• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقيدے سے متعلقاہم فتاوے

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سوال 10:
بسا اوقات انسان کے دل میں خصوصاً توحید اورایمان سے متعلق برے خیالات اوروسوسے کھٹکتے ہیں , تو کیا اس پر اس کی گرفت ہوگی؟
جواب :
صحیحین اوران کے علاوہ دیگرکتب حدیث میں نبی کریم r سے ثابت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا:
"بے شک اللہ نے میری امت سے ان باتوں کو درگزرکردیا ہے جوانہوں نے اپنے دل میں سوچا , لیکن نہ اسے کیا اورنہ زبان سے کہا"
اوریہ بھی ثابت ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے جب دل میں پیدا ہونے والے ان وسوسوں کے متعلق آپ سے دریافت کیا جن کا ذکرمذکورہ سوال میں اشارۃً ہوا ہے ,تو آپ r نے انہیں جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ " یہی تو صریح ایمان ہے"
نیزآپ r نے ارشاد فرمایا :
"لوگ باہم سوال کرتے رہتے ہیں , یہاں تک کہ یہ سوال بھی آجاتا ہے کہ ان ساری مخلوقات کو اللہ نے پیدا کیا ہے تو آخر اللہ کو کس نے پیدا کیا ؟ پس جب کوئی شخص اس قسم کی چیز محسوس کرے تو کہے :میں اللہ اوراسکے رسول پر ایمان لایا"
ایک دوسری روایت میں ہے :
" تووہ اللہ سے پناہ مانگے اوراس چیز سے بازآجائے " (صحیح مسلم)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سوال11:
بعض طالب علم اپنے اجتہاد سے ایسی چیز کی مخالفت کربیٹھتے ہیں جو دین میں بدیہی طورپرمعلوم ہے ,توکیا جوچیز دین میں بدیہی طورپرمعلوم ہو اس میں اجتہاد ممکن ہے ؟ہماری خواہش ہے کہ آپ اس مسئلہ میں خصوصیت کے ساتھ ہماری رہنمائی فرمائیں؟
جواب:
ہروہ چیزجودین میں کتاب وسنت کی واضح دلیلوں سے یا اجماع سلف سے معلوم ہو اس میں اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں, بلکہ تمام مسلمانوں کا اس بات پراجماع ہے کہ اس پرایمان لانا اورعمل کرنا ,نیز اس کے مخالف ہرچیز کو چھوڑدینا واجب ہے ,اوریہ ایک ایسا اہم اصول ہے جس میں اہل علم کا کوئی اختلاف نہیں,اجتہاد درحقیقت ان اختلافی مسائل میں ہوتا ہے جن کے دلائل کتاب وسنت سے واضح نہ ہوں, پس جس کا اجتہاد صحیح ہوگیا اسے دہرااجرملےگا ,اورجس سے چوک ہوگئی اس کے لئے ایک اجرہے,مگراجتہاد ان علماء کے لئے درست ہے جن کے اندرصدق واخلاص کے ساتہ حق کی جستجو اورجدوجہد کرنے کی صلاحیت ہو , جیسا کہ صحیحین میں عمروبن العاص t سے روایت ہے کہ نبی r نے ارشاد فرمایا:
" جب کسی حاکم نے اجتہاد کرکے کوئی فیصلہ کیا اوروہ صحیح ہوگیا تواسے دہرا اجرملے گا ,اوراگرغلط ہوگیا تواسکے لئے ایک اجرہے "
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سوال12:
جوشخص اللہ کویا اسکے رسول کوبرابھلاکہے, یا ان کی توہین وتنقیص کرے , اسکا کیا حکم ہے؟ اورجوشخص اللہ کی واجب کی ہوئی کسی چیزکا انکارکرے ,یا اللہ کی حرام کی ہوئی کسی چیزکوحلال سمجھے ,اسکا کیا حکم ہے ؟ تفصیل کے ساتھ جواب سے نوازیں, کیونکہ یہ برائیاں لوگوں میں کثرت سے پائی جارہی ہیں ؟
جواب:
جوشخص اللہ کو, یا اللہ کے رسول محمد r کو,یاآپ کے علاوہ دیگررسولوں کو, یادین اسلام کوکسی بھی طرح سے سب وشتم کرےاوربرابھلاکہے ,یا اللہ اوراسکے رسول کی توہین اوراستہزاءکرے ,تووہ تمام مسلمانوں کے اجماع کے مطابق کافراورمرتد ہے,بھلے ہی وہ اسلام کا دعوى'کرے ,اللہ تعالى کا ارشاد ہے:﴿ قُلْ أَبِاللّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِؤُونَ} (65) لاَ تَعْتَذِرُواْ قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ (66) سورة التوبة
اے پیغمبر!کہ دیجئے کیا تم اللہ اوراسکی آیتوں اوراسکے رسول کا مذاق اڑاتےہو,بہانے مت بناؤ,تم ایمان لاکرپھرکافرہوگئے –
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس مسئلہ کی تمام دلیلوں کو اپنی کتاب"الصارم المسلول على شاتم الرسول" میں بڑی تفصیل کے ساتھ ذکرکیا ہے , جسے مزید دلیلوں کے جاننے کا شوق ہو وہ اس کتاب کی طرف رجوع کرے , جو بڑی مفید نیز وسیع العلم اورجلیل القدر امام کی تالیف ہے-
یہی حکم اس شخص کا بھی ہے جو اللہ کی واجب کردہ کسی چیز کا انکارکرے جسکی فرضیت بدیہی طور پرمعلوم ہو, جیسے نماز ,یازکو'ۃ,یا رمضان کے روزے ,یا صاحب استطاعت کے حق میں حج,یاوالدین کے ساتھ حسن سلوک کی فرضیت کا انکار,یا اللہ کی حرام کردہ کسی ایسی چیز کوحلال ٹھرائے جس کی حرمت بدیہی طورپر اوراجماع سلف سے معلوم ہو,جیسے شراب نوشی ,یاوالدین کی نافرمانی ,یا ناحق لوگوں کے خون اورمال پردست درازی ,یا سودخوری وغیرہ کوحلال جاننا , توایسا کرنے والا کافراوردین سے خارج ہے ,بھلے ہی وہ اسلام کا دعوى'کرے , علمائے کرام نے حکم مرتد کےباب میں ان مسائل پراورانکے علاوہ دیگرنواقض اسلام پرتفصیلی بحث کی ہے اوران کے دلائل کو خوب وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے, جسے مزید معلومات مطلوب مقصود ہو وہ حنبلی ,شافعی, مالکی ,حنفی اوردیگرمذہب کے علماء کی کتابوں میں اس باب کی طرف رجوع کرے , ان شاء اللہ اسے ان کتابوں میں کافی وشافی بحث ملے گی.
واضح رہے کہ اس معاملہ میں کوئی اپنی جہالت ولاعلمی کا دعوى'کردینے سے معذورنہیں سمجھا جائیگا,کیونکہ یہ سارے مسائل مسلمانوں کے درمیان معروف ہیں, اورانکا حکم قرآن وحدیث میں بالکل ظاہرہے , واللہ ولی التوفیق-
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سوال 13:
موجودہ دورمیں جادو کا استعما ل اورجادوگروں کے پاس آنا جانا کثرت سے ہو رہا ہے ,اس کا کیا حکم ہے؟ اورسحرزدہ شخص کے علاج کا جائز طریقہ کیا ہے؟
جواب:
جادو, ہلاک کردینےوالے کبیرہ گناہوں میں سے ہے,بلکہ یہ نواقض اسلام میں سے ہے , جیساکہ اللہ تعالى نے اپنی مقدس کتاب میں ارشاد فرماتا ہے :
﴿وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ(102) وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُواْ واتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّه خَيْرٌ لَّوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ } (103) سورة البقرة
اورانہوں نے اس چیز کی پیروی کی جسے سلیمان کی بادشاہت میں شیطان پڑھا کرتے تھے , حالانکہ سلیما ن نے کفرنہیں کیا ,البتہ یہ شیاطین کافرتھےجولوگوں کو جادو سکھاتے تھے اوروہ باتیں جوشہربابل میں دوفرشتوں ہاروت اورماروت پراتاری گئی تھیں , اوروہ دونوں کسی کو جادو نہیں سکھلاتے تھے جب تک یہ نہیں کہ دیتے کہ ہم آزمائش ہیں ,تو تم کفرمت کرو,پھربھی لوگ ان دونوں سے ایسی باتیں سیکھتے تھے جس کے ذریعہ شوہراوربیوی میں جدائی کرادیں , حالانکہ اللہ کے حکم کے بغیروہ جادو سے کسی کو نقصان نہیں پہنچاسکتے ,اورایسی باتیں سیکھتے تھے جن میں فائدہ کچہ نہیں ,نقصان ہی نقصان ہے, حالانکہ انہیں اسکا علم تھاکہ جوکوئی جادو خریدےگا اسکے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں, اوربہت ہی بری ہے وہ چیز جس کے بدلہ انہوں نے اپنی جانوں کو بیچا, کاش کہ یہ لوگ جانتے, اوراگروہ ایمان لے آتے اوراللہ کا تقوى' اختیارکرتے تو اللہ کے پاس سےجوثواب ملتا وہ انکے حق میں بہترتھا , اگروہ یہ جانتے –
مذکورہ بالادونوں آیتوںمیں اللہ نے یہ خبردی ہے کہ شیطان لوگوں کو جادو سکھلاتے تھے , اورلوگ اسے سیکھ کرکافرہوجاتے تھے , اوریہ بتایا ہے کہ دونوں فرشتے (ہاروت وماروت) جسے بھی جادو سکھلاتے تھے اسے پہلے یہ بتلادیتے تھے کہ ہم آزمائش ہیں ,اورہم جو سکھلاتے ہیں وہ کفرہے-
اوراللہ نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ جادو سیکھنےوالے ایسی چیز سیکھتے ہیں جن میں انکا کوئی فائدہ نہیں ,نقصان ہی نقصان ہے, اورانکے لئے اللہ کے یہاں آخرت میں خیر کا کوئی حصہ نہیں –
اوریہ بھی بیان کیا ہے کہ جادو گراپنے جادو سے میاں اوربیوی کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اوروہ اللہ کے " اذن" (حکم) کے بغیرکسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے -
یہاں "اذن" سے مراد اذن شرعی نہیں بلکہ اذن کونی وقدری ہے, کیونکہ کائنات میں جتنی چیزیں واقع ہوتی ہیں وہ سب اللہ کے قدری اذن سے ہوتی ہے , اوراسکی بادشاہت میں کوئی ایسی چیز ہرگز واقع نہیں ہوسکتی جسے وہ کون وقدر کے لحاظ سے نہ چاہے-
اوراللہ تعالى نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ جادوایمان اورتقوى' کی ضد ہے-
مذکورہ بیان سے معلوم ہواکہ جادو کفراور ضلالت ہے, اورجادو کرنے والا اگراسلام کا مدعی ہے تو وہ اسلام سے خارج ہے, چنانچہ صحیحین میں ابوہریرہ t سے مروی ہے کہ نبی r نے ارشاد فرمایا :
"سات مہلک گناہوں سے بچو,لوگوں نے کہا وہ کیا ہیں اے اللہ کے رسول r! آپ نے فرمایا :اللہ کے ساتہ شرک , جادو ,اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کاناحق قتل , سودخوری ,یتیم کا مال کھانا ,لشکرکشی کے دن پیٹہ پھیرکربھاگنا ,اورپاکدامن ,بھولی بھالی مومن عورتوں پرزناکی تہمت لگانا "
اس صحیح حدیث میں نبی r نے یہ بیان فرمایا ہے کہ شرک اورجادو سات مہلک گناہوں میں سے ہیں , اورشرک ان میں بڑا ہے ,کیونکہ یہ تما م گناہوں میں سب سے بڑا ہے , اورجادو بھی انہی میں سے ہے ,یہی وجہ ہے کہ رسول r نے اسے شرک کے ساتہ ذکر کیا ہے ,کیونکہ جادوگروں کی جادو تک جورسائی ہوتی ہے وہ شیطانوں کی عبادت ,نیز دعا , ذبح نذراوراستعانت وغیرہ جیسی عبادتوں کے ذریعہ ان کا تقرب حاصل کرنے سے ہی ہوتی ہے ,چنانچہ امام نسائی نے ابوہریرہ t سے روایت کیا ہے کہ نبی r نے ارشاد فرمایا :"جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونکا اس نے جادو کیا , اورجس نے جادو کیا اسنے شرک کیا , اورجس نے کوئی ایسی چیز لٹکائی وہ اسی کے حوالے کردیاگیا "
یہ حدیث سورہ فلق میں اللہ کے قول : {وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ} (4) سورة الفلق کی تفسیرہے ,مفسرین کا کہنا ہے کہ "نفاثات " سے مراد وہ جادوگرنیاں ہیں جو لوگوں کو اپنے ظلم واذیت کا نشانہ بنانے کی غرض سے شیطانوں کا تقرب حاصل کرنے کے لئے گرہیں لگاتی اوران میں شرکیہ کلمات پڑہ کرپھونکتی ہیں –
جادوگر کے حکم کے بارے میں اہل علم کا یہ اختلاف ہے کہ اس سے توبہ کرواکے اس کی توبہ قبول کرلی جائے گی , یا جب اس کے سلسلہ میں جادو کا ثبوت مل جائے تو بغیرتوبہ کروائے ہرحال میں اسے قتل کردیا جائیگا . اوریہی دوسرا قول ہی درست ہے , کیونکہ جادوگرکا وجود اسلامی معاشرہ کے لئے ضرررساں ہے جبکہ وہ عموماً سچی توبہ نہیں کرتے , نیز اسکے باقی رہنے میں مسلمانوں کے لئے بہت بڑا خطرہے-
یہ قول اختیارکرنے والوں کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ عمرt جو خلفائے راشدین میں دوسرے خلیفہ ہیں , جن کی سنت کی اتباع کرنے کارسول r نے حکم دیا ہے انہوں نے بغیرتوبہ کروائے جادوگروں کوقتل کرنے کا حکم دیا تھا-
نیزوہ روایت بھی ہے جسے امام ترمذی نے جندب بن عبداللہ البجلی یا جندب الخیرازدی سے مرفوعا اورموقوفا روایت کیا ہے :"جادوگرکی سزا تلوار سے اسکی گردن ماردینا ہے"
مگرمحدثین کے نزدیک صحیح بات یہی ہے کہ یہ جندب پرموقوف ہے-
ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں ثابت ہے کہ انہوں نے اپنی ایک لونڈی کوقتل کرنے کا حکم دےدیا جس نے ان پرجادو کردیا تھا – چنانچہ توبہ کروائے بغیرہی وہ قتل کردی گئی –
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ توبہ کروائے بغیرجادوگرکوقتل کرنا نبی r کے تین صحابہ یعنی عمر, جندب اورحفصہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے-
مذکورہ بیان سے یہ معلوم ہواکہ جادوگرکے پاس جانا, ان سے کوئی چیز پوچھنا اوران کی بتائی ہوئی بات کی تصدیق کرنا جائز نہیں , جس طرح کاہنوں اورنجومیوں کے پاس جانا جائزنہیں ,نیز جب کسی کے بارے میں جادو کا استعمال اس کے اقرار سے یاشرعی دلائل سے ثابت ہوجائے توتوبہ کروائے بغیر اسکا قتل کردینا واجب ہے-
رہا جادو کا علاج ,تویہ مشروع طورپر جھاڑپھونک اورجائز ونفع بخش دواؤں سے کیا جائیگا , اوراسکا ایک بہترین علاج یہ ہے کہ سحرزدہ شخص پرسورہ فاتحہ ,آیت الکرسی ,سورہ اعراف ,یونس اورطہ وغیرہ میں سحر سے متعلق وارد آیتوں ,نیز قل یا أیھا الکافرون ,قل ھواللہ أحد, قل أعوذ برب الفلق, اورقل أعوذبرب الناس وغیرہ پڑھ کردم کیا جائے, مستحب یہ ہے کہ آخرالذکر تین سورتیں درج ذیل صحیح ومشہوردعا کے ساتہ تین تین بارپڑھی جائیں , جسے نبی r مریضوں کے علاج کے لئے اپنی دعامیں پڑھا کرتے تھے ,اوروہ دعا یہ ہے:" اللہم َّربَّ الناسِ,اَذھب البأس َ,واشفِ أنتَ الشافیِ,لاشفاءَ إلا شفاؤک,شفاءً لایُغادرسُقماً"
اے اللہ!لوگوں کے مالک ,توبیماری دورکردے اورشفادیدے, توہی شفا دینے والا ہے , تیرے شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں , ایسی شفا جوکوئی بیماری نہ چھوڑے.
نیز وہ دعا پڑھے جس کے ذریعہ جبرئیل علیہ السلام نے نبی r پر دم کیا تھا, اوروہ دعا یہ ہے :"بسم اللہ أرقیک من کل شیئٍ یُوذیک ,ومن شرکل نفس أوعینٍ حاسدٍ اللہ ُیشفیکَ, بسم اللہ أرقیکَ"
اللہ کے نام کے ساتھ میں تم پردم کرتا ہوں ,اللہ تمہیں ہرتکلیف دہ چیز سے, اورہرمخلوق کے شرسے یا حاسد کی بری نظرسے شفادے ,اللہ کے نام کے ساتہ میں تم پردم کرتا ہوں-
یہ دعا اللہ کے حکم سے مفید ترین علاج ہے-
ایک علاج یہ بھی ہے کہ جس چیز کے بارے میں گمان ہوکہ اسی میں جادو کیا گیا ہے جیسے اون,گرہ لگے ہوئے دھاگے , اوراسکے علاوہ ہروہ چیز جس میں جادو کیا جاسکتا ہے اسے ختم کردیا جائے , اورسحرزدہ شخص شرعی دعاؤں کا بھی اہتمام کرے ,مثلا صبح اورشام تین تین مرتبہ اللہ کے کامل کلمات کے ذریعہ ہرمخلوق کے شرسے پناہ مانگے ,فجراورمغرب کی نمازوں کے بعد تین تین بارقل ھواللہ أحد ,قل أعوذبرب الفلق , اورقل أعوذبرب الناس پڑھے , اورہرفرض نماز کےبعد اورسونے کے وقت آیت الکرسی پڑھے-
اسی طرح صبح اورشام تین تین باریہ دعا پڑھنا بھی مستحب ہے :" بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیئ فی الأرض ولا فی السماء , وھو السمیع العلیم"
اللہ کے نام کے ساتہ (میں نے صبح اورشام کی ) جس کے نام کے ساتہ کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاسکتی نہ زمین میں اورنہ آسمان میں , اوروہ سننے والا , جاننے والا ہے-
یہ ساری دعائیں نبی r سے ثابت ہیں , ساتہ ہی وہ اللہ سے حسن ظن رکھے اوراس بات پرایمان رکھے کہ یہ دعائیں اوردوائیں محض اسباب ہیں , شفا دینا اللہ کے ہاتہ میں ہے , اللہ چاہے گا تو ان سے فائدہ پہنچائیگا , اورچاہےگا تو انہیں بے اثر کردیگا , کیونکہ ہرچیز میں اس کی زبردست حکمت ہے, وہ ہرچیز پرقادر اورہر چیز کا جاننے والا ہے , وہ اگر کچہ دے تو کوئی روکنے والا نہیں , اورجوروک لے اسے کوئی دینے والا نہیں , اورجو فیصلہ کردے اسے کوئی ٹالنے والا نہیں , اسی کی بادشاہت ہے اوراسی کے لئے تعریف , اوروہی ہرچیز پر قادرہے , اورتوفیق دینا اسی کا کا م ہے –
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سوال 14:
اس دور ميں نفاق اورمنافقین کا کافی زوروشور ہے, نیز اسلام اورمسلمانوں کی مخالفت میں انکے متعدد وسائل ہیں , اسلئے بہتر ہوگا کہ آپ مسلمانوں کو آگاہ کرتے ہوئے منافقین کے اوصاف ,نفاق کے اقسام , اوراسکے خطرات پر روشنی ڈالدیں ؟
جواب:
نفاق کے خطرات زبردست ,اورمنافقین کی شرارتیں بے شمارہیں , جیساکہ اللہ تعالى نے اپنی مقدس کتاب میں سورہ بقرہ وغیرہ میں , اورنبی rو نے احادیث میں ان کے اوصاف وضاحت کے ساتھ بیان فرمائے ہیں , چنانچہ ان کے اوصاف کےمتعلق اللہ تعالى کا ارشاد ہے : {وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللّهِ وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ} (8) {يُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ} (9) {فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّهُ مَرَضاً وَلَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ} (10) سورة البقرة
اورلوگوں میں کچہ ایسے بھی ہیں جو (منہ سے تو) کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اورآخرت کے دن پر ایمان لائے , حالانکہ وہ ایمان لانے والے نہیں , یہ اللہ اورمومنوں سے دغابازی کرتے ہیں , حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دغادے رہے ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے , ان کے دلوں میں بیماری ہے , پھر اللہ نے ان کو اورزیادہ بیمار کردیا, اوران کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے-
اورفرمایا :﴿ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَى الصَّلاَةِ قَامُواْ كُسَالَى يُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللّهَ إِلاَّ قَلِيلاً} (142) مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ لاَ إِلَى هَؤُلاء وَلاَ إِلَى هَؤُلاء وَمَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلاً} (143) سورة النساء
بے شک منافقین اللہ کے ساتہ دغابازی کرتے ہیں , حالانکہ وہی ان کو دھوکہ میں ڈالے ہوئے ہے , اورجب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو الکساتے ہوئے , لوگوں کو دکھاتے ہیں , اوراللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں , یہ بیچ میں ڈانواڈول ہیں , نہ ادھرکے ہیں نہ ادھرکے-
اسی طرح سورہ توبہ وغیرہ میں بھی اللہ تعالى نے ان کے بعض دیگراوصاف کا تذکرہ کیا ہے-
خلاصہ کلام یہ ہے کہ منافقین زبان سے تو اسلام کا دعوى' کرتے ہیں , مگراخلاق وکردارسے اس کی مخالفت کرتے اورمسلمانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں , جیسا کہ اللہ تعالى نے مذکورہ بالا آیتوں میں اوردیگر آیات میں بیان کیا ہے-
نفاق کی دوقسمیں ہیں : اعتقادی اورعملی , منافقین کے جن اوصاف کا ذکر اللہ تعالی نے سورہ بقرہ اورسورہ نساء میں کیا ہے وہ نفاق اعتقادی ہے , اورایسے منافقین کا کفریہود ونصارى' اوربت پرستوں کے کفرسے زیادہ سنگین ہے , کیونکہ یہ انتہائی خطرناک ہیں , اورانکا معاملہ اکثرلوگوں پرمخفی ہوتا ہے , اورانکے بارے میں اللہ تعالی نے خبردی ہے کہ یہ قیامت کے دن جہنم کے سب سے نچلے حصہ میں ہوں گے-
رہا نفاق عملی, تو اسکی صورت یہ ہےکہ اللہ پر, اسکے رسول پر اورآخرت کے دن پرایمان رکھتے ہوئے منافقوں کے بعض ظاہری اوصاف اپنالئے جائیں , جیسے جھوٹ ,خیانت اورنمازباجماعت سے کاہلی وغیرہ-
منافقین کے بعض اوصاف سے متعلق نبی r کا ارشاد ہے:
" منافق کی تین علامتیں ہیں :" جب بات کرے تو جھوٹ بولے ,وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے , اوراسکے پاس امانت رکھی جائے توخیانت کرے "
اورفرمایا :" منافقوں پر سب سے گراں عشاء اورفجر کی نمازیں ہیں , اوراگرانہیں ان کے ثواب کا پتہ چل جائے تو یہ ان نمازوں میں ضرور حاضرہوں گے, چاہے سرین کے بل گھسٹ کرہی کیوں نہ آنا پڑے"
اس باب میں اوربھی بہت سی آیات اوراحادیث وارد ہیں –
لہذا ہرمومن مرد وعورت پرواجب ہے کہ وہ ان کے صفا ت سے مکمل پرہیز کریں , اس سلسلہ میں منافقوں کے اوصاف سے متعلق قرآنی آیا ت اوراحادیث صحیحہ میں غوروتدبر کرنے سے کافی مدد ملے گی-
ہماری دعا ہےکہ اللہ تعالى ہمیں اورتمام مسلمانوں کودین سمجھنے , اس پرثابت قدم رہنے ,شریعت کے خلاف ہرچیز سے دوررہنے , اوراخلاق وافعال میں دشمنوں کی مشابہت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ,بیشک وہی توفیق دینے والا ہے –
 
Top