• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم مکی ومدنی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
باب : 13
علم مکی ومدنی

اس علم سے مراد قرآن کریم کی آیات وسورتوں کے نزول کے مقام کا علم ہے۔ مکی ومدنی آیات کا علم بظاہر مقامات نزول سے ہوتا ہے مگر درحقیقت زمانہ نزول ہی اس کا صحیح مصدر ہے نہ کہ مقام۔واضح رہے کہ قرآن کریم تقریباً تیئس سال تک نازل ہوتا رہا۔یہ زمانہ تنزیل دو حصوں میں منقسم ہے۔
۱۔ مکی دور ۲۔ مدنی دور

۱۔ مکی دور :
اس سے مراد قرآن اترنے کا وہ زمانہ ہے جو ہجرت سے پہلے تھاخواہ وہ نزول مکہ مکرمہ میں ہوا یا مکہ سے باہر۔ لہذا وہ آیات جو سفر معراج یا سفر ہجرت میں نازل ہوئیں وہ مکی کہلاتی ہیں۔

۲۔ مدنی دور:
اس سے مراد قرآن نازل ہونے کا وہ زمانہ ہے جو ہجرت نبویﷺ کے بعد مدینہ میں یا مدینہ سے باہرتھا۔ اس اعتبار سے وہ آیات جو حدیبیہ یا حجۃ الوداع یا فتح مکہ کے موقعہ پر نازل ہوئیں سب مدنی شمار ہوں گی۔مثلاً آیت{ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلاَمَ دِیْناً}(المائدۃ: ۳) مدنی آیت ہے مگرحجۃ الوداع کے موقع پر عرفات میں اتری ہے۔ صحیح بخاری :۴۵میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول مذکور ہے:
قَدْ عَرَفْنَا ذَلِکَ الْیَوْمَ، وَالْمَکَانَ الَّذِیْ نَزَلَتْ فِیْہِ عَلَی النَّبِیِّﷺ، نَزَلَتْ وَہُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَۃَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ۔
ہمیں وہ دن بھی معلوم ہے، اور جگہ بھی جب آپ ﷺ پر یہ آیت اتری، آپ ﷺ عرفات میں وقوف فرما رہے تھے اور جمعہ کا دن تھا۔


بعض سورتیں ایسی ہیں جو پوری کی پوری مکی یا مدنی ہیں مثلاً: سورۃ المدثر پوری مکی ہے جبکہ آل عمران پوری مدنی ہے۔ اور بعض سورتیں مکمل مکی ہے سوائے چند آیات کے جو مدنی ہیں۔ مثلاً: سورۃ الأعراف مکی ہے اور اس کی چند آیات مدنی ہیں۔ کچھ اس کے برعکس بھی ہیں کہ سورۃ پوری مدنی اور چند آیات مکی۔ مثلاً سورۃ حج مدنی ہے اور اس میں چار آیات مکی ہیں۔ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا یہ سورۃ مکی ہے یا مدنی ؟ اس کا فیصلہ علماء تفسیریا تو آیات کی اکثریت کے اعتبار سے کرتے ہیں یا ابتدائی حصہ کی آیت کے اعتبار سے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
حکمت
مکی ومدنی تقسیم شریعت کے عین مطابق ہے۔ یہ اس تاریخی فرق کو نمایاں کرتی ہے کہ مکہ میں مسلمانوں کی سماجی اور عقائدکی کمزوریاں دور کرنے کے لئے کیا نازل کرنا زیادہ مناسب تھاا اور مدینہ منورہ میں طاقت اور قیادت کے ہوتے ہوئے کیا احکام نازل ہوئے۔

پہچان کا طریقہ
علماء نے کسی آیت یا سورت کے مکی ومدنی ہونے کی پہچان دوطریقوں سے بتائی ہے۔

۱۔ سماعی:
آیت یا سورت کے مکی یا مدنی ہونے کے بارے میں صحیح روایت سے پتہ چلنا سماعی طریقہ کہلاتاہے۔ یہ طریقہ زیادہ قابل ِ اعتماد ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ ہر آیت کا مقام نزول اور زمانہ نزول جانتے تھے۔ عبد اللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ "اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی الٰہ حق نہیں قرآن پاک کی جو بھی آیت نازل ہوئی میں اس کے بارے میں جانتا ہوں کہ و ہ کہاں نازل ہوئی اور کس چیز کے بارے میں نازل ہوئی"۔

۲۔ قیاسی:
اس سے مراد ہے کسی آیت یا سورت کی مکی یا مدنی پہچان کے لئے عقل سے کام لینا ہے۔ اگرچہ سماعی طریقہ زیادہ قابل ترجیح ہے لیکن قیاس کو بھی مطلقًارد نہیں کیا جا سکتا اور مکی و مدنی کے تعین میں سورتوں کی علامات کو دیکھتے ہوئے عقل سے بھی کام لیا جا سکتا ہے۔مثلاً سورہ بقرہ میں ہم روزہ، حج، قصاص، نکاح، طلاق وغیرہ کے احکام ملتے ہیں جو مدینہ میں نازل ہوئے۔ سورہ صافات میں دلائل کو ہم مکالمہ کے انداز میں پاتے ہیں جو مشرکین کے ساتھ اپنایا گیا ہے جومکی ہونے کا اشارہ دیتی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مکی سورتوں کی علامات:

وہ سورت جس میں:
۱۔ لفظ "کلا"ہو۔ آدم وابلیس کا قصہ ہو سوائے سورہ بقرہ کے۔
۲۔ سجدہ تلاوت ہو۔اللہ تعالی کی وحدانیت، اور انسانوں کا موت کے بعد روز قیامت دوبارہ اٹھنا ہو۔
۳۔ شروع میں حروف مقطعات ہوں۔ سوائے سورۃ بقرہ اور آل عمران کے۔
۴۔ انبیاء یا سابقہ امتوں کے حالات و واقعات ہوں۔ سوائے سورۃ بقرہ اور آل عمران کے۔
۵۔ عربوں کے اسلوب کے مطابق قسم کھائی گئی ہو جس سے مطلوب یہ تھا کہ آپ ﷺ کی قلبی تسکین ہو۔ صبر وبرداشت کی تلقین ہو۔
۶۔ ہر وہ آیت جس میں "یأیھا الناس" یا یا بنی آدم کہا گیا ہو۔

مدنی سورتوں کی علامات:

وہ سورت جس میں:
۱۔ معاشرتی احکام ۔مثلاً: حدود ،میراث، انفرادی واجتماعی احکام وغیرہ کا ذکر ہو۔
۲۔ ہر آیت جس میں "یأیھا الذین آمنوا"کہا گیا ہو۔
۳۔ اہل کتاب کو خطاب ہو۔ان سے مکالمہ، انہیں دعوت دین دینے اورباہمی معاملات نمٹانے کا طریقہ بتایا گیا ہو۔
۴۔ منافقین اور ان کی سازشوں کا ذکر ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مکی ومدنی سورتوں کی خصوصیات:

مکی سورتیں
-- ان میں آیات اور سورتیں مختصر ومدلل ہیں۔
-- ان کے اسلوب میں ایک قوت ہے اور خطابت میں شدت ِبیان زیادہ خوبصورت ہے۔
--ان میں مقابلہ بت پرستوں اور متکبر ومغرور عناصر سے ہے۔
--ان میں عقائدوایمانیات کی دعوت ہے اورانہی پر ہی زیادہ توجہ دی گئی ہے۔
--مسلمانوں کو صبر اور نرمی کا حکم ہے۔

مدنی سورتیں
--آیات اور سورتیں طویل اور متعدد احکام موجودہیں۔
--جبکہ ان کا انداز سادہ اور نرمی کاہے۔اس لئے کہ مخاطب مطیع بن کر اسلام کو قبول کر رہے ہیں۔
--ان میں اہل کتاب اور منافقین سے۔
--جبکہ ان میں عبادات اور معاملات کے غالب احکام ہیں۔
--جبکہ یہاں مسائل و احکام جہاد ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اس علم کا فائدہ:
چونکہ یہ علم بھی علوم القرآن کی ایک اہم شاخ ہے اس لئے:

-- اس علم کی بدولت ناسخ و منسوخ کی معرفت حاصل ہو جاتی ہے۔ اس طرح ایک ہی موضوع سے متعلق منسوخ آیت کو ترک کردیا جاتا ہے۔
-- ان مراحل کی معرفت ہو جاتی ہے جن سے شریعت اسلامی گزری کہ کس طرح مخاطب کے گوناگوں حالات میں اس کی راہنمائی کرکے اس کے اندر قبولیت واستعداد کی صلاحیت پیدا کی ۔ یہ سب کچھ بتدریج ہوا ۔
-- جب مقام نزول ، اس کا زمانہ وسبب معلوم ہو توآیات کے فہم میں غلطی کا امکان کم ہو جاتاہے اور تفسیر آسان ہوجاتی ہے۔مثلاً سورۃ کافرون ایک مکی سورہ ہے جب بعض مشرکین سرداروں نے آپ ﷺ سے کہا: ایک سال آپ ہمارے معبودوں کی عبادت کریں اور ایک سال ہم کریں گے۔(ابن جریر۸؍۶۵۴)
-- زبان کی بلاغت کی وجہ سے قرآن کریم ہر قوم وفرد کے حالات کے مطابق قوت وشدت اور نرمی وگرمی سے مخاطب ہوتا ہے۔
--داعی دین کی تربیت ورہنمائی ہوتی ہے کہ قرآن اپنے اسلوب اور موضوع کے ساتھ جن حالات کے مطابق اترا ہے اسے بھی ان حالات میں ویسا ہی کرنا چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
متفقہ مدنی سورتیں:
البقرۃ، آل عمران، النساء، المائدۃ، الأنفال ، التوبۃ، النور،الأحزاب، محمد ، الفتح، الحجرات، الحدید، المجادلۃ، الحشر، الممتحنۃ، الجمعۃ ، المنافقون، الطلاق، التحریم، النصر۔

مختلفہ مدنی سورتیں:
الفاتحۃ، الرعد، الرحمن، الصف، التغابن، التطفیف، القدر، البینۃ، الزلزال، الإخلاص، المعوذتین۔

متفقہ مکی سورتیں:
باقی بیاسی سورتیں متفقہ طور پر مکی ہیں۔ ذیل کا چارٹ اس کی مزید وضاحت کرتا ہے۔

متفقہ مدنی سورتیں
۲۰

مختلف فیہا
۱۲

متفقہ مکی سورتیں
۸۲

وجہ اختلاف:
جیسا کہ پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ متعدد سورتیں ایسی ہیں جن کا ایک حصہ مکی ہے اور دوسرا مدنی۔ یعنی کسی ایک دور کی بعض سورتوں میں چند آیات دوسرے دور کی آگئی ہیں۔ مزید یہ کہ سورتوں کی ترتیب نزول اور مواقع نزول میں بھی کہیں کہیں اختلاف آراء پایا جاتا ہے۔ تعداد آیات میں بھی کئی آراء ہیں کیونکہ بعض صحابہ ہر سورت کے ساتھ بسم اللہ کوشمار کرتے اور بعض نہیں کرتے تھے۔ ان کے علاوہ بھی چھوٹے چھوٹے نکتہ ہائے نظر ہیں مثلاً : جہاں جملہ ختم ہوا اسے ایک نے آیت شمار کرلیا اور یوں وہ دو آیتیں بن گئیں۔ یا کسی نے دو جملوں کو ایک ہی آیت کہا۔ نیز نمبر میں اختلاف کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہئے کہ قرآن کا متن محو ہوگیا۔

مستشرقین نے مکی ومدنی سورتوں کی آیات میں اختلاف کو ظاہر کرکے اسے vital issue قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قرآن کریم میں سے کچھ آیتیں نکال دی گئیں اور کچھ اضافہ کردی گئیں۔ مثلاً قراء کوفہ کے ہاں قرآن کی کل آیات ۶۲۶۳ہیں اور باقی دنیا کے مسلمانوں کے ہاں ۶۶۶۶ہیں اور مدنی علماء کے ہاں ۶۲۱۴ہیں۔یہ issue بھی ان کا خود ساختہ، سچ سے دوری اور محرف طبیعت ومزاج سے ہم آہنگ ہے ورنہ منصفانہ تحقیق آدمی سے ایسی غلط باتیں نہیں کہلوا سکتی۔

٭٭٭٭٭

قرآن کریم اور اس کے چند مباحث
 
Top