• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم غیب کیا ہوتا ہے ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم -

کسی کوغیب کی خبروں میں سے خبر دینا اور کسی کے پاس کلّی علم غیب ہونے میں زمین آسمان کا فرق ہے - ورنہ الله تبارک وتعلیٰ اپنے نبی کریم صل الله علیہ وآله وسلم کی زبان مبارک سے یہ اقرار نہ کرواتا کہ:

قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ سوره الانعام ٥٠
کہہ دو (اے نبی) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے- کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں کیا تم غور نہیں کرتے-

یہ بیوہ عورتوں کی طرح کوسنے دینا آپ ہی کو مبارک ہو- اگر قرآن کا فہم جو خود نبی کریم اور صحابہ کرام سے ثابت ہے اس کے اثبات کو اگر آپ "انکار قرآن " کا نام دیتے ہیں- تو مزید اس موضوع پر بات کرنا بے کار ہے -

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ

أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ
کیا تم غور نہیں کرتے
آئے اس آیت قرآنی پر غور کرتے ہیں
قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ
کہہ دو (اے نبی) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں
یعنی یہاں اللہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ارشاد فرمارہا کہ

تم فرمادو میں تم سے نہیں کہتا میرے پاس اللّٰہ کے خزانے ہیں
آپ اس سے جو مطلب لے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خزانے سے مجھے کوئی شئے عطاء نہیں کی
لیکن سورہ کوثر کی پہلی آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ "اے محبوب ہم نے آپ کو کوثر عطاء کی "
اس کے علاوہ صحیح احادیث میں بیان ہوا کہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زمین کے خزانے عطاء کئے اور یہ بھی بیان ہوا کہ قیصر و کسریٰ کے خزانے آپ کو عطاء کئے
اب اگر آپ کی منطق پر چلاجائے تو سورہ کوثر کی پہلی آیت کا انکار کرنا پڑے گا اور ساتھ میں بہت ساری صحیح احادیث کا انکار بھی لازم آئے گا تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ آپ نے جو آیت کوٹ کی اسکا مطب کیا ہے
تو اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ میرے پاس جو اللہ کے خزانے ہیں وہ میرےذاتی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے عطاء کئے گئے ہیں
اگر اس آیت کا یہ مطلب لیا جائے تو نہ قرآن کی آیت کا انکار لازم آئے گا نہ صحیح حدیث کا
اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ

آپ نے اس کا ترجمہ کیا
نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں

اہل سنت کے امام احمد رضا خان بریلوی صاحب نے اس کا ترجمہ کچھ اس طرح کیا ہے
اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں
وہی آپ والی بات کہ اللہ کے مطلع کرنے سے نبی علیہ السلام غیب کا علم رکھتے ہیں جس طرح آپ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے مطلع کرنے پر قرآن و حدیث کا علم رکھتے ہیں
امید ہے اب آپکو اس آیت کا مفہوم سمجھنے میں دقت پیش نہیں آئے گی
والسلام

 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
دوسری بات یہ کہ قرآن کی آیت ہے -

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179
ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ مطلع کرے غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے

یہاں لفظ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ اس بات کو واضح کررہا ہے کہ الله اپنے کسی نبی جس پر وہ چاہے اس اپنے غیب کی مطالع کردے - غیب کا مطلب ہے "چھپی ہوئی چیز" - ظاہر ہے جب وہ کسی الله کے چنے ہوے نبی پر مطالع ہو جائے گی- توکم از کم اس نبی کے لئے غیب نہیں رہے گی-

اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ جیسے کوئی ڈاکٹر ہمیں یہ بتاتا ہے کہ فلاں چہز کھانے سے انسان کو کینسر ہو سکتا ہے یا فلاں چیز سے ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے وغیرہ - اگر ہم یہی بات آگے کسی اور کو بتا دیں تو کیا ہم بھی ڈاکٹر کہلائیں گے ؟؟؟

اسی لئے کسی نبی کو عالم الغیب کہنا قرآن کے صریح خلاف ہے-عالم الغیب کی صفت الله نے صرف اپنی طرف کی ہے-
آئیں آب اس آیت پر بھی غور کر لیتے ہیں
اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ

آپ اس آیت کی یہ تفسیر فرمارہے ہیں کہ
غیب کا مطلب ہے "چھپی ہوئی چیز" - ظاہر ہے جب وہ کسی الله کے چنے ہوے نبی پر مطالع ہو جائے گی- توکم از کم اس نبی کے لئے غیب نہیں رہے گی
لیکن کیا آپ نے غور نہیں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس چھپی ہوئی چیز کو اپنے نبی پر ظاہر کرنے کے باوجود ایسے غیب ہی شمار فرمارہا اب میں آپ کی مانوں یا اللہ تعالیٰ کہ وہ چھپی ہوئی چیز کو اپنے نبی پر ظاہر کرنے بعد بھی ایسے غیب ہی کہتا ہے اور آپ ایسے غیب نہیں کہتے میں تو یہی کہتا ہوں کہ آپ بھی اللہ تعالیٰ کی ہی مان لو اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے ان شاء اللہ
قرآن میں الله کا واضح فرمان ہے کہ :

وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ سوره الانعام ٥٩
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں-
یعنی اس آیت کا مطلب یہ ہوا کہ جو کچھ بھی غیب کا علم ہے وہ اللہ تعالیٰ نے روشن کتاب یعنی قرآن مجید میں لکھ دیا اور قرآن کریم کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمادیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی قرآن کے علوم کو بہتر جانتے ہیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
آئیں آب اس آیت پر بھی غور کر لیتے ہیں
اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ

آپ اس آیت کی یہ تفسیر فرمارہے ہیں کہ
غیب کا مطلب ہے "چھپی ہوئی چیز" - ظاہر ہے جب وہ کسی الله کے چنے ہوے نبی پر مطالع ہو جائے گی- توکم از کم اس نبی کے لئے غیب نہیں رہے گی
لیکن کیا آپ نے غور نہیں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس چھپی ہوئی چیز کو اپنے نبی پر ظاہر کرنے کے باوجود ایسے غیب ہی شمار فرمارہا اب میں آپ کی مانوں یا اللہ تعالیٰ کہ وہ چھپی ہوئی چیز کو اپنے نبی پر ظاہر کرنے بعد بھی ایسے غیب ہی کہتا ہے اور آپ ایسے غیب نہیں کہتے میں تو یہی کہتا ہوں کہ آپ بھی اللہ تعالیٰ کی ہی مان لو اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے ان شاء اللہ

یعنی اس آیت کا مطلب یہ ہوا کہ جو کچھ بھی غیب کا علم ہے وہ اللہ تعالیٰ نے روشن کتاب یعنی قرآن مجید میں لکھ دیا اور قرآن کریم کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمادیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی قرآن کے علوم کو بہتر جانتے ہیں
اللہ تعالی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے !!!

اللہ تعالی کے اس فرمان کا معنی کیا ہے ؟

( اللہ تعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے )


الحمدللہ

اللہ تعالی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے اس پر زمین وآسمان میں حرکات وسکنات اور اقوال وافعال طاعات ومعاصی میں سے کوئی چیز بھی مخفی نہیں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

( کیا آپ یہ نہیں جانتے کہ آسمان وزمین کی ہر چیز اللہ تعالی کے علم میں ہے یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے بیشک یہ امر تو اللہ تعالی پر بالکل آسان ہے ) الحج / 70

اور اللہ تعالی نے اپنے علم کے ساتھ ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے اور اسے لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

( اور آپ کسی حال میں اور منجملہ ان احوال کے آپ کہیں سے بھی قرآن پڑھتے ہوں اور جو کام بھی کرتے ہوں ہمیں سب کی خبر ہوتی ہے جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو اور آپ کے رب سے آسمان وزمین میں کوئی چیز ذرہ برابر بھی غائب نہیں نہ ہی اس سے چھوٹی اور نہ ہی بڑی مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے ) یونس / 61

اور اللہ تعالی اکیلا ہی علام الغیوب ہے آسمان وزمین میں جو کچھ بھی ہے وہ اس کا علم رکھتا ہے ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

( بے شک میں آسمان وزمین کے غیب کا علم رکھتا ہوں اور جو تم ظاہر کر رہے ہو اور چھپا رہے ہو وہ بھی میرے علم میں ہے ) البقرہ / 33

اور اللہ تبارک وتعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے اور اس کے علاو غیب کی کنجیاں کسی اور کے پاس نہیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے اس آیت میں فرمایا ہے :

( اور اللہ تعالی ہی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں ان کو اس کے علاوہ کوئی اور نہیں جانتا اور وہ جو کچھ سمندروں اور خشکی میں ہے اس کا علم بھی اس کے پاس ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور زمین کے تاریک حصوں میں کوئی دانہ نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے ) الانعام / 59

اور اللہ وحدہ ہی یہ جانتا ہے کہ قیامت کب قائم ہو گی اور بارش کے نزول کا علم بھی اسی کے پاس ہے اور جو کچھ ماں کے رحم میں ہے اور انسان کے عمل وقت اور جگہ اور اس کی موت کا علم بھی اللہ تبارک وتعالی کے پاس ہی ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد مبارک ہے :

( بےشک اللہ تعالی ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی بارش نازل فرماتا ہے اور جو کچھ ماں کے پیٹ میں ہے اسے بھی جانتا ہے اور کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ ہی کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرے گا بیشک اللہ تعالی علم والا اور خبر رکھنے والا ہے ) القمان / 34

اور اللہ عزوجل ہمارے ساتھ ہے ہمارا کوئی بھی معاملہ اس سے پوشیدہ نہیں ۔

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

( اور تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالی اسے دیکھ رہا ہے ) الحدید / 4

اور اللہ تبارک وتعالی ہمارے سارے اعمال پر مطلع ہے ہمارے اچھے اور برے اعمال کو جانتا ہے پھر اس کے بعد وہ ہمیں اس کی خبر بھی دے گا اور قیامت کے دن ان اعمال کا بدلہ بھی ۔

جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :

( کیا آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ اللہ تعالی آسمانوں وزمین کی ہر چیز کو جانتا ہے تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ ہی زیادہ مگر وہ جہاں بھی ہوں وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے پھر قیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا بیشک اللہ تعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے ) المجادلۃ / 7

اور اللہ وحدہ ہی غیب اور حاضر، سری اور جہری اشیاء کو جانتا ہے ۔

جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے اپنے متعلق فرمایا ہے :

(ظاہر وپوشیدہ کا وہ علم رکھنے والا ہے سب سے بڑا اور بلند وبالا ) الرعد / 9

اور اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

( اور اگر تو اونچی بات کہ تو وہ تو ہر ایک پوشیدہ تر چیز کو بھی بخوبی جانتا ہے ) طہ / 7 .

شیخ محمد بن ابراہیم التویجری کی کتاب اصول الدین الاسلامی سے لیا گیا ۔


http://islamqa.info/ur/10244
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اللہ تعالی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے !!!

اللہ تعالی کے اس فرمان کا معنی کیا ہے ؟

( اللہ تعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے )


الحمدللہ

اللہ تعالی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے اس پر زمین وآسمان میں حرکات وسکنات اور اقوال وافعال طاعات ومعاصی میں سے کوئی چیز بھی مخفی نہیں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

( کیا آپ یہ نہیں جانتے کہ آسمان وزمین کی ہر چیز اللہ تعالی کے علم میں ہے یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے بیشک یہ امر تو اللہ تعالی پر بالکل آسان ہے ) الحج / 70

اور اللہ تعالی نے اپنے علم کے ساتھ ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے اور اسے لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

( اور آپ کسی حال میں اور منجملہ ان احوال کے آپ کہیں سے بھی قرآن پڑھتے ہوں اور جو کام بھی کرتے ہوں ہمیں سب کی خبر ہوتی ہے جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو اور آپ کے رب سے آسمان وزمین میں کوئی چیز ذرہ برابر بھی غائب نہیں نہ ہی اس سے چھوٹی اور نہ ہی بڑی مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے ) یونس / 61

اور اللہ تعالی اکیلا ہی علام الغیوب ہے آسمان وزمین میں جو کچھ بھی ہے وہ اس کا علم رکھتا ہے ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

( بے شک میں آسمان وزمین کے غیب کا علم رکھتا ہوں اور جو تم ظاہر کر رہے ہو اور چھپا رہے ہو وہ بھی میرے علم میں ہے ) البقرہ / 33

اور اللہ تبارک وتعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے اور اس کے علاو غیب کی کنجیاں کسی اور کے پاس نہیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے اس آیت میں فرمایا ہے :

( اور اللہ تعالی ہی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں ان کو اس کے علاوہ کوئی اور نہیں جانتا اور وہ جو کچھ سمندروں اور خشکی میں ہے اس کا علم بھی اس کے پاس ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور زمین کے تاریک حصوں میں کوئی دانہ نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہے ) الانعام / 59

اور اللہ وحدہ ہی یہ جانتا ہے کہ قیامت کب قائم ہو گی اور بارش کے نزول کا علم بھی اسی کے پاس ہے اور جو کچھ ماں کے رحم میں ہے اور انسان کے عمل وقت اور جگہ اور اس کی موت کا علم بھی اللہ تبارک وتعالی کے پاس ہی ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد مبارک ہے :

( بےشک اللہ تعالی ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی بارش نازل فرماتا ہے اور جو کچھ ماں کے پیٹ میں ہے اسے بھی جانتا ہے اور کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ ہی کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرے گا بیشک اللہ تعالی علم والا اور خبر رکھنے والا ہے ) القمان / 34

اور اللہ عزوجل ہمارے ساتھ ہے ہمارا کوئی بھی معاملہ اس سے پوشیدہ نہیں ۔

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

( اور تم جہاں کہیں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالی اسے دیکھ رہا ہے ) الحدید / 4

اور اللہ تبارک وتعالی ہمارے سارے اعمال پر مطلع ہے ہمارے اچھے اور برے اعمال کو جانتا ہے پھر اس کے بعد وہ ہمیں اس کی خبر بھی دے گا اور قیامت کے دن ان اعمال کا بدلہ بھی ۔

جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :

( کیا آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ اللہ تعالی آسمانوں وزمین کی ہر چیز کو جانتا ہے تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ ہی زیادہ مگر وہ جہاں بھی ہوں وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے پھر قیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا بیشک اللہ تعالی ہر چیز کو جاننے والا ہے ) المجادلۃ / 7

اور اللہ وحدہ ہی غیب اور حاضر، سری اور جہری اشیاء کو جانتا ہے ۔

جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے اپنے متعلق فرمایا ہے :

(ظاہر وپوشیدہ کا وہ علم رکھنے والا ہے سب سے بڑا اور بلند وبالا ) الرعد / 9

اور اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

( اور اگر تو اونچی بات کہ تو وہ تو ہر ایک پوشیدہ تر چیز کو بھی بخوبی جانتا ہے ) طہ / 7 .

شیخ محمد بن ابراہیم التویجری کی کتاب اصول الدین الاسلامی سے لیا گیا ۔


http://islamqa.info/ur/10244
جزاک الله - متفق
 
Last edited by a moderator:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
آئیں آب اس آیت پر بھی غور کر لیتے ہیں
اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ

آپ اس آیت کی یہ تفسیر فرمارہے ہیں کہ
غیب کا مطلب ہے "چھپی ہوئی چیز" - ظاہر ہے جب وہ کسی الله کے چنے ہوے نبی پر مطالع ہو جائے گی- توکم از کم اس نبی کے لئے غیب نہیں رہے گی
لیکن کیا آپ نے غور نہیں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس چھپی ہوئی چیز کو اپنے نبی پر ظاہر کرنے کے باوجود ایسے غیب ہی شمار فرمارہا اب میں آپ کی مانوں یا اللہ تعالیٰ کہ وہ چھپی ہوئی چیز کو اپنے نبی پر ظاہر کرنے بعد بھی ایسے غیب ہی کہتا ہے اور آپ ایسے غیب نہیں کہتے میں تو یہی کہتا ہوں کہ آپ بھی اللہ تعالیٰ کی ہی مان لو اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے ان شاء اللہ

یعنی اس آیت کا مطلب یہ ہوا کہ جو کچھ بھی غیب کا علم ہے وہ اللہ تعالیٰ نے روشن کتاب یعنی قرآن مجید میں لکھ دیا اور قرآن کریم کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمادیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی قرآن کے علوم کو بہتر جانتے ہیں
محترم -

غیب کی بات مطلع ہونے سے نبی عالم الغیب نہیں بن جاتا -دوبارہ اس مثال کو سمجھیں -

اگر کوئی ڈاکٹر ہمیں یہ بتاتا ہے کہ فلاں چہز کھانے سے انسان کو کینسر ہو سکتا ہے یا فلاں چیز سے ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے وغیرہ - اگر ہم یہی بات آگے کسی اور کو بتا دیں تو کیا ہم بھی ڈاکٹر کہلائیں گے؟؟؟

کیا آپ کے نزدیک الله اور اس کا نبی ایک ہی صفت کے حامل ہو سکتے ہیں؟؟؟

"حدیث جبریل" میں ہے کہ جب جبریل علیہ سلام نے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم سے قیامت کے وقت کے بارے میں سوال کیا - تو آپ نے فرمایا کہ مسول (جس سے سوال کیا گیا ہے) سائل (جس نے سوال کیا ہے) سے زیادہ قیامت کے بارے میں نہیں جانتا - (یعنی جتنا قیامت کے بارے میں جبریل علیہ سلام جانتے ہیں اتنا ہی محمّد صل الله علیہ و آ له وسلم کو قیامت کے بارے میں علم ہے اس سے زیادہ نہیں)-
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
غیب کی بات مطلع ہونے سے نبی عالم الغیب نہیں بن جاتا -دوبارہ اس مثال کو سمجھیں -
لیکن آپ کے مولوی قرآن و حدیث سے مطلع ہونے پر عالم قرآن و حدیث ہوجاتے ہیں ایسا کیوں ؟؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
لیکن آپ کے مولوی قرآن و حدیث سے مطلع ہونے پر عالم قرآن و حدیث ہوجاتے ہیں ایسا کیوں ؟؟؟؟
وہ اس لئے پیارے کہ :
علماء تک پہنچنے سے پہلے ’‘ قرآن و حدیث ’‘ ایک ۔غیب ۔تھا ،
(( وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ))

جب یہ غیب وحی کی صورت اللہ نے اپنے حبیب ﷺ پر نازل فرمایا ، قرآن و حدیث کی حیثیت میں۔۔۔۔ تو انہوں نےاس آشکار فرمایا
اب اس نور وحی کے جاننے والے ’‘ عالم’‘ قرآن و حدیث کہلائے ،،عالم الغیب نہیں کہلائے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
علماء تک پہنچنے سے پہلے ’‘ قرآن و حدیث ’‘ ایک ۔غیب ۔تھا ،
(( وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ))
غيب 3.jpg


جب یہ غیب وحی کی صورت اللہ نے اپنے حبیب ﷺ پر نازل فرمایا ، قرآن و حدیث کی حیثیت میں۔۔۔۔ تو انہوں نےاس آشکار فرمایا
اب اس نور وحی کے جاننے والے ’‘ عالم’‘ قرآن و حدیث کہلائے ،،عالم الغیب نہیں کہلائے ،
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کیا آپ کے نزدیک الله اور اس کا نبی ایک ہی صفت کے حامل ہو سکتے ہیں؟؟؟
جی ہاں مگر اللہ کی عطاءسے کیوں اللہ کی جو صٍفات ہیں وہ اللہ کی ذاتی صٍفات ہیں اور اللہ نے اپنی کچھ صفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء فرمائیں ہیں مثلا روف رحیم اور کریم وغیرہ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
علماء تک پہنچنے سے پہلے ’‘ قرآن و حدیث ’‘ ایک ۔غیب ۔تھا ،
(( وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ))
11447 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

جب یہ غیب وحی کی صورت اللہ نے اپنے حبیب ﷺ پر نازل فرمایا ، قرآن و حدیث کی حیثیت میں۔۔۔۔ تو انہوں نےاس آشکار فرمایا
اب اس نور وحی کے جاننے والے ’‘ عالم’‘ قرآن و حدیث کہلائے ،،عالم الغیب نہیں کہلائے ،
وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ سوره الانعام ٥٩
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں-
اب زرا جلدی سے اپنے کسی مولوی کو جو کہ قرآن و حدیث کا عالم ہے پوچھ کر بتادیں کہ اللہ نے ہر بات روشن کتاب قرآن میں لکھ دی ہے کہ جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے کوئی درخت کا پتہ کب گرے کوئی دانہ جو زمین کی گہرائیوں میں پڑا ہے کب اگے گا ہر تر اور خشک چیز کا علم
کیا ایسے ان تمام باتوں کا علم ہے کیونکہ یہ سب روشن کتاب قرآن میں لکھی ہوئیں ہیں اور اس سے اس مولوی کو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مطلع فرمادیا ہے اس وجہ سے یہ عالم غیب نہیں بلکہ عالم قرآن و حدیث کہلاتا ہے
 
Top