• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ وحید الزمان کے بیان کردہ چند مسائل جن پر فرقہ اہل حدیث کا عمل ہے

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مقدس میں کس قدر ابدی حقیقتوں کو بیان فرمایا ہے کہ باطل چلا گیا ہے اور باطل جانے ہی والا ہے۔
’’ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا ‘‘
(الاسراء:81)
باطل کی وقتی کرّ وفرّ ،وضع داری اوراچھل کود بظاہر بھلی معلوم ہوتی ہے ، لیکن کچھ عرصہ کے بعد ان کی تمام مساعی اکارت جاتی ہیں اور وہ تاریخ کے کباڑ خانے کا حصہ بن جاتے ہیں ۔غیر تو غیر خود ان کے خوشہ چین بھی پھر نقطہ چینی پر اتر آتے ہیں اور اس سے بڑی نا کامی کیا ہوگی کہ خود اپنے گھر کو اپنے ہی گھر کے چراغ سے آگ لگ جائے۔۔۔ ایسے واقعات سے تاریخ کا سینہ اٹا پڑا ہے لیکن سر دست میں جماعت اہلحدیث کے ان کرم فرماؤں کا ذکر کروں گاجن کا اوڑھنا بچھونا مسلکِ اہلِ حدیث کی خدمت تھا ۔مگر جوں ہی زمانہ شباب کو عالم پیری کا سامنا ہوا تو قافلہ اہل حدیث اپنی الحادی تیز روی کو باعث اور خرام رو رہنماوں کو ساتھ لے کر نہ چل سکا اور ان کی جھریوں بھرے چہرے پر تحقیق کا تھپڑ مار کر آگے گزر گئے۔ جو کل تک مسلکِ اہلِ حدیث کے لئے رفعتِ افلاک تھے اب ذرہ خاک بنے طاق نسیاں میں رکھے ہوئے اہل حدیثوں کی اس طوطا چشمی پر نوحہ کناں ہیں اور ہونا بھی چاہیےکہ باطل کی نسل نہیں چلتی۔ ان کے اخلاف اپنے اسلاف کی پگڑیا ں اچھالتے ہیں۔ جو اہل حدیث اس وقت زیر زمین ہیں وہ ''ڈیٹ ایکسپائر'' ہونے کے باعث مع اپنی تحاریر وتقاریر کے مسلک اہل حدیث کے نزدیک متروک،مجہول اورمردود ٹھہرےاور جو اس وقت سطح زمین پر گل کھلانے میں مصروف ہیں عنقریب ان کی تگ وتاز ان کی خدمات اور مساعی غیر جمیلہ بھی اپنے سابقہ پیش آوروں کی طرح انکے ساتھ ہی دفن ہو جائیں گی۔قرآن نے سچ کہا ہے
’’ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا ‘‘
انہی ڈیٹ ایکسپائر لوگوں میں سے ایک ''علامہ'' وحید الزما ن بھی ہے۔جس نے زندگی میں مسلک غیر مقلدیت کی خدمت کی اور آج کے غیر مقلدین اسی ''علامہ'' کے اردو تراجم حدیث پڑھتے ہیں، لیکن جب اس کی قلم سے نکلنے والے تلخ حقائق عوام کے سامنے لائے جاتے ہیں تو غیرمقلدین کہتے ہیں :''یہ ہمارا نہیں، اس کی کتابوں کو آگ لگا دو!'' وغیرہ۔ حالانکہ'' علامہ ''صاحب پکے غیر مقلد تھے ،ان کے فقہی مسائل غیر مقلدین والے ہیں۔
چند مسائل درج ذیل ہیں ۔

مسئلہ نمبر1:اما تقلید مجتھد معین فی جمیع المسائل والتزامہ بدعۃ مذمومۃ ۔
(نزل الابرارص:۷)
ترجمہ: تمام مسائل میں ایک معین مجتہد کی تقلید کا التزام کرنا بدعت ہے۔
اور موجودہ دور کے مشہور غیر مقلد ارشاد الحق اثری لکھتے ہیں:کلام ہے تو تقلید شخصی میں ہے جو یقینا بدعت ہے اور جسے ہم برملا بدعت کہتے ہیں ۔
(مقالات اثری ج:۱ ص:۲۲۱ )
مسئلہ نمبر 2: ہر قسم کی جرابوں پر مسح جا ئز ہے ۔
(نزل الابرارص:۳۹ )
اور موجودہ دور کےغیر مقلدین کا نظریہ بھی یہی ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے خواہ موٹی ہو ں یا باریک خواہ پھٹی پرانی ہی کیوں نہ ہوں۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص: ۶۷)
مسئلہ نمبر 3:یجوز المسح علی العمامۃ ۔
(نزل الابرارص:۴۱ ، کنزالحقائق ص:۱۱)
ترجمہ: پگڑی پر مسح جائز ہے۔
اور مولوی یونس غیر مقلد لکھتا ہے: عمامہ پر مسح کرنا جائز ہے
(دستورالمنتقیٰ ص:۵۹ ، نماز نبوی ص۷۷ )
مسئلہ نمبر 4 :وحید الزمان کے نزدیک وضو کے شروع میں تسمیہ ضروری ہے ۔
(کنز الحقائق ص:۱۱)
یہی بات ڈاکٹر شفیق الرحمن نے لکھی ہے:وضو کے شروع میں بسم اللہ ضرور پڑھنی چاہیے۔
(نماز نبوی ۶۷)
مسئلہ نمبر 5:مس ذکر ناقص وضو ء ہے
(کنز الحقائق ص؛۱۲)
موجودہ دور کے غیر مقلدین کا نظریہ:ذکر اور فرج کو یا تھ لگانے سے ،اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
( دستورالمنتقیٰ ص؛۶۳ ، نماز نبوی ص:۷۸ )
مسئلہ نمبر 6:نماز میں قہقہہ نا قض وضوء نہیں ۔
(کنزالحقائق ص:12)
موجودہ دور کے غیر مقلدین کا نظریہ:نماز میں کھکھلا کر ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے لیکن صحیح حدیثوں کے بموجب وضو ء کا ٹوٹنا ثابت نہیںہوتا ۔
(دستور المتقی ص:۶۳ )
مسئلہ نمبر7: تحیتہ المسجد ضروری ہے ۔
(نزل الابرار ص۱۱۸ )
مبشر ربانی غیر مقلد لکھتے ہیں:جب بھی کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اسے دو رکعتیں پڑھے بغیر بیٹھنا نہیں چاہیے ۔
(آپ کے مسائل اوران کا حل ج:۲ ص: ۲۱۹)
مسئلہ نمبر8:وتر کم از کم ایک رکعت ہے
( نز ل الابرار ص:۱۲۲ )
موجودہ دور کے غیر مقلدین کا نظریہ:وتر کم از کم ایک رکعت مشروع ہے ۔
(رسول اکرم کا صحیح طریقہ نماز ص:۵۷۳ )
مسئلہ نمبر 9:تین رکعات وتر دو تشہد اور ایک سلام سے پڑھنا ممنوع ہے ۔
(نزل الابرار ص:۱۲۲،۱۲۳)
مولوی محمد علی جانباز تین رکعت وتر پڑھنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے:''اکٹھے پڑھے، درمیان میں التحیات کے لیے نہ بیٹھے بلکہ آخرمیں التحیات پڑھ کر سلام پھیر دے۔
(صلوۃ المصطفی ص311)
مسئلہ نم بر10:وتر میں قنوت ’’اللھم اھدنی فیمن ھدیت ‘رکوع کے بعد ہاتھ اٹھا کر بلند آواز سے پڑھنی چاہیے ۔
(نزل الابرارص:۱۲۳)
اور غیر مقلدین بھی وتر میں قنوت’’اللھم اھدنی ‘‘رکوع کے بعد ہاتھ اٹھا کر پڑھتے ہیں۔
(صلوۃ المصطفی ص316)
مسئلہ نمبر11: نماز تراویح کی آٹھ رکعتیں پڑھنا راجح ہے ۔
(نزل الابرارص:۱۲۶)
مبشر ربانی غیر مقلد لکھتے ہیں:آپ ﷺ کی سنت نماز تراویح میں آٹھ رکعات ہے ۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل ج:۱ ص:۳۰۴)
مسئلہ نمبر12:نماز تہجد اور تراویح ایک ہیں ۔
(نزل الابرارص:۱۲۶ ،۱۲۷)
غیر مقلد ین: ماہ رمضان میں تہجد اور قیام رمضان الگ الگ نہیں ،بلکہ ایک ہی نماز ہے
(نماز نبوی ص:۲۴۱ ،آپ کے مسائل اور ان کا حل ج:۱ ص:۳۰۲ )
مسئلہ نمبر13:فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنا افضل ہے ۔
(نز ل الابرار ص:۱۳۰ )
موجودہ دور کے غیر مقلدین :فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنا مناسب ہے ۔
(دستورالمنتقی ص:۶۶،صلوۃ الرسول ص؛۱۱۳)
مسئلہ نمبر14:’ولا یجوز لہ الشروع فی ای صلوۃ اذا اقیمت الصلوۃ المکتوبۃ ولا فرقہ بین رکعتی الفجر وغیرھا فی ھذالحکم ولا بین ان یودیھا فی المسجد ام خارجہ عند بابہ وقول الاحناف انہ یصلی رکعتی الفجر عند با ب ا لمسجد مردود بنص الحدیث‘‘
(نزل لابرارص؛۱۳۲،۱۳۳)
کہ جب صبح کی نماز کھڑی ہو جائے تو سنتیں ادا کرنا درست نہیں ۔
موجودہ دور کے غیر مقلدین :اگر نماز ایسے وقت میں پہنچیں کہ جماعت کھڑی ہو گئی ہواور سنتیں آپ نے نہ پڑھی ہو ں تو پھر جماعت کے پاس سنتیں مت پڑھنی شروع کردیں کیو نکہ جماعت کے ہوتے ہوئے پاس کو ئی نماز نہیں ہوتی ۔
(صلوۃ الرسول ص:۲۸۵ ، نمازنبوی ص:۲۱۷ ، آپ کے مسائل اور ان کا حل ج:۱ ص:۲۰۰ )
مسئلہ نمبر15:نماز میں قرآن کریم سے دیکھ کر تلاوت کرنا جائز ہے ۔
(نز ل الابرار ص:۱۳۱ )
مبشر ربانی غیر مقلد لکھتے ہیں:نماز میں قرآن مجید کو اٹھا کر قرآت کرنا جائز و درست ہے۔
(آپ کے مسائل اوران کا حل ۱۳۱)
مسئلہ نمبر16:نماز جمعہ شہر ،گاؤں اور جنگل میں بھی جائز ہے ۔
(نز ل الابرارص:۱۵۲ )
ڈاکٹر شفیق الرحمن لکھتاہے:گاؤں میں بھی جمعہ پڑھنا ضروری ہے
(نماز نبوی ص:۲۵۰ )
مسئلہ نمبر17:عیدین کی تکبیر یں بارہ 12 ہیں
(نز ل الابرارص:۱۵۷ )
ڈاکٹر شفیق الرحمن لکھتاہے:عیدین کی تکبیریں بارہ ہیں ۔
(نماز نبوی ص:۲۶۳ )
مسئلہ نمبر18:عیدین کی نماز کے لئے عورتوں کا عید گاہ کی طرف نکلنا مستحب ہے
(نز ل الابرارص:۱۵۹ )
غیر مقلدین:عیدین کے موقع پر شوکت اسلام کے اظہار کے لئے عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مردوں کے ہمراہ میدان میں نماز عید ادا کریں۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص:۴۱۴، صلوۃ الرسول ص:۳۳۳)
مسئلہ نمبر19:غائبانہ نماز جنازہ درست ہے
(نز ل الابرارص:۱۷۳ )
غیر مقلدین:ہمارا رجحان جواز کی طرف ہے ۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص:۱۶۴ ،حاشیہ نماز نبوی : ص؛۲۹۶ )
مسئلہ نمبر20:میت اگر مرد ہو تو امام سر کے سامنے کھڑا ہوگا اور اگر عورت ہو تو اس کے درمیان کھڑا ہوگا ۔
(نز ل الابرارص:۱۷۳ )
یہی بات ڈاکٹر شفیق نے نماز نبوی ص:۲۹۲پر لکھی ہے ۔
مسئلہ نمبر 21:نماز جنازہ میں فاتحہ کی قرات کی جائے
(نز ل الابرارص:۱۷۳)
غیر مقلدین:تکبیر اولیٰ کے بعد فاتحہ پڑھنا سنت ہے ۔
(نماز نبوی ص:۲۹۳ ،دستورالمتقی ص:۱۸۰ ،آپ کے مسائل اور ان کا حل :۲۴۴)
مسئلہ نمبر22:ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک کلمہ سے ہوں یا الگ الگ کلمات سے ایک واقع ہوتی ہے ۔
(نز ل الابرارص:ج:۳ص:۸۴)
اور غیر مقلدین کے فتاوی میں درج ہے:کتاب و سنت کی رو سے ایک مجلس میں سی ہوئے بیک وقت تین طلاقیں دینے سے ایک رجعی طلاق واقع ہوتی ہے ۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص:۳۷۴،آپ کے مسائل اور ان کا حل ج:۱ ص:۳۷۷)
مسئلہ نمبر23:جلسہ استراحت سنت ہے ۔
(کنزالحقائق ص؛۲۰)
مولوی یونس غیرمقلد ''سنت کے مطابق نماز پڑھنے کی کیفیت''کا عنوان قائم کرتا ہے اور اس میں جلسہ استراحت کرنے کا ذکر بھی کرتا ہے ۔
(دستور المنتقی ص:۸۲ ، نماز نبوی ص:۱۹۰ )

تحقیق:مولانا محمد عاطف معاویہ حفظہ اللہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حالانکہ'' علامہ ''صاحب پکے غیر مقلد تھے ،ان کے فقہی مسائل غیر مقلدین والے ہیں۔
ہم م م م م پکے اور وہ بھی غیر مقلد ۔؟ ابتسامہ
موصوف کو علامہ وحید الزماں بارے بات کرنے کا بہت شوق ہے۔ اور اس پر شور شرابا بھی ڈالتے رہتے ہیں۔ چلو دیکھتے ہیں کہ جناب کے قدموں میں کتنا پانی ہے۔

موصوف صاحب ہم علامہ کی زندگی کو تین ادوار میں تقسیم کرلیتے ہیں ۔ اور پہلے دور سے شروع کرتے ہیں کہ موصوف پہلے دور میں کیا تھے؟ اس کے بعد دوسرے اور تیسرے دور کی بات کریں گے۔۔۔ اور پہلے دور پہ بات کرنے سے پہلے موصوف کے خاندان پر بھی بات ہوگی کہ خاندان والے کس مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔

علامہ وحید الزماں 1850 کو پیدا ہوئے اور 1920 کو فوت ہوئے۔ یہ کل 70 سال کے قریب عمر پائی۔ اب ان 70 سال کو تین حصوں میں اگر تقسیم کریں تو پونے 24 سال کے قریب ایک حصہ بنتا ہے۔۔

اس طرز پہ ہم گفتگو کرتے ہوئے اب آپ نے جن میرے سوالات کے جواب دینے ہیں وہ ذیل میں لکھ رہا ہوں۔


1۔ سب سے پہلے ٹو دی پوائنٹ آپ یہ بتائیں کہ وحید الزماں کا خاندان مسلکاً کس مسلک سے تعلق رکھتا تھا۔ (پورے خاندان کے بجائے آپ ان کے والدین اور گھر والوں بارے بہی بتاسکتے ہیں)
2۔ دوسرے نمبر پہ آپ نے علامہ صاحب کے زندگی کے حصہ اول پہ بات کرنی ہے کہ وہ ابتداءً کس مسلک سے وابستہ تھے۔


باقی آپ نے جو یہاں سوالات کاپی پیسٹ کیے ہیں۔ یہ آپ کی جہالت ہے۔ ایک طرف سے جب بات شروع کررہے ہیں تو پھر یہ مسائل بھی بیچ میں ڈسکس ہونگے۔ اور آپ کو بتایا جائے گا کہ وحید الزماں کس کے زیادہ قریب تھا ؟ ادھر ادھر کی باتوں سے کلی نفرت رکھتے ہوئے موضوع پہ بات کریں۔۔ ورنہ انتظامیہ سے گزارش ہوگی کہ وہ موصوف کی پوسٹ ڈیلیٹ کرتی جائے۔ اور جو بات موضوع سے متعلق ہوگی بس اسی کا ہی جواب دیا جائے گا۔ ان شاءاللہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
ہم م م م م پکے اور وہ بھی غیر مقلد ۔؟ ابتسامہ
موصوف کو علامہ وحید الزماں بارے بات کرنے کا بہت شوق ہے۔ اور اس پر شور شرابا بھی ڈالتے رہتے ہیں۔ چلو دیکھتے ہیں کہ جناب کے قدموں میں کتنا پانی ہے۔

موصوف صاحب ہم علامہ کی زندگی کو تین ادوار میں تقسیم کرلیتے ہیں ۔ اور پہلے دور سے شروع کرتے ہیں کہ موصوف پہلے دور میں کیا تھے؟ اس کے بعد دوسرے اور تیسرے دور کی بات کریں گے۔۔۔ اور پہلے دور پہ بات کرنے سے پہلے موصوف کے خاندان پر بھی بات ہوگی کہ خاندان والے کس مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔

علامہ وحید الزماں 1850 کو پیدا ہوئے اور 1920 کو فوت ہوئے۔ یہ کل 70 سال کے قریب عمر پائی۔ اب ان 70 سال کو تین حصوں میں اگر تقسیم کریں تو پونے 24 سال کے قریب ایک حصہ بنتا ہے۔۔

اس طرز پہ ہم گفتگو کرتے ہوئے اب آپ نے جن میرے سوالات کے جواب دینے ہیں وہ ذیل میں لکھ رہا ہوں۔


1۔ سب سے پہلے ٹو دی پوائنٹ آپ یہ بتائیں کہ وحید الزماں کا خاندان مسلکاً کس مسلک سے تعلق رکھتا تھا۔ (پورے خاندان کے بجائے آپ ان کے والدین اور گھر والوں بارے بہی بتاسکتے ہیں)
2۔ دوسرے نمبر پہ آپ نے علامہ صاحب کے زندگی کے حصہ اول پہ بات کرنی ہے کہ وہ ابتداءً کس مسلک سے وابستہ تھے۔


باقی آپ نے جو یہاں سوالات کاپی پیسٹ کیے ہیں۔ یہ آپ کی جہالت ہے۔ ایک طرف سے جب بات شروع کررہے ہیں تو پھر یہ مسائل بھی بیچ میں ڈسکس ہونگے۔ اور آپ کو بتایا جائے گا کہ وحید الزماں کس کے زیادہ قریب تھا ؟ ادھر ادھر کی باتوں سے کلی نفرت رکھتے ہوئے موضوع پہ بات کریں۔۔ ورنہ انتظامیہ سے گزارش ہوگی کہ وہ موصوف کی پوسٹ ڈیلیٹ کرتی جائے۔ اور جو بات موضوع سے متعلق ہوگی بس اسی کا ہی جواب دیا جائے گا۔ ان شاءاللہ
انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ مسٹر گڈ مسلم کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کردیں
کیوں؟
اسلئے کہ مسٹر گڈ مسلم نے خود لکھ کر مہر تصدیق ثبت کردی ہوئی ہے کہ
ورنہ انتظامیہ سے گزارش ہوگی کہ وہ موصوف کی پوسٹ ڈیلیٹ کرتی جائے۔ اور جو بات موضوع سے متعلق ہوگی بس اسی کا ہی جواب دیا جائے گا

چونکہ یہاں موضوع ہے
علامہ وحید الزمان کے بیان کردہ چند مسائل جن پر فرقہ اہل حدیث کا عمل ہے

اب جو بات ہوگی وہ ہوگی صرف ان مسائل پر جو لیڈنگ مراسلہ میں موجود ہیں
گڈ مسلم اگر بتاسکیں تو یہ بتائیں کہ مزکورہ مسائل پر فرقہ جماعت اہل حدیث کا اتفاق ہے وحید الزمان کے ساتھ یا نہیں۔؟
شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
یہ موضوع ہی دجل و فریب پر مبنی ہے۔ اس عنوان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مسائل سب سے پہلے وحیدالزماں نے بیان کئے اس کے بعد اہل حدیثوں نے ان مسائل کو اپنایا جبکہ معاملہ اسکے برعکس ہے۔ اس کا عنوان اس طرح ہونا چاہیے تھا ’’اہل حدیث کے بیان کردہ چند مسائل جن پر علامہ وحیدالزماں کا عمل یا اتفاق تھا‘‘

سہج صاحب ساری غیرمتعلق باتیں چھوڑ کر موضوع کے مطابق بتائیں کہ کیا جن مسائل کو وحیدالزماں کے حوالے سے تم نے بیان کیا ہے کیا وہ مسائل وحیدالزماں سے پہلے موجود نہیں تھے؟؟؟ اس سوال کا جواب دئے بغیر تمہارے سارے فضول سوالات ناقابل التفات ہیں۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
یہ موضوع ہی دجل و فریب پر مبنی ہے۔ اس عنوان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مسائل سب سے پہلے وحیدالزماں نے بیان کئے اس کے بعد اہل حدیثوں نے ان مسائل کو اپنایا جبکہ معاملہ اسکے برعکس ہے۔ اس کا عنوان اس طرح ہونا چاہیے تھا ’’اہل حدیث کے بیان کردہ چند مسائل جن پر علامہ وحیدالزماں کا عمل یا اتفاق تھا‘‘

سہج صاحب ساری غیرمتعلق باتیں چھوڑ کر موضوع کے مطابق بتائیں کہ کیا جن مسائل کو وحیدالزماں کے حوالے سے تم نے بیان کیا ہے کیا وہ مسائل وحیدالزماں سے پہلے موجود نہیں تھے؟؟؟ اس سوال کا جواب دئے بغیر تمہارے سارے فضول سوالات ناقابل التفات ہیں۔
جواب آپ کے ذمہ ہے مسٹر شاہد نزیر میرے نہیں۔
نمونہ کے طور پر یہ دیکھئیے
مسئلہ نمبر1:اما تقلید مجتھد معین فی جمیع المسائل والتزامہ بدعۃ مذمومۃ ۔
(نزل الابرارص:۷)
ترجمہ: تمام مسائل میں ایک معین مجتہد کی تقلید کا التزام کرنا بدعت ہے۔
اور موجودہ دور کے مشہور غیر مقلد ارشاد الحق اثری لکھتے ہیں:کلام ہے تو تقلید شخصی میں ہے جو یقینا بدعت ہے اور جسے ہم برملا بدعت کہتے ہیں ۔
(مقالات اثری ج:۱ ص:۲۲۱ )
مسئلہ نمبر 2: ہر قسم کی جرابوں پر مسح جا ئز ہے ۔
(نزل الابرارص:۳۹ )
اور موجودہ دور کےغیر مقلدین کا نظریہ بھی یہی ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے خواہ موٹی ہو ں یا باریک خواہ پھٹی پرانی ہی کیوں نہ ہوں۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص: ۶۷)
یہ مسائل پہلے موجود نہیں تھے یا تھے وہ موضوع نہیں موضوع ہیں یہ مسائیل ۔ اگر ان پر دلائل دینا ہیں تو دیجئے ورنہ صبر کیجئے اور گڈ مسلم کو ہر ہر مسئلہ ہر موضوع کے مطابق لکھنے کا موقع دیجئے۔
شکریہ
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
گڈ مسلم اگر بتاسکیں تو یہ بتائیں کہ مزکورہ مسائل پر فرقہ جماعت اہل حدیث کا اتفاق ہے وحید الزمان کے ساتھ یا نہیں۔؟
شکریہ
السلام علیکم ،
شکریہ شاہد نزیر بھائی ،بہت اچھا سوال اٹھایا ہے آپ نے۔۔۔
اور سہج بھائی "قرآن وسنت" کی روشنی میں مزکورہ مسائل پر اہل حدیث کا اتفاق ہے نہ کہ وحید الزمان کی وجہ سے۔۔۔۔!!!
تقلید کی سوچ سے الگ ہو کر دیکھیں تو ایک ہی بات پر مصر نہ رہیں۔
اللہ ہدایت سے نوازے۔آمین
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم ،
شکریہ شاہد نزیر بھائی ،بہت اچھا سوال اٹھایا ہے آپ نے۔۔۔
اور سہج بھائی "قرآن وسنت" کی روشنی میں مزکورہ مسائل پر اہل حدیث کا اتفاق ہے نہ کہ وحید الزمان کی وجہ سے۔۔۔۔!!!
تقلید کی سوچ سے الگ ہو کر دیکھیں تو ایک ہی بات پر مصر نہ رہیں۔
اللہ ہدایت سے نوازے۔آمین
اور ان مسائل میں وحید الزمان کا کس کے ساتھ اتفاق ہے؟ فرقہ جماعت اہل حدیث کے موقف کے ساتھ ؟ یا قادیانیوں کے ساتھ؟ تو وحید الزمان ان مسائل کو لکھتے وقت کیا تھا ؟قادیانی یا اہل حدیث؟
 
  • پسند
Reactions: Dua

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اور ان مسائل میں وحید الزمان کا کس کے ساتھ اتفاق ہے؟ فرقہ جماعت اہل حدیث کے موقف کے ساتھ ؟ یا قادیانیوں کے ساتھ؟ تو وحید الزمان ان مسائل کو لکھتے وقت کیا تھا ؟قادیانی یا اہل حدیث؟
بھائی پھر وہی مقلد والی بات۔۔۔۔!!!
وحید الزمان ہمارے لیے حجت نہیں۔حجت صرف قرآن و حدیث ہے۔ماقبل پوسٹ میں بھی یہی بتانا مقصود تھا۔
اور بھائی اگر اتنا ہی شوق ہے تو گڈمسلم کے سوالوں سے تحقیق شروع کریں اور دیکھیں کہ کیا حاصل ہوتا ہے آپ کو۔۔۔
شکریہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ان
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مقدس میں کس قدر ابدی حقیقتوں کو بیان فرمایا ہے کہ باطل چلا گیا ہے اور باطل جانے ہی والا ہے۔

’’ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا ‘‘
(الاسراء:81)
باطل کی وقتی کرّ وفرّ ،وضع داری اوراچھل کود بظاہر بھلی معلوم ہوتی ہے ، لیکن کچھ عرصہ کے بعد ان کی تمام مساعی اکارت جاتی ہیں اور وہ تاریخ کے کباڑ خانے کا حصہ بن جاتے ہیں ۔غیر تو غیر خود ان کے خوشہ چین بھی پھر نقطہ چینی پر اتر آتے ہیں اور اس سے بڑی نا کامی کیا ہوگی کہ خود اپنے گھر کو اپنے ہی گھر کے چراغ سے آگ لگ جائے۔۔۔ ایسے واقعات سے تاریخ کا سینہ اٹا پڑا ہے لیکن سر دست میں جماعت اہلحدیث کے ان کرم فرماؤں کا ذکر کروں گاجن کا اوڑھنا بچھونا مسلکِ اہلِ حدیث کی خدمت تھا ۔مگر جوں ہی زمانہ شباب کو عالم پیری کا سامنا ہوا تو قافلہ اہل حدیث اپنی الحادی تیز روی کو باعث اور خرام رو رہنماوں کو ساتھ لے کر نہ چل سکا اور ان کی جھریوں بھرے چہرے پر تحقیق کا تھپڑ مار کر آگے گزر گئے۔ جو کل تک مسلکِ اہلِ حدیث کے لئے رفعتِ افلاک تھے اب ذرہ خاک بنے طاق نسیاں میں رکھے ہوئے اہل حدیثوں کی اس طوطا چشمی پر نوحہ کناں ہیں اور ہونا بھی چاہیےکہ باطل کی نسل نہیں چلتی۔ ان کے اخلاف اپنے اسلاف کی پگڑیا ں اچھالتے ہیں۔ جو اہل حدیث اس وقت زیر زمین ہیں وہ ''ڈیٹ ایکسپائر'' ہونے کے باعث مع اپنی تحاریر وتقاریر کے مسلک اہل حدیث کے نزدیک متروک،مجہول اورمردود ٹھہرےاور جو اس وقت سطح زمین پر گل کھلانے میں مصروف ہیں عنقریب ان کی تگ وتاز ان کی خدمات اور مساعی غیر جمیلہ بھی اپنے سابقہ پیش آوروں کی طرح انکے ساتھ ہی دفن ہو جائیں گی۔قرآن نے سچ کہا ہے
’’ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا ‘‘
انہی ڈیٹ ایکسپائر لوگوں میں سے ایک ''علامہ'' وحید الزما ن بھی ہے۔جس نے زندگی میں مسلک غیر مقلدیت کی خدمت کی اور آج کے غیر مقلدین اسی ''علامہ'' کے اردو تراجم حدیث پڑھتے ہیں، لیکن جب اس کی قلم سے نکلنے والے تلخ حقائق عوام کے سامنے لائے جاتے ہیں تو غیرمقلدین کہتے ہیں :''یہ ہمارا نہیں، اس کی کتابوں کو آگ لگا دو!'' وغیرہ۔ حالانکہ'' علامہ ''صاحب پکے غیر مقلد تھے ،ان کے فقہی مسائل غیر مقلدین والے ہیں۔
چند مسائل درج ذیل ہیں ۔

مسئلہ نمبر1:اما تقلید مجتھد معین فی جمیع المسائل والتزامہ بدعۃ مذمومۃ ۔
(نزل الابرارص:۷)
ترجمہ: تمام مسائل میں ایک معین مجتہد کی تقلید کا التزام کرنا بدعت ہے۔
اور موجودہ دور کے مشہور غیر مقلد ارشاد الحق اثری لکھتے ہیں:کلام ہے تو تقلید شخصی میں ہے جو یقینا بدعت ہے اور جسے ہم برملا بدعت کہتے ہیں ۔
(مقالات اثری ج:۱ ص:۲۲۱ )
مسئلہ نمبر 2: ہر قسم کی جرابوں پر مسح جا ئز ہے ۔
(نزل الابرارص:۳۹ )
اور موجودہ دور کےغیر مقلدین کا نظریہ بھی یہی ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے خواہ موٹی ہو ں یا باریک خواہ پھٹی پرانی ہی کیوں نہ ہوں۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص: ۶۷)
مسئلہ نمبر 3:یجوز المسح علی العمامۃ ۔
(نزل الابرارص:۴۱ ، کنزالحقائق ص:۱۱)
ترجمہ: پگڑی پر مسح جائز ہے۔
اور مولوی یونس غیر مقلد لکھتا ہے: عمامہ پر مسح کرنا جائز ہے
(دستورالمنتقیٰ ص:۵۹ ، نماز نبوی ص۷۷ )
مسئلہ نمبر 4 :وحید الزمان کے نزدیک وضو کے شروع میں تسمیہ ضروری ہے ۔
(کنز الحقائق ص:۱۱)
یہی بات ڈاکٹر شفیق الرحمن نے لکھی ہے:وضو کے شروع میں بسم اللہ ضرور پڑھنی چاہیے۔
(نماز نبوی ۶۷)
مسئلہ نمبر 5:مس ذکر ناقص وضو ء ہے
(کنز الحقائق ص؛۱۲)
موجودہ دور کے غیر مقلدین کا نظریہ:ذکر اور فرج کو یا تھ لگانے سے ،اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
( دستورالمنتقیٰ ص؛۶۳ ، نماز نبوی ص:۷۸ )
مسئلہ نمبر 6:نماز میں قہقہہ نا قض وضوء نہیں ۔
(کنزالحقائق ص:12)
موجودہ دور کے غیر مقلدین کا نظریہ:نماز میں کھکھلا کر ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے لیکن صحیح حدیثوں کے بموجب وضو ء کا ٹوٹنا ثابت نہیںہوتا ۔
(دستور المتقی ص:۶۳ )
مسئلہ نمبر7: تحیتہ المسجد ضروری ہے ۔
(نزل الابرار ص۱۱۸ )
مبشر ربانی غیر مقلد لکھتے ہیں:جب بھی کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اسے دو رکعتیں پڑھے بغیر بیٹھنا نہیں چاہیے ۔
(آپ کے مسائل اوران کا حل ج:۲ ص: ۲۱۹)
مسئلہ نمبر8:وتر کم از کم ایک رکعت ہے
( نز ل الابرار ص:۱۲۲ )
موجودہ دور کے غیر مقلدین کا نظریہ:وتر کم از کم ایک رکعت مشروع ہے ۔
(رسول اکرم کا صحیح طریقہ نماز ص:۵۷۳ )
مسئلہ نمبر 9:تین رکعات وتر دو تشہد اور ایک سلام سے پڑھنا ممنوع ہے ۔
(نزل الابرار ص:۱۲۲،۱۲۳)
مولوی محمد علی جانباز تین رکعت وتر پڑھنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے:''اکٹھے پڑھے، درمیان میں التحیات کے لیے نہ بیٹھے بلکہ آخرمیں التحیات پڑھ کر سلام پھیر دے۔
(صلوۃ المصطفی ص311)
مسئلہ نم بر10:وتر میں قنوت ’’اللھم اھدنی فیمن ھدیت ‘رکوع کے بعد ہاتھ اٹھا کر بلند آواز سے پڑھنی چاہیے ۔
(نزل الابرارص:۱۲۳)
اور غیر مقلدین بھی وتر میں قنوت’’اللھم اھدنی ‘‘رکوع کے بعد ہاتھ اٹھا کر پڑھتے ہیں۔
(صلوۃ المصطفی ص316)
مسئلہ نمبر11: نماز تراویح کی آٹھ رکعتیں پڑھنا راجح ہے ۔
(نزل الابرارص:۱۲۶)
مبشر ربانی غیر مقلد لکھتے ہیں:آپ ﷺ کی سنت نماز تراویح میں آٹھ رکعات ہے ۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل ج:۱ ص:۳۰۴)
مسئلہ نمبر12:نماز تہجد اور تراویح ایک ہیں ۔
(نزل الابرارص:۱۲۶ ،۱۲۷)
غیر مقلد ین: ماہ رمضان میں تہجد اور قیام رمضان الگ الگ نہیں ،بلکہ ایک ہی نماز ہے
(نماز نبوی ص:۲۴۱ ،آپ کے مسائل اور ان کا حل ج:۱ ص:۳۰۲ )
مسئلہ نمبر13:فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنا افضل ہے ۔
(نز ل الابرار ص:۱۳۰ )
موجودہ دور کے غیر مقلدین :فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنا مناسب ہے ۔
(دستورالمنتقی ص:۶۶،صلوۃ الرسول ص؛۱۱۳)
مسئلہ نمبر14:’ولا یجوز لہ الشروع فی ای صلوۃ اذا اقیمت الصلوۃ المکتوبۃ ولا فرقہ بین رکعتی الفجر وغیرھا فی ھذالحکم ولا بین ان یودیھا فی المسجد ام خارجہ عند بابہ وقول الاحناف انہ یصلی رکعتی الفجر عند با ب ا لمسجد مردود بنص الحدیث‘‘
(نزل لابرارص؛۱۳۲،۱۳۳)
کہ جب صبح کی نماز کھڑی ہو جائے تو سنتیں ادا کرنا درست نہیں ۔
موجودہ دور کے غیر مقلدین :اگر نماز ایسے وقت میں پہنچیں کہ جماعت کھڑی ہو گئی ہواور سنتیں آپ نے نہ پڑھی ہو ں تو پھر جماعت کے پاس سنتیں مت پڑھنی شروع کردیں کیو نکہ جماعت کے ہوتے ہوئے پاس کو ئی نماز نہیں ہوتی ۔
(صلوۃ الرسول ص:۲۸۵ ، نمازنبوی ص:۲۱۷ ، آپ کے مسائل اور ان کا حل ج:۱ ص:۲۰۰ )
مسئلہ نمبر15:نماز میں قرآن کریم سے دیکھ کر تلاوت کرنا جائز ہے ۔
(نز ل الابرار ص:۱۳۱ )
مبشر ربانی غیر مقلد لکھتے ہیں:نماز میں قرآن مجید کو اٹھا کر قرآت کرنا جائز و درست ہے۔
(آپ کے مسائل اوران کا حل ۱۳۱)
مسئلہ نمبر16:نماز جمعہ شہر ،گاؤں اور جنگل میں بھی جائز ہے ۔
(نز ل الابرارص:۱۵۲ )
ڈاکٹر شفیق الرحمن لکھتاہے:گاؤں میں بھی جمعہ پڑھنا ضروری ہے
(نماز نبوی ص:۲۵۰ )
مسئلہ نمبر17:عیدین کی تکبیر یں بارہ 12 ہیں
(نز ل الابرارص:۱۵۷ )
ڈاکٹر شفیق الرحمن لکھتاہے:عیدین کی تکبیریں بارہ ہیں ۔
(نماز نبوی ص:۲۶۳ )
مسئلہ نمبر18:عیدین کی نماز کے لئے عورتوں کا عید گاہ کی طرف نکلنا مستحب ہے
(نز ل الابرارص:۱۵۹ )
غیر مقلدین:عیدین کے موقع پر شوکت اسلام کے اظہار کے لئے عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مردوں کے ہمراہ میدان میں نماز عید ادا کریں۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص:۴۱۴، صلوۃ الرسول ص:۳۳۳)
مسئلہ نمبر19:غائبانہ نماز جنازہ درست ہے
(نز ل الابرارص:۱۷۳ )
غیر مقلدین:ہمارا رجحان جواز کی طرف ہے ۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص:۱۶۴ ،حاشیہ نماز نبوی : ص؛۲۹۶ )
مسئلہ نمبر20:میت اگر مرد ہو تو امام سر کے سامنے کھڑا ہوگا اور اگر عورت ہو تو اس کے درمیان کھڑا ہوگا ۔
(نز ل الابرارص:۱۷۳ )
یہی بات ڈاکٹر شفیق نے نماز نبوی ص:۲۹۲پر لکھی ہے ۔
مسئلہ نمبر 21:نماز جنازہ میں فاتحہ کی قرات کی جائے
(نز ل الابرارص:۱۷۳)
غیر مقلدین:تکبیر اولیٰ کے بعد فاتحہ پڑھنا سنت ہے ۔
(نماز نبوی ص:۲۹۳ ،دستورالمتقی ص:۱۸۰ ،آپ کے مسائل اور ان کا حل :۲۴۴)
مسئلہ نمبر22:ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک کلمہ سے ہوں یا الگ الگ کلمات سے ایک واقع ہوتی ہے ۔
(نز ل الابرارص:ج:۳ص:۸۴)
اور غیر مقلدین کے فتاوی میں درج ہے:کتاب و سنت کی رو سے ایک مجلس میں سی ہوئے بیک وقت تین طلاقیں دینے سے ایک رجعی طلاق واقع ہوتی ہے ۔
(فتاویٰ اصحاب الحدیث ج:۱ ص:۳۷۴،آپ کے مسائل اور ان کا حل ج:۱ ص:۳۷۷)
مسئلہ نمبر23:جلسہ استراحت سنت ہے ۔
(کنزالحقائق ص؛۲۰)
مولوی یونس غیرمقلد ''سنت کے مطابق نماز پڑھنے کی کیفیت''کا عنوان قائم کرتا ہے اور اس میں جلسہ استراحت کرنے کا ذکر بھی کرتا ہے ۔
(دستور المنتقی ص:۸۲ ، نماز نبوی ص:۱۹۰ )
ان میں اکثر مسائل تو شافعیوں اور حمبلیوں کے ہین اس کا مطلب پھر یہ ہوا کہ یہ حضرت موصوف شافعی اور حنمبلی تھے اور بعض مسائل کو تو احناف نے بھی اپنایا ہے اس کا مطلب ہے کہ ان میں حنیفیت بھی باقی تھی
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ان
ان میں اکثر مسائل تو شافعیوں اور حمبلیوں کے ہین اس کا مطلب پھر یہ ہوا کہ یہ حضرت موصوف شافعی اور حنمبلی تھے اور بعض مسائل کو تو احناف نے بھی اپنایا ہے اس کا مطلب ہے کہ ان میں حنیفیت بھی باقی تھی
یہ احناف کی سازش ہے کہ پہلے تو وحید الزمان کو اہل حدیث ثابت کرنے کی نا کا م کوشش کی گئی ہے اور اب وہ اس کے بعد اس کے گندے مسائل کو پیش کرکے اپنے اس گند کو صاف کرنے کی کوشش میں ہیں جو اس فورم پر عوام کے سامنے آچکا ہے لیکن شاید یہ لوگ بھول چکے ہین کہ ہم نے اب ان کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے ،
 
Top