- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,409
- پوائنٹ
- 562
ایک دفعہ مَیں نے اپنے استاد کے سامنے کسی عالِمِ دین کا نام لیا، نام لیتے ہوئے قدرے بےاَدبی کا شائبہ محسوس ہوتا تھا، میرے استاد تکیہ کی ٹیک لگائے بیٹھے تھے، فورا تکیہ کا آسرا چھوڑا، سیدھے ہو کے بیٹھے، چہرے سے جلال کے آثار نمایاں ہوئے، فرمایا: جس مولانا صاحب کا نام لیا، وہ تیرا چھوٹا بھائی ہے؟، میں نے عرض کیا، نہیں، فرمایا...!
علمِ دین اور اور اہلِ دین کی قدر کو اپنے اوپر لازم جان، تو نے مُسند احمد اور طبرانی میں وعید نہیں پڑھی جس میں آقا مدنیﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، آگے الفاظ کیا ہیں وَیَعْرِفُ لِعَالِمِنَا حَقَّہ یعنی جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے، تو اب بولو اِس انداز سے نام لینا جس میں بےادبی ہو تو کیا یہ حق ہے علماءِ کرام کیا؟؟؟.
فرمایا یاد رکھھ...! عالِم صالح نہ بھی ہو تو اُس کی ذات سے نفرت کرنا گناہ ہے، رہا کردار، تو ذہن نشین کر لے میری بات، اُس کے کردارِ بَد کے بارے تجھ سے نہیں پوچھا جائے گا، کہ اُس کے کردارِ بَد کو اُچھال کے کیوں نہیں آیا، اور مشاہدے کی بات بتاؤں، بدکردار عالِم مرنے سے پہلے تائب ہوا، مگر عالِم کی توہین کرنے والے کو توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی.
کہیں مَیں نے پڑھا تھا کہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رح سے کسی نے شکایت کی کہ مقامی علماء کام میں ساتھ نہیں دے رہے، اِس پر حضرت نے غصہ سے فرمایا، خبردار...! علماء کی شکایت سے پرہیز کرو ورنہ تمہارا ایمان پہ خاتمہ نہ ہوگا.
ایسے ہی حضرت مولانا گنگوہی رح فرماتے ہیں، جو علمائے ربانیین کی حقارت کرتا ہے اُس کی قبر کھود کر دیکھو اُس کا منہ قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے.
بیٹا...! سب کا اکرام و احترام ضروری ہے اور علماء ِکرام کا تو ازحد ضروری ہے کہ اِن کے بغیر ہم کچھ نہیں، پیدائش سے لے کر تدفین تک، موقع بموقع اِن کے اعانت کی ضرورت پڑتی ہے، ہمیشہ نام تک عزت و احترام سے لینا کہ یہ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاء ہیں...!!!
( منقول از فیس بک)
--------------------------------------------------------------------------------------
کیا کہتے ہیں علمائے کرام بیچ اس مسئلہ کے !
علمِ دین اور اور اہلِ دین کی قدر کو اپنے اوپر لازم جان، تو نے مُسند احمد اور طبرانی میں وعید نہیں پڑھی جس میں آقا مدنیﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، آگے الفاظ کیا ہیں وَیَعْرِفُ لِعَالِمِنَا حَقَّہ یعنی جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے، تو اب بولو اِس انداز سے نام لینا جس میں بےادبی ہو تو کیا یہ حق ہے علماءِ کرام کیا؟؟؟.
فرمایا یاد رکھھ...! عالِم صالح نہ بھی ہو تو اُس کی ذات سے نفرت کرنا گناہ ہے، رہا کردار، تو ذہن نشین کر لے میری بات، اُس کے کردارِ بَد کے بارے تجھ سے نہیں پوچھا جائے گا، کہ اُس کے کردارِ بَد کو اُچھال کے کیوں نہیں آیا، اور مشاہدے کی بات بتاؤں، بدکردار عالِم مرنے سے پہلے تائب ہوا، مگر عالِم کی توہین کرنے والے کو توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی.
کہیں مَیں نے پڑھا تھا کہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رح سے کسی نے شکایت کی کہ مقامی علماء کام میں ساتھ نہیں دے رہے، اِس پر حضرت نے غصہ سے فرمایا، خبردار...! علماء کی شکایت سے پرہیز کرو ورنہ تمہارا ایمان پہ خاتمہ نہ ہوگا.
ایسے ہی حضرت مولانا گنگوہی رح فرماتے ہیں، جو علمائے ربانیین کی حقارت کرتا ہے اُس کی قبر کھود کر دیکھو اُس کا منہ قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے.
بیٹا...! سب کا اکرام و احترام ضروری ہے اور علماء ِکرام کا تو ازحد ضروری ہے کہ اِن کے بغیر ہم کچھ نہیں، پیدائش سے لے کر تدفین تک، موقع بموقع اِن کے اعانت کی ضرورت پڑتی ہے، ہمیشہ نام تک عزت و احترام سے لینا کہ یہ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاء ہیں...!!!
( منقول از فیس بک)
--------------------------------------------------------------------------------------
کیا کہتے ہیں علمائے کرام بیچ اس مسئلہ کے !