• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء کون ہیں؟

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جزاك الله خيرا شيخ اسحاق، میں یہ جملہ ٹھیک سے نہیں سن سکا تھا

"ما كل من حمل شهادة يصيرعالم"( ہر وہ شخص جس کے پاس ڈگری ہو وہ عالم نہیں بن جاتا)

اور میں نے آخری جملے کا بھی ترجمہ نہیں کیا ۔

والواقع يكشف الشخص :
إذا جاءت قضية أو حدثت ملمة تبين العالم من المتعالم والجاهل . نعم .

حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی آدمی کی اصلیت اس وقت کھل جاتی ہے جب کوئی مسئلہ آتا ہے یا کوئی مصیبت پیش آتی ہے تو ایک عالم، جاہل اور طالب علم سے ممتاز ہو جاتا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
علماء کا تزکیہ ضروری نہیں. ؟؟؟
شیخ نے "ضروری نہیں" نہیں کہا بھائی کافی نہیں ہے کہا، بلکہ علم کا ہونا ضروری ہے۔

آج کل کے برادرز اور سسٹرز ہیں اس حساب سے وہ تو داعی بن سکتے ہیں. اور فتوے بھی دے سکتے ہیں. پھر کیا فرق ہے علماء اور جہلاء میں؟؟؟؟
()

جی نہیں، کیونکہ ان کی تقریروں سے ان کے مبلغ علم کا علم ہوتا ہے، اگر کوئی بےسند آدمی علم والا ہو تو کوئی حرج نہیں، جیسا کہ شیخ اسحاق نے اوپر ایک مقرر کی بات کی کہ اس نے عمل کو ایمان سے الگ کر دیا تو کیا ایسوں کو مفتی بنایا جاسکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔

کیا ان شیوخ کے پاس علم وفقہ کے ساتھ ساتھ علماء کی توثیق نہیں تھی؟؟؟
شیخ نے ان علماء کی مثال اس لئے لی کیونکہ ان کے پاس صرف تزکیات نہیں تھے بلکہ تزکیات کے ساتھ علم اور دین کی سمجھ بھی تھی۔

اور بہت ساری مثالیں ایسی دی جا سکتی ہیں جنہوں نے مدینہ یونیورسٹی سے پڑھا ہے پھر بھی بڑی بڑی غلطیاں کی ہیں۔

مثلا: ڈاکٹر یاسر قاضی
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
عمر بھائی میں mbbs ڈاکٹر ہوں اور میری عمر ٢٦ سال ہے، اس لئے میں نہ علم سے شیخ ہوں اور نہ ہی عمر سے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
عمر بھائی میں mbbs ڈاکٹر ہوں اور میری عمر ٢٦ سال ہے، اس لئے میں نہ علم سے شیخ ہوں اور نہ ہی عمر سے۔
لیکن آپ کو ماشاءاللہ اچھا علم ہے
لہذا علم کے اعتبار سے شیخ ہوۓ.
ان شاء اللہ کبھی گلبرگہ آنا ہوا تو ملاقات کروں گا آپ سے
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
صرف سطحی علم ہے بھائی،

جی ضرور ملیں گے ان شاء اللّٰہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں ایک بار بھارت آیا ہوں، جب 5 سال کا تھا، ہوش سنبھالے بعد تو میرا کبھی شوق نہیں تھا کہ بھارت جاؤں! لیکن اب سوچتا ہوں کہ کبھی بھارت جاؤں اور کچھ شیوخ اور آپ بھائیوں سے سے ملاقات کروں، جیسے شیخ کفایت اللہ ، شیخ ابو زید ضمیر وغیرہ!
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
علمی و فنی کتابوں کے اردو تراجم ، ادب و ثقافت کی عظیم خدمت ہے ، لیکن یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ یہ تراجم بطور ایک چابی کے بھی استعمال ہوسکتےہیں ، جس کو لگا کر علم و معرفت کے کئی نئے دروازے کھولے جاسکتے ہیں ، اور یہی تراجم بچے کے ہاتھ میں تیز دھاری آلہ بھی ثابت ہوسکتا ہے ، کہ جس کے غلط یا نادان استعمال سے اپنا یا دوسروں کا نقصان ہونے کا قوی امکان ہوتا ہے ۔
علم الرجال کی بعض کتب کے اردو تراجم نظر سے گزرے ، حافظ مزی کی تہذیب الکمال سے ایک اقتباس یوں محسوس ہوا کہ شاید انہیں تراجم سے مستفید ہونے والوں کے لیے لکھا گیا ہے ، ملاحظہ کیجیے :
وينبغي للناظر في كتابنا هذا أن يكون قد حصل طرفا صالحا من علم العربية: نحوها ولغتها وتصريفها، ومن علم الاصول والفروع، ومن علم الحديث، والتواريخ، وأيام الناس، فإنه إذا كان كذلك، كثر انتفاعه به، وتمكن من معرفة صحيح الحديث وضعيفه، وذلك خصوصية المحدث التي من نالها، وقام بشرائطها ساد أهل زمانه في هذا العلم، وحشر يوم القيامة تحت اللؤاء المحمدي إن شاء الله تعالى.
تهذيب الكمال في أسماء الرجال (1/ 156)
ہماری اس کتاب کا مطالعہ کرنے والے کی اتنی علمی استعداد ہونی چاہیے کہ نحو و صرف جیسے علوم عربیت ، علم اصول و فروع ، علم حدیث و تاریخ اور تذکار ایام میں اسے ٹھیک ٹھاک معلومات ہوں ، تاکہ وہ اس کتاب سے زیادہ سے زیادہ مستفید ، اور اسے احادیث میں صحیح و ضعیف کی پہچان کا ملکہ حاصل ہوسکے ، ایک محدث کی یہی شان ہوتی ہے ، جو اس رتبہ کو پہنچ گیا ، پھر اس کے تقاضوں کا خیال رکھا ، وہی علم حدیث میں لوگوں کا امام کہلایا ، اور روز حشر بھی محمدی جھنڈے کے سائے تلے ہوگا ۔ إن شاءاللہ ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أنصح لكل من يكتب في مجال التصحيح والتضعيف، أن يتئد، ولا يستعجل في إصدار أحكامه على الأحاديث؛ إلا بعد أن يمضي عليه دهر طويل في دراسة هذا العلم في أصوله، وتراجم رجاله، ومعرفة علله، حتى يشعر من نفسه أنه تمكن من ذلك كله؛ نظراً وتطبيقاً، بحيث يجد أن تحقيقاته- ولو على الغالب- توافق تحقيقات الحفاظَ المبرزين في هذا العلم، كالذهبي، والزيلعي، والعسقلاني، وغيرهم.
أنصح بهذا لكل إخواننا المشتغلين بهذا العلم، حتى لا يقعوا في مخالفة قول الله تبارك وتعالى: وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ". ولكي لا يصدق عليهم المثل المعروف: "تَزَبَّبَ قبلَ أن يتحصرم "! ولا يصيبهم ما جاء في بعض الحكم: "من استعجل الشيء قبل أوأنه؛ ابتُلي بحرمانه ".
ذاكراً مع هذا ما صح من قول بعض السلف:"ليس أحد بعد النبي - صلى الله عليه وسلم - إلا ويؤخذ من قوله وُيترك إلا النبي - صلى الله عليه وسلم - ".
سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة
(4/ 8)
’میری نصیحت ہے کہ ، تصحیح و تضعیف کے حوالے سے لکھنے والے ، تحمل سے کام لیں ، حکم حدیث میں جلدی بازی سے گریز کریں ،اس علم کے اصول و ضوابط ، تراجم ِرواۃ ، اور علل سیکھنے میں ایک طویل عرصہ گزاریں حتی کہ وہ اس علم میں نظریاتی اور تطبیقی دونوں طرح مہارت محسوس کریں ، اور ان کی تحقیقات ذہبی ، زیلعی ، عسقلانی جیسے اس فن کے نمایاں حفاظ کے قریب قریب ہوں ۔ طالبان علوم حدیث کو میری یہ نصیحت ہے تاکہ ہم آیت ’ لا تقف ما لیس لک بہ علم ‘ کے مصداق نہ بنیں ، اور ہمارا حال ’ تزبب قبل أن یتحصرم ‘ ( انگور بننےسے پہلے منقی ہونے کا دعوی کرنا)والا نہ ہو ، اور ہم ’ من استعجل الشیء قبل أوانہ ، ابتلی بحرمانہ ‘ (کسی چیز کی قبل از وقت حصول کی کوشش اس سے محرومی کا سبب بن جاتی ہے) کا شکار نہ ہوجائیں ۔ ساتھ ہمیں یہ قول بھی یاد رہنا چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی بھی معصوم عن الخطا نہیں ہے ، ہر ایک کی بات اختیار بھی کی جاسکتی ہے ، چھوڑی بھی جاسکتی ہے ۔‘ ( السلسلۃ الضعیفۃ : 4 /8 )۔
 
Last edited:
Top