• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء کی ”بے ادبی“ ؟؟؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ایک دفعہ مَیں نے اپنے استاد کے سامنے کسی عالِمِ دین کا نام لیا، نام لیتے ہوئے قدرے بےاَدبی کا شائبہ محسوس ہوتا تھا، میرے استاد تکیہ کی ٹیک لگائے بیٹھے تھے، فورا تکیہ کا آسرا چھوڑا، سیدھے ہو کے بیٹھے، چہرے سے جلال کے آثار نمایاں ہوئے، فرمایا: جس مولانا صاحب کا نام لیا، وہ تیرا چھوٹا بھائی ہے؟، میں نے عرض کیا، نہیں، فرمایا...!

علمِ دین اور اور اہلِ دین کی قدر کو اپنے اوپر لازم جان، تو نے مُسند احمد اور طبرانی میں وعید نہیں پڑھی جس میں آقا مدنیﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، آگے الفاظ کیا ہیں وَیَعْرِفُ لِعَالِمِنَا حَقَّہ یعنی جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے، تو اب بولو اِس انداز سے نام لینا جس میں بےادبی ہو تو کیا یہ حق ہے علماءِ کرام کیا؟؟؟.

فرمایا یاد رکھھ‫...! عالِم صالح نہ بھی ہو تو اُس کی ذات سے نفرت کرنا گناہ ہے، رہا کردار، تو ذہن نشین کر لے میری بات، اُس کے کردارِ بَد کے بارے تجھ سے نہیں پوچھا جائے گا، کہ اُس کے کردارِ بَد کو اُچھال کے کیوں نہیں آیا، اور مشاہدے کی بات بتاؤں، بدکردار عالِم مرنے سے پہلے تائب ہوا، مگر عالِم کی توہین کرنے والے کو توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی.

کہیں مَیں نے پڑھا تھا کہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رح سے کسی نے شکایت کی کہ مقامی علماء کام میں ساتھ نہیں دے رہے، اِس پر حضرت نے غصہ سے فرمایا، خبردار...! علماء کی شکایت سے پرہیز کرو ورنہ تمہارا ایمان پہ خاتمہ نہ ہوگا.

ایسے ہی حضرت مولانا گنگوہی رح فرماتے ہیں، جو علمائے ربانیین کی حقارت کرتا ہے اُس کی قبر کھود کر دیکھو اُس کا منہ قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے.

بیٹا...! سب کا اکرام و احترام ضروری ہے اور علماء ِکرام کا تو ازحد ضروری ہے کہ اِن کے بغیر ہم کچھ نہیں، پیدائش سے لے کر تدفین تک، موقع بموقع اِن کے اعانت کی ضرورت پڑتی ہے، ہمیشہ نام تک عزت و احترام سے لینا کہ یہ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاء ہیں...!!!
( منقول از فیس بک)
--------------------------------------------------------------------------------------
کیا کہتے ہیں علمائے کرام بیچ اس مسئلہ کے !
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
ملون الفاظ قابل غور ہیں. آج تک ایسی احادیث نظر سے نہیں گزری.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
علمِ دین اور اور اہلِ دین کی قدر کو اپنے اوپر لازم جان، تو نے مُسند احمد اور طبرانی میں وعید نہیں پڑھی جس میں آقا مدنیﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، آگے الفاظ کیا ہیں وَیَعْرِفُ لِعَالِمِنَا حَقَّہ یعنی جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے،
جی بالکل علم اور اہل علم کی عزت اور قدر کرنی چاہیئے ،یہ بالواسطہ دین کی قدر ہے
اور اہل علم بلند درجات کے اہل ہیں ، قرآن مجید کا بیان ہے کہ :
يَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ ۙ وَالَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ 11
اللہ تم میں سے ان لوگوں کے جو ایمان رکھنے والے ہیں اور جن کو علم بخشا گیا ہے درجے بلند فرمائے گا۔ (سورہ مجادلہ )
اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے :
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: " لَيْسَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ لَمْ يُجِلَّ كَبِيرَنَا , وَيَرْحَمْ صَغِيرَنَا , وَيَعْرِفْ لِعَالِمِنَا حَقَّهُ "
انظر صَحِيح الْجَامِع: 5443، صَحِيح التَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيب: 101 , (الحديث حجة بنفسه) ص83 )
فرمایا جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، اور جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے،
اور
تعلیم نبوت میں یہ بھی ہے کہ عام مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالنا چاہیئے ، علماء کے عیوب کی پردہ پوشی تو اور بھی اخلاق کریمانہ کا تقاضا ہے ؛
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَسْتُرُ اللهُ عَلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا، إِلَّا سَتَرَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
فرمایا :جو کسی بندے کی دنیا میں پردہ پوشی کرے گا ، اللہ تعالی روز قیامت اس کا پردہ رکھے گا ‘‘
اس لئے علماء کی عزت و احترام واجب ہے ،اور قرآن و حدیث میں علماء کے احترام میں وارد نصوص کو نہ جاننے والے سلیم الطبع عام مسلمان بھی
علماء کا احترام کرتے نظر آتے ہیں ؛
لیکن امت کی فرقوں میں تقسیم کے بعد علماء کی قدر و منزلت میں کمی آئی ہے ،
عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ امت میں موجود اس تفریق و تقسیم کے ذمہ دارعلماء ہی ہیں ،
یہ تعصب پھیلاتے ، اور غلط بیانی ، مبالغہ سے اختلافات کو بھڑکاتے ہیں ،
اور ایک پہلو یہ بھی ہے کہ :
دوسرے مسلک کے علماء کو احترام نہیں دیا جاتا ،
اور کہیں علماء کے ذاتی کردار میں کوتاہی کے سبب بھی غیر محترم سمجھا جاتا ہے
احترام میں کمی کا سبب ان مذکورہ وجوہ کا خاتمہ تو طویل مدتی ،جامع جدوجہد کا متقاضی ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن :
جس پس منظر میں محترم یوسف بھائی نے تحریر پیش کی ہے میرے خیال میں وہ موضوع ہے ( علماء کی ذاتی کمزوریاں ، یا علمی کوتاہیاں )
تو عرض ہے کہ :
غیبت سے بچتے ہوئے ، اور کردار کشی سے گریز کرتے ہوئے حکمت و دانش سے ان کوتاہیوں کا اظہار ناجائز نہیں ، بلکہ کئی دفعہ یہ اظہار شرعاً ضروری
ہوتا ہے ( مثلاً جہاں یہ کوتاہی و کمزوری دوسروں کیلئے مثال بن رہی ہو )
اور ظاہر ہے ایسا ’’ محفوظ ‘‘ اظہار ہر کس وناکس کے بس کا نہیں ، اسلئے ہر ایک کو اس کی اجازت بھی نہیں ملنی چاہیئے ؛
احترام و اصلاح دونوں تقاضے بیک پورے ہوسکتے ہیں اگر صلاحیت ہو اور مقصدنیک ہو ،
اس مسئلہ سے تھوڑی مختلف جہت :
اسماء الرجال میں جرح و تعدیل کی تفصیلات اس کی بہترین مثال ہیں ،
مثلاً ایک بہت ثقہ ، عادل راوی اگر مدلس ہے تو اس کا اظہار حسب موقع کرنا پڑتا ہے ، جو اس کے احترام و وقار کے منافی نہیں ،
انکی تدلیس کا ذکر ان کی ہر اس روایت کے بیان کے وقت ہوتا ہے جہاں وہ اوپر والے راوی سے سماع کی تصریح کیئے بغیر روایت نقل کرتے ہیں ،
 
Last edited:
Top