• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیق نامی پتھر کے فضائل میں احادیث کی تحقیق مطلوب ہے !

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
السلام علیکم !
ایکسپریس اخبار پڑھتے ہوئے ایک کالم نظر سے گزرا جس میں عقیق نامی پتھر کے بارے میں کچھ احادیث بیان کی گئی ہیں۔جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
عقیق کے بارے میں احادیث:جنا ب رسول خدا ﷺ سے کسی نے شکایت کی کہ میرا مال راستے میں لٹ گیا، فرمایا کہ تو عقیق کی انگوٹھی کیوں نہیں پہنتا کہ وہ ہر بلا سے آدمی کو محفوظ رکھتی ہے اور فرمایا کہ عقیق کی انگوٹھی اندوہ اور غم سے بھی غنی کرتی ہے۔

ایک اور حدیث میں حضرتﷺ سے منقول ہے کہ جو شخص عقیق کی انگوٹھی پہنے گا جب تک وہ ہاتھ میں رہے گی کوئی غم اس کو نہ ہوگا۔

ایک حدیث ہے کہ عقیق کی انگوٹھی پہنو کہ پتھروں میں یہ پہلا ہے، جس نے خدا کی وحدانیت اور میری نبوت کا اقرار کیا ہے۔

ایک اور حدیث میں وار د ہے کہ ایک حاکم نے کسی کی گرفتاری کے لیے سپاہی بھیجے، آںحضرتﷺ نے اس کے عزیز و اقارب کو بلا کر فرمادیا کہ عقیق کی انگوٹھی اس کے پاس پہنچا دو، چناںچہ حکم کی تعمیل کی گئی اور وہ صاف بری ہوگیا۔

منقول ہے کہ سلیمان اعمش ایک روز منصور عباسی کے گھر بہ غرض خدمت حاضر تھا،انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص کو تازیانہ مار کر باہر لایا گیا۔ انہوں نے یہ واقعہ حضرت امام جعفر صادقؓ سے بیان کیا۔ آپؓ نے دریافت کیا کہ اس کے ہاتھ میں انگوٹھی کس نگینہ کی تھی۔ سلیمان اعمش نے عرض کیا یا ابن رسول ؐ اللہ عقیق نہیں تھا۔ آپؑ نے فرمایا کہ اے سلیمان اعمش اگر عقیق کی انگوٹی اس کے ہاتھ میں ہوتی تو یہ شخص ہرگزتازیانے نہ کھاتا۔

کہا جاتا ہے کہ جن کنکریوں نے رسول خداؐ کے دستِ مبارک پر آ کر آپ کی رسالت کی گواہی دی تھی، پتھر کی وہ کنکریاں عقیق بن گئیں۔ یہ معجزہ رسالت مآبﷺ کا ہے۔

ایک روایت میں ہے کہ سب سے پہلے عقیق کی انگوٹھی حضرت آدم علیہ السلام کے ہاتھ میں تھی یہ عقیق سرخ رنگ کا تھا۔
ان تمام روایات کو پڑھ کر دل میں بڑی بے چینی ہوئی ۔۔۔اور دل ان کو تسلیم کرنے کے لئے صحیح سند کا طالب ہے۔برائے مہربانی ان روایات کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ آیا یہ واقعی درست ہیں ؟ اور اگر نہیں تو پھر لوگوں کو ان کے بارے میں خبردار کیا جاسکے۔
لنک
 
Top