• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم غیب کیا ہوتا ہے ؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304

ایسا علم جس کے جاننے میں درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو ۔ کوئی خبر نہ ہو ۔ کوئی ذریعہ نہ ہو ۔ جو بغیر کسی واسطہ سورس کے علم ہوتا ہے اس کو علم غیب بولتے ہیں


اپنے اس قول کی دلیل فراہم فرمادیں شکریہ

اسکی دلیل اس آیت مبارکہ میں ہے -

قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ سوره الاعراف ١٨٨

کہہ دو میں اپنی ذات کے نفع و نقصان کا بھی مالک نہیں مگر جو الله چاہے اور اگر میں غیب کی بات جان سکتا تو بہت کچھ بھلائیاں حاصل کر لیتا اور مجھے تکلیف نہ پہنچتی میں تو محض ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان دار ہیں-
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069

ایسا علم جس کے جاننے میں درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو ۔ کوئی خبر نہ ہو ۔ کوئی ذریعہ نہ ہو ۔ جو بغیر کسی واسطہ سورس کے علم ہوتا ہے اس کو علم غیب بولتے ہیں


اپنے اس قول کی دلیل فراہم فرمادیں شکریہ
کوئی نہیں جانتا زمین وآسمان کے پوشیدا راز (مگر اللہ)



عقل مندوں کے لئے اس واقعہ میں بہت سی نشانیاں ہیں اگر وہ عقل رکھتے ہو -
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اسکی دلیل اس آیت مبارکہ میں ہے -
؎
قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ سوره الاعراف ١٨٨

کہہ دو میں اپنی ذات کے نفع و نقصان کا بھی مالک نہیں مگر جو الله چاہے اور اگر میں غیب کی بات جان سکتا تو بہت کچھ بھلائیاں حاصل کر لیتا اور مجھے تکلیف نہ پہنچتی میں تو محض ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان دار ہیں-

قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ سوره الاعراف ١٨٨

اب زرا ساغور اس آیت کے ہائی لائٹ کردہ حصے پر فرمالیں یعنی
إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ

یعنی جو اللہ چاہے اور اللہ نے کیا چاہا ہے اس کا ذکر قرآن میں کئی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمادیا ہے
اللہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو! تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے
سورہ آل عمران آیت 179


وما هو على الغيب بضنين


اتنی جلدی بھی کیا ہے آپ کو منکر قرآن ہونے کی ابھی تو آپ صرف منکر حدیث ہوئے ہیں کچھ دن انکار حدیث کے مزے لوٹ لیں پھر انکار قرآن کی جانب آپ کو جانا ہی ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
حضرت خضر علیہ السلام کے پاس کون سا علم تھا جس کی وجہ سے وہ انھوں نے ایک بچے کو قتل کیا کہ یہ بڑا ہوکر کافر ہوجائے گا اور اپنے مومن ماں باپ کو بھی اپنے رنگ میں رنگ لے گا
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304

قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ سوره الاعراف ١٨٨

اب زرا ساغور اس آیت کے ہائی لائٹ کردہ حصے پر فرمالیں یعنی
إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ

یعنی جو اللہ چاہے اور اللہ نے کیا چاہا ہے اس کا ذکر قرآن میں کئی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمادیا ہے
اللہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو! تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے
سورہ آل عمران آیت 179


وما هو على الغيب بضنين


اتنی جلدی بھی کیا ہے آپ کو منکر قرآن ہونے کی ابھی تو آپ صرف منکر حدیث ہوئے ہیں کچھ دن انکار حدیث کے مزے لوٹ لیں پھر انکار قرآن کی جانب آپ کو جانا ہی ہے
محترم آپ کی بیان کردہ تشریح سے ایک بات تو واضح ہے کہ :

الله تبارک و تعلیٰ اپنے علم غیب کو مطالع کرنے کے لئے صرف اپنے رسولوں میں سے جن کو چاہتا ہے چنتا ہے -کسی ایرے غیرے نتھو خیرے کی بس کی بات نہیں کہ وہ علم غیب کا دعوی کرسکے کہ اسے الله نے غیب کا علم عطا کیا ہے- جیسے اکثر مذہبی طبقوں کی طرف سے اول فول بکواس سننے کو ملتی ہے کہ ہمارے پیر صاحب مستقبل میں رونما ہونے والے واقعیات بتا دیتے ہیں- کہ کس کے گھر بیٹا ہو گا کون بے اولاد رہے گا- کس کا کاروبار چمکے گا کون کنگال ہو جائے گا - کسی کی اپنی من پسند جگہ شادی ہو گی کون اس سے محروم رہے گا وغیرہ وغیرہ- اور نہ ہی کسی اولیاء الله ، امام. محدث ،قطب ابدال کے بس کی بات ہے کہ الله اس کو اپنے علم غیب پرمطالع کردے -جیسا کہ اکثر اہل تشیع اور دوسرے بہت سے گمراہ فرقے حضرت علی رضی الله عنہ یا پھر پپرعبدلقادر جیلانی رح وغیرہ کے بارے میں دعوے کرتے ہیں-وہ غیب کا علم رکھتے تھے -جب کہ یہ سب بھی بہرحال غیر نبی و رسول تھے-

دوسری بات یہ کہ قرآن کی آیت ہے -

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179
ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ مطلع کرے غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے

یہاں لفظ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ اس بات کو واضح کررہا ہے کہ الله اپنے کسی نبی جس پر وہ چاہے اس اپنے غیب کی مطالع کردے - غیب کا مطلب ہے "چھپی ہوئی چیز" - ظاہر ہے جب وہ کسی الله کے چنے ہوے نبی پر مطالع ہو جائے گی- توکم از کم اس نبی کے لئے غیب نہیں رہے گی-

اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ جیسے کوئی ڈاکٹر ہمیں یہ بتاتا ہے کہ فلاں چہز کھانے سے انسان کو کینسر ہو سکتا ہے یا فلاں چیز سے ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے وغیرہ - اگر ہم یہی بات آگے کسی اور کو بتا دیں تو کیا ہم بھی ڈاکٹر کہلائیں گے ؟؟؟

اسی لئے کسی نبی کو عالم الغیب کہنا قرآن کے صریح خلاف ہے-عالم الغیب کی صفت الله نے صرف اپنی طرف کی ہے- قرآن میں الله کا واضح فرمان ہے کہ :

وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ سوره الانعام ٥٩
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
حضرت خضر علیہ السلام کے پاس کون سا علم تھا جس کی وجہ سے وہ انھوں نے ایک بچے کو قتل کیا کہ یہ بڑا ہوکر کافر ہوجائے گا اور اپنے مومن ماں باپ کو بھی اپنے رنگ میں رنگ لے گا
اس آیت کو غور سے پڑھیں -

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179
ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ مطلع کرے غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے

الله تبارک و تعلیٰ نے خضرعلیہ سلام کو غیب سے مطالع کیا تھا کہ وہ بچہ جس کو قتل کیا گیا تھا- بڑا ہوکر کافر ہوجائے گا اور اپنے مومن ماں باپ کو بھی اپنے رنگ میں رنگ لے گا- اس سے حضرت خضر علیہ سلام کا عالم الغیب ہونا ثابت نہیں ہوتا (جیسا کہ آپ سمجھ رہے ہیں) - کیوں کہ اگلی آیت میں حضرت خضر علیہ سلام نے حضرت موسیٰ علیہ سلام کو بتایا - وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ۚ ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا- اور یہ کام میں نے اپنے ارادے سے نہیں کیا- یہ حقیقت ہے اس کی جس پر تو صبر نہیں کر سکا-
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179
ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ مطلع کرے غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے

یہاں لفظ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ اس بات کو واضح کررہا ہے کہ الله اپنے کسی نبی جس پر وہ چاہے اس اپنے غیب کی مطالع کردے - غیب کا مطلب ہے "چھپی ہوئی چیز" - ظاہر ہے جب وہ کسی الله کے چنے ہوے نبی پر مطالع ہو جائے گی- توکم از کم اس نبی کے لئے غیب نہیں رہے گی-

اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ جیسے کوئی ڈاکٹر ہمیں یہ بتاتا ہے کہ فلاں چہز کھانے سے انسان کو کینسر ہو سکتا ہے یا فلاں چیز سے ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے وغیرہ - اگر ہم یہی بات آگے کسی اور کو بتا دیں تو کیا ہم بھی ڈاکٹر کہلائیں گے ؟؟؟

اسی لئے کسی نبی کو عالم الغیب کہنا قرآن کے صریح خلاف ہے-عالم الغیب کی صفت الله نے صرف اپنی طرف کی ہے- قرآن میں الله کا واضح فرمان ہے کہ :

وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ سوره الانعام ٥٩
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں-
آپکو اتنی جلدی کیا ہے منکر قرآن ہونے کی ؟
آپ نے جو آیت مبارکہ کوٹ کی ہیں ان دونوں سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غیب کا علم اللہ نے عطاء کیا ہے صراحت کے سےبیان ہواکہ اللہ نے اپنے پسندیدہ رسول کو علم غیب عطاء کیا
اور دوسری آیت مبارکہ میں بیان ہوا کہ
جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن یعنی قرآن میں ہیں-اور یہ تو آپ بھی مانتے ہیں کہ قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا اب قرآن میں جو چیزیں بتائی گئیں ہیں ان کا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں ہوگا تو پھر کیسے ہوگا ؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اس آیت کو غور سے پڑھیں -

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179
ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ مطلع کرے غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے

الله تبارک و تعلیٰ نے خضرعلیہ سلام کو غیب سے مطالع کیا تھا کہ وہ بچہ جس کو قتل کیا گیا تھا- بڑا ہوکر کافر ہوجائے گا اور اپنے مومن ماں باپ کو بھی اپنے رنگ میں رنگ لے گا- اس سے حضرت خضر علیہ سلام کا عالم الغیب ہونا ثابت نہیں ہوتا (جیسا کہ آپ سمجھ رہے ہیں) - کیوں کہ اگلی آیت میں حضرت خضر علیہ سلام نے حضرت موسیٰ علیہ سلام کو بتایا - وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ۚ ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا- اور یہ کام میں نے اپنے ارادے سے نہیں کیا- یہ حقیقت ہے اس کی جس پر تو صبر نہیں کر سکا-
بات ہم اس فعل کی نہیں کررہے کہ حضرت خضرعلیہ السلام نے اس بچے کو قتل کیوں کیا بلکہ اس پر بات کررہے ہیں کہ حضرت خضر علیہ السلام کو یہ غیب کی بات کیسے پتہ چلی کہ یہ بچہ بڑا ہوکر کافر ہوجائے گا اور اس کے کفر کے سبب اس کے مومن والدین بھی کافرہوجائیں گے اگراس پر کچھ ارشاد فرمائیں تو آپکے علم سے مجھ کم علم کے علم میں اضافہ ہو
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
آپکو اتنی جلدی کیا ہے منکر قرآن ہونے کی ؟
آپ نے جو آیت مبارکہ کوٹ کی ہیں ان دونوں سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غیب کا علم اللہ نے عطاء کیا ہے صراحت کے سےبیان ہواکہ اللہ نے اپنے پسندیدہ رسول کو علم غیب عطاء کیا
اور دوسری آیت مبارکہ میں بیان ہوا کہ
جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن یعنی قرآن میں ہیں-اور یہ تو آپ بھی مانتے ہیں کہ قرآن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا اب قرآن میں جو چیزیں بتائی گئیں ہیں ان کا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں ہوگا تو پھر کیسے ہوگا ؟
محترم -

کسی کوغیب کی خبروں میں سے خبر دینا اور کسی کے پاس کلّی علم غیب ہونے میں زمین آسمان کا فرق ہے - ورنہ الله تبارک وتعلیٰ اپنے نبی کریم صل الله علیہ وآله وسلم کی زبان مبارک سے یہ اقرار نہ کرواتا کہ:

قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ سوره الانعام ٥٠
کہہ دو (اے نبی) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے- کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں کیا تم غور نہیں کرتے-

یہ بیوہ عورتوں کی طرح کوسنے دینا آپ ہی کو مبارک ہو- اگر قرآن کا فہم جو خود نبی کریم اور صحابہ کرام سے ثابت ہے اس کے اثبات کو اگر آپ "انکار قرآن " کا نام دیتے ہیں- تو مزید اس موضوع پر بات کرنا بے کار ہے -
 
Top