- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,551
- پوائنٹ
- 641
علامہ فی الفور ان لوگوں میں سے ہیں جو ہر کام جلدی سے کرتے ہیں، وہ تو دیر کرنے میں بھی جلدی کرتے ہیں۔۔۔علامہ صاحب جاگتے میں خواب دیکھتے ہی نہیں، دکھاتے بھی ہیں۔ فرماتے ہیں، ان کانام بھی خواب میں رکھا گیا، یہی نہیں انہوں نے تو نام پیدا بھی خواب ہی سے کیا۔۔۔
وہ اکیلے چار آدمیوں جتنا کام کرتے ہیں، آپ ان کو کھانا کھاتے دیکھ لیں تو اس کا یقین بھی آ جائے گا۔۔۔وہ دوسروں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوتے، خود اپنے ہاتھوں استعمال ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں مجھے اقتدار پسند نہیں۔ ویسے ان کے طریقہ کار سےواقعی یہی لگتا ہے کہ وہ کبھی اقتدار حاصل کرنا نہیں چاہتے۔۔۔ان کی تحریک کا نعرہ ہے"جوانیاں لوٹائیں گے، انقلاب لائیں گے" جو اچھا بھلا کسی حکیم کااشتہار لگتا ہے۔۔۔
مولانا وہ مرد ہیں جنہوں نے زنانہ وار لکھا۔ وہ جتنی کتابوں کے خود کو مصنف بناتے ہیں صرف ان کی فہرست مرتب کی جائے تو ایک کتاب بن جائےوہ تو دس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے لکھتے ہیں۔۔۔فرماتے ہیں مولانامودودی کی جتنی تحریریں میں نے پڑھی ہیں اتنی مولانا مودودی نے خود اپنی تحریریں نہ پڑھی ہوں گی۔
علامہ صاحب کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ مقام اپنی ذاتی کوششوں سے حاصل کیا ہے جیسے ہمارا دوست "ف" اپنی ذاتی کوششوں سے اس مقام پر ہے کہ وہ اپنے سات بھائیوں میں اکیلا سید ہے۔ علامہ صاحب خود اس فرقے سےہیں جو فرقہ بندی کے خلاف ہے۔انہوں نے زندگی میں ایک منٹ بھی ضائع نہیں کیا، اگر کیا ہے تو وہ اپنا نہ ہو گا۔ ہر کام ترتیب سے کرتے ہیں وہ تو بے ترتیبی بھی ترتیب سے کرتے ہیں۔
اگر وہ کہیں کہ مجھے خوبصورت چہرہ دیکھے دیر ہو گئی تو اس کا مطلب ہو گا کہ انہیں شیشہ دیکھے گھنٹہ ہو گیا۔ ان کی شخصیت میں انفرادیت ہے، یہی انفرادیت انہیں اجتماعیت نہیں لانے دیتی۔
وہ اکیلے چار آدمیوں جتنا کام کرتے ہیں، آپ ان کو کھانا کھاتے دیکھ لیں تو اس کا یقین بھی آ جائے گا۔۔۔وہ دوسروں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوتے، خود اپنے ہاتھوں استعمال ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں مجھے اقتدار پسند نہیں۔ ویسے ان کے طریقہ کار سےواقعی یہی لگتا ہے کہ وہ کبھی اقتدار حاصل کرنا نہیں چاہتے۔۔۔ان کی تحریک کا نعرہ ہے"جوانیاں لوٹائیں گے، انقلاب لائیں گے" جو اچھا بھلا کسی حکیم کااشتہار لگتا ہے۔۔۔
مولانا وہ مرد ہیں جنہوں نے زنانہ وار لکھا۔ وہ جتنی کتابوں کے خود کو مصنف بناتے ہیں صرف ان کی فہرست مرتب کی جائے تو ایک کتاب بن جائےوہ تو دس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے لکھتے ہیں۔۔۔فرماتے ہیں مولانامودودی کی جتنی تحریریں میں نے پڑھی ہیں اتنی مولانا مودودی نے خود اپنی تحریریں نہ پڑھی ہوں گی۔
علامہ صاحب کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ مقام اپنی ذاتی کوششوں سے حاصل کیا ہے جیسے ہمارا دوست "ف" اپنی ذاتی کوششوں سے اس مقام پر ہے کہ وہ اپنے سات بھائیوں میں اکیلا سید ہے۔ علامہ صاحب خود اس فرقے سےہیں جو فرقہ بندی کے خلاف ہے۔انہوں نے زندگی میں ایک منٹ بھی ضائع نہیں کیا، اگر کیا ہے تو وہ اپنا نہ ہو گا۔ ہر کام ترتیب سے کرتے ہیں وہ تو بے ترتیبی بھی ترتیب سے کرتے ہیں۔
اگر وہ کہیں کہ مجھے خوبصورت چہرہ دیکھے دیر ہو گئی تو اس کا مطلب ہو گا کہ انہیں شیشہ دیکھے گھنٹہ ہو گیا۔ ان کی شخصیت میں انفرادیت ہے، یہی انفرادیت انہیں اجتماعیت نہیں لانے دیتی۔