• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علوم الحدیث: ایک تعارف

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سبق 6: علوم حدیث کی اہم اور مشہور کتب
دور قدیم سے لے کر آج تک علوم حدیث میں بہت سی کتب لکھی گئی ہیں۔ ان میں سے بہت سی کتابوں کو عالمی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ اصول حدیث کا فن علوم حدیث کی نہایت ہی اہم اور بنیادی شاخ ہے۔ ڈاکٹر محمود طحان نے اس کتاب کے مقدمے میں ان کتابوں کے نام ذکر کیے ہیں۔
المحدث الفاصل بین الراوی و الواعی: یہ قاضی ابو محمد الحسن بن عبدالرحمٰن بن خلاد الرامھرمزی (م 360ھ) کی کتاب ہے اور اس کا شمار اصول حدیث کی اولین کتابوں میں کیا جاتا ہے۔ اس میں علوم حدیث کی تمام ابحاث موجود نہیں کیونکہ کسی بھی فن کی ابتدائی کتابوں میں تمام فنون کو شامل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
معرفۃ علوم الحدیث: یہ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ الحاکم النیشاپوری (م 405ھ) کی تصنیف ہے۔ اس کتاب کو فنی اعتبار سے مناسب انداز میں ترتیب نہیں دیا گیا۔
المستخرج علی معرفۃ العلوم الحدیث: اسے ابو نعیم احمد بن عبداللہ الاصبھانی (م 430ھ) نے تصنیف کیا۔ جن مباحث کو حاکم اپنی کتاب "معرفۃ العلوم الحدیث" میں درج نہ کر سکے تھے، اصبھانی نے انہیں اس کتاب میں درج کیا ہے لیکن پھر بھی کچھ مباحث باقی رہ گئے ہیں۔
الکفایۃ فی علم الروایۃ: یہ مشہور مصنف ابوبکر احمد بن علی بن ثابت الخطیب البغدادی (م 463ھ) کی کتاب ہے۔ یہ کتاب اس فن کے اہم ترین مباحث کی جامع ہے اور اس میں روایت کے قواعد کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ اصول حدیث کے فن کی بنیادی کتب میں شمار کی جاتی ہے۔
الجامع الاخلاق الراوی و آداب السامع: یہ بھی خطیب بغدادی کی تصنیف ہے۔ جیسا کہ نام ہی سے ظاہر ہے، یہ کتاب روایت حدیث کے آداب پر مشتمل ہے۔ اپنی نوعیت کی یہ ایک منفرد کتاب ہے۔ فنون حدیث میں سے شاید ہی کوئی ایسا فن باقی رہ گیا ہو جس پر خطیب نے کوئی کتاب نہ لکھی ہو۔
الالماع الی معرفۃ اصول الروایۃ و تقیید السماع: اس کتاب کے مصنف قاضی عیاض بن موسی الیحصبی (م 544ھ) ہیں۔ اس کتاب میں اصول حدیث کے تمام مباحث درج نہیں کیے گئے بلکہ اس میں صرف حدیث کو حاصل کر کے اپنے پاس محفوظ رکھنے (تحمل) اور پھر اسے آگے منتقل کرنے (اداء) کے طریق کار پر بحث کی گئی ہے۔ کتاب کی ترتیب نہایت ہی اعلی درجے کی ہے۔
ما لا یسع المحدث جھلہ: یہ ابو حفص عمر بن عبدالمجید المیانجی (م 580ھ) کی کتاب ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی جزوی کتاب ہے جو علوم حدیث کے طلباء کے لئے زیادہ فائدہ مند نہیں ہے۔
علوم الحدیث: یہ کتاب ابو عمرو عثمان بن عبدالرحمٰن الشھرزوری (م 643ھ) کی تصنیف کردہ ہے۔ مصنف 'ابن صلاح' کے نام سے زیادہ مشہور ہیں اور یہ کتاب "مقدمہ ابن صلاح" کے نام سے معروف ہے۔ یہ علوم حدیث پر نفیس ترین کتاب ہے۔ مصنف نے اس میں خطیب بغدادی اور ان سے پہلے کے مصنفین کی کتابوں میں بکھرے ہوئے مواد کو اکٹھا کر دیا ہے۔ یہ کتاب بہت سے فوائد کی حامل ہے البتہ اسے مناسب انداز میں ترتیب نہیں دیا گیا۔
التقریب و التیسیر لمعرفۃ السنن البشیر و النذیر: یہ محیی الدین یحیی بن شرف النووی (م 676ھ) کی کتاب ہے۔ یہ ابن صلاح کی "علوم الحدیث" کی تلخیص ہے۔ یہ کتاب نہایت ہی اہم سمجھی جاتی ہے۔
تدریب الراوی فی شرح التقریب النواوی: یہ جلال الدین عبدالرحمٰن بن ابی بکر السیوطی (م 911ھ) کی تصنیف ہے اور امام نووی کی کتاب "التقریب" کی شرح (تشریح) پر مبنی ہے۔ اس میں مولف نے بہت سے نتائج بحث کو شامل کر دیا ہے۔
نظم الدرر فی علم الاثر: اس کتاب کے مصنف زین الدین عبدالرحیم بن الحسین العراقی (م 806ھ) ہیں۔ یہ کتاب "الفیۃ العراقی" کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں انہوں نے ابن صلاح کی کتاب "علوم الحدیث" کو منظم کر کے پیش کیا ہے اور اس میں مزید مباحث کا اضافہ کیا ہے۔ یہ ایک نہایت ہی مفید کتاب ہے اور اس کی متعدد شروح لکھی گئی ہیں۔ خود مصنف نے بھی اس کتاب کی دو شروحات لکھی ہیں۔
فتح المغیث فی شرح الفیۃ الحدیث: یہ کتاب محمد بن عبد الرحمٰن السخاوی (م 902ھ) کی تصنیف ہے۔ یہ الفیۃ العراقی کی تشریح پر مبنی ہے اور اس کی سب سے عمدہ شرح سمجھی جاتی ہے۔
نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الاثر: یہ حافظ ابن حجر عسقلانی (م 852ھ) کی مختصر کتاب ہے لیکن اپنے مباحث اور ترتیب کے اعتبار سے نہایت ہی عمدہ ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو ایسے عمدہ انداز میں ترتیب دیا ہے جو اس سے پہلے کے مصنفین کے ہاں موجود نہیں ہے۔ مصنف نے خود اس کتاب کی شرح "نزھۃ النظر" کے نام سے لکھی ہے۔
المنظومۃ البیقونیۃ: اس کتاب کے مصنف عمر بن محمد البیقونی (م 1080ھ) ہیں جنہوں نے ایک مختصر نظم کی صورت میں قواعد حدیث کو بیان کیا ہے۔ اس کے اشعار کی تعداد 34 سے زیادہ نہیں ہے لیکن اپنے اختصار کے باعث یہ بہت مشہور ہوئی۔ اس کی متعدد شروح لکھی جا چکی ہیں۔
قواعد التحدیث: اس کتاب کے مصنف محمد جمال الدین قاسمی (م 1332ھ) ہیں۔ یہ بھی ایک مفید کتاب ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوالات
•اگر آپ عربی زبان سے واقف ہیں تو اوپر بیان کردہ دستیاب کتابوں کو ڈاؤن لوڈ کر لیجیے اور ان میں سے ہر کتاب کے مشمولات کی ایک فہرست تیار کیجیے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سبق 7: علم المصطلح کی بنیادی تعریفات
اس سبق میں ہم "تیسیر مصطلح الحدیث" میں بیان کردہ بنیادی تعریفات کے علاوہ کچھ اضافی تعریفات بھی پیش کر رہے ہیں جو مصنف نے اصل کتاب میں درج نہیں کی ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
علم المصطلح
وہ علم جس کے اصولوں اور قواعد و ضوابط کی بنیاد پر کسی حدیث کو قبول یا مسترد کرنے کے لئے اس کی سند اور متن کو جانچا اور پرکھا جاتا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
علم المصطلح کا موضوع
اس کا موضوع (حدیث کی) سند اور متن کا تجزیہ کرنا ہے تاکہ حدیث کو قبول یا مسترد کیا جا سکے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
علم المصطلح کا مقصد
علم المصطلح کا مقصد صحیح اور کمزور احادیث کی پہچان کرنا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حدیث
حدیث کا لغوی مفہوم "نئی بات" ہے۔ اس کی جمع "احادیث" ہے۔ اصطلاحی مفہوم میں حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے منسوب کسی قول، آپ کے کسی فعل، آپ کی عطا کردہ اجازت یا کسی کیفیت کو بیان کرنے کا نام حدیث ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
روایت
حدیث کی روایت کا مطلب ہے کہ کوئی شخص، کسی اور سے حدیث سنے اور پھر اسے آگے دوسرے افراد کو منتقل کر دے۔ روایت زبانی بھی ہو سکتی ہے اور تحریری بھی۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
خبر
اس کا لغوی مفہوم تو کسی واقعے کو بیان کرنا ہے۔ اصطلاحی طور پر اس سے تین مفاہیم مراد لئے گئے ہیں۔
• "خبر" اور "حدیث" ہم معنی لفظ ہیں۔
• "حدیث" وہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے منسوب ہو اور "خبر" وہ ہے جو کسی اور سے منسوب ہو۔
• "خبر"، "حدیث" کی نسبت زیادہ عمومی نوعیت کی چیز ہے اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے علاوہ دیگر لوگوں کی خبریں بھی شامل ہیں۔(یعنی ہر حدیث خبر ہے لیکن ہر خبر حدیث نہیں ہے۔)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اثر
اس کا لغوی مفہوم تو باقی بچ جانے والی چیز ہے۔ اصطلاحی مفاہیم میں دو آراء پائی جاتی ہیں:
• یہ حدیث کا مترادف ہے۔
• وہ خبریں جو صحابہ و تابعین سے منسوب ہوں۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top