• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء کون ہیں؟

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
پینٹ شرٹ پہن کے بھی ” وقار“ ملحوظ رکھا جا سکتا ہے اور شلوار قمیص پہن کے بھی اس وقار کو ” نیلام“ کیا جا سکتا ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
علم وتحقیق اور دو مختلف رویے
اساتذہ کی نگرانی میں لکھنے والوں کو ایک ایک لفظ لکھنے کی توجیہ کرنا پڑتی ہے کہ یہ کام تم نے کیوں کیا؟ یہ موقف کیوں اپنایا ؟
جبکہ خود اپنی محنت اور فہم پر اعتماد کرکے تحقیق کرنے والے تحقیق پیش کرنے کے بعد کہتے ہیں، تو اس میں کیا مانع ہے؟ کیا حرج ہے؟
اس طرح لکھ کر استاد کے پاس لے جائیں، تو وہ آرام سے کہہ دیں گے .. چلو دوبارہ لکھ کر لاؤ.
ہمارے بھائیوں کی بعض تحقیقات میں عموما لکھا ہوتا ہے کہ مزی کی یہ بات رد ہے، حافظ ابن حجر کی لاعلمی ہے .. وغیرہ وغیرہ.
میں نے اپنی ایک بحث میں صرف اتنا لکھا کہ مزی اور حافظ ابن حجر نے امام بخاری کی طرف جو قول منسوب کیا ہے، وہ مجھے بخاری کی کتابوں میں نہیں ملا اور یہ ہے بھی دیگر ائمہ کے اقوال سے کافی مختلف اس لیے یہ درست محسوس نہیں ہوتا .. استاد غصے میں آگئے.. فرمایا: تم نے جو تاریخ کبیر وغیرہ کا نسخہ دیکھا ہے، ممکن ہے اس سے اس راوی کا ترجمہ ہی ساقط ہوگیا ہو ... جب مزی وغیرہ نے بالجزم نسبت کی ہے تو تمہارے ’ لم أجد یا لم أقف کی کوئی حیثیت نہیں .. مزید دلائل و قرائن ذکر کرو جس سے ثابت ہو کہ امام بخاری اس راوی کے متعلق کیا موقف رکھتے تھے۔
اور یہاں ہمارے ہاں تو تہذیب الکمال میں آنے والے اقوال کو صرف اس لیے رد کردیتے ہیں کہ انہیں وہ قول باسند نہیں ملا ہوتا۔
گویا قصور مزی کا ہوگیا کہ انہوں نے جس کتاب سے باسند قول دیکھ کر نقل کیا ... اس کا ایک نسخہ ہمارے محقق بھائی کو نہیں پہنچا سکے۔
علوم وفنون میں تقلید اور جمود کی دعوت ہرگزنہیں، لیکن یہ بات بہرصورت ایک حقیقت ہے کہ تحقیق وہی جاندار ہوگی،جس میں متقدم سے اختلاف کی وجہ متاخر کی وسعت اطلاع اور علمی رسوخ ہوگا، جاہلانہ اور بچگانہ باتین کرکے تو اختلاف کوئی بھی کسی سے کرسکتا ہے۔
ما جادلت عالماً إلا وغلبته ، وما جادلني جاهل إلا غلبني
امام شافعی وغیرہ سے منقول اس مقولے میں بھی شاید اسی تلخ حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔
بہر صورت اپنی محنت وتحقیق کے بل بوتے پرلکھنے والوں کی ایک بات بہت اچھی ہےکہ انہیں علم وفن سے شوق ہے، یقینا دن رات اس میں صرف کرتے ہوں گے۔ حالانکہ وہ بھی چاہیں تو دوسروں کی طرح دنیا کی رنگینیوں میں الجھ جائیں. وربک یخلق مایشاء ویختار.
اللہ تعالی ہمیں ان بھائیوں کی قدر اور حوصلہ افزائی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اور خود ان کے شانہ بشانہ علم وتحقیق کا کام کرنے کی بھي ہمت دے، کیونکہ علم و تحقیق کے میدان میں غیرعالمانہ رویوں کی پذیرائی کی ایک بنیادی وجہ ان لوگوں کی سستی وغفلت اور عدم دلچسپی ہے، جو سالہا سال مدارس میں اساتذہ کی زیر نگرانی سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، لیکن علم وتحقیق میں ان کاحصہ زیرو ہوتا ہے۔
 
Top