• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عمار بن یاسر رضی الله عنہ کا قتل - تحقیق درکار ہے

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میرے خیال سے جنگ کے اصول و قوائد کے مطابق حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ جو کہ 92 سال کے تھے ان کو ساتھ لے کر جانا مطلب انہین جان بوجھ کر موت کی طرف بھیجنا ہے ۔
اگر کوئی خود ہی امام وقت اور خلیفہ برحق کی حمایت کو اپنے اوپر فرض سمجھتے ہوئے جنگ میں شریک ہونا چاہے اور اس کام میں شرکت کرنے میں دیر کرنے والوں کے بارے یہ کہے کہ بس آپ میں یہی ایک عیب ہے کہ آپ خلیفہ برحق کی حمایت میں دیر کررہے ہیں تو پھر آپ کے خیالات فاسدہ اس کے بارے میں کیا کہیں گے
شقیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میںابومسعود ، ابوموسیٰ اور عمار رضی اللہ عنہم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ سے کہا ہمارے ساتھ والے جتنے لوگ ہیں میں اگر چاہوں تو تمہارے سوا ان میں سے ہر ایک کا کچھ نہ کچھ عیب بیان کر سکتا ہوں ۔ ( لیکن تم ایک بےعیب ہو ) اور جب سے تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ، میں نے کوئی عیب کا کام تمہارا نہیں دیکھا ۔ ایک یہی عیب کا کام دیکھتا ہوں ، تم اس دور میں یعنی لوگوں کو جنگ کے لیے اٹھانے میں جلدی کر رہے ہو ۔ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا ابومسعود رضی اللہ عنہ تم سے اور تمہارے ساتھی ابوموسیٰ اشعری سے جب سے تم دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہے میں نے کوئی عیب کا کام اس سے زیادہ نہیں دیکھا جو تم دونوں اس کام میں دیر کر رہے ہو ۔
صحیح بخاری : حدیث نمبر 7105 - 7106 - 7107 ، اردو ترجمہ داؤد راز
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
1۔ حدثنا عبد الله بن محمد بن أبي شيبة، حدثنا وكيع عن إسماعيل بن أبي خالد، عن قيس بن حازم.

2۔ حدثني عمرو بن محمد الناقد وأحمد بن إبراهيم الدورقي، قالا: حدثنا أبو أسامة عن إسماعيل، عن قيس.

یہ دونوں روایتیں بنیادی طور پر ایک ہی روایت ہے جس کے راوی قیس بن حازم کوفی ہیں۔ ان صاحب کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ ان کی بیان کردہ روایتیں ’’منکر‘‘ کے درجے پر ہوتی تھیں ۔ یہ حضرت علی کے بارے میں کچھ تعصب رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ کوفہ کے اہل علم ان کی روایتوں سے اجتناب کرتے تھے
اور ان صاحب یعنی قیس بن حازم جو کہ آپ کے نزدیک منکر الحدیث ہے اسی منکر حدیث سے مروی روایات صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھری پڑی ہیں اس کے باوجود یہ کتابیں آپ کے نزدیک اصحہ ترین کتابیں ہیں بلکہ صحیح بخاری کا تقابل تو آپ اللہ کی کتاب قرآن مجید سے کرتے ہیں نعوذباللہ اور کہتے ہیں اصح کتاب بعد کتاب اللہ
امام بخاری کے راوی کو منکر الحدیث کہتے ہوئے تھوڑی سی بھی شرم نہیں آتی
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ٌْْْْْاس موضوع پر کتاب ہے مولانا مہر محمد صاحب نے لکھی ہے
جب صحیح السند روایات موجود ہیں تو پھر کسی مولوی کی لکھی کتاب کی کیا حاجت اور پھر آپ تو زمانہ خیر قرون کے اماموں کے اقوال جو صحیح السند روایات کے خلاف ہیں نہیں مانتے تو پھر کس بناء پر 15 ویں صدی کے ایک مولوی کی لکھی اس کتاب کو اہمیت دے رہے ہیں ؟؟
 

sabm90

مبتدی
شمولیت
فروری 11، 2015
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
9
جب صحیح السند روایات موجود ہیں تو پھر کسی مولوی کی لکھی کتاب کی کیا حاجت اور پھر آپ تو زمانہ خیر قرون کے اماموں کے اقوال جو صحیح السند روایات کے خلاف ہیں نہیں مانتے تو پھر کس بناء پر 15 ویں صدی کے ایک مولوی کی لکھی اس کتاب کو اہمیت دے رہے ہیں ؟؟
ارے صاحب ہلکا ہاتھ رکھیں میں نے برسبیل تذکرہ کتاب کا نام بتایا ہے
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اور ان صاحب یعنی قیس بن حازم جو کہ آپ کے نزدیک منکر الحدیث ہے اسی منکر حدیث سے مروی روایات صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھری پڑی ہیں اس کے باوجود یہ کتابیں آپ کے نزدیک اصحہ ترین کتابیں ہیں بلکہ صحیح بخاری کا تقابل تو آپ اللہ کی کتاب قرآن مجید سے کرتے ہیں نعوذباللہ اور کہتے ہیں اصح کتاب بعد کتاب اللہ
امام بخاری کے راوی کو منکر الحدیث کہتے ہوئے تھوڑی سی بھی شرم نہیں آتی
مروان رحمہ اللہ کو طلحہ رضی للہ عنہ سے کیا دشمنی تھی|؟ان کو قتل کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ؟
عین ممکن ہے جس طرح غزوہ احد میں ایک صورت آسی آئی تھی کے صحابہ نے غلطی سے ایک
دوسرے کو قتل کیا تھا۔ عین ممکن ہے مروان رحمہ اللہ کا تیر بھی غلطی سے لگ گیا ہو
اور میں قیس بن حازم والی بات سے رجوع کرتا ہوں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ارے صاحب ہلکا ہاتھ رکھیں میں نے برسبیل تذکرہ کتاب کا نام بتایا ہے
اس دھاگے میں ایسا سناٹا دیکھ کر لگتا ہے ہاتھ ہلکا ہی رکھنا پڑے گا
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
مروان رحمہ اللہ کو طلحہ رضی للہ عنہ
لا حول ولا قوة الا باللہ

وربِّ هذَا البيتِ لقدْ لعنَ اللهُ الحكَمَ وما وَلدَ على لسانِ نبيهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلمَ
الراوي : عبدالله بن الزبير المحدث :الألباني

المصدر : السلسلة الصحيحة الصفحة أو الرقم: 7/720 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح

جس الحکم اور اس کی اولا مروان پر اللہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ کی زبان مبارکہ سے لعنت فرمائے اس لعنتی کو وہابیہ رحمہ اللہ کی دعاؤں سے یاد کریں اور ساتھ ہی یہ دعوی بھی کرتے جائیں کہ صرف ہم ہی احادیث نبوی پر عمل کرتے ہیں
کتنے تعجب کی بات ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ان کو قتل کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ؟
اس کے لئے تاریخ کا مطالعہ فرمالیں کہ اکثر تاریخ دانوں نے یہ بیان کیا ہے کہ حضرت عثمان کی حکومت سے خود مروان کی حکومت تک عملی طور سے ان ادوار میں حکومت مروان ہی کی تھی وہ ہی حضرت عثمان کی طرف سے مکتوب لکھا کرتا جن کی خبر خود حضرت عثمان کو بھی نہیں ہوتی تھی اور پھر معاویہ بن ابی سفیان بھی اس بات سے راضی تھے کہ میں زبیر کے ہاتھ پر بیعت کر لونگا اگر حضرت زبیر کو حکومت مل جاتی تو پھر مروان کو اپنی من مانی کرنے کا موقع نہیں مل پاتا اس لئے اس نے یہ اقدام اٹھایا باقی اللہ بہتر جانتاہے
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
اس کے لئے تاریخ کا مطالعہ فرمالیں کہ اکثر تاریخ دانوں نے یہ بیان کیا ہے کہ حضرت عثمان کی حکومت سے خود مروان کی حکومت تک عملی طور سے ان ادوار میں حکومت مروان ہی کی تھی وہ ہی حضرت عثمان کی طرف سے مکتوب لکھا کرتا جن کی خبر خود حضرت عثمان کو بھی نہیں ہوتی تھی اور پھر معاویہ بن ابی سفیان بھی اس بات سے راضی تھے کہ میں زبیر کے ہاتھ پر بیعت کر لونگا اگر حضرت زبیر کو حکومت مل جاتی تو پھر مروان کو اپنی من مانی کرنے کا موقع نہیں مل پاتا اس لئے اس نے یہ اقدام اٹھایا باقی اللہ بہتر جانتاہے
ہاں تو سیدنا زبیر رضہ کو مروان نے تو نہیں قتل کیا تھا۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اس کے لئے تاریخ کا مطالعہ فرمالیں کہ اکثر تاریخ دانوں نے یہ بیان کیا ہے کہ حضرت عثمان کی حکومت سے خود مروان کی حکومت تک عملی طور سے ان ادوار میں حکومت مروان ہی کی تھی وہ ہی حضرت عثمان کی طرف سے مکتوب لکھا کرتا جن کی خبر خود حضرت عثمان کو بھی نہیں ہوتی تھی اور پھر معاویہ بن ابی سفیان بھی اس بات سے راضی تھے کہ میں زبیر کے ہاتھ پر بیعت کر لونگا اگر حضرت زبیر کو حکومت مل جاتی تو پھر مروان کو اپنی من مانی کرنے کا موقع نہیں مل پاتا اس لئے اس نے یہ اقدام اٹھایا باقی اللہ بہتر جانتاہے
لگتا ہے ۔آپ کا دماغ خراب ہو گیا ہے۔بات طلحہ رضی للہ عنہ ہو رہی ہے۔آپ نے زبیررضی للہ عنہ کا زکر شروّع
کر دیا۔خضرحیات بھائی کے درست کہا تھا۔آپ سے سوال گندم کیا جائے ۔تو آپ جواب چنادیتے ہیں
 
Top