• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم غیب کیا ہوتا ہے ؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
وہ اس لئے پیارے کہ :
علماء تک پہنچنے سے پہلے ’‘ قرآن و حدیث ’‘ ایک ۔غیب ۔تھا ،
(( وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ))

جب یہ غیب وحی کی صورت اللہ نے اپنے حبیب ﷺ پر نازل فرمایا ، قرآن و حدیث کی حیثیت میں۔۔۔۔ تو انہوں نےاس آشکار فرمایا
اب اس نور وحی کے جاننے والے ’‘ عالم’‘ قرآن و حدیث کہلائے ،،عالم الغیب نہیں کہلائے ،
متفق
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جی ہاں مگر اللہ کی عطاءسے کیوں اللہ کی جو صٍفات ہیں وہ اللہ کی ذاتی صٍفات ہیں اور اللہ نے اپنی کچھ صفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء فرمائیں ہیں مثلا روف رحیم اور کریم وغیرہ
محترم- اگر آپ عربی جانتے ہے تو شاید ایسی بات نہ کرتے -

الله نے جہاں بھی قرآن کریم میں اپنی ذاتی صفات کا ذکر کیا ہے وہاں پہلے ا ل سے اس کو متصف کیا ہے - اس آیت پر غور کریں - ہر صفت سے پہلے ال جو الله کی صفت کو صرف اسی کی ذات سے متصف کررہا ہے -

هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ - سوره الحشر ٢٣


اب نبی کریم کی صفت پر قرآن کی آیت ملاحظه کریں -جس میں نبی کی صفت خالی رؤف و رحیم کے ساتھ متصف ہے -اس کے ساتھ ا ل نہیں - جو اس بات کو بیان کررہی ہے کہ اس آیت میں رؤف و رحیم یہاں بندے (الله کے نبی) کی صفت ہے

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ سوره التوبه ١٢٨


یہی فرق "عالم الغیب" اور علم غیب کا ہے - اول ذکر کے ساتھ ا ل ہے- جو صرف الله کی صفت ہے اور موخر ذکر کے ساتھ ا ل نہیں ہے- جو نبی کو عطا ہوا -
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہی فرق "عالم الغیب" اور علم غیب کا ہے - اول ذکر کے ساتھ ا ل ہے- جو صرف الله کی صفت ہے اور موخر ذکر کے ساتھ ا ل نہیں ہے- جو نبی کو عطا ہوا -
سبحان اللہ والحمدللہ و اللہ اکبر
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم- اگر آپ عربی جانتے ہے تو شاید ایسی بات نہ کرتے -

الله نے جہاں بھی قرآن کریم میں اپنی ذاتی صفات کا ذکر کیا ہے وہاں پہلے ا ل سے اس کو متصف کیا ہے - اس آیت پر غور کریں - ہر صفت سے پہلے ال جو الله کی صفت کو صرف اسی کی ذات سے متصف کررہا ہے -

هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ - سوره الحشر ٢٣


اب نبی کریم کی صفت پر قرآن کی آیت ملاحظه کریں -جس میں نبی کی صفت خالی رؤف و رحیم کے ساتھ متصف ہے -اس کے ساتھ ا ل نہیں - جو اس بات کو بیان کررہی ہے کہ اس آیت میں رؤف و رحیم یہاں بندے (الله کے نبی) کی صفت ہے

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ سوره التوبه ١٢٨
اب زرا ان آیت پر غور فرمائیں
إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :
إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :173
إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر:182
فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر:192
إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :199
وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :218
فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :226
یہ صرف سورہ بقر کے حوالے ہیں اگر پورے قرآن مجید سے دلیل دی جائے تو ایسی سیکڑوں آیات ربانی ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت رحیم کو ال کے بغیر ذکر کیا ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
زرا اس آیت قرآنی پر بھی غور فرمالیں
وَأَنَّ اللَّهَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ
سورة النور: 20
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
صرف ۔۔الف ،لام ۔۔کا مسئلہ نہیں بلکہ
اللہ عزوجل کی تمام صفات ۔۔۔ازلی ۔لا محدود ۔اور۔۔غیر مخلوق ۔۔ہیں ۔
جب کہ انسان اور دیگر مخلوق میں پائی جانے والی صفات ، نہ ازلی ،نہ لا محدود ،بلکہ خالق کی تخلیق کردہ ۔۔اور محدود ہیں ۔

اور چند صفات میں صرف ناموں کا لفظی اشتراک ہے ۔حقیقت کا نہیں ،
لیکن لفظی اشتراک کس معنی میں ہے،
هل إطلاق هذه الأسماء والصفات على الله وعلى المخلوق هو من باب المشترك اللفظي، أو باب المتواطئ أو المشكك؟.
پہلے یہ سوال حل کریں پھر اگلی بات سمجھ آئے گی؛
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
علم غیب کا مالک صرف اللہ ھے-
===================


الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ کافر ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی تکذیب کرتا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُونَ﴾--النمل:65

''کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں، اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ وہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔''


اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ سب لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی آسمانوں اور زمین میں غیب نہیں جانتا، لہٰذا جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے، وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تکذیب کرتا ہے۔ اس بنیادپران لوگوں سے ہم یہ بھی کہیں گے کہ تمہارے لیے غیب جاننا کیسے ممکن ہے، جب کہ غیب تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں جانتے تھے؟ کیا تم افضل ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ اگر یہ کہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اشرف ہیں تو وہ اس بات کی وجہ سے بھی کافر ہو جائیں گے اور اگر وہ یہ کہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشرف تھے تو پھر ہم ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو غیب نہ جانتے ہوں اور تم اسے جانتے ہو؟

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کے بارے میں فرمایا ہے:

﴿عَٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ فَلَا يُظۡهِرُ عَلَىٰ غَيۡبِهِۦٓ أَحَدًا-إِلَّا مَنِ ٱرۡتَضَىٰ مِن رَّسُولٖ فَإِنَّهُۥ يَسۡلُكُ مِنۢ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ رَصَدٗا﴾--الجن:26۔27

''وہی غیب (کی بات) جاننے والا ہے اوروہ کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا، ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔''

یہ دوسری آیت ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ علم غیب کا دعویٰ کرنے والا کافر ہے، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ حکم دیا ہے کہ

آپ لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں:

﴿قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمۡ عِندِي خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ وَلَآ أَقُولُ لَكُمۡ إِنِّي مَلَكٌۖ إِنۡ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَيَّۚ﴾--الانعام:50

''کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (اللہ کی طرف سے) آتا ہے۔''


وباللہ التوفیق..

 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
صرف ۔۔الف ،لام ۔۔کا مسئلہ نہیں بلکہ
اللہ عزوجل کی تمام صفات ۔۔۔ازلی ۔لا محدود ۔اور۔۔غیر مخلوق ۔۔ہیں ۔
جب کہ انسان اور دیگر مخلوق میں پائی جانے والی صفات ، نہ ازلی ،نہ لا محدود ،بلکہ خالق کی تخلیق کردہ ۔۔اور محدود ہیں ۔

اور چند صفات میں صرف ناموں کا لفظی اشتراک ہے ۔حقیقت کا نہیں ،
لیکن لفظی اشتراک کس معنی میں ہے،
هل إطلاق هذه الأسماء والصفات على الله وعلى المخلوق هو من باب المشترك اللفظي، أو باب المتواطئ أو المشكك؟.
پہلے یہ سوال حل کریں پھر اگلی بات سمجھ آئے گی؛
اس بارے میں پہلے ہی عرض کرچکا ہوں کچھ اس طرح
جی ہاں مگر اللہ کی عطاءسے کیوں اللہ کی جو صٍفات ہیں وہ اللہ کی ذاتی صٍفات ہیں اور اللہ نے اپنی کچھ صفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء فرمائیں ہیں مثلا روف رحیم اور کریم وغیرہ
جب یہ عرض کی تو ایک بھائی نے ارشاد فرمایا کہ
محترم- اگر آپ عربی جانتے ہے تو شاید ایسی بات نہ کرتے -

الله نے جہاں بھی قرآن کریم میں اپنی ذاتی صفات کا ذکر کیا ہے وہاں پہلے ا ل سے اس کو متصف کیا ہے - اس آیت پر غور کریں - ہر صفت سے پہلے ال جو الله کی صفت کو صرف اسی کی ذات سے متصف کررہا ہے -

هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ - سوره الحشر ٢٣


اب نبی کریم کی صفت پر قرآن کی آیت ملاحظه کریں -جس میں نبی کی صفت خالی رؤف و رحیم کے ساتھ متصف ہے -اس کے ساتھ ا ل نہیں - جو اس بات کو بیان کررہی ہے کہ اس آیت میں رؤف و رحیم یہاں بندے (الله کے نبی) کی صفت ہے

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ سوره التوبه ١٢٨
اس پر میں نے قرآن مجید کی یہ آیات مبارکہ پیش کی
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
علم غیب کا مالک صرف اللہ ھے-
===================


الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ کافر ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی تکذیب کرتا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُونَ﴾--النمل:65

''کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں، اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ وہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔''


اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ سب لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی آسمانوں اور زمین میں غیب نہیں جانتا، لہٰذا جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے، وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تکذیب کرتا ہے۔ اس بنیادپران لوگوں سے ہم یہ بھی کہیں گے کہ تمہارے لیے غیب جاننا کیسے ممکن ہے، جب کہ غیب تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں جانتے تھے؟ کیا تم افضل ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ اگر یہ کہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اشرف ہیں تو وہ اس بات کی وجہ سے بھی کافر ہو جائیں گے اور اگر وہ یہ کہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشرف تھے تو پھر ہم ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو غیب نہ جانتے ہوں اور تم اسے جانتے ہو؟

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کے بارے میں فرمایا ہے:

﴿عَٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ فَلَا يُظۡهِرُ عَلَىٰ غَيۡبِهِۦٓ أَحَدًا-إِلَّا مَنِ ٱرۡتَضَىٰ مِن رَّسُولٖ فَإِنَّهُۥ يَسۡلُكُ مِنۢ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ رَصَدٗا﴾--الجن:26۔27

''وہی غیب (کی بات) جاننے والا ہے اوروہ کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا، ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔''

یہ دوسری آیت ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ علم غیب کا دعویٰ کرنے والا کافر ہے، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ حکم دیا ہے کہ

آپ لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں:

﴿قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمۡ عِندِي خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ وَلَآ أَقُولُ لَكُمۡ إِنِّي مَلَكٌۖ إِنۡ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَيَّۚ﴾--الانعام:50

''کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (اللہ کی طرف سے) آتا ہے۔''


وباللہ التوفیق..
ماسٹر آف کاپی پیسٹنگ
 
Top