• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ علم غیب کیا ہے (بریلوی بھائیوں کو حق کی دعوت) اللہ سبحانہ وتعالیٰ آپ کی مدد کریں - آمین

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اس کا جواب آپ نے نہیں دیا بہرام بھائی

بہرام



وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا - إِلَّا أَن يَشَاء اللَّهُ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَدًا

(الکھف: 22 - 23)

اور ہرگز کسی بات کو نہ کہنا کہ میں کل یہ کردوں گا مگریہ کہ اللہ چاہے اور اپنے رب کی یاد جب تو بھول جائے اور یوں کہو کہ قریب میرا رب اس سے نزدیک تر راستی کی رہ دکھائے۔

(کنز الایمان فی ترجمہ القرآن )

تفسیر کنزالایمان میں ہے:

اہل مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اصحاب کہف کا حال دریافت کیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کل بتاؤں گا اور ان شاء‌اللہ نہیں فرمایا تھا تو کئی روز وحی نہیں آئی پھر یہ آیت نازل فرمائی ۔

(کنز الایمان فی ترجمہ القرآن : خزائن العرفان فی تفسیر القرآن از سید محمد نعیم الدین مراد آبادی / صفحہ 533 / مطبوع : ضیاء القرآن پبلیکشنز لاہور)

آپ سے سوالات ہیں:

(1) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالم الغیب ہونے کے باوجود یہ کیوں‌کہا کہ میں کل بتاؤں گا ؟ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر چیز کا علم نہیں تھا جیسا کہ تم لوگوں کا دعوی ہے؟

(2) وحی رکی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پتہ تھا کہ وحی رکے گی کیا علم غیب کے باوجود ان کو پتہ نہیں تھا؟

اور آئیے اس حدیث کی طرف:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ،
عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه
أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَتَاهُ رِعْلٌ وَذَكْوَانُ وَعُصَيَّةُ وَبَنُو لِحْيَانَ، فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ قَدْ أَسْلَمُوا، وَاسْتَمَدُّوهُ عَلَى قَوْمِهِمْ، فَأَمَدَّهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعِينَ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نُسَمِّيهِمُ الْقُرَّاءَ، يَحْطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ، فَانْطَلَقُوا بِهِمْ حَتَّى بَلَغُوا بِئْرَ مَعُونَةَ غَدَرُوا بِهِمْ وَقَتَلُوهُمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لِحْيَانَ‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّهُمْ قَرَءُوا بِهِمْ قُرْآنًا أَلاَ بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا بِأَنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا‏.‏ ثُمَّ رُفِعَ ذَلِكَ بَعْدُ‏.‏ (

بخاری - كتاب الجهاد والسير - باب الْعَوْنِ بِالْمَدَدِ - حدیث 3102

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے اور سہل بن یوسف نے ان دونوں نے سعید بن ابی عروبہ سے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انس سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رعل اور ذکوان اور عصیہ اور بنی لحیان (قبیلے) کے کچھ لوگ آئے اور انہوں نے کہا ہم مسلمان ہوگئے ہیں لیکن ہماری قوم کے لوگ کافر ہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کے مقابل ہم کو مدد دیجشے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے (ان کی مدد اور تعلیم کیلئے) ستر(70) انصاریوں کو بھیجا۔ انس نے کہا ہم ان کو قاری کہا کرتے تھے۔ دن کو (جنگل سے) لکڑیاں لاتے (بیچ کر فقیروں کو کھلاتے) رات کو نماز پڑھتے رہتے۔ خیر جب یہ لوگ قاریوں کو لے کر بیر معونہ (مکہ اور عسفان کے درمیان) پر پہنچے تو ان سے دغا کی۔ ان کو مارڈالا تو ایک مہینہ تک آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) (نماز میں) قنوت پڑھتے رہے۔ رعل اورذکوان اور بنی لحیان کیلئے بددعا کرتے رہے۔ قتادہ نے کہا ہم سے انس بن مالک نے بیان کیا کہا صحابہ ان لوگوں کے باب میں قرآن کی یہ آیت (ایک مدت تک پڑھتے رہے۔ ہماری قوم کو یہ خبر یونہی پہنچا دو کہ ہم اپنے مالک سے مل گئے وہ ہم سے خوش ہم اس سے خوش ۔ پھر بعد میں اس کا پڑھنا موقوف ہوگیا۔

آپ سے سوال:

(1) عالم الغیب ہونے کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ کیوں‌ نہ چلا کہ ان ستر صحابہ حفاظ قرآن کو شہید کیا جائے گا؟





۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
حسبنا الله ونعم الوكيل

کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو الله چاہے اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کرلیتا اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں تو مومنوں کو ڈر اور خوشخبری سنانے والا ہوں
سورۃ الاعراف ، آیت 188
اس آیت قرآنی پر غور کرنے سے جو نتیجہ برآمد ہوتا ہے اس پر میں اپنا خیال کئی بار اس فورم پر پیش کرچکا ہوں لیکن ہوتا یہ کہ پھر کسی نئے دھاگے اس حدیث کو پیش کردیا جاتا جواب دینے پر یہ الزام لگا جاتا ہے ایک ہی بات کو بار بار دھرایا جارہا ہے
مختصرن عرض ہے کہ اس آیت میں
مگر جو الله چاہے
پر غور کرنے کے بعد قرآن مجیدکی سب سے چھوٹی سورہ کی پہلی آیت کی تلاوت کی جائے اور اس کے بعد اس پر غور کیا جائے اور مفسیرین جو تفاسیراس آیت کی فرمائی اس کا بھی مطالعہ کرلیا جائے پھر آپ کے سمجھ میں آجائے گا کہ اللہ نے کیا کیا چاہا ہے مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اور مذکورہ بالا آیت قرآنی کو صحیح مفہوم بھی سمجھ میں آجائےگا ان شاء اللہ
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اس کا جواب آپ نے نہیں دیا بہرام بھائی

بہرام
۔
اس سے پہلے جو جوابات عرض کیا گیا امی عائشہ کے حوالے سے اس سے آپ مطمئن ہیں یا صرف بحث برائے بحث ہی کی ارادہ ہے اگر ایسا ہے تو معذرت اور اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو میں حاضر ہو ں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
-
اس سے پہلے جو جوابات عرض کیا گیا امی عائشہ کے حوالے سے اس سے آپ مطمئن ہیں یا صرف بحث برائے بحث ہی کی ارادہ ہے اگر ایسا ہے تو معذرت اور اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو میں حاضر ہو ں


بہرام بھائی اس کا جواب نہیں دیا آپ نے - کئی دفعہ پوچھ چکا ہوں -



حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ،
عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه
أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَتَاهُ رِعْلٌ وَذَكْوَانُ وَعُصَيَّةُ وَبَنُو لِحْيَانَ، فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ قَدْ أَسْلَمُوا، وَاسْتَمَدُّوهُ عَلَى قَوْمِهِمْ، فَأَمَدَّهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعِينَ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نُسَمِّيهِمُ الْقُرَّاءَ، يَحْطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ، فَانْطَلَقُوا بِهِمْ حَتَّى بَلَغُوا بِئْرَ مَعُونَةَ غَدَرُوا بِهِمْ وَقَتَلُوهُمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لِحْيَانَ‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّهُمْ قَرَءُوا بِهِمْ قُرْآنًا أَلاَ بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا بِأَنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا‏.‏ ثُمَّ رُفِعَ ذَلِكَ بَعْدُ‏.‏ (

بخاری - كتاب الجهاد والسير - باب الْعَوْنِ بِالْمَدَدِ - حدیث 3102

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے اور سہل بن یوسف نے ان دونوں نے سعید بن ابی عروبہ سے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انس سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رعل اور ذکوان اور عصیہ اور بنی لحیان (قبیلے) کے کچھ لوگ آئے اور انہوں نے کہا ہم مسلمان ہوگئے ہیں لیکن ہماری قوم کے لوگ کافر ہیں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) ان کے مقابل ہم کو مدد دیجشے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے (ان کی مدد اور تعلیم کیلئے) ستر(70) انصاریوں کو بھیجا۔ انس نے کہا ہم ان کو قاری کہا کرتے تھے۔ دن کو (جنگل سے) لکڑیاں لاتے (بیچ کر فقیروں کو کھلاتے) رات کو نماز پڑھتے رہتے۔ خیر جب یہ لوگ قاریوں کو لے کر بیر معونہ (مکہ اور عسفان کے درمیان) پر پہنچے تو ان سے دغا کی۔ ان کو مارڈالا تو ایک مہینہ تک آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) (نماز میں) قنوت پڑھتے رہے۔ رعل اورذکوان اور بنی لحیان کیلئے بددعا کرتے رہے۔ قتادہ نے کہا ہم سے انس بن مالک نے بیان کیا کہا صحابہ ان لوگوں کے باب میں قرآن کی یہ آیت (ایک مدت تک پڑھتے رہے۔ ہماری قوم کو یہ خبر یونہی پہنچا دو کہ ہم اپنے مالک سے مل گئے وہ ہم سے خوش ہم اس سے خوش ۔ پھر بعد میں اس کا پڑھنا موقوف ہوگیا۔

آپ سے سوال:

(1) عالم الغیب ہونے کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ کیوں‌ نہ چلا کہ ان ستر صحابہ حفاظ قرآن کو شہید کیا جائے گا؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
بہرام


سنن أبي داود - كِتَاب الصَّلَاةِ -

إذا جاء أحدكم إلى المسجد فلينظر فإن رأى في نعليه قذرا أو أذى فليمسحه وليصل فيهما۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَاءِ نِعَالِكُمْ قَالُوا رَأَيْنَاكَ أَلْقَيْتَ نَعْلَيْكَ فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا قَذَرًا أَوْ قَالَ أَذًى وَقَالَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلْيَنْظُرْ فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَوْ أَذًى فَلْيَمْسَحْهُ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنِي - ص 176 - بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا قَالَ فِيهِمَا خَبَثٌ قَالَ فِي الْمَوْضِعَيْنِ خَبَثٌ

حضرت ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں آپ ﷺ نماز پڑھا رہے تھے تو آپ ﷺ نے نماز کے دوران آپ نے دونوں جوتے نکال کر دائیں جانب رکھ دیے جب آپ ﷺ کے اس عمل کو لوگوں نے دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے جوتے نکال دیئے،جب آپ ﷺ نے نماز ختم فرمائی تو پوچھا کہ تم لوگوں نے جوتے کیوں اتارے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ ؐ کو ہم نے جوتے اتارتے دیکھا تو ہم نے بھی اتار دیئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے تو حضرت جبرائیل نے خبر دی تھی کہ آپ کے دونوں جوتوں میں ناپاکی ،گندگی لگی ہوئی ہے ۔


آپ سے سوال


کیا حضور صلی اللہ وسلم نے جان بوجھ کر ناپاکی اور گندگی لگے جوتوں میں نماز پڑھی - بقول آپ کے اگر حضور صلی اللہ وسلم کو علم غیب تھا تو حضرت جبرائیل نے آ کر کیوں بتایا -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اس آیت قرآنی پر غور کرنے سے جو نتیجہ برآمد ہوتا ہے اس پر میں اپنا خیال کئی بار اس فورم پر پیش کرچکا ہوں لیکن ہوتا یہ کہ پھر کسی نئے دھاگے اس حدیث کو پیش کردیا جاتا جواب دینے پر یہ الزام لگا جاتا ہے ایک ہی بات کو بار بار دھرایا جارہا ہے
مختصرن عرض ہے کہ اس آیت میں
مگر جو الله چاہے
پر غور کرنے کے بعد قرآن مجیدکی سب سے چھوٹی سورہ کی پہلی آیت کی تلاوت کی جائے اور اس کے بعد اس پر غور کیا جائے اور مفسیرین جو تفاسیراس آیت کی فرمائی اس کا بھی مطالعہ کرلیا جائے پھر آپ کے سمجھ میں آجائے گا کہ اللہ نے کیا کیا چاہا ہے مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اور مذکورہ بالا آیت قرآنی کو صحیح مفہوم بھی سمجھ میں آجائےگا ان شاء اللہ
9309_413681075398471_1301889808_n.jpg
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب نبی ﷺ کو وحی کے ذریعہ بہت سی چیزوں کے بارے میں خبر دی اور بہت سی چیزوں کے بارے میں خبر نہیں بھی دی یعنی جن جن باتوں کا آپ ﷺ کو بتانا ضروری تھا بتادیا گیا اور کچھ باتیں آپ ﷺ کو نہیں بتائی گئیں جیسے قیامت کس دن کس وقت قائم ہوگی-

قیامت کون سے دن قائم ہوگی کس وقت قائم ہوگی ،یہ بات نہیں بتائی دیکھیں:

سورہ جن پارہ 29 آیت 25

قُلْ إِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ مَا تُوعَدُونَ أَمْ يَجْعَلُ لَهُ رَبِّي أَمَدًا

ترجمہ" تو کہ میں نہیں جانتا کہ نزدیک ہے جس چیز کا تم سے وعدہ ہوا ہے یا کردے میرا رب ایک مدت کے بعد۔

کیونکہ اس میں اللہ کی حکمت ہے اللہ کا راز پوچھیدہ ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے صحیح بخاری میں مذکور ہے۔

حدثنا ‏ ‏محمد بن يوسف ‏ ‏حدثنا ‏ ‏سفيان ‏ ‏عن ‏ ‏إسماعيل ‏ ‏عن ‏ ‏الشعبي ‏ ‏عن ‏ ‏مسروق ‏ ‏عن ‏ ‏عائشة ‏ ‏رضي الله عنها ‏ ‏قالت ‏
‏من حدثك أن ‏ ‏محمدا ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏رأى ربه فقد كذب وهو يقول ‏ ومن حدثك أنه يعلم الغيب فقد كذب وهو يقول لا يعلم الغيب إلا الله

ترجمہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ۔جو شخص تم میں یوں کہے کہ آنحضرت ﷺ نے اللہ تعالی کو دیکھا ہے بس اسنے جھوٹ بولا اور فرمایا جو شخص تم میں یوں کہے کہ آنحضرت ﷺ غیب جانتے تھے تو وہ جھوٹا ہے حالانکہ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی غیب نہیں جانتا۔

بخاری شریف ص109 کتاب التوحید۔حدیث نمبر 6832
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اس سے پہلے جو جوابات عرض کیا گیا امی عائشہ کے حوالے سے اس سے آپ مطمئن ہیں یا صرف بحث برائے بحث ہی کی ارادہ ہے اگر ایسا ہے تو معذرت اور اگر آپ سمجھنا چاہتے ہیں تو میں حاضر ہو ں
پہلے میری اس بات کا جواب عنایت فرمادیں اور بحث برائے بحث سے بچیں
 
Top