• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء کا منصب

شمولیت
دسمبر 01، 2016
پیغامات
141
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
71
بسم اللہ الرحمن الرحیم
علماء کا منصب

قرآن وحدیث پر عمل کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے ۔قرآن مجید کی تعلیمات میں سے ایک تعلیم’’وعتصموا بحبل اللہ جمیعا‘‘(سورۂ آل عمران:١٠٣)
اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو۔
محترم قارئین :علماء دین کا ایک طبقہ ایسا ہے جو اتحاد اور اعتدال کی تعلیم کو اپنانے کے بجائے تعصب اور اختلاف کی تعلیم کو اپناتا ہے ۔اور ہر کوی ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہوے نظر آتا ہے ۔جبکہ قرآن و حدیث کا مطالعہ کرنے سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ ہم اتحاد کو اپنائیں اور اختلاف و انتشار کو چھوڑ دیں
قرآن کا کہتا ہے :’’وعتصموا بحبل اللہ جمیعا‘‘
خود اللہ کے رسول کا فرمان ہے’’ترکت فیکم أمرین لن تضلوا ما تمسکتم بھما کتاب اللہ و سنتی‘‘(رواہ مؤطا)
اللہ کے رسول کے فرمان سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ گمراہی کا سببِ واحد قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنا۔
انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ علماء دین جو کہ ’’العلماء ورثة الأنبياء“ ہیں انہوں نے اپنی ذمہ داریوں کو سرے سے بھلا دیا اور اختلاف و انتشار کا لبادہ پہن لیا یہی وجہ ہے کہ جب سے علماء نے اختلاف و انتشار کا لبادہ پہنا تب سے ان کے دل بدل گئے اور ہر کوی یہی چاہتا ہے کہ اسی کی سنی جائے اور اسی کی مانی جائے مگر کوی یہ نہیں چاہتا کہ سامنے والے کی بات سنی جائے اور کسی فیصلہ پر پہنچا جائے ۔
جب تک علماء دین اعتدال کی تعلیم کو نہیں اپنائیں گے تب تک یہ مسائل ہرگز حل نہیں ہو پائیں گے

بقول شاعر:
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے
آج عام لوگوں کی زبانوں سے یہ نعرہ بلند ہورہا ہے کہ
ہے کوی عالم دین جو ہمیں قرآن و حدیث کی تعلیمات پڑھ کر سنائے۔
ہے کوی عالم دین جو لوگوں کو گمراہی کے دلدل سے بچائے اور جنت کا راستہ دکھلائے ۔
ہے کوی عالم دین جو عدل و انصاف کا علمبردار اور سسکتی انسانیت کا مسیحا بنے۔
محترم قارئین : ان تمام سوالوں کا جواب ہمیں نفی ہی میں ملتا ہے۔ایسا کیوں؟ ایسا اس لئے کہ علماء نے اپنی ذمہ داریوں کو بھلا دیا
ضرورت اس بات کی کہ علماء ربانی اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور عمل کے ذریعہ عوام کی ذہن سازی کریں ۔
تحریر: حافظ عبدالکریم کڑموری
 
Top