• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم غیب کیا ہوتا ہے ؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اب زرا ان آیت پر غور فرمائیں
إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :
إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :173
إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر:182
فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر:192
إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :199
وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :218
فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سورہ بقر :226
یہ صرف سورہ بقر کے حوالے ہیں اگر پورے قرآن مجید سے دلیل دی جائے تو ایسی سیکڑوں آیات ربانی ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت رحیم کو ال کے بغیر ذکر کیا ہے
محترم -

مجھ سے یہاں یہ غلطی ہوئی کہ مجھے یہ کہنا چاہیے تھا کہ جہاں "ا ل " کا استمعال ہوا ہے وہ خالص الله کی صفت ہے - باقی جس صفت کے ساتھ ا ل کا استمعال نہیں ہوا تو ایسی صفات کو قرآن میں الله نے اپنے لئے اور اپنے بندوں دونوں کے لئے استمعال کیا ہے- "عالم الغیب" میں ا ل اس بات کی نشاندہی کررہ ہے کہ کہ یہ صفت خالص الله کے لئے ہے -

باقی رؤف رحیم جیسی صفات صرف اپنے نام کے حساب سے مماثلت رکھتی ہیں - اپنی ہییت کے حساب سے الله اور اس کے بندوں کی صفات میں کوئی مماثلت نہیں - جیسے کہ سلفی صاحب نے بھی فرمایا کہ: "اور چند صفات میں صرف ناموں کا لفظی اشتراک ہے ۔حقیقت کا نہیں" - بندوں کی صفت محدود ہوتی ہے اور ازلی نہیں- اور الله کی صفت لامحدود ہے اور ازلی ہیں-

اگر بندوں کی صفات کو الله کی بیان کردہ صفت پر قیاس کرلیا جائے تو نمرود بھی (نعوزباللہ) زندہ کرنے والا اور موت دینے والا بن جاتا- جب ابراہیم علیہ سلام نے اس سے کہا کہ میرا رب تو وہ ہے جو زندہ کرنے والا اور موت دینے والا ہے :تو اس پر اس (نمرود) نے کہا کہ یہ کام میں بھی کرسکتا ہوں-

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ سوره البقرہ ٢٥٨

کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراھیم سے اس کے رب کی بابت جھگڑا کیا اس لیے کہ الله نے اسے سلطنت دی تھی جب ابراھیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اس نے کہا میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں کہا ابراھیم نے بے شک الله سورج مشرق سے نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال- تب وہ کافر حیران رہ گیا اور الله بے انصافوں کی سیدھی راہ نہیں دکھاتا-

تو اس پر حضرت ابراہیم علیہ سلام نے نمرود کی نفی نہیں کی (کہ یہ صفت تو صرف الله کی ہے) کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ اس (نمرود) کی یہ زندہ کرنے اور مارنے والی صفت عارضی اور محدود ہے- جب کہ الله کی صفت لا محدود اور ازلی ہے -اسی لئے انہوں نے نمرود کو چیلنج کیا کہ اگر تو اپنے رب ہونے کی یہ دلیل دے رہا ہے تو پھر سورج کو مغرب سے نکال لے- تا کہ ہم مان سکیں کہ تو واقعی رب قرار دیے جانے کے قابل ہے-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
علم غیب کا مالک صرف اللہ ھے-
===================


الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ کافر ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی تکذیب کرتا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُونَ﴾--النمل:65

''کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں، اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے اور نہ یہ جانتے ہیں کہ وہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔''


اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ سب لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی آسمانوں اور زمین میں غیب نہیں جانتا، لہٰذا جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے، وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تکذیب کرتا ہے۔ اس بنیادپران لوگوں سے ہم یہ بھی کہیں گے کہ تمہارے لیے غیب جاننا کیسے ممکن ہے، جب کہ غیب تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں جانتے تھے؟ کیا تم افضل ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ اگر یہ کہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اشرف ہیں تو وہ اس بات کی وجہ سے بھی کافر ہو جائیں گے اور اگر وہ یہ کہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشرف تھے تو پھر ہم ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو غیب نہ جانتے ہوں اور تم اسے جانتے ہو؟

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کے بارے میں فرمایا ہے:

﴿عَٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ فَلَا يُظۡهِرُ عَلَىٰ غَيۡبِهِۦٓ أَحَدًا-إِلَّا مَنِ ٱرۡتَضَىٰ مِن رَّسُولٖ فَإِنَّهُۥ يَسۡلُكُ مِنۢ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ رَصَدٗا﴾--الجن:26۔27

''وہی غیب (کی بات) جاننے والا ہے اوروہ کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا، ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔''

یہ دوسری آیت ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ علم غیب کا دعویٰ کرنے والا کافر ہے، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ حکم دیا ہے کہ

آپ لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں:

﴿قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمۡ عِندِي خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ وَلَآ أَقُولُ لَكُمۡ إِنِّي مَلَكٌۖ إِنۡ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَيَّۚ﴾--الانعام:50

''کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (اللہ کی طرف سے) آتا ہے۔''


وباللہ التوفیق..
متفق
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ماسٹر آف کاپی پیسٹنگ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،،،

اللہ کی قسم ہم شیعہ حضرات کو حق پر لانا چاہتے ہیں۔ اے عقلمند شیعوں اللہ سے ڈرو، اور کبھی اکیلے میں اور سچے دل سے اللہ عزوجل سے حق پر چلنے کی دعا کرو۔ اللہ عزوجل کی رحمت وسیع ہے۔

آپ خود سوچیں کے نبی ﷺ کے دور میں امام باڑے تھے؟
کیا نبی ﷺ نے اور حضرت علی رضی اللہ نے مجلس عزاء یا ماتم وغیرہ کیا؟

کیا علی رضی اللہ عنہ اور حسن وحسین رضی اللہ عنھما نے کبھی نبی ﷺ کے اصحاب اور ازواج مطھرات کو برا بھلا کہا؟

اللہ کی قسم اب بھی وقت ہے حق پر آ جاو۔

اللہ ہم سب کو حق پر چلنے کے توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم -

مجھ سے یہاں یہ غلطی ہوئی کہ مجھے یہ کہنا چاہیے تھا کہ جہاں "ا ل " کا استمعال ہوا ہے وہ خالص الله کی صفت ہے - باقی جس صفت کے ساتھ ا ل کا استمعال نہیں ہوا تو ایسی صفات کو قرآن میں الله نے اپنے لئے اور اپنے بندوں دونوں کے لئے استمعال کیا ہے- "عالم الغیب" میں ا ل اس بات کی نشاندہی کررہ ہے کہ کہ یہ صفت خالص الله کے لئے ہے -

باقی رؤف رحیم جیسی صفات صرف اپنے نام کے حساب سے مماثلت رکھتی ہیں - اپنی ہییت کے حساب سے الله اور اس کے بندوں کی صفات میں کوئی مماثلت نہیں - جیسے کہ سلفی صاحب نے بھی فرمایا کہ: "اور چند صفات میں صرف ناموں کا لفظی اشتراک ہے ۔حقیقت کا نہیں" - بندوں کی صفت محدود ہوتی ہے اور ازلی نہیں- اور الله کی صفت لامحدود ہے اور ازلی ہیں-

اگر بندوں کی صفات کو الله کی بیان کردہ صفت پر قیاس کرلیا جائے تو نمرود بھی (نعوزباللہ) زندہ کرنے والا اور موت دینے والا بن جاتا- جب ابراہیم علیہ سلام نے اس سے کہا کہ میرا رب تو وہ ہے جو زندہ کرنے والا اور موت دینے والا ہے :تو اس پر اس (نمرود) نے کہا کہ یہ کام میں بھی کرسکتا ہوں-

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ سوره البقرہ ٢٥٨

کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراھیم سے اس کے رب کی بابت جھگڑا کیا اس لیے کہ الله نے اسے سلطنت دی تھی جب ابراھیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اس نے کہا میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں کہا ابراھیم نے بے شک الله سورج مشرق سے نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال- تب وہ کافر حیران رہ گیا اور الله بے انصافوں کی سیدھی راہ نہیں دکھاتا-

تو اس پر حضرت ابراہیم علیہ سلام نے نمرود کی نفی نہیں کی (کہ یہ صفت تو صرف الله کی ہے) کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ اس (نمرود) کی یہ زندہ کرنے اور مارنے والی صفت عارضی اور محدود ہے- جب کہ الله کی صفت لا محدود اور ازلی ہے -اسی لئے انہوں نے نمرود کو چیلنج کیا کہ اگر تو اپنے رب ہونے کی یہ دلیل دے رہا ہے تو پھر سورج کو مغرب سے نکال لے- تا کہ ہم مان سکیں کہ تو واقعی رب قرار دیے جانے کے قابل ہے-
ٹھیک ہے آپ نے اپنی غلطی کا اعتراف فرمالیا یہی بہت ہے
باقی میں پہلے ہی عرض کرچکا ہوں اللہ تعالیٰ کی تمام صفات اس کی ذاتی صفات ہیں اور اللہ اپنی کچھ صفات اپنے رسول کو عطاء فرمائی ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی صفات اس کی ذاتی اور ازلی صفات ہیں اور اللہ نے جو صفات اپنے نبی کو عطاء کی ہیں وہ اللہ کی عطاء سے ہے
اللہ عالم الغیب ہےیعنی( الف لام کے ساتھ ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی عطاء سے عالم غیب ہیں (یعنی بغیر الف لام کے)آپ کی اس بات سے میں متفق ہوں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کیا علی رضی اللہ عنہ اور حسن وحسین رضی اللہ عنھما نے کبھی نبی ﷺ کے اصحاب اور ازواج مطھرات کو برا بھلا کہا؟
اہل بیت اطہار نے ایسا کچھ نہیں کیا لیکن کیا اہل بیت اطہار کے مخالفوں نےاہل بیت اطہار کے ساتھ کیا سلوک کیا اس کی ایک جھلک محدث لائبریری کی ایک کتاب جو کہ عمر بن عبد العزیز کی سیرت پر لکھی گئی ہے اس کے ایک صفحہ پڑھ لینے سے نظر آجائے گی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اہل بیت اطہار نے ایسا کچھ نہیں کیا لیکن کیا اہل بیت اطہار کے مخالفوں نےاہل بیت اطہار کے ساتھ کیا سلوک کیا اس کی ایک جھلک محدث لائبریری کی ایک کتاب جو کہ عمر بن عبد العزیز کی سیرت پر لکھی گئی ہے اس کے ایک صفحہ پڑھ لینے سے نظر آجائے گی

@اسحاق سلفی بھائی
 
Top