• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ البانی رحمہ اللہ کا منہج

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
کئ دفعہ علامہ البانی رحمہ اللہ ضعیف حدیث کے متن کو متعدد طرق کی بنا پر صحیح کہتے ھیں. انکا منہج کیا ھے؟ کیا انکی ایسی احادیث قابل اعتماد ھیں جن میں انھوں نے ایسا منہج اختیار کیا ھے؟
مثال کے طور پر سنن ابن ماجہ کی وہ حدیث جسمیں رات کے وقت سرمہ لگانے کی بات ھے. حافظ زبیر علی زئ رحمہ اللہ نے اس کو ضعیف کہا ھے لیکن علامہ البانی رحمہ اللہ اسکو صحیح کہتے ھیں آخر کیوں؟
میں نے ایک بار شیخ @کفایت اللہ سنابلی صاحب کی صلاۃ التسبیح کی تحقیق پڑھی اسمیں تھا کہ ”علامہ البانی رحمہ اللہ تتبع طرق میں خاص مہارت رکھتے ہیں“ آخر اس بات کا مقصد کیا ھے؟
شیخ @اسحاق سلفی حفظہ اللہ
محترم @رضا میاں
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
کئ دفعہ علامہ البانی رحمہ اللہ ضعیف حدیث کے متن کو متعدد طرق کی بنا پر صحیح کہتے ھیں. انکا منہج کیا ھے؟ کیا انکی ایسی احادیث قابل اعتماد ھیں جن میں انھوں نے ایسا منہج اختیار کیا ھے؟
یہ منہج شیخ البانی کا نہیں بلکہ محدثین کا منہج ہے۔ ضعف یسیر والی متعدد اسانید ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہوئے حسن لغیرہ بن جاتی ہیں۔ البتہ اس بات کا فیصلہ کرنا کہ کون سی حدیث حسن بنتی ہے اور کون سی نہیں، یہ محدث کے اجتہاد پر مبنی ہے، اور باقی مجتہدین کی طرح اس میں وہ صحیح بھی ہو سکتے ہیں اور غلط بھی، یہ ان کے دلائل سے پتہ چلے گا۔
علوم حدیث کا یہ فن مشکل ترین سمجھا جاتا ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں:
إن مما ينبغى ذكره بهذه المناسبة أن الحديث الحسن لغيره , وكذا الحسن لذاته من أدق علوم الحديث وأصعبها , لأن مدارهما على من اختلف فيه العلماء من رواته , ما بين موثق ومضعف , فلا يتمكن من التوفيق بينها , أو ترجيح قول على الأقوال الأخرى , إلا من كان على علم بأصول الحديث وقواعده , ومعرفة قوية بعلم الجرح والتعديل ومارس ذلك عمليا مدة طويلة من عمره , مستفيدا من كتب التخريجات ونقد الأئمة النقاد عارفا بالمتشددين منهم والمتساهلين , ومن هم وسط بينهم , حتى لا يقع فى الإفراط والتفريط , وهذا أمر صعب قل من يصير له , وينال ثمرته , فلا جرم أن صار هذا العلم غريبا من العلماء والله يختص بفضله من يشاء.
ترجمہ: اس بات کی مناسبت سے یہ ذکر کر دینا چاہیے کہ حسن لغیرہ اور اسی طرح حسن لذاتہ حدیث کے سب سے دقیق اور مشکل ترین علوم میں سے ہیں، کیونکہ ان کا مدار ان رواۃ پر ہوتا ہے جن کی توثیق وتضعیف میں علماء نے اختلاف کیا، لہٰذا ان میں ایک قول کو دوسرے قول پر توفیق یا ترجیح دینا محض اسی کا کام ہے جو اصول وقواعدِ حدیث سے خوب واقف ہو، علم الجرح والتعدیل سے قوی واقفیت رکھتا ہو، اور اپنی عمر کے ایک طویل عرصے تک وہ عملا اس میں تجربہ رکھتا ہو، اور اس کے لئے کتب تخریجات اور ائمہ نقاد کے نقد سے استفادہ کرے، محدثین میں سے متشدد، متساہل، اور متوسط نقاد سے واقف ہو، اور افراط وتفریط میں نہ پڑے۔ یہ ایک نہایت مشکل کام ہے، بہت کم لوگ ہیں جو اس فن کو سیکھتے ہیں اور اس کے ثمرات پاتے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں کہ یہ علم علماء میں کمیاب ہے، اور اللہ ہی اپنے فضل سے جسے چاہے مختص کرتا ہے۔ (ارواء الغلیل: ج 3 ص 363)

لہٰذا یہ حدیث کی مشکل ترین اقسام میں سے ہے اور اسی لئے کئی محدثین سے اس میں غلطیاں بھی سرزد ہوتی ہیں۔ اور شیخ البانی سے بھی اس میں کئی غلطیاں ہوئی ہیں۔ لیکن جہاں تک محض اس منہج کی بات ہے تو یقینا یہ محدثین کا منہج ہے، اور شیخ زبیر علی زئی ان منفرد علماء میں سے ہیں جو اس فن کی حجیت کو ہی تسلیم نہیں کرتے تھے، حالانکہ یہ ایک شاذ قول ہے۔

جہاں تک خاص اس حدیث کا تعلق ہے جس میں رات کو سرمہ لگانے کی بات ہے، تو یہ حدیث متعدد طرق سے مروی ہے جن میں سے بعض تو شاید حسن لذاتہ بھی ہیں۔ لہٰذا اس قسم کی متعدد، یسیر ضعف والی احادیث تو بالاولی حسن کہلانے کا لائق ہیں۔ اور یہی قول شیخ شعیب الارناؤط ودیگر علماء کا بھی ہے۔

واللہ اعلم۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
شیخ زبیر علی زئی ان منفرد علماء میں سے ہیں جو اس فن کی حجیت کو ہی تسلیم نہیں کرتے تھے، حالانکہ یہ ایک شاذ قول ہے۔
اگر آپ انکا منہج بتا سکیں گے تو ممنون ھوں گا.
”حالانکہ یہ ایک شاذ قول ہے“ اس سے ایسا معلوم ھوتا ھیکہ انکا یہ منہج صحیح نہیں معلوم ھوتا. کیا میں صحیح سمجھا؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
شیخ زبیر رحمہ اللہ نے انوار الصحیفۃ لکھی کیا اس کتاب میں جو تحقیق ھے صحیح ھے؟
(میں اس لۓ پوچھ رھا ھوں کیونکہ اسمیں البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پر تحقیق ھے)
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا منہج علوم حدیث میں عام محدثین کے مخالف تھا۔ اسی لئے انہوں نے شیخ البانی ودیگر محدثین کی تحقیقات سے بہت اختلاف کیا ہے۔
ان کے نزدیک ایک حدیث کی چاہے ہزار اسانید بھی ہوں اور ان میں ضعف بھی شدید نہیں بلکہ بہت خفیف ہو جیسے تدلیس، سوء حفظ وغیرہ تو بھی وہ کبھی حسن نہیں بنتی۔ یعنی وہ حسن لغیرہ کو مطلقا حجت نہیں مانتے تھے۔
اس کے علاوہ جرح وتعدیل، زیادت ثقہ، ودیگر علوم میں بھی وہ ظاہریت کے قائل تھے، اور ان میں کسی محدث نے ان کی تائید نہیں کی ہے۔ اسی لئے شاید لوگوں کو ان کے اصول اتنے آسان لگتے ہیں کہ ان میں کوئی جد وجہد یا زیادہ مشقت نہیں کرنی پڑتی۔
 
Top