• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم تفسیرپرقراء ات کے اثرات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نتیجہ قراء ات
اس آیت میں دوقراء تیں ہونے کی وجہ سے غلول کی تین پہلوؤں سے نفی ہورہی ہے :
نمبر(١) یہ ممکن نہیں کہ نبیﷺمال غنیمت میں کوئی خیانت کریں۔
نمبر(٢) یہ جائز نہیں ہے کہ نبی ﷺ کی طرف خیانت کو منسوب کیا جائے۔
نمبر(٣) یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی شخص نبیﷺ کو دھوکا دے سکے اور ان کے ساتھ خیانت کر سکے ۔
گویا کہ اس ایک آیت کے ایک کلمہ میں دوقرا ء تیں ہو نے کی وجہ سے اختصار کے ساتھ غلول،یعنی دھوکہ دینا یا دھوکہ کھانایادھوکہ کی نسبت ہوجانا،اس سلسلہ میں جتنے بھی پہلوممکن ہو سکتے تھے تمام کی نفی ہوگئی ہے۔
نمبر(١٠)۔۔۔۔فإن اللّٰہ من بعداِکراھھنّ (لھنّ) غفوررحیم
’’وَلا تُکرِھُوا فَـتَـیٰـتِکُم علَی البِغآئِ اِنْ أرَدنَ تَحصُّنًا لّتبتَغُوا عرضَ الحَیٰـوۃِالدّنیا،ومن یّکرھّنّ فاِنّ اللّٰہَ مِن بعدِ اِکراھِھِنّ (لھنّ ) غفورٌ ّرحیمٌ‘‘ (النور :۳۳)
’’اوراپنی لڑکیوں کواگروہ پاکدامنی چاہیں تو بدکاری پرمجبور مت کروتاکہ دنیاوی مقصد حاصل کرو،اورجس نے ان کو مجبورکیا تو اللہ ان کی مجبوری کے بعد ان کومعاف کرنے والاہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آیت کامعنی
اس آیت میں ان عورتوں کاحکم بیان کیا جارہا ہے جن کو جبر واکراہ کے ساتھ زنا کا شکار بنا دیا جائے ۔اوراس میں یہ جوشرط ہے:اگروہ پاکدامنی چاہیں،اس سے مراد یہ ہے کہ اس صورت میں تویہ اور بھی بڑاگناہ اورظلم ہے ،ورنہ اگریہ کام ان کی رضامندی سے بھی کرایاجائے تب بھی گناہ ہے۔ ہاں اگروہ کسی کے مجبورکرنے سے ایساکریں تواللہ تعالیٰ ان کے گناہ کومعاف کرنے والاہے۔اوراگروہ بھی رضامندی سے کریں توسوائے سچی توبہ کے ان کومعافی کی کوئی صورت نہیں ہے ۔ چنانچہ اس سے قبل اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’و َلَا تُکْرِھُوْا فَتَیٰٰـتِکُمْ عَلَی الْبِغَائِ ‘‘ (النور:۳۳)
’’اور اپنی لڑکیوں کو بدکاری پرمجبور نہ کرو ـ۔‘‘
لیکن اگلی آیت میں یہ وضاحت موجود نہیں ہے کہ جو لوگ کسی عورت کو زبردستی زنا پر مجبور کردیں ،تویہ مغفرت اوررحمت ان کیلئے ہے، یا صرف ان عورتوں کیلئے ہے۔چنانچہ تفسیر عثمانی میں ہے :
’’زنا ایسی بری چیز ہے جو جبر واکراہ کے بعد بھی بری رہتی ہے لیکن حق تعالیٰ محض اپنی رحمت سے مکرہ کی بے بسی اور بے چارگی دیکھ کردر گذر فرماتا ہے۔ اس صورت میں مُکِرہپر سخت عذاب ہوگا ۔‘‘ (تفسیر عثمانی:،۲؍۱۹۴،النور:۳۳ )
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شاذ قراء ت
حضرت عبداللہ بن مسعود﷜ اور دوسرے صحابہ کرام ﷢کی قراء ت سے یہ معنی بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ مغفرت اوررحمت ان عورتوں کیلئے ہے جن کو مجبور کیا جائے ،نہ کہ مجبور کرنے والوں کیلئے کیونکہ وہ پڑھا کرتے تھے:
’’ فإنّ اللّٰہَ من بعدِ إکراھھنّ لھنّ غفور رّحیمٌ ‘‘ (معجم القراء ات القرآنیہ:۴؍۲۵۱)
تفسیر مدارک التنزیل میں ہے :
’’ومن یکرھّن فإن اللّٰہ من بعد إکراھھنّ غفور رحیم أی لھنّ،وفی مصحف بن مسعود کذلک،وکان الحسن یقول لھن واللّٰہ۔۔۔أولھم إذا تابوا ‘‘۔ (۲؍۵۰۵)
یعنی امام نسفی﷫ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ مغفرت اوررحمت کاحکم توان عورتوں ہی کے لیے ہے ،لیکن مجبور کرنے والوں کی مغفرت بھی ہوسکتی ہے، اگروہ توبہ کر لیں۔ چنانچہ اکثر مفسرین نے اس آیت کا یہی معنی بیان کیا ہے۔ اگرچہ بعض نے اس قرا ء ت شاذہ کوذکر کیا ہے اوربعض نے نہیں کیا ۔جیسا کہ معارف القرآن میں مولانا کاندھلوی﷫ نے اسی قرا ء ت شاذہ کے مطابق ترجمہ کیا ہے:
’’اور جو کوئی ان پر زور کرے تو اللہ تعالیٰ ان کی بے بسی کے بعد بخشنے والا مہربان ہے ۔یعنی اگرمجبوری اور بے بسی کی حالت میں یہ گناہ کیا جائے ،تو اللہ سے مغفرت کی امید ہے ۔‘‘(معارف القرآن:۵؍۱۲۵)
اس ترجمہ میں زورزبردستی کرنے والوں کے لئے معافی کاکوئی ذکرنہیں کیاگیاہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تفسیرروح المعانی میں ہے:
’’ عن مجاھد أنّہ قال غفور رحیم لھنّ ولیست لھم وکان الحسن إذا قرأ الآیۃ یقول:لھنّ واللّٰہ لھنّ ۔۔۔والتقدیر ومن یکرھھّن فعلیہ وبال إکراھھنّ لا یتعدّی إلیھنّ فإنّ اللّٰہ من بعد إکراھھنّ غفور رّحیم لھنّ ۔‘‘ (روح المعانی : ۱۸؍۱۵۸،۱۵۹)
’’مجاہد﷫سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے کہ اللہ ان مجبور عورتوں کو معاف کرنے والاہے، نہ کہ ان جابر مردوںکو، اور حضرت حسن جب اس آیت کو پڑھتے تو فرماتے اللہ کی قسم ان عورتوں کے لئے ،ان عورتوں کے لئے۔اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ جو ان کومجبورکرے گاتواسی پر اس کاوبال ہوگا،یہ وبال ان عورتوں تک نہیں پہنچے گا،کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کی مجبوری کی بناپران کومعاف کرنے والاہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نتیجہ قراء ت
اس شاذ قراء ت سے آیت کے معنی کی بالکل وضاحت ہوجاتی ہے ۔اس لئے کہ اگر یہ معافی سب کیلئے عام ہوتی تویہ عدل خداوندی کے خلاف ہوتا۔ہاں البتہ توبہ کے بعد یہ معافی سب کوحاصل ہوسکتی ہے۔

٭۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔٭
 
Top