سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 141
- پوائنٹ
- 118
اور جو حق سے ناواقف ہو، اس پر واجب ہے کہ وہ ان علماء سے پوچھے جو علم و فضل اور حسن عقیدہ و سیرت میں مشہور ہوں، اور اس میں بصیرت رکھتے ہيں، علماء اکرام کی عزت و توقیر، ان کی فضیلت کی معرفت، اور ان کے لئے اجر عظیم اور مزید توفیق کی دعاء بھی کی جائے، اس لئے کہ انہوں نے بڑی بھلائی کی جانب سبقت فرمائی، علم حاصل کیا اور راہیاب ہوئے، اور راستے کو روشن کیا، [ان پر اللہ کی رحمت ہے]، تو ان کے لئے سبقت کرنے، عالم ہونے اور اللہ کی طرف دعوت دینے کی فضیلت ہے، یہ حضرات صحابہ اکرام تھے اور انکے بعد اہل علم و ایمان والے ہیں۔ تو ان کی قدر و منزلت کو جانا جائے، اور ان کے لئے رحمت کی دعاء، علم حاصل کرنے اور اللہ تعالی کی طرف دعوت دینے والے کام میں، اور اللہ و رسول کے فرمان کو دوسروں تک پہنچانے، اس پر صبر کرنے، اور نیک کام کی طرف سبقت لے جانے میں ان کی اتباع کی جائے، اور ان عظیم فضائل میں ان کے راستے پر عمل کیا جائے، اور ان کے لئے رحمت کی دعاء کی جائے، لیکن ہرگز یہ جائز نہیں ہے کہ ان میں سے کسی ایک سے متعلق تعصب رکھا جائے، اس طور پر کہ کہا جائے: ان کا قول مطلقًا درست ہے، بلکہ کہا جائےگا: ہر ایک مخطی و مصیب [صحیح یا غلط کا شکار] ہوتا ہے، اور درست وہ ہے جو اللہ و رسول کے فرمان کے موافق ہو، اور جس پر اللہ کی کتاب، سنت اور اہل علم کے اجماع کی حیثیت سے اللہ کی شریعت دلالت کرے، اور اگر اختلاف ہوجائے تو اللہ و رسول کی طرف لوٹنا چاہئے، جیساکہ اللہ سبحانه وتعالى نے فرمایا:   ﭘﮭﺮ ﺍﮔﺮ ﻛﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﻣﯿﮟ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﻛﺮﻭ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻟﻮﭨﺎؤ ﺍﹴ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﺭﺳﻮﻝ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ اور الله تعالى نے فرمايا:   ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮨﻮ ﺍﺱ ﰷ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺍللہ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﮨﯽ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﮨﮯ۔ اور یہی قدیم و حدیث علماء اکرام نے فرمایا ہے۔زيد یا عمرو کے لئے تعصب کرنا جائز نہیں ہے، اور نہ فلاں فلاں کی رائے کے لئے، اور نہ کسی گروہ اور نہ کسی کے طریقے کے ساتھ، یا فلاں جماعت کے ساتھ،