراغ مصطفوی شرار ابو لہبی)
؎۱ :- (حضرت نوع اور حضرت لوط کی بیوائیں کافرہ تھیں )
(۶) بی بی عائشہ کوئی امریکن میم یا یورپین لونڈی تو نہیں تھی ۔
(حقیقت فقہ حنفیہ ص ۶۴)
(۷) عائشہ اور حفصہ عیار ، کینہ اور ٹیڑے دل والی تھیں ۔
(کلید مناظرہ ص ۳۱۹)
(۸) عائشہ کا مومنہ ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ (ڈھکو ’’ تجلیات صداقت ص ۴۷۸)
(۹) عائشہ حکم عدول خاتون (عائشہ) کی باغیانہ ، مفسدا اور شریرانہ حرکات سے چشم پوشی کرنا گناہِ عظیم تھا ۔ (آگ خانہ بتول پر۔ از عبدالکریم مشتاق ص ۷۹)
(۱۰) (ازواج مطہرات کو ) حضرت علی کو منجانب رسول ﷺ طلاق تک دینے کا اختیار تھا۔ (ایضاً ص ۹۹)
(۱۱) عائشہ لوگوں کو قتل عثمان پرابھارتی اور کہتی ۔ اس لمبی ڈاڑھی والے یہودی کو قتل کردو ۔ خدا اس کو قتل کرے۔ (کلید مناظرہ ص ۳۰۴)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
حرمین شریفین کی توہین​

(۱) کربلا کعبہ سے افضل اوربرتر ہے ۔ (علامہ باقر مجلسی ’’ حق الیقین ص ۱۵)
(۲) جس نے زن مومنہ سے متعہ کیا گویا اس نے ستر (۷۰) مرتبہ خانہ کعبہ کا طواف کیا ۔معاذ اللہ (عجار حسنہ ص ۱۶)
(۳) دنیا کی اسلامی اورغیر اسلامی طاقتوں میں ہماری قوت اس وقت تک تسلیم نہیں ہو سکتی جب تک مکہ اورمدینہ پر ہمارا قبضہ نہیں ہو جاتا۔
’’ جب میں فاتح بن کر مکہ اور مدینہ میں داخل ہوں گا تو سب سے پہلے میرا کام یہ ہوگا کہ حضور ﷺ کے روضہ میں پڑے ہوئے دو بتوں (یعنی ابو بکر وعمر ) کو نکال باہر کروں گا ‘‘۔ خطاب یہ نوجوانا ن مطبوعہ فرانس بحوالہ کتاب ’’ خمینی ازم و اسلام ‘‘ از مولانا ضیاء الرحمن فاروقی)
(۴) خمینی کے دور میں ایرانی بینرز کی ایک جھلک :- منتحدد و سنتلاہم حتی نستعدد من ایدی المنتبعین القدس والکعبۃ والجولان۔( ہم متحدہوں گے اور جنگ آزما ہوں گے یہاں تک کہ کعبہ اور گولان واپس لے لیں )۔
(بحوالہ ماہنامہ ’’ الفرقان ‘‘ لکھنؤ مارچ ، اپریل ۱۹۸۳ئ)
(۵) ۱۹۸۷؁ء میں مکہ مکرمہ میں فساد او ربدامنی پھیلانے کا حکم خمینی نے دیا تھا۔ اس کا مقصد خانہ کعبہ کو نذر آتش کر کے قَم کو خانہ کعبہ کی جگہ مسلمانوں کا قبلہ قرار دلانا تھا ۔معاذ اللہ (سعودی اخبار ، عکاظ)
(۶) ۱۹۸۹ء میں حج کے دوران بموں کی دھماکے ایرانیوں اور ان کے گماشتوں نے کرائے جس کے نتیجہ میں سعودی حکام نے مجرموں سے اعتراف کے بعد سولہ کویتی شیعوں کے سر قلم کئے ۔ (بحوالہ روزنامہ جنگ)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
توہین خلفائے ثلاثہ و اصحاب رسولﷺ

۱- آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد سب لوگ (صحابہ) مرتد ہوگئے تھے ۔ سوائے تین کے یعنی مقداد بن الاسود ، ابوذر غفاری اور سلیمان فارسی۔
(فروغ کافی ج ۳ ص ۱۱۵)
۲- ابوبکر اور عمر بغیر توبہ دنیا سے چلے گئے اور انہوں نے جو کچھ حضرت علی سے کیا اس کاا نہوں نے کبھی ذکر تک نہ کیا سوان دونوں پر اللہ کی لعنت ، فرشتوں کی لعنت ، اور تمام لوگوں کی ۔ (استغفراللہ ) ( فروع کافی کتاب الروضہ ص ۱۱۵)
۳-
اور تبرّا کے بارے میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ چار بتوں یعنی ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ اور چار عورتوں یعنی عائشہ وحفصہو ہند و ام الحکم اور ان کی سب ساتھیوں اور پیروں سے اظہار بیزاری کریں ۔ یہ لوگ بدترین خلائق ہیں ا ورخدا، رسول اور ائمہ کا ماننا اس کے بغیر نہیں ہو سکتا کہ ان کے دشمنوں سے بیزاری ہو ۔
(مجلسی حق الیقین ج ۲ ص ۵۱۹)
۴- چاہئیے کہ ہرنماز کے بعد کہے اے اللہ! ابوبکر ، عمر ، عثمان ، معاویہ اور عائشہ ، حفصہاور ہند اور ام الحکم پر لعنت کر ۔ (استغفراللہ ) (عین الحیوۃ ص ۵۹۹ ملا باقر مجلسی)
۵- جس طرح فرعون، ہارون اورقارون نے بنی اسرائیل پرظلم کیا اور ان کو قتل کیا ، اس امت میں ان کی نظیر ابوبکر ، عمر ، عثمان اور ان کی پیروی کرنے والے ہیں ۔ (مجلسی حق الیقین ص ۴۴۳)
۶- ابوبکر و عمرملعون اور عائشہ اور حفصہ ملعونہ ہیں ۔
( مجلس حیات القلوب ج ۲ ص ۲۱۰)
۷- جو عمر ملعون کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ۔ ( ً ً ً ً)
۸- جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ ابو بکر و عمرو عثمان کی خلافت حق ہے و ہ عقیدہ بالکل گدھے کے عضو تناسل کی مثل ہے ۔ کیونکہ جیسی خلافت ہو اس کے لئے ویسا ہی عقیدہ چاہئیے ۔ (حقیقت فقہ حنفیہ در جواب فقہ جعفریہ :ص ۷۲)
۹- ابوبکر اور مرزا غلام احمد قادیانی میں کوئی فرق نہیں ۔
(غلام حسین نجفی جاگیر فدک ص ۵۰۹)
۱۰- ابو بکر و عمر دونوں کافر اور جو ان سے محبت رکھے وہ بھی کافر ۔ (معاذ اللہ )
(حق الیقین ص ۶۹۰)
۱۱- عمر کافر اور زندیق تھے ۔ (خمینی ، کشف الاسرار ص ۶۹)
۱۲- خالد بن ولید جیسے شقی اور مرتد کو سیف اللہ کہنا ، اس کی تعریف میں کچھ لکھنا کفر اور عین ارتداد ہے ۔ (کلید مناظرہ ص ۱۷۲)
۱۳- معاویہ ولد الزنا تھا۔ (کلید مناظرہ ص ۱۷۸)
۱۴- اصحاب رسول گدھوں کی طرح زنا کرہے ہیں اور ہرطرف زنا کی گرم بازاری ہے ۔ (کلید مناظرہ ص ۴۰۲)

؎ بغض جس سینے میں ہو صدیق ؓ کا فاروق ؓ کا
ہے یہی بہتر کہ وہ سینہ سدا پٹتا رہے
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
اہل بیت کی توہین​

قرآن مجید و احادیث نبویﷺ کی رو سے اہل بیت سے مراد نبی اکرمﷺ کی ازواج مطہرات اور اولاد مبارکہ ہیں ۔ مگر شیعہ ا س کے منکر ہیں ۔ ان کے نزدیک اہل بیت پنج تن پاک ہیں ۔ اب انہی ہستیوں کی توہین شیعہ کی زبانی سنیں جن کے وہ بظاہر محب بنے ہوئے ہیں ۔
(۱) حضرت علیؓ نے ووٹ لینے کی خاطر ہر حربہ استعمال کیا ۔
(احتجاج طبرسی ج ۱ص ۱۰۷)
(۲) حضرت علی ؓنے موت سے ڈرتے ہوئے مجبوراً بیعت صدیق کی ۔
(تہذیب المتین فی تاریخ امیر المومنین ج۱ ص ۲۵۲)
(۳) حضرت علیؓ نے اپنے زمانہ خلافت میں بھی دباؤمیں آکر حق کو ظاہر نہ کیا۔ (مجلس المومنین ج۱ ص ۵۴)
(۴) سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حضرت علیؓ کو سخت الفاظ میں ڈانٹا کہ تم بچوں کی طرح شکم مادرمیں پردہ نشین ہوگئے اور ذلیل کی طرح بھاگ آئے ۔ تم نے زمانہ کے بہادروں کو بچھاڑا لیکن ان نامرادوں سے بھاگ کھڑے ہوئے۔
(حق الیقین ص ۲۰۳)
(۵) حضرت فاطمہ ؓ حضرت علیؓ کے ساتھ اپنے نکاح کے بارے میں ناخوش تھیں ۔ (فروع کافی ج۲ ص ۱۵۷)
(۶) حضرت فاطمہؓ نے بادل نخواستہ حضرت حسینؓ کو جنا ۔ (معاذ اللہ )
(جلاء العیون ج ۲ ص ۴۳۵)
(۷) شیعہ حضرت علی اور ان کی اولاد کے منکرہیں ، ملاحظہ ہو ۔ (جلاد العیون ص ۳۹۰ ملاباقرمجلسی) شیعون نے کہا ، آپ (حضرت حسنؓ) کی باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ معاویہ سے صلح کرنا چاہتے ہیں اور خلافت ان کو دینا چاہتے ہیں تو تمام یہ کہتے ہوئے اٹھ گئے کہ یہ بھی باپ (حضرت علیؓ) کی طرح کافر ہوگیا (معاذ اللہ) تو آپ کے خیمہ میں گئے اور اسباب کو لوٹ لیا یہاں تک کہ آپ کے پاؤں کے نیچے سے مصلّٰی بھی کھینچ لیا۔
(۸) قتل حسین کے اصل ذمہ دار کون لوگ ہیں ؟ فرمان علیؓ ۔ اہل کوفہ سب شیعہ تھے ۔ (نہج البلاغۃ ص ۶۶)
(۹) سفر کربلا میں مسلم بن عقیل کی شہادت کی خبر سن کر حضرت حسینؓ کاارشاد کہ ہمیں ہمارے شیعوں نے رسوا کردیا۔ (قصل البی مختف ص ۴۳)جنگ سے پہلے میدان کربلا میں حضرت حسین ؓ نے شیعوں کو وفاداری و جانثاری کے دعوے یا دلائے مگر وہ ہر چیز سے مکر گئے (قصل ابی مختف ص ۴۴)
(۱۰) میدان کربلا میں شہادت حسین کے بعد اہل بیت کو لوٹنے اور رونے والے شیعہ تھے ۔ (ذبح عظیم اور نوالعین ص ۱۴۸)
(۱۱) شہادت حسین کے بعد بازار کوفہ میں اہل بیت نے ماتم کرنے والے شیعوں کو مکار اور غدار کہا اور اپنا قاتل ٹھہرایا۔
(۱۲) خطبہ زین العابدین :- اے ماتم کرنے والو! ہمارا قاتل تمہارے سوا کون ہے؟ (جلا العیون ج ۱ ص ۵۹۴)
مزید معلومات کے لئے ملاحظہ ہو نادر تحقیقی رسالہ ’’ حضرت حسین کے قاتل خود شیعہ تھے‘‘ ۔ (کتب شیعہ سے سنسنی خیز انکشافات ) مؤلفہ مولانا اللہ یار خان صاحب ناشر تحریک نفاذ فقہ حنفیہ پاکستان ، بخاری اکاڈمی۔ مہربان کالونی ۔ملتان۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
قرآن مجید کی توہین​

(۱) ہمارے پاس مصحف فاطمہ ہے وہ تمہارے (اہل سنت) قرآن سے تین گنا زائد ہے ۔ قسم ہے خدا ئے قدوس کی اس میں تمہارے قرآن میں سے ایک حرف بھی نہیں ۔ (اصول کافی کتاب الحجہ ص ۱۴۶)
(۲) قرآن کا دو تہائی حصہ غائب کردیاگیا ۔ (اصول کافی ص ۶۷۱) یعنی وہ قرآن جو جبرائیل علیہ السلام محمدﷺ پر لے کر نازل ہوئے تھے ۔ اس میں سترہ ہزار (۱۷۰۰۰) آیتیں تھیں جبکہ موجودہ قرآن میں ۶۶۶۶ آیات ہیں ۔
(۳)
اصلی قرآن وہ تھا جو حضرت علیؓ نے مرتب فرمایا تھا وہ امام غائب کے پاس ہے اور موجودہ قرآن سے مختلف ہے ۔ جو آدمی یہ دعویٰ کرے کہ اس کے پاس پورا قرآن ہے جس طرح کہ نازل ہوا تھا وہ کذاب ہے ۔ (اصول کافی ص ۱۳۹)
(۴) قرآن میں تورات اور انجیل کی طرح تحریف ہوئی ہے ۔ (فصل الخطاب ص ۷۰ از علامہ نوری طبرسی)
(۵) موجودہ قرآن سے آل محمد کو نکال دیا اور قرآن سے بہت سی آیتیں نکال دیں ۔ (مجلسی حیات القلوب ج ۳ ص ۱۲۳)
(۶) ہمارے معصوم اماموں کی تعلیمات ، قرآن کی تعلیمات کے مثل ہیں وہ کسی خاص طبقے اور خاص دور کے لوگوں کے لئے مخصوص نہیں ۔ وہ ہر زمانے اورہر علاقے کے تمام انسانوں کے لئے ہیں اور قیامت تک ان کا نافذ کرنا اور اتباع کرنا واجب ہے ۔ (خمینی ’’ الحکو مۃ السلامیہ ص ۱۱۳)
(۷) شراب خور خلفاء کی خاطر قرآن کے معنی تبدیل کئے گئے ہیں (ترجمہ مقبول ص ۲۷۹)
(۸) سنت کے انحراف کی بناء پر مسلمانوں نے قرآن مجید کی اپنی اغراض کے مطابق تاویلیں اور تحریفیں کیں ۔ (بیت علی مؤلف وضی خان ص ۱۰)
نوٹ:-
حالیہ ترجمہ فرمان علی (ناشر پیر محمد ابراہیم ٹرسٹ ۱۲۹ ۔ فاران ہاؤسنگ سوسائٹی حیدر علی روڈ کراچی نمبر ۵) کے مطالعہ سے بھی واضح ہے کہ شیعہ تحریف قرآن کے قائل ہیں اور موجودہ قرآن کو غلط مانتے ہیں ۔ نیز حضرات صحابہ کرامؓ اور اہل بیت رسول ﷺ کے دشمن ہیں ۔
الغرض شیعہ عقائد بحوالہ معتبر کتاب ’’ اصول کافی ‘‘ وغیرہ کی رو سے :۔
(۱) اصل قرآن امام غائب کے پاس ہے ۔
(۲) اصل قرآن موجودہ قرآن سے تین گنا ہے اور
(۳) موجودہ قرآن تحریف شدہ ہے۔

لہٰذا
موجودہ دور کے شیعوں کا یہ کہنا کہ وہ اس قرآن کو اصل قرآن مانتے ہیں یہ ان کا نراتقیہ (جھوٹ)ہے ۔ قرآن مجید کے علاوہ اہل سنت کے تمام ذخیرہ حدیث مثلاً بخاری شریف مسلم شریف وغیرہ بھی شیعوں کے ہاں ناقابل اعتبار و عمل ہے اور شیعی نقطہ نظر سے ایسے ہی ہونا چاہئیے کیونکہ ان کے نزدیک تمام راوی حدیث یعنی صحابہ ؓ کافر اور مرتد تھے ۔ (نعوذ باللہ )
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
اہل سنت اورعلمائے اہل سنت کی توہین

۱- شیعوں کی معتبر کتاب ’’ اصول کافی کتاب الروضۃ ‘‘ ص ۲۸۵ طبع ایران میں درج ہے کہ ’’ ہمارے شیعوں کے سوا سب لوگ کنجریوں کی اولاد ہیں ‘‘ یعنی تمام مسلمان کنجریوں کی اولاد ہیں ۔ معاذ اللہ
۲- شیعہ کی اصطلاح میں ناصبی سنی کو کہتے ہیں ، خمینی کا ممدوح باقر مجلسی اپنی کتاب ’’حق الیقین ‘‘ ص ۵۱۶ میں لکھتا ہے ۔ ’’ناصی سنی ولد الزنا سے بھی بدتر ہے ۔ یہ یقینی بات ہے کہ خدا نے کوئی مخلوق کتے سے زیادہ بری پیدا نہیں کی اور سنی خدا کے ہاں کتے سے بھی زیادہ ذلیل و خوار ہے ‘‘ ۔ مزید برآں ملا باقر مجلسی ڈنکے کی چوٹ پرکہتا کہ:
۳- جب ہمارا مہدی غار سے ظاہر ہوگا ۔ سب سے پہلے سنیوں کا اور ان کے علماء کا قتل عام کرے گا ۔ (حق الیقین ص ۵۲۷ ) وہی ملا باقر مجلسی ہے جس کی کتابیں پڑھنے کی خمینی تلقین کرتا ہے ۔ (کشف الاسرار ص ۱۲۱)
۴- چاریاری عورت (یعنی سنی عورت جو کہ چاروں خلقاء کو برحق مانتی ہے) کسی چکلے کے قابل ہے کسی شریف گھر کے قابل نہیں ہے ۔ (غلام حسین نجفی ، کیا ناصی مسلمان ہیں ؟ص ۲۷ ، جامعہ المنتظر ماڈل ٹاؤن لاہور)
ؔ۵- امام بخاری کو خدا اور رسول کا دشمن نہ کہنا عین کفر ہے ۔
(کلید مناظرہ ص ۵۲)
۶- شیخ عبدالقادر جیلانی بت پرست اور یہودیوں کا چوہدری تھا (معاذ اللہ )
(کلید مناظرہ ص ۳۹۲)
۷- امام اعظم ابو حنیفہ بدترین انسان ہے جو اسلام میں پیدا ہوا ہے ۔ (ایضاً ۱۲۳)
۸- ابو حنیفہ کا فتنہ دجال کے فتنہ سے بڑا ہے ۔ (ص ۱۲۴)
۹- ابو حنیفہ بھی کافر تھا۔ (ص ۱۵۴)
۱۰- جس فقہ حنفیہ کاآپ (اہل سنت) طنبورہ بجاتے ہیں اور جس کے سہارے تم اہل اسلام کو تکفیر کرتے ہو اس فقہ کا بانی بھی کافر ہے (ص ۱۵۶)
۱۱- مولوی (یعنی سنی علمائ) بے دُم کے گدھے ہیں ۔ ان سے ابھی کام لینا چاہئیے ان کی ضرورت نہ رہے تو ان کا خاتمہ کردیا جائے ۔ (ص ۲۱۳)
۱۲- شیعوں کی تکفیر کے فتوے دینے والے ! تم (ملاوں ) جیسے نواصب (یعنی سنی) اولاد حلالہ یا اولاد زنا یا اولاد حیض ہیں ۔ ہم ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں کہ لعنت نواصب کی اس ماں پر کہ جس نے اندھیر ی رات میں جن کر انہیں کہیں پھینک دیا تھا ۔ (ص ۲۵۱)

نوٹ:-

ان سطور کے پڑھنے کے بعد شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ لگانے والے غافل سنی عبرت حاصل کریں اورتوبہ تائب ہوں ۔ حضور اکرمﷺ نے بطور پیشین گوئی ارشاد فرمایا کہ ’’ آخرزمانہ میں ایک قوم (یعنی شیعہ) آئے گی جو صحابہؓ پرلعن طعن کرے گی اور ان میں نقص نکالے گی ۔ ان کے ساتھ مت بیٹھنا ، نہ کھانا، نہ پینا، نہ رشتہ ناطہ کرنا اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھنا ، نہ ان کی نماز جنازہ پڑھنا ۔ (غنیہ الطالبین ص ۱۷۹)
 
Top