متن
اس کا لغوی معنی ہے "سخت اور زمین سے اٹھا ہوا" اور اصطلاحی مفہوم میں یہ حدیث کا وہ حصہ ہوتا ہے جس پر آ کر سند ختم ہو جاتی ہے۔ (یعنی اصل بات جو حدیث میں بیان کی گئی ہوتی ہے۔)
نوٹ: علم حدیث میں کسی بھی حدیث کے دو حصے مانے جاتے ہیں:
ایک حصہ اس کی سند اور دوسرا متن۔ ’’سند‘‘سے مراد وہ حصہ ہوتا ہے جس میں حدیث کی کتاب کو ترتیب دینے والے امامِ حدیث (Compiler) سے لے کر حضور صلی اللہ علیہ و الہ و سلم تک کے تمام راویوں (حدیث بیان کرنے والے) کی مکمل یا نامکمل زنجیر (Chain of Narrators) کی تفصیلات بیان کی جاتی ہیں۔
’’متن‘‘ حدیث کا اصل حصہ ہوتا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کا کوئی ارشاد، آپ کا کوئی عمل یا آپ سے متعلق کوئی حالات بیان کئے گئے ہوتے ہیں۔اس بات کو سمجھنے کے لئے ہم ایک مثال سے وضاحت کرتے ہیں:
فرض کیجئے حدیث کی کسی کتاب میں ہمیں یہ حدیث لکھی ہوئی ملتی ہے:
سفیان بن عینیہ، زید بن علاقہ کے ذریعے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا،
"ہم نے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی اس بات پر بیعت کی کہ ہم ہر مسلمان کے خیر خواہ ہوں گے۔"
اس حدیث میں بلیو کلر میں لکھا گیا حصہ " سفیان بن عینیہ، زید بن علاقہ کے ذریعے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے" حدیث کی سند کہلاتا ہے اور انڈر لائن حروف میں لکھا گیا حصہ "ہم نے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی اس بات پر بیعت کی کہ ہم ہر مسلمان کے خیر خواہ ہوں گے۔" حدیث کا متن کہلاتا ہے۔
حدیث کی ایک سند، اس کا ایک "طریق" کہلاتی ہے۔ اس کی جمع "طُرُق" ہے۔ بہت سی احادیث ہمیں متعدد طرق سے حاصل ہوتی ہیں۔