• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائے اہل حدیث کا اوقات نماز کے حوالہ سے مشترکہ اعلامیہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
علمائے اہل حدیث کا اوقات نماز کے حوالہ سے مشترکہ اعلامیہ

(01/04/2018ء)​
[یہ اعلامیہ دو برس قبل جاری کیا گیا تھا جب حالیہ سرکاری نظام الاوقات مرتب کرنے کا عندیہ حکومت کی جانب سے سامنے آیا تھا۔ یاد رہے کہ اس وقت کارپردازان حکومت نے اہل حدیث علماء سے رائے طلب کی تھی جو اس اعلامیے کی صورت پیش کر دی گئی تھی۔ مگر اس وقت ارباب اختیار نے اس طرف کوئی توجہ کی نہ اپنے اس اقدام کے مضر اثرات پر غور کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ اب دوبارہ چند جزوی تبدیلیوں اور علماء کی مزید تائید کے ساتھ یہ اعلامیہ نشر کیا جارہا ہے ۔]
مرکزی جمعیت اہلحدیث اسلام آباد کی دعوت پر علمائے کرام کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں ملک کے نامور شیوخ الحدیث اور مفتیان کرام نے شرکت فرمائی۔ اجلاس میں وزارت مذہبی امور پاکستان کے نظام الاوقات برائے اذان و صلاۃ کا کتاب و سنت کی روشنی میں جائزہ لیا گیا، تمام پہلوؤں پر بحث و نظر کے بعد بالاتفاق یہ طے پایا:
1- ملک میں اتحاد و اتفاق کے لیے وزارت مذہبی امور پاکستان کے جذبے کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، لیکن وزارت مذہبی امور کے شائع کردہ نظام الاوقات برائے صلاۃ و اذان کو کتاب و سنت کے منافی سمجھتے ہیں، اس کی تفصیل یہ ہے:
أ‌- عصر کی اذان اور نماز کے وقت کا تعین (جو کیلنڈر میں کیا گیا ہے) مداخلت فی الدین ہے؛ کیونکہ اس وقت سے قبل اذان اور نماز کی ممانعت نبی اکرم ﷺ کے زندگی بھر کے عمل اور تعلیم کے خلاف ہے۔
ب‌- مغرب کی اذان غروب شمس کے چار منٹ تک دینے کی ممانعت اور پانچ منٹ بعد دینے کی پابندی بھی تحریف فی الدین ہے۔
ت‌- رمضان کے مہینے میں سائرن کو اذان کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا احداث فی الدین اور شعائر اللہ کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
2- اتحاد امت اور اہم آہنگی کا یہ نیا تصور مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کی بجائے مزید افتراق و اختلاف کا باعث ہو گا، وزارت مذہبی امور سے ہمیں ایسی توقع نہیں کہ اس کے کسی اقدام سے مسلمانوں میں افتراق پیدا ہو۔
3- شہر کی مختلف مساجد میں نمازوں کے اوقات کا ایک ہونا عہد نبوی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے زمانے میں بھی نہ تھا، لیکن امت میں اتفاق تھا، اقامت صلاۃ اور وحدت امت کے لیے وزارت مذہبی امور کا شرعی بنیاد کے بغیر کوئی قدم اٹھانا باعث خیر نہ ہو گا۔
4- اہلحدیث کے ہاں عصر کی نماز کا وقت (یعنی مثل اول) معیار اور کتاب و سنت کے عین مطابق ہے، اور یہی موقف ائمہ احناف امام ابو یوسف، امام محمد، امام زفر رحمہم اللہ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے ایک روایت کے مطابق منقول ہے، بلکہ ہر دور میں محققین علمائے احناف نے بھی اس موقف کو اختیار کیا ہے۔
5- شرکائے اجلاس اس بات پر متفق تھے کہ وزارت ِمذہبی امور کا یہ اقدام مداخلت فی الدین کے علاوہ آئین پاکستان کے بھی خلاف ہے، آئین میں تمام اہل ملک کو اپنے اپنے طریقے کے مطابق عبادات کرنے کی ادائیگی کا حق دیا گیا ہے، اس لیے کسی بھی گروہ کو دوسرے گروہ کے مطابق عبادات میں ادائیگی کا پابند بنانا آئین پاکستان کے بھی خلاف ہے۔
6- اتحاد کی بنیاد کتاب و سنت ہے، اگر وزارت مذہبی امور واقعتاً اتحاد امت کی خواہاں ہے تو نظام الاوقات کو کتاب و سنت کے مطابق مرتب کیا جائے، چند سطحی اقدامات سے اتحاد ممکن نہیں، اس کا طریقہ وہی ہے جو قرآن کریم نے بیان کیا ہے: {فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ}[النساء: 59] اگر تمہارا کسی چیز میں تنازعہ ہو جائے تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹادو۔ اور رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: (تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما: كتاب الله وسنتي) ( صحيح الجامع رقم 5248) میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، جب تک تم ان دونوں کو تھامے رکھو گے راہ سے نہیں بھٹکو گے: اللہ کی کتاب اور میری سنت۔
7- ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی پاکستان کو اتحاد کی دولت سے مالا مال فرمائے، اور وزارت مذہبی امور کو اس سلسلے میں کتاب و سنت کے مطابق مساعی بروئے کار لانے کی توفیق عطا فرمائے۔
چنانچہ ہم نمائندہ علمائے اہل حدیث اس یکساں اوقات نماز کو اتحاد و اتفاق کی بجائے انتشار و افتراق سمجھتے ہیں، اذان کی بجائے سائرن پر روزہ افطاری کو اسلام کے ساتھ سنگیں مذاق گردانتے ہیں۔ چونکہ نماز و روزہ جیسی عبادات اسلام کے بنیادی ارکان ہیں ، اس لیے ان کی ادائیگی قرآن و سنت کے مطابق یقینی بنانے کے لیے ہم وطن عزیز میں آئینی و قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ إن شاءاللہ۔
اعلامیہ ہذا کو تحریر اور اس کی تائید کرنے والے علمائے کرام اور مفتیان عظام کے اسمائے گرامی
1- شیخ الحدیث عبد الحمید ہزاری حفظہ اللہ جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ
2- شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ جامعہ لاہور الاسلامیہ لاہور
3- شیخ الحدیث عبد اللہ امجد چھتوی رحمہ اللہ مرکز الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ، فیصل آباد
4- شیخ الحدیث عبید اللہ عفیف حفظہ اللہ مرکز اہلحدیث لارنس روڈ لاہور
5- شیخ الحدیث حافظ عبد العزیز علوی حفظہ اللہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد
6- شیخ الحدیث مسعود عالم حفظہ اللہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد
7- شیخ الحدیث محمد امین حفظہ اللہ دار العلوم تقویۃ الاسلام ، فیصل آباد
8- شیخ الحدیث صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ دار السلام ، لاہور
9- شیخ الحدیث ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ ادارۃ العلوم الاثریہ، فیصل آباد
10- شیخ الحدیث حافظ محمد شریف حفظہ اللہ مرکز التربیہ الاسلامیہ، فیصل آباد
11- شیخ الحدیث عبد الستار الحماد حفظہ اللہ مرکز الدراسات الاسلامیہ ، میاں چنوں
12- شیخ الحدیث عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ المعہد السلفی، کراچی
13- شیخ الحدیث ڈاکٹر سہیل حسن حفظہ اللہ ڈائریکٹر جنرل دعوہ اکیڈمی، اسلام آباد
14- شیخ الحدیث ابراہیم بھٹی حفظہ اللہ
15- شیخ مبشر ربانی حفظہ اللہ مرکز حماد العتیبی و مسجد حسن
16- حافظ ابتسام الہی ظہیر مرکز اہل حدیث لارنس روڈ
17- حافظ ہشام الہی ظہیر قرآن و سنہ اسلامک سنٹر یو ای ٹی
18- شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ
19- شیخ شفقت الرحمن مغل حفظہ اللہ
20 - شیخ عبد المنان راسخ ادارہ کتاب و حکمت فیصل آباد
21۔ محمد احمد صدیق کلیۃ القران الکریم و التربيه الاسلاميه پھول نگر
22- حافظ جنید اقبال
23- عبدالستار معراج دين
24- ڈاکٹر عبدالرحمان یوسف شیخ الحدیث دارالحدیث الجامعۃ الکمالیہ راجووال
سابق اسسٹنٹ پروفیسر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور
25- ڈاکٹر عبیدالرحمن محسن مہتمم دارالحدیث راجووال
26۔ ابوانشاء خلیل الرحمن جاوید خطیب جامع مسجد صدیقی جمشید روڈ کراچی
27۔ حافظ مسعود عبد الرشید اظہر رئیس الجامعة السعیدیة السلفیة خانیوال
رئیس المجلس الاسلامی باکستان
28۔ محمد صارم
29۔ عبدالرحمن ثاقب مرکزی جامع مسجد اہل حدیث مارچ بازار سکھر
30۔ ڈاکٹر مطیع اللہ باجوہ چیئر مین اسوہ فاونڈیشن
31- حافظ خالد بن بشير مرجالوی حفظہ اللہ شیخ الحدیث جامعہ محمدیہ، گوجرانوالہ
32۔ شیخ زبیر بن خالد مرجالوی نائب مدیر: اللجنة العلمية، پاکستان
33۔ عثمان بن خالد مرجالوی مدیر: اللجنة العلمية، پاکستان
34۔ قاری فرخ مہتاب امام و خطیب / الشارقة
35۔ شاہ فیض الابرار صدیقی جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی
36- مولانا محمد ھاشم یزمانی ریسرچ سکالر پیغام ٹی وی لاھور
37- حافظ محمود عبدالرشیداظہر ناظم الجامعة السعيدية السلفية خانيوال
38۔ محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی مہتمم جامعہ امام احمد بن حنبل قصور ۔
مفتی مرکزی جمعیت اہل حدیث ضلع قصور
39۔ راشد حسن جامعہ بحرالعلوم السفیہ میرپورخاص سندھ
40. حافظ عبدالقيوم سلفى اسلامک سنٹر جدہ
41۔حافظ محمد عرفان اسعد مدیر جامعہ اسلامیہ سلفیہ اڈا جہان خان بھکر
وچیئر مین رفاہ ملت فاونڈیشن بھکر
42- حماد الحق نعیم
43 احسان اللہ امام و خطیب دیجن اسلامک سنٹر جنوبی کوریا
44-ابو معاذ حنیف،عفی اللّٰہ عنہ اسلامک سنٹر عنیزہ القصیم سعودیہ عرب
45- حافظ عبد الماجد سلفی مدیر مرکز القدس ٹاؤن شپ، لاہور
46- شیخ اسحاق طاہر شیخ الحدیث جامعہ فاطمۃ الزھرا للبنات، مرکز القدس ٹاؤن شپ، لاہور
47- فضیلۃ الأستاذ مولانا ھود حفظہ اللہ شیخ الحدیث کلیہ دار القرآن والحديث، جناح کالونی، فیصل آباد
48- شیخ انس مدنی حفظہ اللہ مہتمم کلیۃ دار القرآن ، فیصل آباد
49- حافظ عبدالغفار ریحان رئیس جامعہ حرمین ظفروال ضلع نارووال
50- شیخ حمیداللہ خان عزیز ایڈیٹر ماھنامہ مجلہ”تفہیم الاسلام“ احمدپور شرقیہ
51-قاری صہیب احمد میر محمدی مدیر مرکز اہل حدیث بونگا بلوچاں
52- اعجاز بن حسن بہاولنگر
53-مولانا ارشد بیگم کوٹی
54-مولانا عبید اللہ ارشد
55-ڈاکٹر فضل الہی ظہیر
56-حافظ معتصم الہی ظہیر
57-ڈاکٹر حافظ حمزہ مدنی مدیر جامعہ اسلامیہ بیت العتیق
58-ڈاکٹر حافظ انس مدنی مدیر جامع مسجد نور
59-مولانا انور شاہ راشدی جامعہ دار الرشاد پیر آف جھنڈا،سندھ
60-مناظر اسلام مولانا یحی عارفی
61-مولانا ضیاء اللہ برنی روپڑی مدیر مرکز اہل حدیث پونچھ روڈ سمن آباد
62-مولانا عبد الحفیظ روپڑی کراچی
63 - مولانا محمد عثمان حفظہ اللہ ، امیر جماعت، ضلع سکھر
64- حافظ خضر حیات مدنی
65-حافظ ڈاکٹر طاہر محمود اسلام آباد
66-مولانا عبد الباسط فہیم مدرس مسجد نبوی
67- حافظ ارشد محمود مدیر مجموعہ علمائے اہل حدیث
68-مولانا عبدالحی عابد شیخ الحدیث دارالحدیث المحمدیہ ملتان
69-پروفیسر مولانا محمد یونس محمد یعقوب نائب شیخ الحدیث وخطیب الجامعة السلفية فيصل آباد
70- محمد اسلم ربانی لیکچرار گورنمنٹ ڈگری کالج، ڈسکہ
71-حافظ عبد المنان ثاقب نگران جامعہ ریاض القرآن والحدیث فیصل آباد
72- شیخ غلام مصطفی امن پوری حفظہ اللہ
73- شیخ ابو یحی نور پوری حفظہ اللہ
74-حافظ محسن جاوید
75-حافظ سیف اللہ ارشد حفظہ اللہ
76-حافظ عابد الہی ظہیر حفظہ اللہ
77-مولانا عمر فاروق قدوسی
78-مولانا محمد علی یزدانی
79- محترم ابوبکر قدوسی حفظہ اللہ
80-مولانا محمد رفیق مدنی مدیر جامعہ دارالحدیث المحمدیہ ملتان
81-مفتی عبدالحنان زاھد مفتی عام الجامعة السلفية فيصل آباد
82۔پروفیسر حافظ عثمان خالد شیخوپوری مدیر جامعہ محمدیہ شیخوپورہ
83۔ڈاکٹر جواد حیدر لیکچرر گورنمنٹ کالج اوکاڑا
84-غلام مصطفی فاروق مدیر ماہنامہ تنویرالہدی ڈسکہ سیالکوٹ
85- قاری نعمان مختار لکھوی حفظہ اللہ مدیر الفیصل اسلامک سنٹر جوہر ٹاون لاہور
86-حافظ اسعد محمود سلفی حفظہ اللہ مدیر وخطیب جامع مسجد مکرم اہل حدیث گوجرانوالہ

87-قاري محمد سعيد كليروي حفظہ اللہ گوجرانوالہ
88-ڈاکٹر عتیق الرحمان حفظہ اللہ جامعہ سلفیہ ، فیصل آباد
89-حافظ اظہار الحق حفظہ اللہ مدرس مرکز الدعوۃ الاسلامیہ، لاہور
90- شیخ محمد شفيع طاهر حفظہ اللہ مدير ومدرس جامعه امام بخاري ملتان چونگی لاہور
91-عبدالواجد العجمی حفظہ اللہ جامعہ امام بخاری سرگودھا
92-مولانا محمد سعید طیب بھٹوی حفظہ اللہ ،خطیب جامع مسجد محمدی پی ڈبلیو ڈی کالونی اسلام آباد
93-انجینئر عبدالقدوس سلفی حفظہ اللہ ، خطیب جامع مسجد اقصیٰ ایف سکس تھری اسلام آباد
94- شیخ شفیق الرحمن دراوی حفظہ اللہ مکہ مکرمہ
95- مولانا محمد شفیق عاجز حفظہ اللہ ضلع نوشہروفیروز

و ما علينا إلا البلاغ المبين
 

اٹیچمنٹس

Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
پتا نہیں کس حکیم نے نون والوں کو مشورے کی پھکی دینا شروع کردی ہے کہ
پہلے حلف نامے سے ختم نبوت کی شق نکال دی ،
اور اب نمازوں کے اوقات کے معاملہ پر "امیرالمومنین " بننے کی دھن میں ایسا انوکھا فتوی دینے کمربستہ ہیں،
حالانکہ ان کا بستر گول ہونے کے دن سامنے ہیں ، لگتا ہے لبرل و سیکولر بیوروکریٹس کو اپنے مشن کی تکمیل میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں ؛
حتی کہ اتحادی اہل حدیث بھی شریفانہ سیاہ ست کا کینسر آمیز پان چبانے میں مگن ہیں
ع ــــــــ
زندانِ آرزو سے کوئی بولتا نہیں
کیا لوگ اپنی موت سے پہلے ہی مر گئے ؟

ـــــــــــــــــــــــــــ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا مسلم لیگ میں کوئی بھی رجل رشید نہیں ؟
کیا مسلم لیگ اب فرقہ واریت بھی پھیلائے گی ؟

ابوبکر قدوسی

ابھی اخبار کھولی تو پہلی ہی صفحے پر خبر موجود تھی - پڑھی تو ذہن میں جو پہلا خیال آیا یہی تھا کہ کیا مسلم لیگ میں کوئی بھی رجل رشید نہیں ، کوئی بھی صاحب شعور نہیں ؟؟
کیا سب کے سب ہی فہم وشعور اور عقل کے خلاف حالت جنگ میں ہیں ؟
خبر یہ تھی کہ اسلام آباد میں یکساں اوقات اذان و نماز لاگو کیا جائے گا - یہ باقاعدہ قانون بنایا جا رہا ہے اور اس بل کا مسودہ اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے ڈرافٹ کی صورت میں تیار ہے - اس کی خاص بات یہ کہ خلاف ورزی کی صورت میں "قانون شکن " کو چھے ماہ قید یا جرمانہ ادا کرنا ہو گا -
ایک نظر میں یہ سب بہت خوش کن ہے - لیکن اس کے باطن میں جہاں رذالت عمری دکھائی دیتی ہے وہاں اس میں مسلکی تعصب کا بھی تڑکا لگا ہوا ہے - دو سال پہلے بھی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے ایسی کوشش کی تھی ، جو بوجہ ناکام ہوئی - لیکن وہ جاتے جاتے اس ملک کی بنیادوں میں نفرت کی ایک دیوار مزید کھڑی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں -
یہاں ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا آج تک اذان اپنے اپنے وقت پر دینے سے کوئی فساد کھڑا ہوا ہے ؟ آج تک پاکستان میں کوئی ایسا مسلہ پیدا نہیں ہوا ، جو مسائل ہیں توجہ ان کی طرف ہونا چاھیے تھی لیکن توجہ ظاہر کی طرف ہے محض -
میں نے عرض کیا کہ بظاہر یہ خوش کن ہے کہ تمام مسالک ایک وقت پر نماز ادا کریں ، ایک ہی وقت اذانیں دیں ، ہر طرف اتحاد و یک جہتی کا منظر ہو - لیکن اصل میں ایسا نہیں ہے -
اس بل میں تین فقہی مذاہب احناف ، اہل حدیث اور شیعہ کو سامنے رکھا گیا ہے اور اس مسلکی تقسیم کا انکار چڑھتے سورج سے انکار ہے - ہم نے انہی مسالک کے ساتھ اس ملک کو بہتر سے بہتر صورت میں لے کر چلنا ہے - اور اس کی سب سے بہترین صورت یہی ہے کہ سب کو اس انداز میں اپنے مسلک پر عمل کرنے کی آزادی ہو کہ اس سے دوسرے مسلک کے لوگوں کو تکلیف نہ ہو اور نہ ان کی آزادی میں خلل آئے -
لیکن اگر کسی ایک مسلک کی اقدار کو دوسرے پر تھوپا جائے تو اس سے نفرت اور گھٹن پیدا ہونا بدیہی امر ہے -
بات یوں سمجھ نہیں آئے گی ، پہلے اس قانون کا جائزہ لیتے ہیں -
ہمارے ہاں کے اہل حدیہث حضرات گرمیوں میں عصر کی اذان عموما چار بجے دیتے ہیں ، اور اس کے لیے ان کے ہاں مضبوط دلائل موجود ہیں ، اس وقت کو عصر کا اول وقت کہا جاتا ہے - اس کے مقابل احناف قریب سوا پانچ بجے اذان کہتے ہیں اور اس کے لیے ان کے پاس دلائل موجود ہیں - لیکن اہل حدیث کے ہاں یہ وقت تاخیر کا ہے اور ان کے نزدیک یہ عمل مستقل طور پر جائز نہیں کہ نماز یوں تاخیر سے ادا کی جائے -- اسی طرح اگر عصر کا وقت اہل حدیث کے قریب لایا جائے تو احناف کے ہاں جائز نہیں ہے -
اب حکومت کا جو یکساں اوقات نماز کا قانون آ رہا ہے اس کے مطابق عصر کی اذان احناف کے وقت پر دینے کی پابندی ہو گی ..اگر آپ اپنے مسلک کے مطابق اذان دینے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ کو چھے ماہ قید بھگتنا ہو گی -
اسی طرح مغرب کی اذان اہل حدیث کے ہاں سورج غروب ہونے کے فورا بعد ہی دے دی جاتی ہے ، ان کا موقف ہے کہ جب سورج غروب ہو گیا تو تاخیر کاہے کی ؟
اس کی دلیل ان کے ہاں نبی کریم کی وہ احادیث ہیں جن میں سورج کے غروب کو مغرب کی ابتدائی حد قرار دی گئی ہے - جب کہ احناف اپنی فقہا کے فتوے کی روشنی میں دو منٹ احتیاط کے سبب انتظار کرتے ہیں - جب کہ شیعہ حضرات سورج غروب ہونے کے بعد قریبا پانچ منٹ انتظار کرتے ہیں - تینوں کے پاس اپنے مسلک کے مطابق دلائل موجود ہیں -
لیکن نئے قانون کے مطابق "یک جہتی" کے لیے مغرب کی اذان آپ کو قریبا شیعہ مسلک کے مطابق دینا ہو گی ، یعنی پانچ منٹ بعد - گی احناف میں اس حوالے سی کوئی ایسی سختی نہیں کیوںکہ یہ وقت ان کے وقت سے بہت بعید نہیں ، لیکن قانونی پابندی بہرحال جبر ہے -
جب کہ رمضان میں افطاری کا اعلان بھی آپ کو ناقوس یا سائرن بجا کر کرنا ہو گا ------ اگر آپ اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو وہی چھے ماہ کی قید آپ کی منتظر ہے -
اذان کی بجائے سائرن سے روزہ کھولنا کون سی شریعت میں روا ہے ؟-
ایسے وقت میں جب مسلم لیگ کی حکومت اپنی ڈوبتی ناؤ بچانے میں کوشاں ہے ایسے قوانین کا اجراء خودکشی کی مزید کوشش کے سوا کیا ہے ؟
اور کمال یہ ہے کہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ اہل حدیث ہیں جو بیشتر نواز شریف صاحب کے مفت کے حامی ہیں - آج اگر مرکزی جمیعت نواز شریف کی حمایت چھوڑ بھی دے تو بھی شاید بیشتر اہل حدیث اس کی حمایت نہ ترک کریں ..لیکن عقیدے سے آگے کچھ نہیں ہوتا ، سو اس فیصلے کے بعد کوئی بھی نمازی اہل حدیث مسلم لیگ کا حامی نہ رہ سکے - بہت کم ہی ہوتا ہے کہ بندہ آسمان سے آئی کسی مصیبت کا شکار ہو ، وہ اپنی ہلاکت کا سامان خود ہی کرتا ہے - اور مسلم لیگ نون اس قانون فطرت کو درست ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہے -
آخری بات ! یہ ملک آزادی رائے پر قائم ہے ، کسی ایک گروہ کا موقف دوسرے پر باجماعت تھوپا نہیں جا سکتا - اس ملک میں ہر گروہ کو اپنی حدود میں رہتے ہوے مذہبی آزادی حاصل ہے ، اور یہ قانون اس مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی سازش ہے - مسلم لیگ کی قیادت کو اس بات کی تحقیق کرنا ہو گی کہ ان کی صفوں میں کون ہے جو ان کا اصل دشمن ہے - اگر یہ سردار یوسف صاحب کی ذاتی کاوش ہے تو کیا ایسا بندہ ایسے حساس عہدے کے لیے موزوں ہے کہ جو تنہا ہی تمام ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے جا رہا ہے ؟
جی ہاں ! یہ قانون فرقہ واریت ختم نہیں کرے گا ، بلکہ اس میں اضافہ کرے گا - فرقہ واریت میں شدت آتی ہی تب ہے جب گھٹن پیدا ہو جائے - اور اس قنون سے جب آپ کسی کی مذہبی آزادی کو سلب کریں گے تو کتنی گھٹن پیدا ہو گی ، اندازہ کیا جا سکتا ہے - اور اس کے نتیجے میں فرقہ واریت کا جن جو پہلے ہی اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کیے دے رہا ہے ، کیا کیا نہ گل کھلائے گا -؟
..براہ کرم ،اس ملک کو فرقہ وارانہ آگ سے بچانے کے لیے ہر سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں اور اس پوسست کو آگے شئر کریں
 
Top