• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم اسباب نزول

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
بھائی یہ لعان کیسے کہتے ہیں
پیارے بھائی !
اس سوال کا جواب قرآن نے یوں دیا ہے :
سورۃ النور میں ہے :
وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ (6)
اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے اپنے سوا ان کے پاس گواہ بھی کوئی نہ ہو تو ان میں سے ایسے شخص کی شہادت یوں ہوگی کہ وہ چار دفعہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ سچا ہے۔(آیت نمبر ۶ )
وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ (7)
اور پانچویں دفعہ یوں کہے گا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو ‘‘
وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَنْ تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ (8)
اور اس عورت (جس پر الزام لگایا گیا ہے) سے سزا (حد) یوں ٹل سکتی ہے کہ وہ چار دفعہ (اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ ''وہ (خاوند) جھوٹا ہے''
وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ (9)
اور پانچویں دفعہ یوں کہے کہ ''اگر مرد (اس کا خاوند) سچا ہو تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل [١٠] ہو''
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان آیات کی تفسیر میں علامہ عبد الرحمن کیلانی ؒ لکھتے ہیں :
[١٠] آیت نمبر ٦ سے آیت نمبر ٩ تک کی وضاحت کے لئے درج ذیل احادیث ملاحظہ فرمائیے :
١۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اپنی بیوی (خوا بنت عاصم) کو شریک بن سخماء سے متہم کیا۔ آپ نے ہلال سے فرمایا : (''چار) گواہ لاؤ وفنہ تمہاری پشت پر حد قذف پڑے گی'' ہلال نے جواب دیا : ''یارسول اللہ !~ اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو کسی سے بدکاری کرتے دیکھے تو کیا وہ گواہ ڈھونڈھتا پھرے؟'' (یہ تو بہت مشکل ہے) لیکن آپ یہی فرماتے رہے کہ گواہ لاؤ ورنہ حد پڑے گی'' ہلال کہنے لگے : ''اس پروردگار کی قسم جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے، میں سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ ضرور میرے متلعق کوئی ایسا حکم نازل کرے گا۔ جس سے میری پشت کو سزا سے بچا لے گا'' اس کے بعد جبریل اترے اور (وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَاۗءُ اِلَّآ اَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ اَحَدِهِمْ اَرْبَعُ شَهٰدٰتٍۢ بِاللّٰهِ ۙ اِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِيْنَ ؀) 24- النور :6) تک آیت نازل ہوئیں ۔ بعد ازاں آپ نے ہلال کی بیوی کو بلا بھجا۔ (پہلے) ہلال نے لعان کی گواہیاں دیں ۔ جبکہ آپ ساتھ ساتھ فرما رہے تھے : ''دیکھو تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے اور جو جھوٹا ہے وہ توبہ کرتا ہے یا نہیں؟'' ہلال کے بعد اس کی بیوی کھڑی ہوئی اس نے چار گواہیاں دے دیں جب پانچویں کا وقت آیا تو لوگوں نے اسے ٹھہرایا (اور سمجھایا) کہ ''یہ پانچویں گواہی تمہیں عذاب میں مبتلا کر دے گی۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ''یہ بات سن کر وہ عورت ذرا جھجکی اور رکی اور ہم سمجھے کہ وہ اقرار کر لے گی مگر وہ کہنے لگی کہ میں اپنی قوم کو تمام عمر کے لئے رسوا نہیں کرسکتی، پھر پانچویں گواہی بھی دے دی'' آپ نے فرمایا : '' دیکھتے رہو، اگر اس عورت کا بچہ کالی آنکھوں، موٹے سیرین اور موٹی پنڈلیوں والا پیدا ہوا تو وہ شریک بن سحماء کا نطفہ ہوگا۔ چنانچہ اس عورت کے ہاں اسی صورت کا بچہ پیدا ہوا اس وقت آپ نے فرمایا : اگر اللہ کا حکم (لعان) نازل نہ ہوا ہوتا تو میں اس عورت کو ٹھیک سزا دیتا (بخاری۔ کتاب التفسیر)
سہل بن سعد راوی ہیں کہ عویمر (بن حارث بن زید بن جد بن عجلان) عاصم بن عدی کے پاس آوے جو عویمر کے قبیلہ بنی عجلان کے سردار تھے۔ اور ان سے پوچھا کہ : اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کسی غیر مرد کے ساتھ دیکھے تو تم اس بارے میں کیا کہتے ہو؟ اگر وہ اسے مار ڈالے تو تم لوگ بھی اس کو (قصاص میں) مار ڈالو گے۔ پھر وہ کیا کرے؟ عاصم رسول اللہ !~ کے پاس آئے اور یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے اس قسم کے سوالات کو برا سمجھا (اور خاموش رہے) پھر جب مویمر نے عاصم سے اپنے مسئلہ کا جواب پوچھا تو کہنے لگے : میں تو ایسا مسئلہ رسول اللہ !~ سے کبھی نہ پوچھوں گا۔ آخر مویمر خود رسول اللہ کے پاس آئے اور کہا : ''اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ دیکھے تو کیا کرے اس کو مار ڈالے تو آپ اس کو (قصاص میں) مار ڈالیں گے۔ پھر آخر کیا کرے؟'' آپ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے تیرے اور تیری بیوی کے باب میں قرآن (میں حکم) نازل کیا ہے۔ پھر آپ نے دونوں میاں بیوی کو لعان کرنے کا حکم دیا جب کہ قرآن میں حکم نازل ہوا تھا۔ مویمر نے اپنی بیوی سے لعان کرنے کے بعد کہا۔ ''یارسول اللہ ! اگر اب میں اس عورت کو رکھوں تو میں ظالم ہوں'' چنانچہ مویمر نے بیوی کو طلاق دے دی اور بعد میں ایسے لعان کرنے والوں میں یہی طریقہ جاری ہوگیا۔ لعان کے بعد آپ نے فرمایا : دیکھتے رہو اس عورت کا جو بچہ پیدا ہو اگر وہ سانولا، کالی آنکھوں، اور بڑے سرین اور موٹی پنڈلیوں والا ہو تو میں سمجھوں گا کہ مویمر نے اپنی بیوی کے متعلق سچ کہا تھا۔ اور اگر بچہ گرگٹ کی طرح سخر رنگ کا پیدا ہو تو میں سمجھوں گا کہ عویمر نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی۔ پھر جب بچہ پیدا ہوا تو آپ کی بتلائی ہوئی علامات کے مطابق عویمر سچا نکلا۔ چنانچہ اس بچہ کا نسب اسی کی مان سے ملایا گیا۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر) یہ لعان مسجد میں ہوا اور میں وہاں موجود تھا (کتاب الصلوۃ۔ باب القفط ۔۔ )
٣۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب عویمر اور اس کی بیوی میں لعان ہو چکا تو عویمر نے کہا کہ میں نے جو مہر کا روپیہ دیا تھا وہ کدھر جائے گا تو اسے یہ جواب دیا گیا کہ تمہارے لئے کوئی مال نہیں ۔ اگر تم اپنے بیان میں سچے ہو تو بھی تم اپنی بیوی سے صحبت کرتے رہے اور اگر جھوٹے ہو تو پر تو کسی صورت تم اس کے حقدار نہیں ۔ (بخاری۔ کتاب الطلاق۔ باب صداق الملاعنیہ)
ان احادیث سے اور بعض دوسری احادیث سے مندرجہ ذیل امور معلوم ہوتے ہیں ۔
١۔ اگر کوئی شخص کسی غیر عورت پر تہمت لگائے تو اس کا فیصلہ شہادات کی بنا پر ہوگا۔ اور اگر اپنی ہی بیوی پر الزام تو اس کا فیصلہ لعان کی صورت میں ہوگا جیسے ان آیات میں مذکور ہے۔
٢۔ قسم کھانے کے دوران قاضی فریقین کو اللہ سے ڈر کر صحیح بات کہنے کی تلقین کرتا رہے۔ اور اگر فریق اپنے دعویٰ سے رک جائے تو اس پر حد قذف لگے گی اور مرد کے قسمیں کھانے کے بعد عورت رک جائے تو ظاہر ہے کہ اس نے اپنے سنا کے جرم کا اعتراف کرلیا (حدیث نمبر ١) اس صورت میں اسے رجم کیا جائے گا۔ اور آیت نمبر ٨ میں لفظ عذاب سے یہی سزا مراد ہے۔
٣۔ لعان تفریق زوجین سب سے سخت قسم ہے۔ جس کے بعد فریقین میں کبھی دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔
٤۔ لعان کے بعد مرد طلاق دے یا نہ دے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہمیشہ کے لئے جدائی از خود واقعہ ہوجاتی ہے۔
٥۔ لعان کے بعد مرد عورت سے حق مہر یا دیگر اخراجات کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ (حدیث نمبر ٣)
٦۔ لعان کے بعد عدت کے دوران عورت کا نان و نفقہ یا سکنیٰ مرد کے ذمہ نہ ہوگا۔
٧۔ پیدا ہونے والا بچہ ماں کی طرف منسوب ہوگا۔ اسے متہم زانی کی طرف منسوب نہیں کیا جائے گا۔
٨۔ بچہ ماں کا وارث ہوگا۔ اور ماں بچہ کی۔ اور وضع حمل کے بعد اگر عورت مجرم ثابت ہوجائے تو بھی اسے سنگسار نہیں کیا جائے گا۔
 
Top