• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقاید شیعہ (یونیکوڈ کتاب)

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
شراب کی حد کا بیان
ص ۱۵۹عربی ج ۲
شراب کی بو چلی جانے سے حد کی چھوٹ
۱۶۶: ان اقربعد ذہاب ریحہالم یحد عند ابی حنیفہ وابی یوسف رحمہا اللہ ص ۱۵۹ ج۲
اگر اس نے بدبو جاتی رہنے کے بعد اقرار کیا تو امام اعظم اور امام ابو یوسف کے نزدیک اس کو حد نہ ماری جائے گی ۳۶۰ ج۳
شرعی گواہی کے باجود حد کی چھوٹ​
۱۶۷: وکذا اذا اشہدوا علیہ بعد ما ذہب ریحہا والسکر لم یحد عندہما ایضا ص ۱۵۹
اور اسی طرح بدبو جاتی رہنے کے بعد نشہ زائل ہونے کے بعد اس پر گواہوں نے گواہی دی تو بھی شیخین (امام اعظم اور امام ابو یوسف) کے نزدیک اس کو حد نہ ماری
جائے گی ص ۳۶۰ ج ۳
بحوالہ فتاویٰ عالمگیری پر ایک نظر
نمونہ ہشتم (۸) کتاب اللہ کے ادب کا نادر نمونہ
فتاوی عالمگیری وغیرہ قرآن و سنت رسول اللہﷺ
وَالَّذِی رَعَفَ فَلَمْ یَرْقادَمُہ‘ فَاَرَاَ اَنْ یَّکْتُبَ بِدَمہٖ عَلَیٰ جَبْہَتِہٖ شَیْئاً مِنْ القُرْاٰنِ یَجوُ زُ قِیْلَ لَوُ کَتَبَ بِالبَوْلِ لاَ باَسَ بِہٖ۔
(فتاوی عالمگیری جلد۵ ص ۳۵۶ و فتاوی قاضی خاں برحاشیہ عالمگیری جلد سوم ص ۴۶۷)
یعنی جس شخص کی نکسیر پھوٹ پڑے اور خون نہ رک رہا ہوں تو اس خون کے ساتھ قرآن کی کوئی آیت اس کی پیشانی پرلکھ دی جائے جائز ہے۔ کسی نے ابوبکر اسکاف فقہی سے پوچھا کہ اگر قرآن کی کوئی آیت پیشاب کے ساتھ لکھ دی جائے تو پھر اس عالم نے جواب دیا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ۔
اس عبارت کا مطلب ظاہر ہے کہ پلید خون یا پیشاب کے ساتھ ہی قرآن کی کوئی آیت لکھ دی جائے ، تو ان علماء کے
قرآن کریم کا ارشاد ہے:-
لاَ یَمَسُّہ‘ اِلاَّ الْمُطَہَّرُوْنَ
(سورہ واقعہ آیت نمبر ۷۹
یعنی نہیں ہاتھ لگا سکتے اس قرآن کو مگر پاکیزہ لوگ ہی۔
جب قرآن کو ناپاکی حالت میں ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے تو پھر اس قرآن کی کسی آیت کو کوئی تعویز گنڈے کرنے والا شخص خون یا پیشاب کے ساتھ لکھ لے تو ان ہمارے علماء سوء کے نزدیک اس کا یہ فعل جائز ہے اور اگر اسلامی مملکت میں کوئی بد بخت اس قسم کا فعل کرے تو اس کو حکومت کچھ نہیں کہہ سکتی اس لئے کہ وہ اپنے فعل کے جواز میں فقہ کی اس عبارت کو پیش کردے گا اور اگر ملک کا قانون یہی فقہ بنادی گئی تو پھر قرآن کریم کی عظمت کو باقی رکھنا نا ممکن ہو جائے گا ۔
فتاویٰ عالمگیری کے جس کے نفاذ کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور دوسرے فتاوؤں میں بھی یہی کچھ ہے ۔اسی لئے ہم نے عنوان میں فتاوی عالمگیری کے ساتھ وغیرہ کا لفظ لکھ دیا ہے کیونکہ سب فتاوؤں میں اسی قسم کی باتیں ذکر ہیں ۔
قرآن مجید کی تعظیم کے نمونے​
۲۵۶: قراۃ القرآن فی الحمام علی وجہین ات رفع صوتہ یکرہ وان لم یرفع لا یکرہ وہ والمختار ص ۳۱۶ ج۵
حمام میں قرآن مجید پڑھنا دو طرح پر ہے اگر اس نے آوازسے پڑھا تو مکروہ ہے ۔ اور اگر آواز سے نہ پڑھا تو مکروہ نہیں اوریہی مختار ہے ص ۲۱ ج۹
ٹٹی خانہ میں حرفا قرآن پڑھنا جائز
۲۵۷: لا یقرأ القرآن فی المخرج والمغتسل والحمام الاحرفا ص ۳۱۶ ج۵
پیخانہ و غسلخانہ وحمام میں قرآن مجید نہ پڑھے لیکن اگرایک ایک حرف توڑ توڑ کر پڑھے تو پڑھ سکتا ہے ص ۲۱ ج۹
طواف میں قرآن پڑھنا مکروہ ہے
۱۵۸: تکرہ فی قراۃ القرآن فی الطواف کذافی الملتقط ص ۳۱۶ ج۵
من کان ہذا القد ومبلغ علمہٖ فلیستتر بالصمت والکتمان
جنبی دعا کے طور فاتحہ پڑھ سکتا ہے
۲۵۹فی العیون الجنب اذا اقراء الفاتحہ علی سبیل الدعآء لا بأس بہٖ ص ۲۱۷ ج۵
عیون میں ہے کہ اگر کسی جنبی نے بطور دعا سورۃ فاتحہ پڑھی تو کچھ حرج نہیں ص ۲۲ ج۹
خون کے ساتھ قرآن مجید لکھنا جائز ہے
۲۶۰ : والذی رعف فلا رعف فلا قارمہ فارادان یکتب بدمہٖ جبہتہٖ شیائً من القرآن قال ابو بکر الاسکاف یجوز ص ۳۵۶ ج۵
اور جس شخص کی نکسیر پھوٹی اور اس کا خون بند نہیں ہو تا پس چاہا کہ اس کے خون سے اس کی پیشانی پر کوئی آیت قرآنی لکھے تو شیخ ابو بکر اسکاف نے فرمایا کہ جائز ہے ص ۹۹ ج۹
مردار کی کھال پر قرآن لکھنا جائز ہے​
۲۶۱ : وکذا کتب علی جلد میتۃ اذا کان فیہ شفآء کذا فی خزانۃ المفتین ص ۳۵۶ ج۵
اسی طرح اگر مردار کی کھال پر لکھے تو یہی (جواز کا) حکم دیا ہے بشرطیکہ اس میں شفاء ہو ص ۹۹ ج۹
عرض : - شفا کا یقین کیونکر ہوگا؟
فائدہ : پیشاب کے ساتھ بھی قرآن لکھنا جائز ہے ربالبوں ایضا ان علم فیہ شفآء لا باس بہ شامی ص ۱۴۷ ج ۱ ۔ مبوی طبع باب فی التداوی بالمحرم اور فتاوی قاضی خاں ص ۴۰۴ ج۳ حاشیہ عالمگیری اور تیسری سطر


میدان عرفات میں دیو بندیوں کا مذہب
جماع وغیرہ کرنا
مسئلہ : شہوت سے عورت یا کسی لڑکے کا بوسہ لیا یا لپٹا لیا یا ہاتھ لگایا یا صحبت قبل اور دبر کے علاوہ کسی اور جگہ کی شرمگاہ سے شرمگاہ ٹکرائی تو دم واجب ہوگا ۔ انزال ہو یا نہ ہو اور حج فاسد نہ ہوگا ۔
مسئلہ :اگر عورت کی طرف شہوت سے دیکھا یا دل میں تصور کیا اور انزال ہوگیا یا احتلام ہوگیا تو کچھ لازم نہ ہوگا لیکن غسل واجب ہوگا۔ مسئلہ ہاتھ سے منی نکالی یا جانور سے جماع کیا یا مردہ عورت سے یا ایسی لڑکی سے جو قابل شہوت نہیں ہے جماع کیا تو اگر انزال ہوگیا تو دم واجب ہے ورنہ کچھ واجب نہ ہوگا اور حج بھی فاسد نہ ہوگا۔ مسئلہ : اکر آدمی سے قبل یا دبر میں جماع کیا اور حشفہ ہوگیا ۔ سونے کی حالت میں ہو یا جاگنے کی اور خوشی سے یا ذبر دستی سے عذر سے یا بلا عذر سے قصداً ہو یا بھول کر انزل ہو یا نہ ہو یا عورت نے آدمی یا گدھے وغیرہ کا ذکر کٹا ہوا اپنی فرج میں داخل کر لیا اوروقوف عرفہ سے پہلے یہ فعل کیا تو حج فاسد ہوگیا اور دم واجب ہوگیا۔ اگر عورت اور مرد دونوں محرم تھے تو دونوں پر ایک ایک دم واجب ہوگا اور بکری کافی ہوگی اور باقی افعال حج کے مثل حج صحیح کے ادا ہوں گے اور ممنوعا حرام سے بچنا ضروری ہوگا اگر کوئی جنابت ہو جائیگی تواس کا کفارہ واجب ہوگا اورآئندہ سال حج کی قضا واجب ہوگی اگرچہ حج نفل ہی ہو اور بلا افعال حج کے ادا کئے احرام سے نہیں نکلے گا ۔ آئندہ سال قضا میں زوجہ جدا ہونا واجب نہیں لیکن اگر جماع میں مبتلا ہونے کا خوف ہو تو احرام کے وقت علیحدہ ہوجانا مستحب ہے ۔ معلم الحجاج مکمل ص ۱۵۷
عالمگیری میں حج کا نمونہ نمبر ا
ولو اتیٰ بھیمۃ فاولجہا فلا شئ علیہ اذا انزل فیحب علیہ الدم ولا تفسد ولا عبرتہ ہکذا فی شرح الطحاوی ج۱
یا کسی چوپائے جانور کے دخول کردے تو کچھ واجب نہ ہوگا لیکن انزال ہو گیا تو قربانی واجب ہوگی اور اس کا حج اور عمرہ فاسد ہو ہوگا ص ۱۹ج۲
دوسرا نمونہ
وان انظر الی فرج امرأۃ بشہوۃ فامنیٰ لا شئ علیہ ص ۲۴۴ ج۱
اور اگر عور ت کی فرج کو شہوت سے دیکھا اور انزال ہوگیا تو کچھ واجب نہ ہوگا ص ۱۹ ج۱
تیسرا نمونہ
وکذا ان اطال النظر وکرزکزا فی غایۃ السروجی ص ۲۴۴ ج۱
او ر اگر بہت دیر تک دیکھتا رہا یا بار بار دیکھا تو کچھ واجب نہ ہوگا ص ۹۱ ج۲
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
بس اک نگاہ پر ٹھہرا ہے گلہ دل کا
حج میں مشت زنی​
وان استمنی بکفہٖ فانزل علیہ دم ابی حنیفہ رحمہ اللہ کذا فی السراج الوہاج ص ۲۴۴ ج ۱
اگر ہاتھ کے عمل (مشت زنی) سے منی نکالنے کا ارادہ اور انزال ہوگیا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک قربانی لازم ہوگی ص ۹۱ ج۲ ۔ یعنی حج فاسد نہ ہوگا۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
امام محمد ناصرالدین الالبانی سے جماعت المسلمین کے متعلق استفسار
امام محمد ناصر الدین الالبانی موجودہ دور کے عظیم محدث اورفن اسماء الرجال کے ماہر ہیں فقہ حدیث میں بھی ان کو مکمل بصیرت حاصل ہے غرض علوم الحدیث کے ہرفن پر وہ مکمل دسترس رکھتے ہیں علاوہ ازیں ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے احادیث صحیحہ کو احادیث ضعیفہ اور موضوعہ سے الگ کرنا شروع کردیا ہے اور اس کے لئے انہوں نے احادیث صحیحہ اور احادیث ضعیفہ وموضوعہ کے الگ الگ سلسلے شروع کر رکھے اور کتب احادیث پر تحقیق اور تخریج کا سلسلہ اس کے علاوہ ہے اور صحاح ستہ کی کتابوں کو بھی انہوں نے دو حصوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیاہے مثلا صحیح ابو داؤد )، ضعیف ابو داؤود وغیرہ ان سے پہلے ایسا کارنامہ کسی محدث نے انجام نہیں دیا ۔ موصوف خود ثقہ اورقابل اعتماد ہیں بلاشبہ موجودہ دور کے امام الحدیث ہیں اللہ پاک ان کو لمبی عمر عطا کرے اورصحت وتندرستی کے ساتھ ذہنی صلاحیتیں پورے عروج و کمال کے ساتھ عطا فرمائے اورپوری توجہ اورانہماک کے ساتھ خدمت حدیث کی توفیق عطا فرمائے آمین
امام موصوف کے یہ سوال و جواب عربی زبان میں تھے اور اسے اردو کے قالب میں میرے عزیز دوست اورجواں سال ساتھی معراج النبی صاحب نے ڈھالا ہے ۔ معراج النبی صاحب ایک اچھے عالم دین ہیں اور کتاب وسنت میں عمدہ بصیرت رکھتے ہیں موصوف نے پہلے امام صاحب سے سوال و جواب کے عربی الفاظ کو صفحہ قرطاس پرمنتقل کیا اور پھر اس کو اردو کا جامہ پہنایا ۔ ہم اسی تعاون کیلئے موصوف کے شکرگزار ہیں ۔ ہم نے طوالت کے خوف سے عربی الفاظ کو خذف کر دیا ہے اوراردو پر نظر ثانی کرکے آپ کے سامنے پیش کررہے ہیں ۔
سوال
امام محمد ناصر الالبانی سے جماعت المسلمین کے سلسلہ میں ایک سوال پوچھا گیا تھا۔ سائل نے پوچھا کہ ایسی جماعت کے متعلق جو پاکستان میں جماعت المسلمین کے نام سے قائم پائی جاتی ہے کیا حکم ہے اس جماعت کا دعویٰ ہے کہ وہ کتاب و سنت پر عمل پیرا ہے اور بس وہی جماعت ہی حق پر ہے اور دیگر جماعتں حق پر نہیں ہیں چاہے ان جماعتوں میں سے جماعت اہل حدیث ہی کی کیوں نہ ہو۔ اور اہل الحدیث اورسلفی نام وغیرہ رکھنا بدعت ہیں ۔اصل نام مسلم ہے اور وہ اس آیت سے دلیل لاتے ہیں ۔ ہو سماکم المسلمین یعنی اس نے تمہارا نام مسلم رکھا ہے نیز صحیح بخاری میں ہے : تلزم جماعۃ المسلمین وامامہم یعنی جماعت المسلمین اور اس کے امام کے ساتھ رہو ۔ اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ان جماعتوں میں سے کسی جماعت کے آدمی کو یہاں تک کہ اہل الحدیث ہی کیوں نہ ہو سلام نہ کیا جائے اور نہ ہی ان کی سلام کا جواب دیا جائے اور ن کی اقتداء میں نماز ادا نہ کی جائی اور تقلید کو بھی شرک کہتے ہیں ۔
الجواب
امام محمد ناصر الدین نے جوا ب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : یہ ظاہریوں کی ایک جماعت ہے اوریہ کوئی نئی جماعت نہیں ہے ۔ ہم سمجھتے تھے کہ عام مسلمانوں کو کافر کہنے والے لوگ اب دنیا میں موجود نہیں رہے لیکن اس جماعت کے کفر کے فتوی نے ہمارے لئے نئی معلومات فراہم کردی ہیں جس سے معلو م ہوا کہ ایسی جماعت ختم نہیں ہوئی بلکہ اب بھی موجود ہے جو اس درجہ غلو کئے ہوئے ہے سور یا اور اردن میں اسی نظریہ کے حامل لوگوں سے مری ملاقات ہوئی اور کافی بحث و مباحثہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان میں سے اکثر کو ہدایت عطا فرمائی ۔ چنانچہ اس مسئلہ پر ان کے امیر اور ان کے پیروکاروں سے مسلسل تین راتوں تک ہماری گفتگو ہوتی رہی ۔ پہلی رات نماز مغرب کی بعد سے عشاء کی اذان تک گفتگو کا سلسلہ جاری رہتا جب اذان کا وقت ہوا تو ہم نیا یک ساتھی سے اذان کہنے کیلئے کہا اس نے اذان دی تو امیر جماعت وہاں سے چل دیا اور یہ کس کی سنت ہے؟ (کہ اذان سن کرانسان نماز پڑھے بغیر چلا جائے) یہ تو شیطان کی سنت ہے کہ جب وہ اذان سنتا ہے تو گوز مارتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھا گ جاتا ہے اس کے جانے کیساتھ اس کے پیروکار بھی چلے گئے ۔ وہ اسی لئے چلے گئے کہ وہ مسلمین کی جماعت کی ساتھ نماز ادا کرنا نہیں چاہتے تھے۔ اس طرح وہ جمعہ کی نماز میں بھی شریک نہیں ہوتے تھے ۔یہ وہی جماعت ہے جس کا حال تمہارے سامنے بیا ن ہو رہا ہے ہم نے بھی کہا کہ اگر آپ لوگ جانا چاہتے ہیں تو جائیں ۔ دوسری ملاقات کل رات میرے گھر پرہوگی جہاں میں رہائش پذیر ہوں ۔اس ملاقات کا وقت مغرب کی نماز کے بعد سے آدھی رات تک ہوگا خلاصہ یہ کہ وہ لوگ اپنے موقف سے پھر گئے اور ہماری اقتداء میں نماز پڑھنے لگے ۔ الحمد اللہ ۔
ایک شخص نے کہا کہ ان (کراچی کی جماعت المسلمین والوں ) سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے بحث کے دوران کہا کہ علامہ البانی کے علاوہ اس دنیا میں جس قدرعلماء ہیں وہ سب کافر ہیں اس پر الشیخ مسکرائے ۔ سائل نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان سے کہا وہ تو سلفی ہیں اہل حدیث نہیں انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سلفی اور اہل حدیث نہیں ہیں وہ تو مسلم ہیں ۔
امام البانی نے جواب دیتے ہوئے فرمایا الحمد اللہ میں سلفی اور اہل حدیث ہوں ۔ نیز میرا اعتقاد ہے کہ جس شخص کا منہج سلفیت نہیں وہ حق سے منحرف ہے سوال کی روشنی میں یہ بات معلوم ہورہی ہے کہ یہ لوگ مقلدین کو کافر سمجھتے ہیں جب کہ میرا نظریہ یہ ہے کہ تقلید نہ دین ہے اور نہ اس کو دین سمجھنا چاہئیے ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان جو مذہبیت کے حامل ہیں یہی فرق ہے جبکہ مذہبیت کے قائل تقلید کو دین قرار دیتے ہیں لیکن ہمارا نظریہ یہ ہے کہ اسلام میں کسی متعین عالم کی تقلید نہ صرف یہ کہ واجب نہیں بلکہ حرام ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ہے ’’ اگرتم نہیں جانتے تو علماء سے دریافت کر لو‘‘ اگرچہ آیت مذکورہ میں گزشتہ لوگوں کی حکایت بیان ہوئی ہے لیکن حکم سب کے لئے یکساں ہے ہر امت میں لوگ زمان و مکان کے لحاظ سے دو قسم کے ہوتے ہیں : کچھ علم والے اور کچھ وہ کہ جن کے پاس علم نہیں ہوتا پس جن کے پاس علم نہیں ان کیلئے ضروی ہے کہ اہل علم سے دریافت کریں اور جو لوگ اہل علم ہیں ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے سے زیادہ علم رکھنے والوں سے دریافت کریں جبکہ تقلید سے مقصود ایسی مذہبیت ہے جس میں سوچ کے کواڑ بند ہوں ۔ جیسا کہ بعض قدیم مذاہب کے لوگوں میں یہ چیز موجود ہے اوربعض نئی جماعتیں بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں و ہ جماعتی تعصب میں اس قدر انتہا پسند ہیں کہ عقل کے لحاظ سے اندھے ہو چکے ہیں وہ کسی دوسری اسلامی جماعت کے ساتھ نہ صرف یہ کہ وہ تعاون کرنے کو آمادہ نہیں بلکہ مفاہمت کے لئے بھی آمادہ نہیں ہیں جب تک کہ وہ خود کو اس میں مدغم نہ کریں اور اپنی انفرادی حیثیت کو ختم نہ کریں پس وہ جماعت جو دیگر مسلمین سے الگ تھلگ ہے اپنے علاوہ سب پر کفر کے فتوے لگارہی ہے مصر میں بھی اسد طرح کی جماعت کا وجود پایا جاتا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ وہ جماعت معدوم ہو چکی ہے لیکن اب ہم دیکھتے ہیں کہ دوسرے ملکوں میں بھی اس کو پھیلانیکی کوشش کی جارہی ہے اس سلسلہ میں اب تک کچھ باتیں ہمیں پہنچی ہیں چنانچہ عمان میں بھی اس کی تنظیم موجود ہے اور اب آب کی وساطت سے ہمیں علم ہوا کہ آپ کے ہاں (پاکستان میں ) بھی اس جماعت کی تنظیم موجود ہے اس جماعت کے بارے میں پہلی بات جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ان میں جہالت ہے ۔ دوسرا خدسہ یہ ہے کہ اس تنظیم سے مقصود دنیوی لالچ ہے ان کی جہالت پرمیں ایک دلیل پیش کرتا ہوں ذرا غور سے سنیں یہ لوگ حذیفہ بن یما ن رضی اللہ عنہ کی حدیث سے استدلال کرتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ میرے علاوہ لوگ رسول اللہﷺ سے خیر کے بارے میں سوال کرتے تھے اور میں آپﷺ سے شر کے بارے میں سوال کرتا کہ کہیں میں اسمیں مبتلا نہ ہو جاؤں اس حدیث میں آگے چل کر ایک جملہ موجود ہے جس کا ذکر وہ نہایت خوشی کے عالم میں کرتے ہیں اور اس سے استدلال کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ تجھے مسلمین کی ایک جماعت اور ان کے امام کا ساتھ دینا ہوگا ۔ اس بات پر ہم ان سے دریافت کرتے ہیں کہ بتائیں مسلمین کا امام کہاں ہے؟ تاکہ ہم اس کے ساتھ مل جائیں اور اس کی جماعت میں شمولیت اختیار کر لیں لیکن وہ بخوبی جانتے ہیں کہ مسلمین کی ایک جماعت تو نہیں ہے بلکہ بہت کثر ت کے ساتھ جماعتیں ہیں ۔ مصر میں ایک جماعت کا لیڈر جس کا نام مصطفی شکری ہے جس کے ہاتھ پر ان لوگوں نے بیعت کر رکھی اور اللہ ہی ان کا محاسبہ فرمائے گا۔
ان کے خیال کے مطابق کسی کی کچھ قیمت نہیں سب مکھیوں کی مانند حقیر ہیں تو ہم ان سے دریافت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے کس بنا پر فرمایا کہ تم مسلمین اوران کے امام کے ساتھ خود کو مربوط رکھنا۔ سخت افسوس کا مقام ہے کہ اب نہ تو مسلمانوں کی کوئی (مجتمع) جماعتہ ہے نہ ان کا کوئی متفقہ امام ہے بلکہ کثرت کے ساتھ جماعتیں ہیں اور کثرت کے ساتھ حکام بھی ہیں پس اس حدیث سے ان کا استدلال دو چیزوں میں ایک کا متقاضی ہے کہ وہ کتاب کے ایک حصہ پر ایمان لائیں اور دوسرے حصہ کے ساتھ کفر کریں یعنی وہ اس حدیث سے جماعت کا نام تو اخذ کرلیں پس یہ تو صرف جماعت کا نام ہی ہوا لیکن ان کا وہ امام کہاں ہے؟ کہ جس کے ہاتھ میں زمام اقتدار (۱) ہو (اور مسلمین کا خلیفہ یا بادشاہ ہو) تم نے کس امام کے ہاتھ پر بیعت کی ہے؟ تم نے جس کے ہاتھ پربھی بیعت کی ہے کیا اس سے لازم آتا ہے کہ جو تمہارے امام کی بیعت نہیں کرتا وہ کافر اورگمراہ ہے ان کی جہالت کو دیکھتے ہوئے اور ان کی باتوں کو سننے کے بعد میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ فرقہ بھی گمراہ ہے ان فرقوں میں سے جو ناصب اور خارجی ہیں جنہوں نے علی رضی اللہ عہ کی مخالفت کرتے ہوئے ان کے خلاف بغاوت کی تھی اوربعض وہ احادیث جن میں نبوت کی بعض نشانیوں کا ذکر ہے ان میں مذکور ہے کہ ہر صدی میں اس طرح کی جماعت معرض وجود میں آتی ہے رسول اللہﷺ کا یہ ارشاد گرامی بالکل درست ہے چنانچہ اولاً تو مصر میں ان نظریات کی حامل جماعت کا پتہ چلتا ہے
(۱) ہم نے پچھلے اوراق میں تفصیل کیساتھ بحث کی ہے اورثابت کیا ہے کہ جماعت المسلمین سے مسلمین کی حکومت مراد ہے اوریہاں امام البانی نے بھی اسی بات کی وضاحت بیان فرمائی ہے۔
اوراب تمہارے ہاں بھی ان نظریات کی حامل جماعت موجود ہے چنانچہ ہم کہتے ہیں کہ
جماعت المسلمین
سے مراد وہ جماعت ہے جس کا ذکر حدیث میں ان الفاظ میں آیا ہے : من صلی صلوتنا واستقبل قبلتنا واکل زبیحتنا فلہ مالنا وعلیہم ما علینا جو شخص ہماری نماز ادا کرتا ہے ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتا ہے ہمارا ذبیحہ کھاتا ہے اس کے اسلام میں وہی حقو ق ہیں جو ہمارے ہیں اور ان پر وہی ذمہ داریاں ہیں جو ہم پر ہیں ۔ پس مسائل میں اختلاف رائے کا ہونا اس بات کو ہرگز مستلزم نہیں کہ مخالف رائے رکھنے والا مسلمیں کی جماعتہ سے خارج ہے البتہ ہم اس کو خطا کار کہہ سکتے ہیں اورمبالغہ کی حد تک گمراہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا ہے ۔ لیکن جماعۃ المسلمین سے ان کو خارج نہیں کیا جا سکتا اس لئے کہ جماعۃ المسلمین کے عنوان میں کسی گروہ کو خاص نہیں کیا جا سکتا اوردوسرے گروہ کو اس سے خارج نہیں قرار دیا جا سکتا۔
دوسرا سوال یہ کیا گیا کہ خود کو اہل حدیث اور سلفی کہلانا بدعت ہے اس کا کیا جواب ہے ؟
جواب :
الشیخ علامہ البانی نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ سوال ان کی جہالت کا پتہ دیتا ہے ۔ بھائیو! جن بدعات سے ہمیں رسول اللہﷺ نے روکا ہے ہمیں ڈرایا گیا ہے کہ دین اسلام میں بدعات کو داخل نہ ہونے دیں ۔ جب بدعا ت کے ساتھ تقرب الٰہی حاصل کیا جاتا ہے اس لحاظ سے بدعات کا تعلق وسائل سے نہیں ہے بلکہ مقاصد شرعیہ کے ساتھ ہے یعنی بدعت سے اللہ کے قرب میں اضافہ ہوتا ہے اوریہ بات رسول اللہﷺ کی مشہور حدیث کیخلاف ہے ارشاد نبویﷺ ہے من احدث فی امرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد ۔ جس شخص نے بھی ہمارے دین میں کسی نئے کام کو داخل کیا تو وہ نیا کام مردود ہے اس مضمون کی دوسری احادیث معروف ہیں ۔
البتہ وسائل جن کو حقیقی مقام حاصل نہیں ہے اور وہ بعد میں دین میں آئے ہیں اگرنص صریح کے خلاف نہیں ہیں توکچھ حرج نہیں ۔ مثلاً شہروں میں ہم اپنا نام اہل حدیث رکھتے ہیں جب کہ اس نام رکھنے سے مقصود دوسروں پرطعن کرنا نہیں ہے جو خود کو اہل حدیث نہیں کہتے اس لحاظ سے اس نام رکھنے میں ہرگز بدعت کا شائبہ نہیں ہے یہ لقب تو دوسری اصطلاحات کی طرح ایک اصطلاح ہے جیسا کہ بعض لوگ سلفی کہلاتے ہی اوربعض کا انصا السنہ کہلاتے ہیں ۔ یہ صرف ایک اصطلاح ہے اور اصطلاحات میں کچھ رکاوٹ نہیں ہے لیکن ان لوگوں کا اہل حدیث کے نام کو بدعت قرار دینا ان کی جہالت پر دلالت کرنا ہے ۔
بدعات سے اصل مقصود اللہ کے قرب میں اضافہ کرنا ہے اور مطلقاً اصطلاحات کے لحاظ سے اس میں کچھ حرج نہیں البتہ اعتراضات کرنے والے ان اصطلاحات کو اپنے اعتراضات کا ہدف بناتے ہیں جو درست نہیں اس سے ان کا مقصد مخصوص وسائل کے ذریعے پھیلنا اور اپنی شہر ت چاہنے کے سوا اور کچھ نہیں ۔
سائل :
کیا ہم سلف کی طرف اپنی نسبت کرتے ہیں تو اللہ کا قرب تلاش نہیں کرتے ہیں ؟
الشیخ البانی: تقرب حاصل کرنے کیلئے اسم کی طرف نسبت نہیں کرتے بلکہ مسمی کی طرف نسبت کرتے ہیں کیونکہ کبھی کوئی شخص صالح کہلاتا ہے مگر وہ طالح (بد) ہوتا ہے۔
تیسرا سوال : مذکورہ جماعت کی طرح ایک دوسری جماعت جس کا نظریہ ہے کہ جو شخص اس نظریے کا حامل ہے کہ میت کو اس کی قبر میں عذاب دیا جاتا ہے یا سوال جواب کے وقت اس کی روح اس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے وہ مشرک ہے اور ان کا پہلا مشرک احمد بن حبنل ہے؟
الجواب : علامہ البانی نے سوال کرتے ہوئے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ یعنی جماعت کا کیا نام ہے ؟ حاضرین میں سے کسی نے اس جماعت کا نام توحید گروہ (پارٹی) ہے اور ان کا امیر ڈاکٹر سعو د الدین عثمانی ہے
ب ایک شخص نے کہا یہ لوگ احمد بن حنبل کو شیعہ قرار دیتے ہیں ؟
علامہ البانی نے جب یہ گستاخانہ اورکفریہ بات سنی تو بے ساختہ ان کے منہ سے اللہ اکبر کی صدا بلند ہوئی اوراللہ سے معافی مانگتے ہوئے استفراللہ کہا
ج سوال کرنے والے نے مزید پوچھا کہ ابن القیم کو بھی کتاب الروح کی وجہ سے کافر کہتے ہیں ؟(غالباً اس لئے کہ میت کی طرف روح لوٹائے جانے کا عقیدہ انہوں نے اس میں نقل کیا ہے)
علامہ البانی نے حاضرین سے فرمایا کہ ان کے لئے ہدائت کی دعا کریں ۔
روح کے لوٹائے جانے کے بارے میں فرمایا کہ روح میت میں قبر کی طرف لوٹائی جاتی ہے صحیح احادیث میں یہ بات ذکر ہے ہاں دنیا کی طرف نہیں لوٹائی جاتی ۔ نیز فرمایا کہ جولوگ اما م اہلسنہ کو کافرکہتے ہیں ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ تم سنت کہاں سے لیتے ہو (کیونکہ سینکڑوں احادیث ان کے واسطے سے ہم تک پہنچی ہیں ) بہر حال یہ بھی گمراہی ہے ۔کاش کہ ان کے نظریات کی تفصیل ہم تک پہنچ جاتی تو پھر تردید کے لئے یہ تفصیل ہمارے لئے ممد و معاون ہوتی۔


ماخود الفرقہ الحدیہ ص ۱۸۷ تا ۱۹۲
ناشر : جماعتہ المسلمین حقیقی ۶۱۴/۳۶ فاروق اعظم روڈ کیماڑی کراچی
مکتبہ الاسلامیہ ۱۴/۲ کمرشل ایریاڈرگ کالونی چورنگی نمبر ۲ کراچی
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
بریلویت
پیر عبدالقادر جیلانی گھوڑا

میاں قادر یار صاحب لکھتے ہیں :-
پردہ بے پرواہی والا اگے سی اک رہندا
رہبرباہجوں کون لنگائے پاک محمد کہندا
تاں پھرپاک نبی دے اگے گھوڑا آن کھلوتا
جُسّے قسم زمرد اسدا کلیاں نال پرویا
جسے اسدے سارے وچوں شعلے جھڑن نورانی
صفت نہ کیتی جاوے اسدی اوقدرت سبحانی
بعضے کہندے غوث الاعظم پیر بغدادے والا
گھوڑا بن کے آن کھلوتا قدرت نال تعالیٰ
کر بسم اللہ کنڈ گھوڑے تے حضرت قدم ٹکایا
پردہ بے واہی والا گھوڑے اڈ لنگھایا
(اصلی معراج نامہ ص ۴۰ مطبوعہ جہانگیر بک ڈپو نو لکھا بازار لاہور)
واضح ہو کہ شیخ عبدالقادر جیلانی (جسے میاں قادر یار صاحب نے غوث الاعظم پیر بغدادے والا لکھا کی ولادت با سعادت ۳۷۰ ھ میں اور وفات ۵۶۱ھ میں ہوئی (سیرت غوث الثقلین ص ۵۰) جبکہ واقعہ معراج ہجرت سے پہلے کا ہے (معراج نبیﷺ ص ۱۰۶)
نیز شیخ عبدالقادر جیلانی کا گھوڑا بن کر ہادی کائنات محمدﷺ کی رہبری کرنا چہ معنے دارد؟
آپ ہی ذرا پنے جور و جفا کو دیکھیں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
اصلی معراج نامہ ص ۴۰
پھیر ہزار جو ستر پردہ اگے آہا چاندی ہزار ہزار ورہے دا پینڈا کیکجہ صفت انہادی
پھیر ہزار جو ستر پردہ آہا موتی پھیر ہزار جو ستر پردہ آہا قسم یاقوتی
پھیر ہزار جوستر پردہ قسم نورانی ہزار ہزار ورے دا راہا ہر دے وچہ پایا
پھیر ہزار جو ستر پردہ ہو عجائب آیا ہرہر پردے وچہ ہزاراں سلسلہ نظری آیا
ہزار ہزرا ورہے دا پینڈا ہر پڑے وچہ ہیسی رفرف بھی چل گئی پیراں تھیں دل متحیر ہوئے
پردہ بے پرواہی والا اگے سی اک رہندا رہبرباہجوں کون لنگائے پاک محمد کہندا تاں پھر پاک نبی دے اگے گھوڑا آں کھلوتا جسہ قسم زمرد اسدا کلیاں نال پرویا
جسے اسدے سارے وچوں شعلے جھڑن نورانی صفت نہ کیتی جاوے اسدی اوقدرت سبحانی
بعضے کہندے غوث الاعظم پیر بغدادے والا گھوڑا بن کے آن کھلوتا قدرت نال تعالیٰ
کر بسم اللہ کنڈ گھوڑے تے حضرت قدم ٹکایا پردہ بے واہی والا گھوڑے اڈ لنگھایا
پھیر گیا ہو غائب اوتھوں پا لنگھا جی بول پھیرا گوں سن آون لگے قدرت سدجنابوں
نبی کہیا اس گھیر اندر ہوش نہ رہیا مینوں بالا زیر نہ طرفاں دسن ڈہیانہ رمیر مینوں
آپ اللہ پھر کیتا مینوں سد ییا وہ سے واری آنیڑے مجبوب پیارے وچہ درگاہ باری
میں وہ سے نال آوازے ربدے وہ قدم اٹھایا اک اک قدم کیتا میں پینڈا جتنا گھر تھیں آیا
کرسی عرش منوہویا جاں پہنا میں نیڑے صفت حساب نہ آوے اسدی عقل فکر کر میرے
نال عرش قندیلاں لٹکن جیوں آسمانی تارے لاٹاں پھیر باہر آون قدرت دے چمکارے
روشن عجب اجالا اوتھے نور آہا لاو بالی جال اس ڈٹھا سی مینوں کیتی استقبالی
تاں میں عرش منور اتے قدم مبارک پایا عرش کنبن تھیں ٹھہر کھلوتا جاں میں اوپر آیا
آئے نظر عجائب مینوں کجھ کراں شماراں عقل فکر وچہ آوے ناہیں قدرت لکھ ہزاراں
دمدم مینوں سد الٰہی اگوں ہوندا آیا عرشاں تھیں بھی اوپر کدھرے دوروزاں واراہا
تاں میں جاوتھا ہیں بہتاا جاگہ مطلب والی پردہ نظر آیا جس دی چمک نرالی
قدرت نال خدا فرمایا نیڑے آحبیبا تدھ میں قاب قوسین دادرجہ دتا نیک نصیبہ
جدا وہ نور الٰہی والا نظر نبی نوں آیا ظاہر باطن جو کچھ آہا سارا مطلب پایا

حضورﷺ مقتدی ، احمد رضا امام​
مولوی برکات احمد کے انتقال کے بعد مولوی سید امیر احمد خواب میں زیارت حضورﷺ سے مشرف ہوئے کہ گھوڑے پر تشریف لے جاتے ہیں ، عرض کی یارسول اللہﷺ کہاں تشریف لے جاتے ہیں ، فرمایا برکات احمد کے جنازہ کی نماز پڑھنے ، الحمد للہ یہ جنازہ مبارکہ میں نے پڑھایا (’’ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء اللہ ذو الفضل العظیم ‘‘) ملفوظات احمد رضا خان بریلوی ج۲ ص ۲۷
صحابہ کرامؓ سے افضل
(احمد رضا خاں بریلوی کے) زہد وتقویٰ کا یہ عالم تھا کہ میں نے بعض مشائخ کرام کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ان کو دیکھ کر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زیارت کا شوق کم ہوگیا۔ وصایا شریف ص ۲۴ مطبوعہ بریلی
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
بریلوی خرافات
میں سو جاؤں یا مصطفی کہتے کہتے
کھلے آنکھ صل علیٰ کہتے کہتے
حبیب خدا کو خدا کہتے کہتے
خدا مل گیا مصطفی کہتے کہتے
نعت مقبول نور محمد ص ۲۵

مطبوعہ جہانگیر بک ڈپو ، لاہور

وہی لا مکاں کے مکیں ہوئے سرعرش تخت نشیں ہوئے
وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں
وہی نور حق وہی ظل رب ہے انہیں سے سب ہے انہیں کاسب
نہیں ان کی ملک میں آسمان کہ زمیں نہیں کہ زماں نہیں
حدائق بخشش ج ۱ ص ۴۸

تیری تعظیم ہے سرکار عرب کی تعظیم
تو ہے اللہ کا اللہ تعالیٰ ہے تیرا
مدائح اعلیحضرت ص ۲۸


حضرت عائشہ کی شان میں گستاخی​

تنگ و چست ان کا لباس اور وہ جوبن کا ابھار
مسکی جاتی ہے قبا سر سے کمر تک لے کر
یہ پھٹتا پڑتا ہے جوبن مرے دل کی صورت
کہ ہوئے جاتے ہیں جامہ سے بروں سینہ وبر
حدائق بخشش ج۳ ص ۳۷
ترجمہ: ان (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) کا ایسا تنگ اور چست لباس اور پھر اس پر مستزاد سینہ کا ابھار ایسا تھا کہ آپ کا پیراہن سر سے کمر تک پھٹنے کے قریب ہے ان کی جوانی کا ابھار مرے دل کی مانند پھٹتا جارہا ہے اور سینہ اور جسم لباس کی تنگی کی وجہ سے کپڑوں سے باہر ہوتے جا رہے تھے (العیاذ باللہ)
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ پر ایک الزام​
اعلیٰ حضرت بریلوی فرماتے ہیں ۔
ام المؤمنین صدیقہ رضی اللہ عنہا جو الفاظ شان جلال میں ارشاد کر گئی ہیں دوسرا کہے تو گردن مار دی جائے۔
ملفوظات احمد رضا خان بریلوی ج۳ ص ۸۷

احمدﷺ کو احمد رضا کا انتظار؟
’’ اعلیٰ حضرت بریلوی کے وصال کے وقت بیت المقدس میں ایک شامی بزرگ کو خواب میں آنحضرت ﷺ کے دربار پر انوار میں حاضری نصیب ہوئی ۔ تمام صحابہ کرامؓ اور اولیا اللہ دربار میں حاضر تھے لیکن مجلس پر سکوت کا عالم طاری تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کسی آنے والے کا انتظار ہے ۔ شامی بزرگ نے بارگاہ رسالتﷺ میں عرض کی میرے ماں باپ آپ پرقربان ہوں کس کا انتظار ہے ، سید عالمﷺ نے فرمایا ۔ احمد رضا بریلوی کا انتظار ہے ‘‘
ستر ہزار چھوہارے
مسئلہ : میت کے سوم کا کس قدر وزن ہونا چاہئیے ، اگر چھوہاروں پر فاتحہ دلائی جائے تو ان کا کس قدر وزن ہو
الجواب: کوئی وزن شرعاً مقرر نہیں ہے اتنے ہوں جن میں ستر ہزار عدد پور ا ہو جائے۔‘‘ عرفان شریعت ج۱ ص ۶
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
بریلویوں کے کلمے
چشتی رسول اللہ ( نعوذ باللہ)
(۱) ایک شخص خواجہ معین الدی چشتی کے پاس آیا اور عرض کیا کہ مجھے اپنا مرید بنائیں فرمایا پڑھ:
لآالٰہ اِلَّااِﷲ چشتی رسولُ اللہ
اللہ کے سواکوئی معبود نہیں چشتی اللہ کا رسول ہے۔
(فوائد فریدیہ ص ۸۳ مطبوعہ ڈیرہ غازی خاں )
محکم دین رسول اللہ
پیر محکم دین کے پاس ایک شخص مرید ہونے کیلئے آیا بعد بیعت اس سے کہا پڑھ
لا الٰہ الااﷲ محکم دین رسول اللہ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محکم دین اللہ کا رسول ہے۔
(تذکرہ غوثیہ ص ۱۱۰ مطبوعہ گنج شکراکیڈمی لاہور)
شبلی رسول اللہ
حضرت ابو بکر شبلی کی خدمت میں دو شخص بارادہ ٔبیعت حاضر ہوئے فرمایا کہو :-
لا الہ الا اللہ شبلی رسول اللہ

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں شبلی اللہ کا رسول ہے
(تذکرہ غوثیہ ص ۳۲۳ مطبوعہ گنج شکراکیڈمی لاہور)
معین الدین رسول اللہ
حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری المتوفی ۷۲۵ ھ کی سوانح عمری مقلب بہ ’’ انوار خواجہ‘‘ میں مذکور ہے کہ ایک شخص حضرت خواجہ معین الدین اجمیری کی خدمت میں مرید ہونے کے واسطے حاضر ہوا آپ نے اس کے سامنے وہی شرط پیش کی جو حضرت شبلی نے اپنے مرید کے سامنے پیش کی تھی اس شخص نے شرط قبولکی تو آپ نے فرمایا کہ پڑھو۔
لا الہ الا اللہ معین الدین رسول اللہ
(اللہ کے سواکوئی معبود نہیں معین الدین اللہ کا رسول ہے)
جو وقت اخیر میں ہو تیاری نظر میں صورت رہے تمہاری
زبان پر کلمہ یہ ہو جاری کہ یا محمد معین خواجہ
(ہفت اقطاب ص ۱۶۷ مطبوعہ ڈیرہ غازی خان)
آلہ تناسل چھونے کا ثواب
یہ فتویٰ کسی ایرے غیرے کا نہیں بلکہ بریلویوں کے اعلی حضرت اور نبی کا ہے فرماتے ہیں ۔
زن اور شوہر کا باہم ایک دوسرے کو حیات میں چھونا مطلقاً جائز ہے ۔ حتی کہ فرج وذکر کو بہ نیت صالحہ (چھونا یا ٹٹولنا) موجب اجرو ثواب ہے ‘‘ احکا م شریعت ج۳ ص ۲۳۹
جماع کے وقت نبی کی حاضری (نعوذباللہ)
حضور ﷺ زوجین کے حفت (ہم بستری) ہونے کے وقت بھی حاضر ہوتے ہیں ‘‘
مقیاس حنفیت ص ۲۸۲
قبروں میں شب باشی
انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کی قبور مطرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں وہ ان کے ساتھ شب باشی فرماتے ہیں ۔ ملفوظات احمد رضا خان بریلوی ج۳ ص ۳۲

کتے کا گوشت اور پاخانہ پاک ہے؟
عرض، کتے کا رواں توناپاک نہیں
ارشاد، صحیح یہ ہے کہ کتے کا صرف لعاب نجس ہے
ملفوظات احمد رضا خاں ج۲ ص ۷۶
پیر کے پاس حضورﷺ کی حاضری
ولی کیا مرسل آئیں خود حضور آئیں
وہ تیری وعظ کی محفل میں یا غوث
حدائق بخشش ص ۷ ج۲

خوباں چوگل بوعظ عبدالقادر
اعیان رسل بوعظ عبدالقادر
شیطان ،رسول ہم مرتبہ؟
در مذہب عاشقاں یک رنک
ابلیس و محمد ست ہم سنگ
تذکرہ غوثیہ ص ۲۵۵
احمد رضا خدا
یہ دعا ہے یہ دعا ہے یہ دعا
تیرا اور سب کا خدا احمد رضا
نعمۃ الروح ص ۴۳
احمد رضا ساقی کوثر؟
جب زبانین سوکھ جائیں پیاس سے
جام کوثر کا پلا احمد رضا !
حشر کے دن جب کہیں سایہ نہ ہو
اپنے سایہ میں چلا احمد رضا!
مدائح اعلی حضرت ص ۴۷ -۴۸
اعلی حضرت بریلوی حضورﷺ کو مخاطب کرکے کہتے ہیں ۔
اٹھا دو پردہ دکھا دو چہرہ کہ نوری باری حجاب میں ہے
حدائق بخشش ج۱ ص ۱۸۰
بشریت کے پردے میں آپ باری تعالیٰ کا نور ہیں ۔ پردہ اٹھاویں تو واضح ہو جائے گا کہ آپ خود خدا ہیں ۔
شکل بشر میں نور الہیٰ اگر نہ ہو
کیا اس قدر خمیرہ پاؤ مد رکی ہے
حدائق بخشش ج۱ ص ۹۴
یہ خدا کا اپنا نور ہے جو بشر کی شکل میں ظاہر ہوا ور نہ اس خمیر کی کیا قدر تھی جو پانی اور مٹی سے تیار ہوا۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
اللہ بے اختیار
’’ اگر الوہیت عطا فرمانا بھی زیر قدرت ہوتا تو ضرور یہ بھی عطا فرماتا ‘‘۔
ملفوظات اعلی حضرت ص ۴۹ ج۲
خدا بشریت کے پردے میں ؟
اللہ و محمد میں جو ہے فرق اتنا
واں پردہ نشینی ہے یہاں پردہ داری
ہفت اقطاب ص ۱۵۱
پاخانہ کھانے سے ولائت مل گئی
(رضا خانی مذہب کے پیر) ایک با با جی میں یہ کمال تھا کہ جو بات منہ سے نکالتا وہی ہو جاتی۔ راجہ نے اس سے پوچھا کہ مہاراج (رضا خانی پیر) آپ کو یہ کمال کیونکر حاصل ہوا۔ اس نے جواب دیا کہ میں بارہ برس تک اپنا پاخانہ پیشاب کھاتا پیتا ہوں ۔ اس کی بدولت میری زبان کو یہ تاثیر ہے کہ ایک فقیر کو بادشاہ یا راجہ کہہ دوں تو فوراً ہو جائے۔ راجہ نے کہا آپ کو کیا ، بادشاہ بنا تو دوسرا راجہ ہوا تو دوسرا ، تمہاری قسمت میں تو وہی پاخانہ پیشاب رہا ۔ تذکرہ غوثیہ ص ۳۴۹
زنا کے مراکز دربار
حضرت سیدی احمد بدوی کبیر کے مزار پر بہت بڑا میلہ اور ہجوم ہوتا تھا ۔ اس مجمع میں چلے آتے تھے۔ ایک تاجر کی کنیز پر نگاہ پڑی نگاہ فوراًپھیر لی حدیث میں ارشاد ہوا النظرہ الاولیٰ لک و الثابیہ علیک پہلی نظر تیر ی لئے ہے اور دوسری نظر تجھ پر ۔یعنی پہلی نظر کا کچھ گناہ نہیں اور دوسری نظر کا مواخذہ ہوگا۔ خیر نگاہ تو آپ نے پھیرلی مگر وہ آپ کو پسند آئی جب مزار شریف پر حاضر ہوئے ارشاد فرمایا ، عبدالوہاب وہ کنیز پسند ہے ، عرض کی ہاں اپنے شیخ سے کوئی بات چھپانا نہ چاہئیے ارشاد فرمایا اچھا ہم نے تم کو وہ کنیز ہبہ کی، اب آپ سکوت میں ہیں کہ کنیز تو اس تاجر کی ہے اور حضور ہبہ فرماتے ہیں ، معاً وہ تاجر حاضرہوا اور اس نے وہ کنیز مزار اقدس کی نذر کی ارشاد فرمایا عبدالوہاب اب دیر کاہے کی۔ فلاں حجرہ میں لے جاؤ اور اپنی حاجت پوری کرو
ملفوطات اعلی حضرت ص ۱۳ -۳۲
اللہ کی سہاگن بیوی (نعوذباللہ)
حضرت موسیٰ سہاگ مشہور بزرگ گزرے ہیں … ان کی زیارت سے مشرف ہواہوں ۔ زنانہ وضع رکھتے تھے، ایک بار شدید قحط پڑا۔ بادشاہ قاضی و اکابر جمع ہو کر حضرت کے پاس دعا کے لئے گئے آپ انکار فرماتے رہے کہ میں کیا دعا کے قابل ہوں ۔ جب لوگوں کی التجا وزاری حد سے گزری تو ایک پتھر اٹھایا اور دوسرے ہاتھ کی چھوڑیوں کی طرف لائے اور آسمان کی طرف منہ اٹھا کر فرمایا۔ ’’ مینہ بھیجئے یا اپنا سہاگ واپس لیجئے‘‘ سہاگن بیوی کا یہ کہنا تھا کہ گٹائیں پہاڑ کی طرح امڈیں اور جل تھل ہوگیا۔
رب میرا خاوند
حضرت موسیٰ سہاگ ایک دن نماز جمعہ کے وقت بازار میں جا رہے تھے ادھر سے قاضی شہر جامع مسجد کو جاتے تھے۔ انہیں دیکھ کر امر بالمعروف کیا کہ یہ وضع مردوں کو حرام ہے ۔ مردانہ لباس پہنئے اور نماز کو چلئے ۔ اس پر انکار و مقابلہ نہ کیا ۔ چوڑیاں زیور اور زنانہ لباس اتارا اورمسجد کو ساتھ ہولئے ۔ خطبہ سنا جب جماعت قائم ہوئی اور امام نے تکبیر تحریمہ کہی اللہ اکبر سنتے ہی ان کی حالت بدلی فرمایا اللہ اکبرمیرا خاوند حی لا یموت ہے کہ کبھی نہ مرے گا اور یہ مجھے بیوہ کئے دیتے ہیں ۔ اتنا کہنا تھا کہ سرسے پاؤں تک وہی سرخ لباس تھا اور وحی چوڑیاں ۔ (ملفوظات بریلوی ج۲ ص ۹۴)
یا جنید یا جنید
ایک مرتبہ حضرت سیدی بغداد ی دجلہ پر تشریف لائے اور یا اللہ کہتے ہوئے اس پر زمین کے مثل چلنے لگے بعد کو ایک شخص آیا اسے بھی پار جانے کی ضرورت تھی کوئی کشتی اس وقت موجود نہیں تھی جب اس نے حضرت کو جاتے ہوئے دیکھا عرض کی میں کس طرح آؤں فرمایا یا جنید یا جنید کہتا چلا آ، اس نے یہی کہا اور دریا پر زمین کی طرح چلنے لگا جب بیچ دریا میں پہنچا شیطان لعین نے دل میں وسوسہ ڈالا کہ حضرت خود تو یا اللہ کہیں اور مجھ سے یا جنید یا جنید کہلواتے ہیں ۔ میں بھی یا اللہ کیوں نہ کہوں اس نے یا اللہ کہا اور ساتھ ہی غوطہ کھایا۔ پکارا حضرت میں چلا فرمایا وہی کہہ یا جنید یا جنید جب کہا دریا سے پار ہو۔‘‘
(ملفوظات احمد رضا خان بریلوی ج ۱ ص ۱۱۷)
یہ بندہ کمینہ شاگرد ہے خدا کا؟​
’’ مولانا بریلوی تلمیذ رحمن تھے انہوں نے کسی سے شرف تلمذ حاصل نہیں کیا ۔‘‘ حیات احمد رضا خان بریلوی ص ۱۵۲
پیر اور مرید کی بیوی
سیدی احمد سجلماسی کے دو بیویاں تھیں ، سیدی عبدالعزیز وباغ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رات کو تم نے ایک بیوی کے جاگتے ہوئے دوسری سے ہم بستری کی یہ نہیں چاہئیے عرض کیا حضور وہ اس وقت سوئی تھی فرمایا سوتی نہ تھی۔ سوتے میں جان ڈال دی تھی ، عرض کیا حضور کو کس طرح علم ہوا ۔ فرمایا وہ سور رہی تھی کوئی اورپلنگ بھی تھا عرض کیا ہاں ایک پلنگ خالی تھا ۔ فرمایا اس پلنگ پر میں تھا ۔ تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ، ہر آن ساتھ ہے ۔‘‘ (ہر آن نظارہ کرتا ہے)
ملفوظات اعلی حضرت بریلوی ج۲ ص ۵۶
نماز میں احتلام
فرماتے ہیں کہ ’’ نماز میں احتلام ہوا اور منی باہر نہ آئی کہ نماز قائم کرلی اس کے بعد اتری تو غسل واجب ہوگا مگر نماز ہوگئی ‘‘ فتاوی رضویہ ص ۱۳۷
پیر کی خدا سے کشتی
’’ حضرت ابو الحسن خرقانی نے فرمایا کہ صبح سویرے اللہ تعالیٰ نے میرے ساتھ کشتی کی اور ہمیں بچھاڑ دیا‘‘ (فوائد فریدیہ ص ۷۸)

حضور ﷺ کو دیکھنے والے کافر؟
حضرت محمدﷺ کے نور کو دیکھنے سے تمام ایمان والے کافر ہوگئے کسی کو اس کی خبر نہیں ۔ (فوائد فریدیہ ۸۰)
پیر بڑا ، خدا چھوٹا​
ابو الحسن خرقانی نے فرمایا
میں اپنے رب سے دوسال چھوٹا ہوں ۔

فوائد فریدیہ ص ۷۸
اٹھے جو قصر دنیٰ کے پردے کوئی خبردے تو کیا خبر دے
وہاں تو جا ہی نہیں دوئی کہ نہ کہہ کر وہ ہی نہ تھے ارے تھے
ساس کی شلوار
کسی نے اعلی حضرت بریلوی سے پوچھا :
عرض: معمولی چھینٹ جس کے پاجامے عورتوں کے ہوتے ہیں ، خوشدامن کا پاجامہ ایسی چھینٹ کا ہو اس پر اس کے جسم کو ہاتھ شہوت سے لگائے تو کیا حکم ہے
ارشاد: اگر ایسا کپڑا ہے کہ حرارت جسم کی نا معلوم ہو تو خیر
احکام شریعت ج۲ ص ۲۲۷
حقہ کے پانی سے وضو
مسئلہ : کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ حقے کے پانی سے وضو جائز رکھا گیا ۔ وہ کونسی حالت اورکس وقت پر،
الجواب : جب آب مطلق اصلاً نہ ملے تو یہ پانی بھی آب مطلق ہے اس کے ہوتے ہوئے تیمم ہرگز صحیح نہیں اور اس تیمم سے نماز باطل۔ احکام شریعت ج۳ ص ۱۴۴
نورانی کو دیکھنے والے صحابی؟​
جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ شاہ احمد نورانی فیصل اباد تشریف لائے اور
اپنے والد ماجد شاہ عبدالعلیم صدیقی کی یاد میں منعقدہ ایک جلسہ سے خطاب کیا۔
تو اسٹیج سیکرٹری نے شاہ احمد نورانی کو دعوت خطاب دیتے ہوئے ایسے الفاظ کہنے کہ جس سے شاہ احمد نورانی کی تعریف کرتے ہوئے حضورﷺ کی تعریف کر بیٹھا۔ اصل الفاظ ملاحظہ فرمائیں ۔
’’ شاہ احمد نورانی اپنے عظیم باپ کے عظیم فرزند ہیں اور میں یہ کہنے میں باک محسوس نہیں کرتا کہ شاہ احمد نورانی صدیقی کا نورانی چہرہ دیکھنا موجودہ دور میں حضور پر نور ﷺ کی زیارت کرنے کے برابر ہے ۔‘‘
(اسلامی جمہوریہ پاکستان ۴ اکتوبر ۱۹۷۸ء لاہور)

اﷲ ہی ہمارا مولا (کارساز)ہے

اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئیے (سورۃ التوبہ : ۵۱)


میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی
میں اسی لئے مسلماں میں اسی لئے نمازی
کتاب مکمل ہوئی الحمد للہ
 

کرن

مبتدی
شمولیت
نومبر 25، 2013
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
ایڈمن جی مجھے فروع کافی کی جلد نمبر 5 چاہیے۔ میں اسے ڈائون لوڈ کرنا چاہتی ہوں۔ کیسے کروں؟
 
Top